कहते हैं, "ये अगलों की कहानियाँ हैं, जिन को उस ने लिख लिया है तो वही उस के पास प्रभात काल और सन्ध्या समय लिखाई जाती है।"
انہوں نے کہاکہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جنہیں اس نے لکھوارکھاہے پس وہی اس کوصبح وشام پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔
اور کہتے ہیں کہ یہ اگلوں کے فسانے ہیں جو اس نے لکھوائے ہیں تو وہ اس کو صبح اور شام لکھ کر تعلیم کیے جاتے ہیں ۔
اور کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی لکھی ہوئی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھوائی ہیں اور وہ صبح و شام اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ( یا اس سے لکھوائی جاتی ہیں ) ۔
کہتے ہیں یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کراتا ہے اور وہ اسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں ۔
اور وہ کہتے ہیں ( یہ ) پہلے لوگوں کی کہانیاں ( ہیں ) جن کو اس شخص نے لکھوا رکھا ہے اور وہ ( کہانیاں ) اس شخص کو صبح ، شام لکھوائی جاتی ہیں ۔
اور کہتے ہیں کہ : یہ تو پچھلے لوگوں کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جو اس شخص نے لکھوالی ہیں ، اور صبح و شام وہی اس کے سامنے پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ۔
نیز وہ کہتے ہیں کہ یہ توپہلے لوگوں کے قصے ہیں جنہیں اس نے نقل کرالیا ہے سووہی داستا نیں ! صبح و شام اس کے پاس پڑھ کرسنائی جاتی ہیں
اور بولے ( ف۱۱ ) اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے ( ف۱۲ ) لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں ،
اور کہتے ہیں: ( یہ قرآن ) اگلوں کے افسانے ہیں جن کو اس شخص نے لکھوا رکھا ہے پھر وہ ( افسانے ) اسے صبح و شام پڑھ کر سنائے جاتے ہیں ( تاکہ انہیں یاد کر کے آگے سنا سکے )