और हम ने उस आग पर नियुक्त रहने वालों को फ़रिश्ते ही बनाया है, और हम ने उन की संख्या को इनकार करने वालों के लिए मुसीबत और आज़माइश ही बनाकर रखा है। ताकि वे लोग जिन्हें किताब प्रदान की गई थी पूर्ण विश्वास प्राप्त करें, और वे लोग जो ईमान ले आए वे ईमान में और आगे बढ़ जाएँ। और जिन लोगों को किताब प्रदान की गई वे और ईमान वाले किसी संशय मे न पड़े, और ताकि जिन के दिलों मे रोग है वे और इनकार करने वाले कहें, "इस वर्णन से अल्लाह का क्या अभिप्राय है?" इस प्रकार अल्लाह जिसे चाहता है पथभ्रष्ट कर देता है और जिसे चाहता है संमार्ग प्रदान करता है। और तुम्हारे रब की सेनाओं को स्वयं उस के सिवा कोई नहीं जानता, और यह तो मनुष्य के लिए मात्र एक शिक्षा-सामग्री है
اورنہیں بنائے ہم نے جہنم کے نگران مگرفرشتے اورہم نے اُن کی تعدادکوان لوگوں کے لیے آزمائش بنایاہے جنہوں نے کفرکیا، تاکہ وہ یقین کرلیں جن کوکتاب دی گئی اوروہ لوگ جو ایمان لائے ایمان میں بڑھ جائیں اورایمان والے اور وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی شک نہ کریں اورتاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اورکفرکرنے والے کہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اس مثال سے کیاارادہ کیا ہے؟ اﷲ تعالیٰ ایسے ہی گمراہ کردیتاہے جسے چاہتاہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتاہے اورتیرے رب کے لشکروں کواُس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔اور یہ انسانیت کے لیے سراسرنصیحت ہے۔
اور ہم نے دوزخ پر نگران تو فرشتوں ہی کو بنایا ہے اور ہم نے ان کی یہ تعداد نہیں بیان کی مگر اس لئے کہ یہ آزمائش بنے ان لوگوں کیلئے جنہوں نے کفر کیا ، تاکہ یقین حاصل کریں وہ جن کو کتاب عطا ہوئی اور اہلِ ایمان اس سے اپنے ایمان کو بڑھائیں اور اہلِ کتاب اور اہلِ ایمان شک میں نہ پڑیں اور تاجہ جن کے دلوں میں روگ ہے ، وہ اور کفر کرنے والے کہیں کہ بھلا اس سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہتا ہے اور راہ یاب کرتا ہے جس کو چاہتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو صرف وہی جانتا ہے اور یہ ( ماجرا ) محض انسانوں کی یاد دہانی کیلئے ہے ۔
اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے بنائے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد کو کافروں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کریں اور اہلِ ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہلِ کتاب اور اہلِ ایمان شک و شبہ نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر لوگ کہیں گے کہ اس بیان سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اسی طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور یہ ( دوزخ کا ) بیان نہیں ہے مگر انسانوں کے لئے نصیحت ۔
ہم 17 نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں18 ، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے19 ، تاکہ اہل کتاب کو یقین آجائے20 اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے21 ، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں ، اور دل کے بیمار22 اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے23 ۔ اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے24 ۔ اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اس کے سوا کوئی نہیں25 جانتا ۔ ۔ ۔ ۔ اور اس دوزخ کا ذکر اس کے سوا کسی غرض کے لیےنہیں کیا گیا کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو26 ۔ ؏١
