Blog
Books
Search Hadith

اللہ عزوجل کے ذکر اور اس کے تقرب کا بیان

بَابُ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالتَّقَرُّبِ إِلَيْهِ

26 Hadiths Found
ابوہریرہ ؓ اور ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کچھ لوگ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں ، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے ، ان پر سکینت نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے ہاں فرشتوں کے پاس اس کا تذکرہ فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2261
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ مکہ کی شاہ راہ پر محو سفر تھے ، آپ جُمدان نامی پہاڑ کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ چلتے جاؤ یہ جمدان ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ مفردون سبقت لے گئے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مفردون کون لوگ ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا کثرت سے ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2262
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ شخص جو اپنے رب کا ذکر کرتا ہے وہ زندہ کی طرح ہے اور وہ شخص جو ذکر نہیں کرتا مردہ کی طرح ہے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۶۴۰۷) و مسلم

Haidth Number: 2263
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں ، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر (فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہوں ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۷۴۰۵) و مسلم

Haidth Number: 2264
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو شخص ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا ثواب ہے اور میں اسے بڑھا دوں گا ، اور جو شخص برائی لے کر آئے گا تو برائی کا بدلہ اس کی مثل ہی ہو گا یا پھر میں بخش دوں گا ، جو شخص بالشت برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک ہاتھ (تقریباً ایک میٹر) اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، اور جو شخص ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں دو ہاتھ اس کے قریب ہو جاتا ہوں ، جو شخص چلتا ہوا میرے پاس آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں ۔ جو شخص زمین بھر کر گناہ لے کر میرے پاس آئے گا تو میں اسی قدر مغفرت لے کر اس سے ملاقات کروں گا بشرطیکہ وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2265
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’ جو شخص میرے کسی پسندیدہ شخص سے دشمنی رکھے تو میرا اس سے اعلان جنگ ہے ، اور میرا بندا جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ۔ میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ، جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے ، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے ، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اور اگر وہ مجھ سے کوئی چیز مانگتا ہے تو میں اسے عطا کر دیتا ہوں ، اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اسے پناہ دے دیتا ہوں ، میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس کے کرنے میں مجھے کبھی اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کسی مومن کی جان قبض کرتے وقت تردد ہوتا ہے وہ موت کو ناگوار جانتا ہے اور میں اس کی ایذا کو ناگوار جانتا ہوں ، حالانکہ وہ (موت) تو اسے ضرور آنی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۵۰۲) ۔

Haidth Number: 2266

وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ قَالَ: «فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا» قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُحَمِّدُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ قَالَ فَيَقُولُ: كَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا قَالَ: فَيَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونَ؟ قَالُوا: يسألونكَ الجنَّةَ قَالَ: يَقُول: وَهل رأوها؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يقولونَ: لَو أنَّهم رأوها كَانُوا أَشد حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ: فممَّ يتعوذون؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ قَالَ: يَقُولُ: فَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: «لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا» قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: «يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً» قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ: يَقُولُ مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى جَلِيسُهُمْ . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضْلًا يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ فَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ قَعَدُوا معَهُم وحفَّ بعضُهم بَعْضًا بأجنحتِهم حَتَّى يملأوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا وَصَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ قَالَ: فَيَسْأَلُهُمُ اللَّهُ وَهُوَ أَعْلَمُ: مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَا مِنْ عِنْدِ عِبَادِكَ فِي الْأَرْضِ يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيُهَلِّلُونَكَ وَيُمَجِّدُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيَسْأَلُونَكَ قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا أَيْ رَبِّ قَالَ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ قَالَ: وَمِمَّ يَسْتَجِيرُونِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: يَسْتَغْفِرُونَكَ قَالَ: فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ فَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا قَالَ: يَقُولُونَ: رَبِّ فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ وَإِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ قَالَ: «فَيَقُولُ وَلَهُ غَفَرْتُ هم الْقَوْم لَا يشقى بهم جليسهم»

