बल्कि बात यह है कि हम ने उन्हें और उन के बाप-दादा को सुख-सुविधा प्रदान की, यहाँ तक कि इसी दशा में एक लम्बी मुद्दत उन पर गुज़र गई, तो क्या वे देखते नहीं कि हम इस भूभाग को उस के चतुर्दिक से घटाते हुए बढ़ रहे हैं? फिर क्या वे अभिमानी रहेंगे?
بلکہ ہم نے ان کو اوران کے باپ دادا کو سامانِ حیات دیا یہاں تک کہ ان کی عمریں لمبی ہو گئیں توکیاوہ دیکھتے نہیں کہ بلاشبہ ہم زمین کواس کے اطراف سے گھٹاتے آ رہے ہیں؟ توکیاوہی غالب آنے والے ہیں؟
بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا سے بہرہ مند کیا ، یہاں تک کہ اسی حال میں ان پر ایک طویل مدت گذر گئی ۔ تاہم کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم سرزمین ( مکہ ) کی طرف اس کو اس کے اطراف سے کم کرتے ہوئے بڑھ رہے ہیں؟ تو کیا یہ لوگ غالب رہنے والے ہیں؟
بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو ( زندگی کا ) سر و سامان دیا یہاں تک کہ ان کی لمبی لمبی عمریں گزر گئیں ( عرصہ دراز گزر گیا ) کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے برابر گھٹاتے چلے آرہے ہیں تو کیا وہ غالب آسکتے ہیں؟
اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو اور ان کے آبا و اجداد کو ہم زندگی کا سروسامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ ان کو دن لگ گئے ۔ 44 مگر کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں؟ 45 پھر کیا یہ غالب آجائیں گے؟ 46
بلکہ ہم ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادا کو فائدہ دیتے رہے ، یہاں تک کہ ( اسی حالت میں ) ان کی عمریں ختم ہوگئیں ، کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے اطراف سے کم کرنے چلے جاتے ہیں تو کیا یہ لوگ غالب ہوجائیں گے؟
بلکہ معاملہ یہ ہے کہ ہم نے ان کو اور ان کے آباؤاجداد کو سامان عیش عطا کیا ، یہاں تک کہ ( اسی حالت میں ) ان پر ایک عمر گذر گئی ۔ ( ٢١ ) بھلا کیا انہیں یہ نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو اس کے مختلف کناروں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں ۔ ( ٢٢ ) پھر کیا وہ غالب آجائیں گے؟
بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو لمبی مدت تک زندگی کے سازوسامان سے فائدہ پہنچایا ( تووہ اپنی حقیقت بھول گئے ) کیا یہ دیکھتے نہیں کہ ہم ( ان کی ) زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں ، کیا پھر بھی یہی غالب رہیں گے؟
بلکہ ہم نے ان کو ( ف۸۷ ) اور ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا ( ف۸۸ ) یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی ( ف۸۹ ) تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم ( ف۹۰ ) زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آرہے ہیں ( ف۹۱ ) تو کیا یہ غالب ہوں گے ( ف۹۲ )
بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے آباء و اجداد کو ( فراخئ عیش سے ) بہرہ مند فرمایا تھا یہاں تک کہ ان کی عمریں بھی دراز ہوتی گئیں ، تو کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم ( اب اسلامی فتوحات کے ذریعہ ان کے زیرِ تسلّط ) علاقوں کو تمام اَطراف سے گھٹاتے چلے جا رہے ہیں ، تو کیا وہ ( اب ) غلبہ پانے والے ہیں