Blog
Books
Search Hadith

گزشتہ باب کے متعلقات کا بیان

بَاب فِي التَّحَلُّل

26 Hadiths Found
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کی خاطر منیٰ میں وقوف فرمایا ، لوگ آپ کے پاس آتے اور مسائل دریافت کرتے ، ایک آدمی آپ کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا : میں نے لاعلمی میں قربانی سے پہلے سر منڈا لیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ قربانی کر لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ پھر ایک اور آدمی آیا تو اس نے عرض کیا : میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے لا علمی میں قربانی کر لی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (اب) کنکریاں مار لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ نبی ﷺ سے جس چیز کی بھی تقدیم و تاخیر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے یہی فرمایا :’’ اب کر لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا ، میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر مونڈ لیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اب کنکریاں مار لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ پھر ایک اور آدمی آیا ، اس نے عرض کیا ، میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اب کنکریاں مار لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 2655
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، قربانی کے دن منیٰ میں نبی ﷺ سے مسائل دریافت کیے گئے تو آپ ﷺ یہی فرما رہے تھے :’’ کوئی حرج نہیں ۔‘‘ ایک آدمی نے آپ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا تو اس نے عرض کیا : میں نے غروبِ آفتاب کے بعد کنکریاں ماری ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی حرج نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 2656
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی آپ ﷺ کے پاس آیا تو اس نے عرض کیا :’’ اللہ کے رسول ! میں نے سر منڈانے سے پہلے طواف افاضہ کر لیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اب سر منڈا لو یا بال کترا لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ پھر ایک دوسرا آدمی آیا تو اس نے عرض کیا ، میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے قربانی کر لی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اب کنکریاں مار لو ، کوئی حرج نہیں ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 2657
اسامہ بن شریک ؓ بیان کرتے ہیں ، میں حج کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا ، لوگ آپ ﷺ کے پاس آتے اور مسائل دریافت کرتے تھے ، کسی نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے طواف کرنے سے پہلے سعی کر لی ، یا میں نے ایک چیز کو مؤخر کر لیا یا میں نے کوئی چیز مقدم کر لی ، آپ ﷺ فرماتے تھے :’’ اس شخص کے سوا جس نے کسی مسلمان کی عزت کو خراب کیا ، کوئی حرج نہیں ، ایسا شخص ظالم ہے اور ایسا شخص ہی حرج ، گناہ اور ہلاکت کا شکار ہوا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 2658
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ ہلکا سا احسان اور اچھی خوشبو ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 3016
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ خوشبو (کے تحفے) کو واپس نہیں کیا کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3017
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہبہ واپس لینے والا ، قے کر کے اسے چاٹنے والے کتے کی طرح ہے ۔ ہمارے لیے بری مثال نہیں ؟‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3018

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا فَقَالَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَهُ؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَأَرْجِعْهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: «أَيَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً؟» قَالَ: بَلَى قَالَ: «فَلَا إِذن» . وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: أَعْطَانِي أَبِي عَطِيَّةً فَقَالَتْ عَمْرَةُ بِنْتُ رَوَاحَةَ: لَا أَرْضَى حَتَّى تشهد رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي أَعْطَيْتُ ابْنِي مِنْ عَمْرَةَ بِنْتِ رَوَاحَةَ عَطِيَّةً فَأَمَرَتْنِي أَنْ أُشْهِدَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَعْطَيْتَ سَائِرَ وَلِدِكَ مِثْلَ هَذَا؟» قَالَ: لَا قَالَ: «فَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ» . قَالَ: فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِيَّتَهُ. وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ: «لَا أشهد على جور»

نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ میرے والد مجھے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کیا ، میں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام ہبہ کیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو (برابر) اس طرح کا ہبہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے واپس لے لو ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم پسند کرتے ہو کہ وہ سارے تیرے ساتھ مساوی حسن سلوک کریں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو پھر تم ایسے کیوں نہیں کرتے ؟‘‘ ایک روایت میں ہے ، انہوں نے کہا : میرے والد نے مجھے ایک عطیہ دیا تو عمرہ بنت رواحہ ؓ (میری والدہ) نے کہا : میں راضی نہیں حتی کہ تم رسول اللہ ﷺ کو گواہ بنا لو ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو عرض کیا : میں نے عمرہ بنت رواحہ ؓ سے اپنے بیٹے کو ایک عطیہ دیا ہے اور اللہ کے رسول ! اس نے کہا ہے کہ میں آپ کو گواہ بناؤں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی اسی طرح کا عطیہ دیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، وہ واپس آئے اور اپنا عطیہ واپس لے لیا ۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے : کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں ظلم پر گواہ نہیں بنتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 3019
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی شخص ہبہ کر کے واپس نہیں لے سکتا ، البتہ والدین اپنی اولاد کو کوئی چیز ہبہ کر کے واپس لے سکتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 3020
ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ کسی آدمی کے لیے حلال نہیں کہ وہ عطیہ دے کر واپس لے ، مگر والد جو اپنی اولاد کو عطیہ دیتا ہے ، اور اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہتا ہے ، حتی کہ شکم سیر ہو جاتا ہے تو قے کر دیتا ہے ، پھر اسے کھانے لگتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 3021
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے ایک نو عمر اونٹ رسول اللہ ﷺ کو بطور ہدیہ پیش کیا تو آپ نے اس کے عوض اسے چھ نو عمر اونٹنیاں دیں ، لیکن وہ راضی نہ ہوا ۔ جب نبی ﷺ کو اس کا پتہ چلا تو آپ ﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ فلاں شخص نے مجھے ایک اونٹ بطور ہدیہ پیش کیا تو میں نے اس کے عوض اسے چھ اونٹنیاں دیں لیکن وہ پھر بھی راضی نہیں ہوا ۔ اب میں نے عزم کر لیا ہے کہ میں صرف کسی قریشی ، انصاری ، ثقفی یا دوسی شخص کا ہدیہ ہی قبول کروں گا ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 3022
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو کوئی عطیہ دیا جائے اور وہ کشائش پائے تو اس کا بدلہ دے اور جو شخص کشائش نہ پائے تو وہ اس کی تعریف کرے ، کیونکہ جس نے تعریف کی تو اس نے شکریہ ادا کیا ، اور جس نے (احسان کو) چھپایا تو اس نے ناشکری کی ، اور جو شخص ایسی چیز ظاہر کرنے کی کوشش کرے جو اسے نہیں دی گئی تو وہ جھوٹ کے دو سوٹ پہننے والے کی طرح ہے (دہرا جھوٹ بولنے والے کی طرح ہے) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 3023
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کے ساتھ کوئی بھلائی کی گئی اور اس نے بھلائی کرنے والے سے کہا : ((جَزَاکَ اللہُ خَیْرًا)) ’’ اللہ تمہیں بہتر بدلہ دے ‘‘ تو اس نے اس کی بہت اچھی تعریف کی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 3024
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے لوگوں کا شکریہ ادا نہ کیا ، اس نے اللہ کا بھی شکریہ ادا نہ کیا ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔

Haidth Number: 3025
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے تو مہاجر صحابہ کرام آپ کے پاس آئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول !ہم جس قوم کے ہاں قیام پذیر ہیں وہ مال کثیر ہونے کی صورت میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے اور مال قلیل ہونے کی صورت میں بہترین غم خوار ہونے میں اپنی مثال نہیں رکھتے ، انہوں نے ہمیں کام کرنے سے روک رکھا ہے اور منفعت میں برابر شریک کر رکھا ہے ۔ حتی کہ ہمیں تو اندیشہ ہے کہ سارا اجر وہی لے جائیں گے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک تم ان کے لیے اللہ سے دعائیں کرتے رہو گے اور ان کی تعریف کرتے رہو گے تو ایسے نہیں ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 3026
عائشہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ باہم تحائف دیا کرو ، کیونکہ تحفہ عداوت دور کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ موضوع ۔

Haidth Number: 3027
ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ باہم تحائف دیا کرو ، کیونکہ تحفہ سینے کا کینہ دور کر دیتا ہے ، اور پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو معمولی نہ سمجھے خواہ بکری کے کھر کا ایک حصہ ہی ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 3028
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین چیزیں واپس نہیں کی جانی چاہییں ، تکیہ ، تیل اور دودھ ۔ ترمذی اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ کہا گیا کہ تیل سے خوشبو مراد ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 3029
ابوعثمان نہدی ؒ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے ، کیونکہ وہ جنت سے آئی ہے ۔‘‘ ترمذی ، روایت مرسل ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 3030
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، بشیر ؓ کی اہلیہ نے کہا : میرے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کر دو اور رسول اللہ ﷺ کو اس پر گواہ بناؤ ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو عرض کیا : فلاں کی بیٹی (یعنی میری اہلیہ) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہبہ کروں اور اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس پر رسول اللہ ﷺ کو گواہ بناؤں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے اور بھی بھائی ہیں ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے جو اس لڑکے کو دیا ہے وہ ان سب کو بھی دیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ تو مناسب نہیں ، اور میں تو صرف حق بات پر ہی گواہی دیتا ہوں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 3031
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب پہلا پہلا پھل آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا تو آپ ﷺ اسے اپنی آنکھوں اور ہونٹوں پر لگاتے اور دعا فرماتے :’’ اے اللہ ! جس طرح تو نے ہمیں اس کا آغاز دکھایا ہے اسی طرح ہمیں اس کا اختتام بھی دکھانا ۔ پھر آپ اسے اپنے پاس بیٹھے ہوئے کسی بچے کو دے دیتے ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر ۔