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے کچھ فرشتے ہیں جو اہل ذکر کو تلاش کرتے ہوئے راستوں میں چکر لگاتے رہتے ہیں ، جب وہ کچھ لوگوں کو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پا لیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں ، اپنے مقصد (اہل ذکر) کی طرف آؤ ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں اور آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کا رب ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ انہیں بہتر جانتا ہے ، میرے بندے کیا کہتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تیری تسبیح و تکبیر اور تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ فرماتا ہے : کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیسی ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو وہ تیری خوب عبادت کریں ، خوب شان و عظمت بیان کریں اور تیری بہت زیادہ تسبیح بیان کریں ۔‘‘ فرمایا ، وہ پوچھتا ہے :’’ وہ (مجھ سے) کیا مانگ رہے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے جنت مانگ رہے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے ، کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟ تو وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں ، اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس کی بہت زیادہ خواہش ، چاہت اور رغبت رکھیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے : وہ کس چیز سے پناہ طلب کرتے ہیں ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : جہنم سے ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : کیا انہوں نے اسے دیکھا ہے ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : نہیں ، اللہ کی قسم ! اے رب ! انہوں نے اسے نہیں دیکھا ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ پوچھتا ہے : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟‘‘ فرمایا :’’ وہ عرض کرتے ہیں : اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس سے بہت دور بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈریں گے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ہے ۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک فرشتہ عرض کرتا ہے : ان میں فلاں شخص ایسا ہے جو کہ ان (یعنی اہل ذکر) میں سے نہیں ، وہ تو کسی ضرورت کے تحت آیا تھا ، فرمایا : وہ ایسے بیٹھنے والے ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ اللہ کے کچھ فاضل فرشتے ہیں جو چکر لگاتے رہتے ہیں اور وہ ذکر کی مجالس تلاش کرتے ہیں ، جب وہ ذکر کی کوئی مجلس پا لیتے ہیں تو وہ بھی ان کے ساتھ بیٹھ جاتے ہیں ، اور اپنے پروں کے ذریعے انہیں گھیر لیتے ہیں حتیٰ کہ وہ ان (ذاکرین) کے اور آسمان دنیا کے مابین خلا کو بھر دیتے ہیں ، جب وہ (ذاکرین) مجلس سے اٹھ جاتے ہیں ، تو وہ فرشتے آسمان کی طرف چڑھ جاتے ہیں ، فرمایا : تو اللہ ان سے پوچھتا ہے ، حالانکہ وہ (ان کے احوال کو) جانتا ہے ، تم کہاں سے آئے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، ہم زمین سے تیرے ان بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح و تکبیر اور تہلیل و تحمید بیان کرتے ہیں اور تجھ سے مانگتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے تیری جنت مانگتے ہیں ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جنت دیکھی ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، اے رب ! نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جنت دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، وہ تجھ سے پناہ طلب کرتے ہیں ، فرمایا : وہ مجھ سے کس چیز سے پناہ طلب کر رہے تھے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، تیری جہنم سے ، فرمایا : کیا انہوں نے میری جہنم کو دیکھا ہے ؟ وہ عرض کرتے ہیں ، نہیں ، فرمایا : اگر وہ میری جہنم کو دیکھ لیں تو پھر کیسی کیفیت ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں : وہ تجھ سے مغفرت طلب کرتے ہیں ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے انہیں بخش دیا ، انہوں نے جو مانگا میں نے دے دیا اور انہوں نے جس چیز سے پناہ طلب کی ، میں نے انہیں اس سے پناہ دے دی ۔‘‘ فرمایا :’’ وہ (فرشتے) عرض کرتے ہیں : رب جی ! ان میں ایک ایسا گناہ گار شخص ہے کہ بس وہ گزر رہا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھ گیا ۔‘‘ فرمایا :’’ اللہ رب العزت کہتے ہیں : میں نے اسے بھی بخش دیا ، وہ ایسے لوگ ہیں کہ ان کا ہم نشین محروم نہیں رہ سکتا ۔‘‘ رواہ البخاری (۶۴۰۸) و مسلم ۔

