ऐ नबी! जब तुम लोग स्त्रियों को तलाक़ दो तो उन्हें तलाक़ उन की इद्दत के हिसाब से दो। और इद्दत की गणना करो और अल्लाह का डर रखो, जो तुम्हारा रब है। उन्हें उन के घरों से न निकालो और न वे स्वयं निकलें, सिवाय इस के कि वे कोई स्पष्ट अशोभनीय कर्म कर बैठें। ये अल्लाह की नियत की हुई सीमाएँ हैं - और जो अल्लाह की सीमाओं का उल्लंघन करे तो उस ने स्वयं अपने आप पर ज़ुल्म किया - तुम नहीं जानते, कदाचित इस (तलाक़) के पश्चात अल्लाह कोई सूरत पैदा कर दे
اے نبی !جب تم لوگ عورتوں کوطلاق دوتوانہیں اُن کی عدت میں طلاق دو اور عدت کو شمار کیا کرو اوراﷲ تعالیٰ سے ڈروجوتمہارارب ہے تم اُنہیں اُن کے گھروں سے نہ نکالو اورنہ ہی وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کریں اوریہ اﷲ تعالیٰ کی حدود ہیں اورجواﷲ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کرتاہے توبلاشبہ اُس نے خودپرہی ظلم کیاہے آپ نہیں جانتے اس کے بعد شاید اﷲ تعالیٰ کوئی نئی بات پیداکردے ۔
اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے حساب سے طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو اور اللہ سے ، جو تمہارا پروردگار ہے ، ڈرتے رہو ۔ ان کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود ہی نکلیں الا آنکہ وہ کسی کھلی ہوئی بدکاری کی مرتکب ہوں اور یہ اللہ کے مقرر کیے ہوئے حدود ہیں اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کریں گے تو انہوں نے اپنی ہی جان پر ظلم ڈھایا ۔ تم نہیں جانتے – شاید اللہ اس کے بعد کوئی اور صورت پیدا کردے ۔
اے نبی ( ص ) ! جب تم لوگ ( اپنی ) عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں عدت کے حساب سے طلاق دو اور پھر عدت کا شمار کرو اور اللہ ( کی نافرمانی ) سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے ۔ انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ کسی کھلی ہوئی بےحیائی کا ارتکاب کریں اور یہ اللہ کی ( مقرر کی ہوئی ) حدیں ہیں اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرے گا تو وہ خود اپنے اوپر ظلم کرے گا تم نہیں جانتے شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے ۔
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لیئے طلاق دیا کرو 1 ۔ اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو 2 ، اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے ۔ ( زمانہ عدت میں ) نہ تم انہیں ان کے گھروں سے نکالو اور وہ نہ خود نکلیں ، 3 الا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں 4 ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، اور جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے اوپر خود ظلم کرے گا ۔ تم نہیں جانتے ، شاید اس کے بعد اللہ ( موافقت کی ) کوئی صورت پیدا کر دے 5
اے نبی ( ﷺ ، ایمان والوں سے فرمادیجیے ) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کو ان کی عدت ( شروع ہونے کے وقت ) کا لحاظ رکھتے ہوئے طلاق دو اور عدت کو شمار کرو اور اللہ ( تعالیٰ ) سے جو تمہارے رب ہیں ڈرتے رہو ، ان ( عورتوں ) کو ان کے گھروں سے ہرگز نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں سواے اس کے کہ انہوں نے کوئی کھلی بے حیائی کی ہو ( تو نکال سکتے ہو ) یہ اللہ ( تعالیٰ ) کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں اور جو اللہ ( تعالیٰ ) کی حدوں سے آگے بڑھتا ہے پس تحقیق اپنی ہی جان پر ظلم کرتا ہے ، ( اے مخاطب ) تجھے معلوم نہیں شاید اللہ ( تعالیٰ ) اس ( طلاق ) کے بعد کوئی ( ملنے کی ) صورت پیدا کردے
اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دینے لگو تو انہیں ان کی عدت کے وقت طلاق دو ، ( ١ ) اور عدت کو اچھی طرح شمار کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا پروردگار ہے ، ان عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو ، اور نہ وہ خود نکلیں الا یہ کہ وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں ، ( ٢ ) اور یہ اللہ کی ( مقرر کی ہوئی ) حدود ہیں اور جو کوئی اللہ کی ( مقرر کی ہوئی ) حدود سے آگے نکلے ، اس نے خود اپنی جان پر ظلم کیا ، تم نہیں جانتے ، شاید اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کردے ۔ ( ٣ )
اے نبی! ( اپنی امت سے کہو ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دیناچاہوتوان کی عدت کی ابتدا میں طلاق دو ، اور عدت کے زمانے کاٹھیک حساب رکھواوراللہ سے ڈروجوتمہارا رب ہے ، ( عدت میں ) انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں مگریہ کہ وہ کسی کھلی برائی کا ارتکاب کربیٹھیں ، یہ اللہ کی ٖحدیں ہیں اورجو شخص حدودالٰہی سے تجاوزکرے تو اس نے اپنے اوپرظلم کیا ، تم نہیں جانتے کے اس کے بعداللہ تعالیٰ کوئی نئی موافقت کی صورت پیدا کر دے ( یعنی مرد کے دل میں مطلقہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت پیدا کر دے )
اے نبی ( ف۲ ) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو ( ف۳ ) اور اپنے رب اللہ سے ڈرو ، عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں ( ف٤ ) مگر یہ کہ کوئی صریح بےحیائی کی بات لائیں ( ف۵ ) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں ، اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا ، تمہیں نہیں معلوم شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے ( ف٦ )
اے نبی! ( مسلمانوں سے فرما دیں: ) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُن کے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو ، اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے ، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اور نہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں ، اور یہ اللہ کی ( مقررّہ ) حدیں ہیں ، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشک اُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے ، ( اے شخص! ) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے ( طلاق دینے کے ) بعد ( رجوع کی ) کوئی نئی صورت پیدا فرما دے