रहे वे लोग जिन्होंने इनकार किया उन के कर्म चटियल मैदान में मरीचिका की तरह है कि प्यासा उसे पानी समझता है, यहाँ तक कि जब वह उस के पास पहुँचा तो उसे कुछ भी न पाया। अलबत्ता अल्लाह ही को उस के पास पाया, जिस ने उस का हिसाब पूरा-पूरा चुका दिया। और अल्लाह बहुत जल्द हिसाब करता है
اورجن لوگوں نے کفرکیاہے اُن کے اعمال صحرامیں سراب جیسے ہیں۔ جس کوپیاساپانی خیال کرتا ہے حتیٰ کہ جب وہاںآیاتواس نے اس کو کچھ بھی نہ پایااوراپنے پاس اﷲ تعالیٰ کو موجود پایا پھر اللہ تعالیٰ نے اسے اس کا پوراحساب چکادیا اور اﷲ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
اور جن لوگوں نے کفر کیا ، ان کے اعمال کی تمثیل یہ ہے کہ جیسے چٹیل صحرا میں سراب ہو ، جس کو پیاسا پانی گمان کرے ۔ یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئے گا تو وہاں کچھ نہ پائے گا ۔ البتہ اس کے پاس اللہ کو پائے گا ، پس وہ اس کا حساب چکادے گا اور اللہ جلد حساب چکانے والا ہے ۔
اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے اعمال سراب کی مانند ہیں جو ایک چٹیل میدان میں ہو ۔ جسے آدمی پانی خیال کرتا ہے یہاں تک کہ جب اس کے پاس جاتا ہے تو اسے کچھ نہیں پاتا بلکہ وہاں اللہ کو موجود پاتا ہے ۔ جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا ۔ اور اللہ بہت جلدی حساب لینے والا ہے ۔
﴿اس کے برعکس﴾ جنہوں نے کفر کیا 70 ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب کہ پیاسا اس کو پانی سمجھے ہوئے تھا ، مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا ، بلکہ وہاں اس نے اللہ کو موجود پایا ، جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا ، اور اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی ۔ 71
اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال ( کی مثال ایسی ہے ) گویا کہ ایک میدان میں چمکتی ریت ( ہو ) جسے پیاسا ( شخص ) پانی خیال کرتا ہے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آئے تو اسے کچھ کوئی چیز نہ پائے اور اللہ ( تعالیٰ ) کو اپنے پاس پائے پس وہ ( اللہ ( تعالیٰ ) ) اسے اس کا پورا پورا حساب چکادیں اور اللہ ( تعالیٰ ) جلد حساب ( کرنے ) والے ہیں ۔
اور ( دوسری طرف ) جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹیل صحرا میں ایک سراب ہو جسے پیاسا آدمی پانی سمجھ بیٹھتا ہے ، یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں تھا ( ٣٥ ) اور اس کے پاس اللہ کو پاتا ہے ، چنانچہ اللہ اس کا پورا پورا حساب چکا دیتا ہے ۔ ( ٣٦ ) اور اللہ بہت جلدی حساب لے لیتا ہے ۔
اورجو کا فرہیں ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹیل میدان میں کوئی سراب ( چمکتا ہوا ریت ) ہو جسے پیاساپانی سمجھ رہاہوحتیٰ کہ جب وہ اس سراب کے قریب آتا ہے تووہاں کچھ نہیں پاتابلکہ اس نے اللہ کو وہاں موجود پایا جو اس کے اعمال کاپورا حساب اسے چکادیتا ہے اور اللہ کو حساب چکا نے میں دیر نہیں لگتی
اور جو کافر ہوئے ان کے کام ایسے ہیں جیسے دھوپ میں چمکتا ریتا کسی جنگل میں کہ پیاسا اسے پانی سمجھے ، یہاں تک جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ پایا ( ف۹۰ ) اور اللہ کو اپنے قریب پایا تو اس نے اس کا حساب پورا بھردیا ، اور اللہ جلد حساب کرلیتا ہے ( ف۹۱ )
اور کافروں کے اعمال چٹیل میدان میں سراب کی مانند ہیں جس کو پیاسا پانی سمجھتا ہے ۔ یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو اسے کچھ ( بھی ) نہیں پاتا ( اسی طرح اس نے آخرت میں ) اللہ کو اپنے پاس پایا مگر اللہ نے اس کا پورا حساب ( دنیا میں ہی ) چکا دیا تھا ، اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے