ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا کرنا واضح ہو جائے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے ، پھر اگر وہ زنا کرے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے ، پھر اگر وہ تیسری مرتبہ زنا کرے تو وہ اسے بیچ دے خواہ بالوں کی رسی کے عوض بیچنا پڑے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
علی ؓ نے فرمایا : لوگو ! اپنے غلاموں پر حد قائم کرو ، خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ ، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ ﷺ نے حکم فرمایا کہ میں اسے کوڑے ماروں ، وہ زچگی کے ابتدائی ایام میں تھی ، مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے قتل کر دوں گا ، میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اچھا کیا ۔‘‘
اور ابوداؤد کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے چھوڑ دو حتی کہ اس کا خون بند ہو جائے ، پھر اس پر حد قائم کرو اور اپنے غلاموں پر حدود قائم کیا کرو ۔‘‘ رواہ مسلم و ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ماعز اسلمی ؓ ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے اس سے اعراض فرمایا ، پھر وہ دوسری طرف سے آیا اور عرض کیا ، کہ اس نے زنا کیا ہے ، آپ نے پھر اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوسری جانب سے آ گیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس نے زنا کیا ہے ، چوتھی مرتبہ آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا : اور اسے حرہ (مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلی جگہ) کی طرف لے جایا گیا وہاں اسے پتھروں سے رجم کر دیا گیا ، جب اس نے پتھر لگنے کی تکلیف محسوس کی تو وہ تیزی سے بھاگ کھڑا ہوا حتی کہ وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرا جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی تو اس نے وہ اسے دے ماری اور لوگ بھی اسے مارنے لگے حتی کہ وہ فوت ہو گیا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا کہ جب اس نے پتھروں کی تکلیف اور موت محسوس کی تو وہ بھاگ اٹھا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا ؟‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کے وہ توبہ کر لیتا تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ماعز بن مالک سے فرمایا :’’ تمہارے متعلق جو بات مجھے پہنچی ہے کیا وہ درست ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : آپ کو میرے متعلق کیا بات پہنچی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے آل فلاں کی لونڈی سے زنا کیا ہے ۔‘‘ اس نے چار بار اقرار کیا تو آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ رواہ مسلم ۔
یزید بن نُعیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، کہ ماعز ؓ ، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ ﷺ کی موجودگی میں چار بار اقرار کیا تو آپ ﷺ نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا ، اور آپ ﷺ نے ہزّال سے فرمایا : اگر تم اس کی پردہ پوشی کرتے تو تمہارے لیے بہتر ہوتا ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن منکدر نے فرمایاکہ ہزال نے ماعز ؓ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نبی ﷺ کے پاس جائے اور آپ کو (یہ واقعہ) بتائے ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حدود کو باہم معاف کر دیا کرو ، جب معاملہ مجھ تک پہنچ گیا تو پھر حد واجب ہو گئی ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس قدر ہو سکے مسلمان سے حدود دُور رکھو ، اگر کوئی بچاؤ کی راہ نکلتی ہو تو اس کی راہ چھوڑ دو ، کیونکہ امام کا درگزر کرنے میں غلطی کرنا ، سزا دینے میں غلطی کرنے سے بہتر ہے ۔‘‘ امام ترمذی ؒ کہتے ہیں : یہ روایت عائشہ ؓ سے روایت کی گئی ہے اور اس کا مرفوع نہ ہونا زیادہ صحیح ہے ۔ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وائل بن حجر ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کے دور میں ایک عورت سے زنا بالجبر کیا گیا تو آپ نے اس پر حد قائم نہ کی بلکہ اس سے زیادتی کرنے والے پر حد قائم کی ۔ راوی نے ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ نے اس کے لیے مہر مقرر کیا یا کہ نہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے دور میں ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے نکلی تو ایک آدمی اسے ملا اور اس نے اسے ڈھانپ لیا اور زبردستی اس سے زنا کر لیا ، اس نے شور مچایا تو وہ چلا گیا ، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت گزری تو اس (عورت) نے کہا : فلاں شخص نے اس اس طرح میرے ساتھ کیا ہے ، انہوں نے اس آدمی کو پکڑا اور اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے آئے تو آپ ﷺ نے اس عورت سے فرمایا :’’ تم جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا ۔‘‘ اور اس کے ساتھ زنا کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا :’’ اسے رجم کر دو ۔‘‘ اور فرمایا :’’ اس شخص نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ایسی توبہ اہل مدینہ کرتے تو وہ ان کی طرف سے قبول ہو جاتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا تو نبی ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے ، پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے تو پھر آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کیا گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
