ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بیوہ عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے مشاورت نہ کر لی جائے ، اور کنواری عورت کا نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے اجازت نہ لی جائے ۔‘‘ صحابہ کرام نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اور اس کی اجازت کس طرح ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کا خاموش رہنا اجازت ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے ۔ جبکہ کنواری سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت طلب کی جائے گی ، اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ ایک روایت میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے جبکہ کنواری سے اجازت طلب کی جائے گی اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ حق دار ہے ، جبکہ کنواری کے متعلق اس کا والد اس سے اجازت طلب کرے گا اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
خنساء بنت خذام ؓ سے روایت ہے کہ وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کی شادی کر دی ۔ خنساء نے اسے ناپسند کیا تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئیں تو آپ ﷺ نے ان کا نکاح فسخ کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔
اور ابن ماجہ کی روایت میں ہے : اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان سے شادی کی تو ان کی عمر سات برس تھی ، آپ ﷺ کے گھر ان کی رخصتی ہوئی تب ان کی عمر نو برس تھی اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے ، اور جب آپ ﷺ نے وفات پائی تو ان کی عمر اٹھارہ برس تھی ۔ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے ۔ اگر اس (مرد) نے اس سے جماع کیا ہے تو وہ مہر کی حق دار ہے کیونکہ اس نے اس سے مباشرت کی ہے ، اگر وہ (ولی) اختلاف کریں تو جس کا ولی نہ ہو تو سلطان (بادشاہ) اس کا ولی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ زانیہ وہ ہیں جو گواہ کے بغیر اپنا نکاح کریں ۔‘‘ درست بات یہ ہے کہ یہ ابن عباس ؓ کا قول ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یتیم لڑکی سے اس کی ذات کے بارے میں اجازت لی جائے گی ، اگر وہ خاموش رہے تو پھر یہی اس کی اجازت ہے ، اور اگر وہ انکار کر دے تو پھر اس پر زیادتی نہ کی جائے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
جابر ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرے تو وہ زانی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک نابالغہ لڑکی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کے والد نے اس کی شادی کر دی ہے جب کہ وہ اسے ناپسند کرتی ہے ، نبی ﷺ نے اسے (شادی برقرار رکھنے یا فسخ کرنے کا) اختیار دیا ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی عورت دوسری عورت کا نکاح نہ کرائے اور نہ کوئی عورت خود اپنا نکاح کرائے کیونکہ وہ زانیہ ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابن ماجہ ۔
ابوسعید ؓ اور ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کے ہاں بچہ پیدا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے ، اسے ادب سکھائے اور جب وہ بالغ ہو جائے تو اس کی شادی کر دے ، اگر وہ بالغ ہو جائے اور وہ (والد) اس کی شادی نہ کرے اور وہ کسی گناہ (زنا وغیرہ) کا ارتکاب کر لے تو اس کا گناہ اس کے والد پر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عمر بن خطاب ؓ اور انس بن مالک ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تورات میں لکھا ہوا ہے ، جس شخص کی بیٹی بارہ برس کی ہو جائے اور وہ اس کی شادی نہ کرے اور وہ (لڑکی) کسی گناہ کا ارتکاب کر لے تو اس کا گناہ اس کے والد پر ہے ۔‘‘ بیہقی نے یہ دونوں روایتیں شعب الایمان میں بیان کیں ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