Haidth Number: 3032
عروہ ، عائشہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بریرہ ؓ کے بارے میں انہیں فرمایا :’’ اسے (اس کے مالکوں سے) لے کر آزاد کر دو ۔‘‘ اور اس کا خاوند غلام تھا لہذا رسول اللہ ﷺ نے (نکاح برقرار رکھنے یا فسخ کرنے کا) اسے اختیار دیا تو اس نے اپنے نکاح کو فسخ کر دیا ، اور اگر وہ (بریرہ ؓ کا خاوند) آزاد ہوتا تو آپ ﷺ اس کو اختیار نہ دیتے ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 3198
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، بریرہ ؓ کے خاوند سیاہ فام غلام تھے انہیں مغیث کے نام سے یاد کیا جاتا تھا ، اب بھی مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اسے مدینہ کی گلیوں میں اس (بریرہ) کے پیچھے پیچھے چکر کاٹتا دیکھ رہا ہوں ، اس کے آنسو اس کی داڑھی پر رواں ہیں ، (یہ صورتحال دیکھ کر) نبی ﷺ نے عباس ؓ سے فرمایا :’’ عباس ! کیا تمہیں مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ؟‘‘ نبی ﷺ نے (بریرہ سے) فرمایا :’’ اگر تم اس کے نکاح میں رہنے کا دوبارہ فیصلہ کر لو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ مجھے حکم فرما رہے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تو محض سفارش کرتا ہوں ۔‘‘ اس نے کہا : مجھے اس میں کوئی رغبت نہیں ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3199
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دو غلام ، جو کہ میاں بیوی تھے ، آزاد کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے نبی ﷺ سے دریافت کیا ، آپ ﷺ نے انہیں حکم فرمایا کہ مرد کو عورت سے پہلے آزاد کرو ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 3200
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ بریرہ ؓ آزاد کی گئی تو وہ اس وقت مغیث ؓ کے نکاح میں تھیں ، رسول اللہ ﷺ نے اسے اختیار دیا اور اسے فرمایا :’’ اگر اس نے تم سے (آزادی کے دوران) جماع کر لیا تو پھر تیرا اختیار ختم ہو جائے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 3201

عَن مُعَاوِيَة بنِ الحكمِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ جَارِيَةً كَانَتْ لِي تَرْعَى غَنَمًا لِي فَجِئْتُهَا وَقَدْ فَقَدَتْ شَاةً مِنَ الْغَنَمِ فَسَأَلْتُهَا عَنْهَا فَقَالَتْ: أَكَلَهَا الذِّئْبُ فَأَسِفْتُ عَلَيْهَا وَكُنْتُ مَنْ بَنِي آدَمَ فَلَطَمْتُ وَجْهَهَا وَعَلَيَّ رَقَبَةٌ أَفَأُعْتِقُهَا؟ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيْنَ اللَّهُ؟» فَقَالَتْ: فِي السَّمَاءِ فَقَالَ: «مَنْ أَنَا؟» فَقَالَتْ: أَنْتَ رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْتِقْهَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَفِي رِوَايَةِ مُسْلِمٍ قَالَ: كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لِي قِبَلَ أُحُدٍ وَالْجَوَّانِيَّةِ فَاطَّلَعْتُ ذَاتَ يَوْمٍ فَإِذَا الذِّئْبُ قَدْ ذَهَبَ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِنَا وَأَنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِي آدَمَ آسَفُ كَمَا يَأْسَفُونَ لَكِنْ صَكَكْتُهَا صَكَّةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَظَّمَ ذَلِكَ عَلَيَّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أفَلا أُعتِقُها؟ قَالَ: «ائتِني بهَا؟» فأتيتُه بِهَا فَقَالَ لَهَا: «أَيْنَ اللَّهُ؟» قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ قَالَ: «مَنْ أَنَا؟» قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ الله قَالَ: «أعتِقْها فإنَّها مؤْمنةٌ»

معاویہ بن حکم ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میری ایک لونڈی میری بکریاں چراتی تھی ، میں اس کے پاس آیا تو میں نے ایک بکری نہ پائی ، میں نے اس کے متعلق اس سے پوچھا تو اس نے کہا : اسے بھیڑیے نے کھا لیا ہے ، میں اس سے ناراض ہوا ، چونکہ میں اولاد آدم سے ہوں ، میں نے اس کے چہرے پر تھپڑ مار دیا ، (اور کسی وجہ سے) غلام آزاد کرنا مجھ پر واجب ہے ، کیا میں اسے آزاد کر دوں ؟ رسول اللہ ﷺ نے اس لونڈی سے پوچھا :’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘ اس نے کہا : آسمان میں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، آپ اللہ کے رسول ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے آزاد کر دو ۔‘‘ یہ مالک کی روایت ہے ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے : انہوں (معاویہ بن حکم ؓ) نے کہا : میری ایک لونڈی تھی جو اُحد اور جوانیہ کی طرف میری بکریاں چرایا کرتی تھی ، ایک روز میں نے دیکھا کہ بھیڑیا ہماری بکریوں میں سے ایک بکری لے گیا ، چونکہ میں آدم کی اولاد سے ہوں ، میں بھی ناراض ہوتا ہوں جیسے وہ ناراض ہوتے ہیں ، اس لیے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا (اور سارا واقعہ سنایا) آپ نے میری اس حرکت کو بڑا جرم قرار دیا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اسے آزاد نہ کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے میرے پاس لاؤ ۔‘‘ میں اسے آپ کے پاس لے آیا تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا :’’ اللہ کہاں ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آسمان میں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں کون ہوں ؟‘‘ اس نے کہا : آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ مسلمان ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و مسلم ۔

Haidth Number: 3303