और यदि उस के चतुर्दिक से उन पर हमला हो जाता, फिर उस समय उन से उपद्रव के लिए कहा जाता, तो वे ऐसा कर डालते और इसमें विलम्ब थोड़े ही करते!
اوراگر مدینہ کے اطراف سے اُن پرکوئی (دشمن) گھس آتا پھراُن سے فتنہ برپا (جنگ) کرنے کا سوال کیاجاتاتووہ اُسے ضرورکر گزرتے اور اُس سے دیرنہ کرتے مگر تھوڑی۔
اور اگر ان کے اطراف سے ان پر حملہ ہوجاتا ، پھر ان سے ارتداد کا مطالبہ کیا جاتا تو وہ اس پر راضی ہوجاتی اور اس میں بہت ہی کم توقف کرتے ۔
اور اگر ان پر اسی ( مدینہ ) کے اطراف سے ( دشمن ) گھس آتے اور پھر انہیں اس فتنہ ( میں شرکت ) کی دعوت دی جاتی تو یہ اس میں پڑ جاتے اور اس میں زیادہ توقف نہ کرتے ۔
اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی 26 جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے انہیں شریک فتنہ ہونے میں کوئی تامل ہوتا ۔
اور اگر ان لوگوں پر اس ( شہر ) کے اطراف سے حملہ آور دشمن داخل کردیا جائے پھر وہ ( منافقین ) فتنے ( میں شامل ہونے کے بارے میں ) سوال کیے جائیں البتہ اس میں شامل ہوں گے اور اس سے بہت کم ہی ٹھہرے ( رُکے ) رہیں گے ۔
اور اگر دشمن مدینے میں چاروں طرف سے آگھسے ، پھر ان سے فساد میں شامل ہونے کو کہا جائے تو یہ اس میں ضرور شامل ہوجائیں گے ، اور ( اس وقت ) گھروں میں تھوڑے ہی ٹھہریں گے ۔ ( ١٥ )
اور اگرکفارکے لشکرمدینہ کے چاروں طرف سے ان پر چڑھ آتے اور پھران منافقوں کو مسلمانوں کے خلاف فتنے میں شریک ہونے کو کہاجاتاتویہ منافق فوراًمان لیتے اور اس میں کچھ دیرنہ کرتے
اور اگر ان پر فوجیں مدینہ کے اطراف سے آئیں پھر ان سے کفر چاہتیں تو ضرور ان کا مانگا دے بیٹھتے ( ف۳۹ ) اور اس میں دیر نہ کرتے مگر تھوڑی
اور اگر ان پر مدینہ کے اَطراف و اَکناف سے فوجیں داخل کر دی جاتیں پھر اِن ( نِفاق کا عقیدہ رکھنے والوں ) سے فتنۂ ( کفر و شرک ) کا سوال کیا جاتا تو وہ اس ( مطالبہ ) کو بھی پورا کر دیتے ، اور تھوڑے سے توقّف کے سوا اس میں تاخیر نہ کرتے