जिन लोगों ने इनकार किया वे सदैव इस की ओर से सन्देह में पड़े रहेंगे, यहाँ तक कि क़ियामत की घड़ी अचानक उन पर आ जाए या एक अशुभ दिन की यातना उन पर आ पहुँचे
اور جن لوگوں نے کفرکیا وہ ہمیشہ اس سے شک ہی میں پڑے رہیں گے حتیٰ کہ ان پراچانک قیامت آ جائے یااُن پربانجھ دن کاعذاب آجائے۔
اور یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ، برابر اس کی طرف سے شک ہی میں رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر اچانک قیامت آدھمکے یا ایک منحوس دن کا عذاب آجائے ۔
اور جو کافر ہیں وہ تو ہمیشہ اس کی طرف سے شک میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ اچانک قیامت ان پر آجائے ۔ یا پھر منحوس دن کا عذاب ان پر آجائے ۔
انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو ان پر قیامت کی گھڑی اچانک آجائے ، یا ایک منحوس دن 102 کا عذاب نازل ہو جائے ۔
وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ ہمیشہ اس بارے میں شک میں رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر اچانک قیامت آپڑے یا ان پر منحوس ( بانجہ ) دن کا عذاب آپڑے ۔
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ اس ( کلام ) کی طرف سے برابر شک ہی میں پڑے رہیں گے ، یہاں تک کہ ان پر اچانک قیامت آجائے ، یا ایسے دن کا عذاب ان تک آپہنچے جو ( ان کے لیے ) کسی بھلائی کو جنم دینے کی صلاحیت سے خالی ہوگا ۔
اور کافرتوہمیشہ اس ( حق ) سے شک میں پڑے ہی رہیں گے حتیٰ کہ ان پر یاتویکدم قیامت کی گھڑی آن پہنچے یاکسی منحوس دن کا عذاب ان پر نازل ہو
اور کافر اس سے ( ف۱٤۷ ) ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک ( ف۱٤۸ ) یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو ( ف۱٤۹ )
اور کافر لوگ ہمیشہ اس ( قرآن ) کے حوالے سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان پر قیامت آپہنچے یا اس دن کا عذاب آجائے جس سے نجات کا کوئی امکان نہیں