Blog
Books
Search Quran
By Dr Farhat Hashmi
وَالۡوَالِدٰتُیُرۡضِعۡنَاَوۡلَادَہُنَّحَوۡلَیۡنِکَامِلَیۡنِلِمَنۡاَرَادَاَنۡیُّتِمَّالرَّضَاعَۃَوَعَلَیالۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗرِزۡقُہُنَّوَکِسۡوَتُہُنَّبِالۡمَعۡرُوۡفِلَاتُکَلَّفُنَفۡسٌاِلَّاوُسۡعَہَالَاتُضَآرَّوَالِدَۃٌۢبِوَلَدِہَاوَلَامَوۡلُوۡدٌ لَّہٗبِوَلَدِہٖوَعَلَیالۡوَارِثِمِثۡلُذٰلِکَفَاِنۡاَرَادَافِصَالًاعَنۡ تَرَاضٍمِّنۡہُمَاوَ تَشَاوُرٍفَلَاجُنَاحَعَلَیۡہِمَاوَاِنۡاَرَدۡتُّمۡاَنۡتَسۡتَرۡضِعُوۡۤااَوۡلَادَکُمۡفَلَاجُنَاحَعَلَیۡکُمۡاِذَاسَلَّمۡتُمۡمَّاۤاٰتَیۡتُمۡبِالۡمَعۡرُوۡفِوَاتَّقُوااللّٰہَوَاعۡلَمُوۡۤااَنَّاللّٰہَبِمَاتَعۡمَلُوۡنَبَصِیۡرٌ
اور مائیں وہ دودھ پلائیں اپنی اولاد کو دو سال مکملاس کے لیے جو ارادہ کرے کہ وہ پورا کرےرضاعت کی مدت اور پر اس (والد) کے بچہ ہے جس کا خوراک ہے ان عورتون کی اور لباس ہے ان عورتوں کا بھلے طریقے سے نہ تکلیف دیا جائے کوئی نفس مگر اس کی وسعت کے مطابق نہ نقصان پہنچایا جائے والدہ کو اس کے بچے کی وجہ سے اور نہ والد کو اس کے بچے کی وجہ سے اور اوپر وارث کے ہے مثلاسی کے پھر اگر وہ دونوں ارادہ کرلیں دودھ چھڑانے کا باہم رضا مندی سےان دونوں کی اور باہم مشورے سے تو نہیں کوئی گناہ ان دونوں پر اور اگر تم ارادہ کرو کہ تم دودھ پلواؤ اپنی اولاد کو تو نہیں کوئی گناہ تم پر جب سپرد کر دو تم جو دیناتھا تم نےمعروف طریقہ سے اور ڈرو اللہ سے اور جان لو بیشک اللہ تعالیاسے جو تم کرتے ہوخوب دیکھنے والا ہے
By Nighat Hashmi
وَالۡوَالِدٰتُیُرۡضِعۡنَاَوۡلَادَہُنَّحَوۡلَیۡنِکَامِلَیۡنِلِمَنۡاَرَادَاَنۡیُّتِمَّالرَّضَاعَۃَوَعَلَیالۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗرِزۡقُہُنَّوَکِسۡوَتُہُنَّبِالۡمَعۡرُوۡفِلَاتُکَلَّفُنَفۡسٌاِلَّاوُسۡعَہَالَاتُضَآرَّوَالِدَۃٌۢبِوَلَدِہَاوَلَامَوۡلُوۡدٌ لَّہٗبِوَلَدِہٖوَعَلَیالۡوَارِثِمِثۡلُذٰلِکَفَاِنۡاَرَادَافِصَالًاعَنۡ تَرَاضٍمِّنۡہُمَاوَ تَشَاوُرٍفَلَاجُنَاحَعَلَیۡہِمَاوَاِنۡاَرَدۡتُّمۡاَنۡتَسۡتَرۡضِعُوۡۤااَوۡلَادَکُمۡفَلَاجُنَاحَعَلَیۡکُمۡاِذَاسَلَّمۡتُمۡمَّاۤاٰتَیۡتُمۡبِالۡمَعۡرُوۡفِوَاتَّقُوااللّٰہَوَاعۡلَمُوۡۤااَنَّاللّٰہَبِمَاتَعۡمَلُوۡنَبَصِیۡرٌ
اور مائیں وہ دودھ پلائیں اپنی اولاد کو دو سالپورے دو اس کے لئےجو ارادہ رکھےیہ کہ وہ پورا کرے رضاعت (دودھ پلا نے) کی مدت کو اوراوپر بچہ ہے جس کا کھا نا ہے ان (ما ؤں) کا اور کپڑ ا ہے ان کا معر وف کے مطابق نہیں تکلیف دی جاتی کسی شخص کو مگر اس کی طا قت کے مطابق نہ نقصان پہنچایا جائے کسی ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے اور نہ ہی با پ کو اس کے بچے کی وجہ سے اور اوپر وارث کے مانندہےاس کے پھر اگر ارادہ کرلیں وہ دونو ں دودھ چھڑانے کا باہمی رضا مندی سے ان کی اور باہمی مشورے سے تو نہیں کوئی گناہ ان دونوں پر اور اگر ارادہ کر لو تمیہ کہ تم دودھ پلواؤ اپنے بچو ں کو تو نہیں کوئی گناہ تم پر جب پو را ادا کر دو تم جو دینا ہوتم نے معر وف طریقے کے مطابق اور تم ڈرو اللہ تعا لیٰ سے اور جان ر کھو یقیناً اللہ تعالٰی اس کو جو تم عمل کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہے