जब हम मनुष्य पर अनुकम्पा करते हैं तो वह ध्यान में नहीं लाता और अपना पहलू फेर लेता है। किन्तु जब उसे तकलीफ़ छू जाती है, तो वह लम्बी-चौड़ी प्रार्थनाएँ करने लगता है
اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تووہ منہ موڑ جاتاہے اور اپنا پہلوپھیرلیتا ہے اورجب اُسے تکلیف پہنچتی ہے تولمبی چوڑی دُعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔
اور جب ہم انسان پر اپنا فضل کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا اور اپنا پہلو بدل لیتا ہے اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے ۔
اور جب ہم انسان کو کوئی کچھ نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ ( تکبر سے ) منہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرنے لگتا ہے اورجب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پھر لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے ۔
انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے اور اکڑ جاتا ہے 67 ۔ اور جب اسے کوئی آفت چھو جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے 68 ۔
اور جب ہم انسان پر کوئی انعام کرتے ہیں تو روگردانی کرتا اور پہلو بدل کر گزر جاتا ہے اور جب اسے کوئی بُرائی پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے
اور جب ہم انسان پر کوئی انعام کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا اور پہلو بدل کر دور چلا جاتا ہے ، اور جب اسے کوئی برائی چھو جاتی ہے تو وہ لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے ۔
اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تومنہ موڑ لیتا ہے اور پہلوپھیر کر چل دیتا ہے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تولمبی چوڑی دعا ئیں مانگنے لگتا ہے
اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں تو منہ پھیر لیتا ہے ( ف۱۳۰ ) اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے ( ف۱۳۱ ) اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے ( ف۱۳۲ ) تو چوڑی دعا والا ہے ( ف۱۳۳ )
اور جب ہم انسان پر انعام فرماتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور اپنا پہلو بچا کر ہم سے دور ہو جاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی دعا کرنے والا ہو جاتا ہے