Haidth Number: 2267

وَعَن حَنْظَلَة بن الرّبيع الأسيدي قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بكر فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟ قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟ قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كثيرا قَالَ أَبُو بكر: فو الله إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةٌ وَسَاعَةٌ» ثَلَاث مَرَّات. رَوَاهُ مُسلم

حنظلہ بن ربیع اُسیدی ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ مجھے ملے تو انہوں نے پوچھا : حنظلہ ! کیسے ہو ؟ میں نے عرض کیا : حنظلہ منافق ہو گیا ، انہوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! تم کیا کہہ رہے ہو ؟ میں نے کہا : ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوتے ہیں ، وہ جہنم اور جنت (کی ترہیب و ترغیب) کے ذریعے ہمیں نصیحت کرتے رہتے ہیں ، گویا ہم خود دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس سے آ جاتے ہیں اور ازواج و اولاد اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر ابوبکر ؓ نے فرمایا : اللہ کی قسم ! ہماری بھی یہی صورتحال ہے ۔ میں اور ابوبکر ؓ چلتے گئے حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچ گئے ، تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! حنظلہ منافق ہو گیا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت ہوتے ہیں تو آپ جنت و دوزخ کے ذریعے ہمیں نصیحت فرماتے ہیں گویا ہم اسے خود آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ، اور جب ہم آپ کے پاس سے آ جاتے ہیں ، اور اپنے مال بچوں اور ذرائع معاش میں مشغول ہو جاتے ہیں تو ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تمہاری جو کیفیت میرے پاس ہوتی ہے اور تم ذکر کی جس صورت میں ہوتے ہو ، اگر تمہاری وہ کیفیت ہمیشہ رہے تو فرشتے تمہارے بستروں پر اور تمہارے راستوں میں تم سے مصافحہ کریں ۔‘‘ اور آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا :’’ لیکن حنظلہ ! کسی وقت ایسے اور کسی وقت ایسے (ہوتا ہے) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2268
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا میں تمہیں تمہارے بہترین عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو کہ تمہارے مالک کے ہاں اجر کے لحاظ سے زیادہ بڑھنے والا ، تمہارے بلند درجات کا باعث کا بننے والا ، تمہارے لیے سونے ، اور چاندی کے خرچ کرنے سے بہتر اور تمہارے لیے دشمن سے ایسا جہاد کرنے سے بہتر جس میں تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاؤ ؟‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، کیوں نہیں ! ضرور بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا ذکر ۔‘‘ مالک ، احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ ۔ البتہ امام مالک نے اسے ابودرداء ؓ پر موقوف قرار دیا ہے ۔ اسنادہ حسن (رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و احمد (۶ / ۴۴۷ ح ۲۸۰۷۵ ، ۵ / ۱۹۵) و الترمذی (۳۳۷۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰) ۔

Haidth Number: 2269
عبداللہ بن بسر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا : کون سے لوگ بہتر ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کی عمر دراز ہو اور اس کا عمل اچھا ہو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سا عمل بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مرتے وقت تیری زبان پر اللہ کا ذکر جاری ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۴ / ۱۸۸ ح ۱۷۸۳۲) و الترمذی (۲۳۲۹ ، ۳۳۷۵) ۔

Haidth Number: 2270
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم باغاتِ جنت کے پاس سے گزرو تو وہاں سے کھا لیا کرو ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا ، باغات ِ جنت کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ذکر کے حلقے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۵۱۰) ۔

Haidth Number: 2271
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی جگہ بیٹھے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ، اور جو شخص کسی جگہ لیٹے اور وہاں اللہ کا ذکر نہ کرے تو اس پر اللہ کی طرف سے نقصان ہو گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد (۴۸۵۶) ۔

Haidth Number: 2272
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی ایسی مجلس سے اٹھیں جہاں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو وہ ایسے اٹھیں گے جیسے کسی گدھے کی بدبودار لاش سے اٹھے ہوں ۔ اور یہ (مجلس روز قیامت) ان کے لیے باعث حسرت ہو گی ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۲ / ۵۱۵ ح ۱۰۶۹۱) و ابوداؤد (۴۸۵۵) ۔

