और यूसुफ़ ने उस शख़्स से कहा जिसके बारे में उसका गुमान था कि वह बच जाएगा कि अपने आक़ा के पास मेरा ज़िक्र करना, फिर शैतान ने उसको अपने आक़ा से ज़िक्र करना भुला दिया, पस वह क़ैदख़ाने में कई साल ठहरा रहा।
اوریوسف نے اس شخص سے کہا جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ ان دونوں میں سے رہاہونے والاہے: ’’اپنے آقاکے پاس میرا ذکر کرنا۔‘‘ توشیطان نے اسے اپنے آقاسے یوسف کا ذکر کرنا بھلا دیاتووہ کئی سال قید خانے میں رہا۔
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں اس نے خیال کیا کہ وہ چھوٹ جانے والا ہے ، اس سے اس نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس میرا ذکر کیجیو ۔ تو شیطان نے اس کو اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا ، پس وہ جیل خانہ میں کئی سال پڑا رہا ۔
اور یوسف ( ع ) نے اس شخص سے کہا جس کے متعلق وہ سمجھتے تھے کہ وہ ان دنوں میں سے رہا ہو جائے گا ۔ کہ اپنے مالک سے میرا تذکرہ بھی کر دینا لیکن شیطان نے اسے اپنے مالک سے یہ تذکرہ کرنا بھلا دیا ۔ پس یوسف کئی سال قید خانہ میں پڑا رہا ۔
پھر ان میں سے جس کے متعلق خیال تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا اس سے یوسف ( علیہ السلام ) نے کہا کہ اپنے رب ﴿شاہِ مصر﴾ سے میرا ذکر کرنا ۔ مگر شیطان نے اسے ایسا غفلت میں ڈالا کہ وہ اپنے رب ﴿شاہِ مصر﴾ سے اس کا ذکر کرنا بھول گیا اور یوسف ( علیہ السلام ) کئی سال قید خانے میں پڑا رہا ۔ 35 ؏ ۵
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں یوسف ( علیہ السلام ) کو نجات پا جانے کا یقین تھا کہا کہ اپنے آقا کے سامنے میرا تذکرہ کرنا پس شیطان نے اسے بھلا دیا کہ وہ اپنے آقا کے سامنے ( یوسف علیہ السلام کا ) تذکرہ کرے پس یوسف ( علیہ السلام ) نے قید خانے میں کئی سال گذارے ۔
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں ان کا گمان تھا کہ وہ رہا ہوجائے گا ، اس سے یوسف نے کہا کہ : اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا ۔ ( ٢٧ ) پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا ۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے ۔
ان دونوں میں سے جس کے بارے میں یوسف کو یقین تھاکہ وہ رہا ہونے والا ہے ، کہااپنے مالک بادشاہ سے میری بابت بھی ذکر کرنا لیکن شیطان نے اس کے دماغ سے یہ بات بھلادی کہ بادشاہ کے سامنے ان کا تذکرہ کرتا چنانچہ یوسف کئی سال قید میں پڑے رہے
اور یوسف نے ان دونوں میں سے جسے بچتا سمجھا ( ف۱۱٤ ) اس سے کہا اپنے رب ( بادشاہ ) کے پاس میرا ذکر کرنا ( ف۱۱۵ ) تو شیطان نے اسے بھلا دیا کہ اپنے رب ( بادشاہ ) کے سامنے یوسف کا ذکر کرے تو یوسف کئی برس اور جیل خانہ میں رہا ( ف۱۱٦ )
اور یوسف ( علیہ السلام ) نے اس شخص سے کہا جسے ان دونوں میں سے رہائی پانے والا سمجھا کہ اپنے بادشاہ کے پاس میرا ذکر کر دینا ( شاید اسے یاد آجائے کہ ایک اور بے گناہ بھی قید میں ہے ) مگر شیطان نے اسے اپنے بادشاہ کے پاس ( وہ ) ذکر کرنا بھلا دیا نتیجۃً یوسف ( علیہ السلام ) کئی سال تک قید خانہ میں ٹھہرے رہے