उन्होंने अल्लाह की कड़ी-कड़ी क़समें खाई थी कि यदि उन के पास कोई सचेतकर्ता आए तो वे समुदायों में से प्रत्येक से बढ़कर सीधे मार्ग पर होंगे। किन्तु जब उन के पास एक सचेतकर्ता आ गया तो इस चीज़ ने धरती में उन के घमंड और बुरी चालों के कारण उन की नफ़रत ही में अभिवृद्धि की,
اورانہوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی کہ یقیناًاگر اُن کے پاس کوئی خبردار کرنے والا آیا تووہ یقیناضرورہراُمت سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوں گے، پھر جب ایک خبردارکرنے والا اُن کے پاس آیا تواُس نے اُن کے دور بھاگنے کے سوا کوئی اضافہ نہیں کیا۔
اور انہوں نے اللہ کی پکی پکی قسمیں کھائیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نذیر آیا تو وہ ہر امت سے زیادہ ہدایت اختیار کرنے والے بنیں گی ۔ پس جب ان کے پاس ایک نذیر آیا تو اس چیز نے ، زمین میں ان کے تکبر کے باعث ، ان کی بیزاری اور ان کی بری چالوں ہی میں اضافہ کیا اور بری چال تو اسی کو گھیرتی ہے جو بری چال چلتا ہے ۔ پس یہ نہیں انتظار کر رہے ہیں مگر اسی سنتِ الہٰی کا ، جو اگلوں کے باب میں ظاہر ہوئی ۔ تو تم سنتِ الہٰی میں نہ کوئی تبدیلی پاؤ گے اور نہ تم سنتِ الہٰی کو ٹلتے ہوئے ہی پاؤ گے ۔
اور یہ لوگ ( کفارِ مکہ ) بڑی سخت قَسمیں کھا کر کہتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا ( پیغمبر ) آیا تو وہ ہر ایک قوم سے بڑھ کر ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے لیکن جب ان کے پاس ڈرانے والا آگیا تو اس ( کی آمد ) نے ان کی نفرت ۔
یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آگیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رو 71 ہوتے ۔ مگر جب خبردار کرنے والا ان کے پاس آگیا تو اس کی آمد نے ان کے اندر حق سے فرار کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا ۔
اور ان لوگوں نے اللہ ( تعالیٰ ) پر اپنی بڑی مضبوط قسمیں کھائیں کہ اگر ان کے پاس ڈر سنانے والا ( نبی ) آیا تو البتہ ضرور بالضرور وہ ہر امت سے زیادہ ہدایت ( پر چلنے ) والے ہوں گے پھر جب ان کے پاس ڈر سنانے والا ( حضور ﷺ ) آیا تو ان لوگوں کے حق میں اس ( نبی کی آمد ) نے صرف ( حق سے ) دور بھاگنے میں ہی اضافہ کیا ۔
اور انہوں نے پہلے اللہ کی بڑے زوروں میں قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی خبردار کرنے والا ( پیغمبر ) آیا تو وہ ہر دوسری امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے ۔ ( ١٢ ) مگر جب ان کے پاس ایک خبردار کرنے والا آگیا تو اس کے آنے سے ان کی حالت میں اور کوئی ترقی نہیں ہوئی ، سوائے اس کے کہ یہ ( حق کے راستے سے ) اور زیادہ بھاگنے لگے ۔
یہ لوگ ( کفارِ قریش ) اللہ کی پختہ قسمیں کھایا کر تے تھے کہ اگران کے پاس کوئی ڈرانے والا ( رسول ) آجائے تو دوسری سب امتوں سے زیادہ ہدایت پالیں گے مگر جب ان کے پا س ڈرانے والاآگیاتوان میں نفرت ہی بڑھتی گئی
اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنی قسموں میں حد کی کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آیا تو وہ ضرور کسی نہ کسی گروہ سے زیادہ راہ پر ہوں گے ( ف۱۰۳ ) پھر جب ان کے پاس ڈر سنانے والا تشریف لایا ( ف۱۰٤ ) تو اس نے انہیں نہ بڑھا مگر نفرت کرنا ( ف۱۰۵ )
اور یہ لوگ اﷲ کے ساتھ بڑی پختہ قَسمیں کھایا کرتے تھے کہ اگر اُن کے پاس کوئی ڈر سنانے والا آجائے تو یہ ضرور ہر ایک امّت سے بڑھ کر راہِ راست پر ہوں گے ، پھر جب اُن کے پاس ڈر سنانے والے ( نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تشریف لے آئے تو اس سے اُن کی حق سے بیزاری میں اضافہ ہی ہوا