Haidth Number: 2273
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کریں نہ اپنے نبی (ﷺ) پر درود بھیجیں تو یہ (مجلس) ان کے لیے باعث حسرت و نقصان ہو گی ، اگر وہ چاہے تو انہیں عذاب دے اور اگرچاہے تو انہیں بخش دے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۳۳۸۰) و احمد (۲ / ۴۶۳ ح ۹۹۶۵ و سندہ صحیح)

Haidth Number: 2274
ام حبیبہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ امربالمعروف یا نہی عن المنکر یا اللہ کے ذکر کے سوا ، ابن آدم کا تمام کلام اس پر بوجھ ہے ، وہ اس کے لیے نفع مند نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی (۲۴۱۲) و ابن ماجہ (۳۹۷۴)۔

Haidth Number: 2275
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں نہ کیا کرو ، کیونکہ اللہ کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں کرنا دل کی قسادت (سختی) کا باعث ہیں ۔ اور سخت دل شخص اللہ سے کوسوں دور ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۴۱۱)

Haidth Number: 2276
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، جب یہ آیت (وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ) نازل ہوئی تو ہم نبی ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں شریک تھے ، تو آپ کے بعض صحابہ ؓ نے فرمایا : سونے اور چاندی کے بارے میں تو آیت نازل ہو گئی ، کاش ! ہم جان لیں کہ کون سا مال بہتر ہے تاکہ ہم اسے حاصل کر لیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے افضل مال ذکر کرنے والی زبان ، قلب شاکر اور مومنہ شریک حیات جو اس کے ایمان کے بارے میں اس کی معاونت کرے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۷۸ ح ۲۲۷۵۱) و الترمذی (۳۰۹۴) و ابن ماجہ (۱۸۵۶) ۔

Haidth Number: 2277

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ: آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ؟ قَالُوا: آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا غَيْرُهُ قَالَ: أما إِنِّي لم أستحلفكم تُهْمَة لكم وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ هَاهُنَا» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ علينا قَالَ: آالله مَا أجلسكم إِلَّا ذَلِك؟ قَالُوا: آالله مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَلِكَ قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَة» . رَوَاهُ مُسلم

ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، معاویہ ؓ مسجد کے ایک حلقے کے پاس آئے تو فرمایا : تم کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ، انہوں نے فرمایا : کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لیے بیٹھے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم اللہ کی قسم اٹھاتے ہیں کہ ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے فرمایا : میں نے تمہارے متعلق کس بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، اور آپ میں سے کوئی ایسا نہیں جسے رسول اللہ ﷺ سے مجھ جیسی قربت ہو اس کے باوجود میں نے کم حدیثیں بیان کی ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ایک حلقے میں تشریف لائے تو ان سے فرمایا :’’ تم یہاں کیوں بیٹھے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا : ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس بات پر اس کا شکر ادا کرنے کے لئے بیٹھے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری راہنمائی فرمائی اور اس کے ذریعے ہم پر احسان کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اللہ کی قسم اٹھاتے ہو کہ تم صرف اسی لئے بیٹھے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کی قسم ! ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نےتمہارے متعلق کسی بدگمانی کی وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی ، بلکہ جبرائیل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے مجھے بتایا کہ اللہ عزوجل تمہاری وجہ سے فرشتوں پر فخر فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 2278
عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا اللہ کے رسول ! شرائع اسلام (فرض ، نفلی عبادات) مجھ پر غالب آ گئے ، آپ کسی ایک چیز کے متعلق مجھے بتائیں کہ میں اس کے ساتھ تمسک (لگاؤ) اختیار کر لوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تیری زبان پر ہر وقت اللہ کا ذکر جاری رہنا چاہیے ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۳۳۷۵) و ابن ماجہ (۳۷۹۳) ۔

