और जब उनको कोई बात अमन की या ख़ौफ़ की पहुँचती है तो वे उसको फैला देते हैं; हालाँकि अगर वे उसको रसूल तक या अपने ज़िम्मेदार लोगों तक पहुँचाते तो उनमें से जो लोग तहक़ीक़ करने वालें हैं वे उसकी हक़ीक़त को जान लेते, और अगर तुम पर अल्लाह का फ़ज़्ल और उसकी रहमत न होती तो थोड़े लोगों के सिवा तुम सब शैतान की राह पर चल पड़ते।
اورجب ان کے پاس امن یاخوف کاکوئی معاملہ آتاہے تواسے مشہورکردیتے ہیں اوراگروہ اسے رسول تک یااپنے میں سے حکم دینے والوں کی طرف لوٹاتے تووہ لوگ ضرورجان لیتے اس کوجوان میں سے اس کااصل مطلب نکالتے ہیں اور اگرتم پراﷲ تعالیٰ کافضل اوراس کی رحمت نہ ہوتی توبہت ہی کم لوگوں کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے۔
اور جب ان کو کوئی بات امن یا خطرے کی پہنچتی ہے تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں اور اگر یہ اس کو رسول اور اپنے اولو الامر کے سامنے پیش کرتے تو جو لوگ ان میں سے بات کی تہہ کو پہنچنے والے ہیں ، وہ اس کو اچھی طرح سمجھ لیتے اور اگر تم لوگوں پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تھوڑے سے لوگوں کے سوا ، تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے ۔
اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی بات پہنچتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں حالانکہ اگر وہ اسے رسول اور اولی الامر کی طرف لوٹاتے تو ( حقیقت کو ) وہ لوگ جان لیتے جو استنباط کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی ، تو چند آدمیوں کے سوا باقی شیطان کی پیروی کرنے لگ جاتے ۔
یہ لوگ جہاں کوئی ا طمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اسے لے کر پھیلا دیتے ہیں ، حالانکہ اگر یہ اسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجائے جو ان کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کر سکیں ۔ 112 تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور رحمت نہ ہوتی تو ﴿تمہاری کمزوریاں ایسی تھیں کہ﴾ معدودے چند کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے لگ گئے ہوتے ۔
اور جب انہیں امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اسے مشہور کردیتے ہیں اور اگر وہ اس خبر کو رسول ( ﷺ ) اور سمجھ دار لوگوں کے حوالے کردیتے تو جو لوگ تہہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ضرور حقیقت کو سمجھ لیتے اور اگر اﷲ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم لوگوں پر نہ ہوتی تو تھوڑے لوگوں کے علاوہ تم لوگ شیطان کی اتباع کرنے لگ جاتے ۔
اور جب ان کو کوئی بھی خبر پہنچتی ہے ، چاہے وہ امن کی ہو یا خوف پیدا کرنے والی ، تو یہ لوگ اسے ( تحقیق کے بغیر ) پھیلانا شروع کردیتے ہیں ۔ اور اگر یہ اس ( خبر ) کو رسول کے پاس یا اصحاب اختیار کے پاس لے جاتے تو ان میں سے جو لوگ اس کی کھوج نکالنے والے ہیں وہ اس کی حقیقت معلوم کرلیتے ۔ ( ٥٠ ) اور ( مسلمانو ) اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تھوڑے سے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے ۔
اور جب امن کی یاخطرے کی خبران تک پہنچتی تواسے فور اً پھیلانا شروع کردیتے ہیں حالانکہ اگر وہ اسے اپنے رسول یاذمہ دارحاکموں تک پہنچاتے تووہ ایسے لوگوں کے علم میں آجاتی جو اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں توان میں سے تحقیق کی صلاحیت رکھنے والے اس کی تہہ تک پہنچ جاتے ، اوراگراللہ کافضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو ماسوائے چند لوگوں کے تم سبھی شیطان کے پیچھے لگ جاتے
اور جب ان کے پاس کوئی بات اطمینان ( ف۲۱٤ ) یا ڈر ( ف۲۱۵ ) کی آتی ہے اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں ( ف۲۱٦ ) اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں ( ف۲۱۷ ) کی طرف رجوع لاتے ( ف۲۱۸ ) تو ضرور ان سے اس کی حقیقت جان لیتے یہ جو بعد میں کاوش کرتے ہیں ( ف۲۱۹ ) اور اگر تم پر اللہ کا فضل ( ۲۲۰ ) اور اس کی رحمت ( ف۲۲۱ ) نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے ( ف۲۲۲ ) مگر تھوڑے ( ۲۲۳ )
اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا خوف کی آتی ہے تو وہ اسے پھیلا دیتے ہیں اور اگر وہ ( بجائے شہرت دینے کے ) اسے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اور اپنے میں سے صاحبانِ امر کی طرف لوٹادیتے تو ضرور ان میں سے وہ لوگ جو ( کسی ) بات کانتیجہ اخذ کرسکتے ہیں اس ( خبر کی حقیقت ) کو جان لیتے ، اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقیناً چند ایک کے سوا تم ( سب ) شیطان کی پیروی کرنے لگتے