سعید بن سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ ؓ نبی ﷺ کے پاس ایک ایسے شخص کو لائے جو قبیلے میں ناقص الخلقت اور مریض تھا لیکن وہ ان کی لونڈیوں میں سے کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرتا ہوا پایا گیا تھا ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے لیے کھجور کی ایک ٹہنی لو جس میں سو شاخیں ہوں اور پھر اسے ایک ہی مرتبہ مارو ۔‘‘ شرح السنہ ، اور ابن ماجہ کی روایت میں اسی طرح ہے ۔ صحیح ، رواہ البغوی فی شرح السنہ و ابن ماجہ ۔
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم جس شخص کو قوم لوط کا سا کام کرتے ہوئے دیکھو تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص چوپائے کے ساتھ بُرا فعل کرے تو اس شخص کو قتل کر دو اور اس کے ساتھ اس (چوپائے) کو بھی قتل کر دو ۔‘‘ ابن عباس ؓ سے عرض کیا گیا ، چوپائے کو کس لیے ؟ انہوں نے کہا : میں نے اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کچھ نہیں سنا لیکن میرا خیال ہے کہ آپ نے ایسے جانور کا گوشت کھانے یا اس سے فائدہ اٹھانے کو ناپسند فرمایا جس کے ساتھ یہ فعل کیا گیا ہو ۔ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے اپنی امت کے متعلق قومِ لوط کے عمل میں ملوث ہونے کا سب سے زیادہ اندیشہ ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بنوبکر بن لیث قبیلے کا ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے ایک عورت کے ساتھ زنا کرنے کا چار بار اقرار کیا تو آپ نے اسے سو کوڑے مارے ، کیونکہ وہ کنوارا تھا ، پھر آپ نے اس شخص سے عورت کے خلاف گواہ طلب کیے ، (جب وہ اس سے عاجز آ گیا) تو اس عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! اس نے جھوٹ کہا ہے ، آپ ﷺ نے اس پر حد قذف (اسی کوڑے سزا) قائم کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب میری براءت کے بارے میں آیات نازل ہوئیں تو نبی ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے تو اس کو ذکر فرمایا ، جب آپ منبر سے اترے تو آپ ﷺ نے دو مردوں اور ایک عورت کے بارے میں حکم فرمایا تو ان پر حد قائم کی گئی ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
نافع سے روایت ہے کہ (ابن عمر ؓ کی اہلیہ) صفیہ بنت ابی عبید نے اسے بتایا کہ امارت کے غلاموں میں سے ایک غلام نے خُمس کی ایک لونڈی سے زنا بالجبر کیا تو عمر ؓ نے اس غلام کو کوڑے مارے اور لونڈی کو کوڑے نہ مارے کیونکہ اس نے اسے مجبور کیا تھا ۔ رواہ البخاری ۔
یزید بن نعیم بن ہزّال اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : ماعز بن مالک یتیم تھے اور میرے والد کی کفالت میں تھے ، انہوں نے قبیلہ کی ایک لونڈی سے زنا کیا تو میرے والد نے انہیں کہا : رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور اپنی حرکت کے متعلق انہیں بتاؤ شاید کہ وہ تمہارے لیے مغفرت طلب کریں ، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید اس کے لیے نجات کی کوئی سبیل نکل آئے ، وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں ، آپ نے اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوبارہ آیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے زنا کا ارتکاب کیا ہے ۔ آپ مجھ پر اللہ کی کتاب (کا حکم) قائم کریں ، (وہ کہتا رہا) حتی کہ اس نے چار مرتبہ ایسے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے چار مرتبہ یہ بات کی ہے ، بتاؤ تم نے کس کے ساتھ (زنا کیا ہے) ؟‘‘ اس نے عرض کیا : فلاں عورت کے ساتھ ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تو اس کے ساتھ ہم بستر ہوا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے اس کے ساتھ ملاپ کیا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں : آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم نے اس سے جماع کیا ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم فرمایا کہ اسے رجم کیا جائے ، اسے حرّہ کی طرف لے جایا گیا ، جب اس نے پتھروں کی تکلیف محسوس کی تو وہ برداشت نہ کر سکا تو وہ (رجم کی جگہ سے) بھاگ کھڑا ہوا ۔ لیکن عبداللہ بن انیس نے اسے جا لیا جبکہ اس کے دیگر رفقاء پیچھے رہ گئے انہوں نے اونٹ کی پنڈلی کی ہڈی اسے ماری اور قتل کر دیا ، پھر وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو اس کے متعلق بتایا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کہ وہ توبہ کر لیتا اور اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس قوم میں زنا عام ہو جاتا ہے وہ قحط سالی کا شکار ہو جاتی ہے ، اور جس قوم میں رشوت عام ہو جائے اس پر خوف مسلط کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ عزوجل اس آدمی کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھتا جو کسی مرد کے ساتھ بُرا فعل کرے یا وہ عورت کی پیٹھ (دبر) میں بدفعلی کرے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے کہا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : جو شخص کسی چوپائے کے ساتھ بُرا فعل کرے تو اس پر کوئی حد نہیں ۔‘‘ امام ترمذی نے سفیان ثوری سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا : یہ حدیث ، حدیث اول :’’ جو شخص کسی چوپائے کے ساتھ بُرا فعل کرے تو اسے قتل کر دو ۔‘‘ سے زیادہ صحیح ہے ۔ اور اہل علم کے ہاں اسی پر عمل ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر قریب و بعید (نسب کے لحاظ سے یاقوت کے لحاظ سے) پر اللہ کی حدود نافذ کر دو ۔ اور اللہ کے (حکم جاری کرنے) میں کسی ملامت گر کی ملامت تمہارے آڑے نہ آئے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابن ماجہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی حدود میں سے کسی حد کا قائم کر دینا ، اللہ کے شہروں پر چالیس راتیں بارش ہونے سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذہ ، رواہ ابن ماجہ ۔