किन्तु मनुष्य का हाल यह है कि जब उस का रब इस प्रकार उस की परीक्षा करता है कि उसे प्रतिष्ठा और नेमत प्रदान करता है, तो वह कहता है, "मेरे रब ने मुझे प्रतिष्ठित किया।"
مگرانسان کوجب اُس کارب آزماتاہے پھراُسے عزت بخشتاہے اور نعمت دیتاہے تووہ کہتا ہے: ’’میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے۔‘‘
لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا خداوند اس کا امتحان کرتا اور اس کو عزیمت ونعمت بخشتا ہے تو وہ خیال کرتا ہے کہ میری رب نے میری شان بڑھائی ہے ۔
لیکن انسان ( کا حال یہ ہے کہ ) جب اس کا پروردگار اسے آزماتا ہے اور اسے عزت و نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے میری عزت افزائی کی ۔
مگر 8 انسان کا حال یہ ہے کہ اس کا رب جب اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت دار بنا دیا ۔
پس انسان ( کی یہ حالت ہے ) کہ جب اس کا رب اسے آزماتا ہے پس سے عزت دیتا اور انعام فرماتا ہے تو کہتا ہے: میرے رب نے مجھے عزت عطا فرمائی
لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا پروردگار اسے آزماتا ہے اور انعام و اکرام سے نوازتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ : میرے پروردگار نے میری عزت کی ہے ۔
مگرانسان کایہ حال ہے کہ جب اس کارب اسے آزمائش میں ڈالتا ہے اور اسے عزت اور نعمت دیتا ہے توکہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت بخشی
( ۱۵ ) لیکن آدمی تو جب اسے اس کا رب آزمائے کہ اس کو جاہ اور نعمت دے ، جب تو کہتا ہے میرے رب نے مجھے عزت دی ،
مگر انسان ( ایسا ہے ) کہ جب اس کا رب اسے ( راحت و آسائش دے کر ) آزماتا ہے اور اسے عزت سے نوازتا ہے اور اسے نعمتیں بخشتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے مجھ پر کرم فرمایا