اور ہم نے صرف فرشتوں ہی کو جہنم کا داروغہ بنایا ہے اور ہم نے ان کی ( اس ) تعداد کو کافروں کے حق میں آزمائش ہی بنایا ہے ، تاکہ اہلِ کتاب یقین کرلیں اور ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہو اور اہلِ کتاب اور ایمان والے شک نہ کریں اور اس لیے کہ جن کے دلوں میں ( نفاق کی ) بیماری ہے اور کفار ، وہ یہ کہیں اللہ ( تعالیٰ ) نے اس مثال ( تعداد ) سے کس چیز کا ارادہ فرمایا ہے؟ اسی طرح اللہ ( تعالیٰ ) جسے چاہیں گمراہ فرمادیتے ہیں اور جسے چاہیں ہدایت عطا فرماتے ہیں اور آپ ( ﷺ ) کے رب کے لشکروں کو صرف وہی جانتا ہے ( اور کوئی نہیں ) اور یہ ( دوزخ کا ) تذکرہ تو فقط ( ہر ) انسان کے لیے نصیحت ( کے طور پر ) ہے
اور ہم نے دوزخ كے یہ كارندے كوئی اور نہیں ، فرشتے مقرر كیے ہیں . اور ان كی جو تعداد مقرر كی ہے ، و ہ صرف اس لیے كہ اس كے زریعے كافروں كی آزمائش ہو ، تاكہ اہل كتاب كو یقین آجائے ، اور جو لوگ ایمان لا چكے ہیں ان كے ایمان میں اور اضافہ ہو ، اور اہل كتاب اور مومن لوگ كسی شك میں نہ پڑیں ، اور تاكہ وہ لوگ جن كے دلوں میں روگ ہے ، اور جو لوگ كافر ہیں ، وہ یہ كہیں كہ بھلا اس عجیب سی بات سے اللہ كی كیا مراد ہے ؟ اسی طرح اللہ جس كو چاہتا ہے ، گمراہ كر دیتا ہے ، اور جس كو چاہتا ہے ، ہدایت دے دیتا ہے ، اور تمہارے پروردگار كے لشكروں كو اس كے سوا كوئی نہیں جانتا اور یہ ساری بات تو نوع بشر كے لیے ایك یاد دہانی كرانے والی نصیحت ہے ، اور بس !
ہم نے جہنم کے محافظ فرشتوں کو ہی بنایا ہے اور ہم نے ان کی تعدادصرف کافروں کی آزمائش کے لئے مقررکی ہے تاکہ اہل کتاب کو یقین آجائے اور ایمانداروں کا ایمان زیادہ ہو اور اہل کتاب اور ایماندار کسی شک میں نہ رہیں اور تاکہ دل کے مریض اور کافریہ نہ کہیں کہ: بھلااللہ کا اس مثال سے کیا مطلب؟اسی طرح اللہ جسے چاہےگمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہےہدایت دیتا ہے اور آپ کے رب کے لشکروں کو خوداس کے سواکوئی نہیں جانتا اور یہ ( ذکر جہنم ) صرف اسلئے ہے کہ لوگوں کو نصیحت ہو
اور ہم نے دوزخ کے داروغہ نہ کیے مگر فرشتے ، اور ہم نے ان کی یہ گنتی نہ رکھی مگر کافروں کی جانچ کو ( ف۲۱ ) اس لیے کہ کتاب والوں کو یقین آئے ( ف۲۲ ) اور ایمان والوں کا ایمان بڑھے ( ف۲۳ ) اور کتاب والوں اور مسلمانوں کو کوئی شک نہ رہے اور دل کے روگی ( مریض ) ( ف۲٤ ) اور کافر کہیں اس اچنبھے کی بات میں اللہ کا کیا مطلب ہے ، یونہی اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے ، اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ، اور وہ ( ف۲۵ ) تو نہیں مگر آدمی کے لیے نصیحت ،
اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے ہی مقرر کئے ہیں اور ہم نے ان کی گنتی کافروں کے لئے محض آزمائش کے طور پر مقرر کی ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کر لیں ( کہ قرآن اور نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حق ہے کیونکہ ان کی کتب میں بھی یہی تعداد بیان کی گئی تھی ) اور اہلِ ایمان کا ایمان ( اس تصدیق سے ) مزید بڑھ جائے ، اور اہلِ کتاب اور مومنین ( اس کی حقانیت میں ) شک نہ کر سکیں ، اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں ( نفاق کی ) بیماری ہے اور کفار یہ کہیں کہ اس ( تعداد کی ) مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟ اسی طرح اللہ ( ایک ہی بات سے ) جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے ، اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا ، اور یہ ( دوزخ کا بیان ) اِنسان کی نصیحت کے لئے ہی ہے