Haidth Number: 2279
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا روز قیامت کون لوگ اللہ کے ہاں فضیلت و رفعت کے اعلیٰ درجے پر فائز ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور کثرت سے ذکر کرنے والی عورتیں ۔‘‘ عرض کیا گیا ، اللہ کے رسول ! اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے سے بھی افضل ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگرچہ وہ کفار و مشرکین سے اس قدر تلوار کے ساتھ لڑائی کرے کہ وہ تلوار ٹوٹ جائے اور وہ خون سے رنگین ہو جائے تب بھی اللہ کا ذکر کرنے والا اس سے درجہ میں افضل ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد (۳ / ۷۵ ح ۱۱۷۴۳) و الترمذی (۳۳۷۶) ۔

Haidth Number: 2280
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شیطان ابن آدم کے دل کے ساتھ چمٹا رہتا ہے ، جب وہ اللہ کا ذکر کرتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتا ہے ، اور جب وہ غافل ہوتا ہے تو وہ وسوسے ڈالتا ہے ۔‘‘ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری تعلیقا (قبل ح ۴۹۷۷ تفسیر سورۃ الناس) فی المختارۃ (۱۰ / ۳۶۷ ح ۳۹۳) و رواہ ابن جریر الطبری فی تفسیرہ (۳۰ / ۲۲۸) و الحاکم (۲ / ۵۴۱ ح ۳۹۹۱) و حلیہ الاولیاء (۶ / ۲۶۸) ۔

Haidth Number: 2281
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ غفلت کے شکار لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا میدان جہاد سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کے بعد قتال کرنے والے کی طرح ہے ، اور غافل لوگوں میں اللہ کا ذکر کرنے والا خشک درخت میں سبز شاخ کی طرح ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ مالک (و قال المنذری فی الترغیب و الترھیب ۲ / ۵۳۲ ح ۲۵۲۶)

Haidth Number: 2282
اور ایک دوسری روایت میں ہے :’’ (اس کی مثال ایسے ہے) جیسے خشک درختوں میں ایک سرسبز درخت ہو ۔ اور غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والا تاریک کمرے میں چراغ کی طرح ہے ۔ غافلین میں اللہ کا ذکر کرنے والے کو اللہ اس کی زندگی میں اس کا جنت میں مقام دکھا دیتا ہے ، اور اللہ ، غافلین میں اس کا ذکر کرنے والے کے فصیح و اعجم کی تعداد کے برابر گناہ بخش دیتا ہے ۔‘‘ فصیح سے انسان اور اعجم سے حیوان مراد ہیں ۔ ضعیف جذا ، رواہ رزین (انظر الحدیث السابق : ۲۲۸۲) ۔

Haidth Number: 2283
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، ابن آدم کے تمام اعمال میں سے ، عذاب الہیٰ سے اسے سب سے زیادہ نجات دلانے والا عمل ، اللہ کا ذکر ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ مالک (۱ / ۲۱۱ ح ۴۹۳) و الترمذی (۳۳۷) و ابن ماجہ (۳۷۹۰)

Haidth Number: 2284
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں ، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے اور میرے (ذکر کے) ساتھ اس کے ہونٹ حرکت کرتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ البخاری (التوحید باب ۴۳ قبل ح ۷۵۲۴ معلقًا) و احمد (۲ / ۵۴۰) و ابن ماجہ (۲۷۹۲) و صححہ ابن حبان (۲۳۱۶) و الحاکم (۱ / ۴۹۶) ۔

Haidth Number: 2285
عبداللہ بن عمر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ فرمایا کرتے تھے :’’ ہر چیز کے لئے ایک صفائی کرنے والی چیز ہوتی ہے ، جبکہ دلوں کی صفائی کرنے والی چیز اللہ کا ذکر ہے ، اور اللہ کے ذکر سے بڑھ کر ، اللہ کے عذاب سے بچانے والی کوئی چیز نہیں ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، اگرچہ وہ اپنی تلوار اس قدر چلائے کہ وہ ٹوٹ جائے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۵ ح ۱۹) و شعب الایمان (۵۲۲ ، ۵۱۹) ۔

Haidth Number: 2286