वे उन्हें पुकारकर कहेंगे, "क्या हम तुम्हारे साथी नहीं थे?" वे कहेंगे, "क्यों नहीं? किन्तु तुम ने तो अपने आप को फ़ितने (गुमराही) में डाला और प्रतीक्षा करते रहे और सन्देह में पड़े रहे और कामनाओं ने तुम्हें धोखे में डाले रखा है
و ہ ان کو آوازیں دیں گے: کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟وہ کہیں گے کیوں نہیں لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالااور تم انتظار ہی کرتے رہے اور تم نے شک کیا اور فضول تمناؤں نے تمہیں دھوکہ دیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آ گیا اور اس دھوکے باز نے اللہ تعالیٰ کے بارے میں تمہیں دھوکہ دیا
یہ ان سے فریاد کریں گے کہ کیا ہم آپ لوگوں کے ساتھ نہیں تھے؟ وہ جواب دیں گے کہ ساتھ تو تھے ، لیکن تم نے اپنے کو فتنوں میں مبتلا رکھا ، ( ہمارے لئے گردشوں کے ) انتظار میں رہے ، شبہات میں مبتلا رہے اور آرزوؤں نے تمہیں دھوکے میں رکھا ، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ ظاہر ہوگیا اور فریب دینے والے نے تمہیں اللہ کے باب میں مبتلائے فریب ہی رکھا ۔
وہ ( منافق ) اہلِ ایمان کو پکا ریں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ وہ کہیں گے ہاں تھے مگر تم نے اپنے آپ کو فتنہ ( گمراہی ) میں ڈالا اور ( ہمارے بارے میں گردشوں کا ) انتظار کیا ( کہ نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے ) اور شک و شبہ میں مبتلا رہے اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکہ دیا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا اور دھوکہ باز ( شیطان ) نے تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ میں رکھا ۔
وہ مومنوں سے پکار پکار کر کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ 20 تھے ؟ مومن جواب دیں گے ہاں ، مگر تم نے اپنے آپ کو خود فتنے میں ڈالا 21 موقع پرستی کی22 ، شک میں پڑے رہے 23 ، اور جھوٹی توقعات تمھیں فریب دیتی رہیں ، یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا ، 24 ۔ اور آخر وقت تک وہ بڑا دھوکے 25 باز تمھیں اللہ کے معاملہ میں دھوکہ دیتا رہا ۔
وہ ( منافق ) ان ( ایمان والوں ) کو آواز دیں گے: کیا ہم لوگ تمہارے ساتھ نہیں تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں اور لیکن ( اصل بات یہ ہے کہ ) تم نے اپنی جانوں کو آزمائش میں ڈال دیا تھا اور تم ( ہمارے خلاف موقع کا ) انتظار کرتے تھے اور تمہیں شک تھا ، اور تمہیں ( تمہاری باطل ) خواہشوں نے دھوکے میں رکھا تھا ، یہاں تک کہ اللہ ( تعالیٰ ) کا فیصلہ آگیا اور تمہیں ھوکے باز ( شیطان ) نے اللہ ( تعالیٰ ) کے بارے میں دھوکے میں رکھا ہوا تھا ۔
وہ مومنوں کو پکاریں گے کہ : کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے؟ مومن کہیں گے کہ : ہاں تھے تو سہی ، لیکن تم نے خود اپنے آپ کو فتنے میں ڈالی لیا ، اور انتظار میں رہے ، ( ١٢ ) شک میں پڑے رہے ، اور جھوٹی آرزوؤں نے تمہیں دھوکے میں ڈالے رکھا ، ( ١٣ ) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا اور وہ بڑا دھوکے باز ( یعنی شیطان ) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکا ہی دیتا رہا ۔
منا فق مومنوں کو پکاریں گے’’ کیا ہم ( دنیا میں ) تمہارے ساتھ نہ تھے؟‘‘کہیں گے ٹھیک ہے لیکن تم نے خودکوفتنہ میں ڈالااورانتظارکرتے رہے اور شک میں رہے اور جھوٹی تمنا ئیں تمہیں دھوکہ میں ڈالے رہیں حتیٰ کہ اللہ کاحکم آپہنچا اور بڑادھوکہ باز اللہ کے بارے میں تمہیں دھوکادیتارہا
منافق ( ف۳۹ ) مسلمانوں کو پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ( ف٤۰ ) وہ کہیں گے کیوں نہیں مگر تم نے تو اپنی جانیں فتنہ میں ڈالیں ( ف٤۱ ) اور مسلمانوں کی برائی تکتے اور شک رکھتے ( ف٤۲ ) اور جھوٹی طمع نے تمھیں فریب دیا ( ف٤۳ ) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آگیا ( ف٤٤ ) اور تمہیں اللہ کے حکم پر اس بڑے فریبی نے مغرور رکھا ( ف٤۵ )
وہ ( منافق ) اُن ( مومنوں ) کو پکار کر کہیں گے: کیا ہم ( دنیا میں ) تمہاری سنگت میں نہ تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں! لیکن تم نے اپنے آپ کو ( منافقت کے ) فتنہ میں مبتلا کر دیا تھا اور تم ( ہمارے لئے برائی اور نقصان کے ) منتظر رہتے تھے اور تم ( نبوّتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دینِ اسلام میں ) شک کرتے تھے اور باطل امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا ، یہاں تک کہ اللہ کا اَمرِ ( موت ) آپہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں دغا باز ( شیطان ) دھوکہ دیتا رہا