आख़िर लोगों को, जबकि उन के पास मार्गदर्शन आ गया, तो इस बात से कि वे ईमान लाते और अपने रब से क्षमा चाहते, इस के सिवा किसी चीज़ ने नहीं रोका कि उन के लिए वही कुछ सामने आए जो पूर्व जनों के सामने आ चुका है, यहाँ तक कि यातना उन के सामने आ खड़ी हो
اورلوگوں کومنع نہیں کیاکہ وہ ایمان لائیں جب ہدایت ان کے پاس آچکی اوروہ اپنے رب سے بخشش مانگیں،مگر اس بات نے کہ اُن کے پاس پہلے لوگوں کاطریقہ آئے یاعذاب ان کے سامنے آجائے۔
اور لوگوں کو بعد اس کے کہ ان کے پاس خدا کی ہدایت آچکی ہے ، ایمان لانے اور اپنے رب سے مغفرت مانگنے سے نہیں روکا ہے مگر اس چیز نے کہ وہ چاہتے ہیں کہ خدا کا وہی معاملہ ان کیلئے بھی ظاہر ہوجائے گا ، جو اگلوں کیلئے ظاہر ہوا یا عذابِ الہٰی ان کے سامنے سے نمودار ہوجائے ۔
اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی ہے تو ان کو ایمان لانے اور مغفرت طلب کرنے سے منع نہیں کیا ۔ مگر اس چیز نے کہ اگلی قوموں کا معاملہ انہیں بھی پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آئے ۔
ان کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر ان کو کس چیز نے روک دیا ؟ اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ ان کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے ، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں! 52
اور جب ہدایت ( کی روشنی ) ان کے پاس آگئی لوگوں کو صرف اس چیز نے ایمان لانے اور اپنے ر سے مغفرت طلب کرنے سے روکا کہ ان کے ساتھ بھی پہلوں جیسا معاملہ پیش آئے یا ان کے آمنے سامنے عذاب آ موجود ہو ۔
اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آچکی تو اب انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے معافی مانگنے سے اس ( مطالبے ) کے سوا کوئی اور چیز نہیں روک رہی کہ ان کے ساتھ بھی پچھلے لوگوں جیسے واقعات پیش آجائیں ، یا عذاب ان کے بالکل سامنے آکھڑا ہو ۔ ( ٣٢ )
اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی توانہیں ا یمان لانے اور اپنے رب سے استغفارکرنے سے صرف اسی بات نے روکاکہ ان کے ساتھ بھی گزشتہ قوموں جیسامعاملہ ہویاقیامت کے دن کاعذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آ جائے
اور آدمیوں کو کسی چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت ( ف۱۱۹ ) ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے ( ف۱۱۳ ) مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے ( ف۱۲۱ ) یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے
اور لوگوں کو جبکہ ان کے پاس ہدایت آچکی تھی کسی نے ( اس بات سے ) منع نہیں کیا تھا کہ وہ ایمان لائیں اور اپنے رب سے مغفرت طلب کریں سوائے اس ( انتظار ) کے کہ انہیں اگلے لوگوں کا طریقہ ( ہلاکت ) پیش آئے یا عذاب ان کے سامنے آجائے