मोमिनों की बात तो बस यह होती है कि जब अल्लाह और उस के रसूल की ओर बुलाए जाएँ, ताकि वह उन के बीच फ़ैसला करे, तो वे कहें, "हम ने सुना और आज्ञापालन किया।" और वही सफलता प्राप्त करने वाले हैं
در حقیقت مؤمنوں کی بات ہی یہ ہوتی ہے جب اُنہیں اﷲ تعالیٰ اوراُس کے رسول کی طرف بلایاجاتاہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے،وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سُنااورہم نے فرماں برداری کی اوریہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
اہلِ ایمان کی بات تو یہ ہوتی ہے کہ جب وہ اپنی کسی باہمی نزاع کے فیصلہ کیلئے اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مانا اور درحقیقت یہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں ۔
اہلِ ایمان کو جب خدا اور رسول کی طرف بلایا جائے کہ وہ ( رسول ) ان کے درمیان فیصلہ کریں تو ان کا قول یہ ہوتا ہے کہ وہ کہتے ہیں ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔
ایمان لانے والوں کا کام تو یہ ہے کہ جب وہ اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ رسول ان کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو وہ کہیں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی ۔ ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ،
ایمان والوں کی بات تو یہ ہے کہ جب ( ان کو ) اللہ ( تعالیٰ ) اور اس کے رسول ( ﷺ ) ( کے احکام ) کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرمادیں تو وہ ( خوشی خوشی ) کہہ دیتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ۔
مومنوں کی بات تو یہ ہوتی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے درمیان فیصلہ کریں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ : ہم نے ( حکم ) سن لیا ، اور مان لیا ۔ اور ایسے ہی لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں ۔
مومنوں کی توبات ہی یہ ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے توکہتے ہیں ’’ہم نے سنااور اطاعت کی‘‘ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
مسلمانوں کی بات تو یہی ہے ( ف۱۱٦ ) جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے کہ عرض کریں ہم نے سنا اور حکم مانا اور یہی لوگ مراد کو پہنچے ،
ایمان والوں کی بات تو فقط یہ ہوتی ہے کہ جب انہیں اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرمائے تو وہ یہی کچھ کہیں کہ ہم نے سن لیا ، اور ہم ( سراپا ) اطاعت پیرا ہو گئے ، اور ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں