Blog
Books
Search Hadith

جس شخص پر حد قائم کی جائے اس پر بددعا کرنے کی ممانعت کا بیان

بَاب مَالا يدعى على الْمَحْدُود

5 Hadiths Found
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جس کا نام عبداللہ اور لقب حمار تھا ، وہ نبی ﷺ کو ہنسایا کرتا تھا ، جبکہ نبی ﷺ نے شراب نوشی کے جرم میں اس پر حد نافذ کی تھی ، ایک روز اسے پیش کیا گیا تو آپ ﷺ نے اسے کوڑے مارنے کا حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے ، لوگوں میں سے کسی نے کہہ دیا ، اے اللہ اس پر لعنت فرما ، کتنی ہی بار اسے (شراب نوشی کے جرم میں) لایا جا چکا ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس پر لعنت نہ بھیجو ، اللہ کی قسم ! میں جو جانتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3625
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک آدمی لایا گیا جس نے پی رکھی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے مارو ۔‘‘ ہم میں سے کوئی اپنے ہاتھ سے مارنے والا تھا ، کوئی جوتوں کے ساتھ اور کوئی اپنے کپڑے کے ساتھ مارنے والا تھا ، جب وہ واپس ہوا تو کسی نے کہہ دیا : اللہ تمہیں رسوا کرے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسے نہ کہو ، اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 3626

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَنَّهُ أَصَابَ امْرَأَةً حَرَامًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ فَأَقْبَلَ فِي الْخَامِسَةِ فَقَالَ: «أَنِكْتَهَا؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «حَتَّى غَابَ ذَلِكَ مِنْكَ فِي ذَلِكَ مِنْهَا» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «كَمَا يَغِيبُ الْمِرْوَدُ فِي الْمُكْحُلَةِ وَالرِّشَاءُ فِي الْبِئْرِ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا الزِّنَا؟» قَالَ: نَعَمْ أَتَيْتُ مِنْهَا حَرَامًا مَا يَأْتِي الرَّجُلُ مِنْ أَهْلِهِ حَلَالًا قَالَ: «فَمَا تُرِيدُ بِهَذَا الْقَوْلِ؟» قَالَ: أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ فَسَمِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِهِ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: انْظُرْ إِلَى هَذَا الَّذِي سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَلَمْ تَدَعْهُ نَفْسُهُ حَتَّى رُجِمَ رَجْمَ الْكَلْبِ فَسَكَتَ عَنْهُمَا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً حَتَّى مَرَّ بِجِيفَةِ حِمَارٍ شَائِلٍ برجلِهِ فَقَالَ: «أينَ فلانٌ وفلانٌ؟» فَقَالَا: نَحْنُ ذَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «انْزِلَا فَكُلَا مِنْ جِيفَةِ هَذَا الْحِمَارِ» فَقَالَا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ يَأْكُلُ مِنْ هَذَا؟ قَالَ: «فَمَا نِلْتُمَا مِنْ عَرْضِ أَخِيكُمَا آنِفًا أَشَدُّ مِنْ أَكْلٍ مِنْهُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُ الْآنَ لَفِي أنهارِ الجنَّةِ ينغمسُ فِيهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، اسلمی (ماعز ؓ) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنی ذات کے خلاف چار مرتبہ گواہی دی کہ اس نے ایک عورت کے ساتھ حرام کام (زنا) کا ارتکاب کیا ہے ۔ آپ ہر مرتبہ اس سے اعراض فرماتے رہے ، پانچویں مرتبہ آپ ﷺ نے توجہ فرمائی تو پوچھا :’’ کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، فرمایا :’’ حتی کہ تمہاری یہ چیز (شرم گاہ) اس عورت کی اس چیز (شرم گاہ) میں گم ہو گئی ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس طرح سلائی سرمے دانی میں اور رسی کنویں میں داخل ہو (کر غائب ہو) جاتی ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو زنا کیا ہے ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ، میں نے اس کے ساتھ حرام طور پر وہ کام کیا ہے جو آدمی حلال طور پر اپنی اہلیہ کے ساتھ کرتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنے اس قول و اقرار سے کیا چاہتے ہو ؟‘‘ اس نے عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے پاک فرما دیں ، آپ نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ نبی ﷺ نے اپنے صحابہ میں سے دو آدمیوں کو سنا کہ ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا : اس آدمی کو دیکھو جس کی اللہ نے ستر پوشی کی تھی ، اس کے نفس نے اسے نہ چھوڑا حتی کہ وہ کتے کی طرح سنگسار کر دیا گیا ، آپ ﷺ نے ان کے متعلق خاموشی اختیار فرمائی ، پھر کچھ دیر چلے حتی کہ آپ ایک مردار گدھے کے پاس سے گزرے جس نے اپنی ٹانگ اٹھا رکھی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ فلاں فلاں شخص کہاں ہیں ؟‘‘ ان دونوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم حاضر ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دونوں نیچے اترو اور اس مردار گدھے کا گوشت کھاؤ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے نبی ! اسے کون کھائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے ابھی جو اپنے بھائی کی عزت خراب کی وہ اسے کھانے سے بھی زیادہ سنگین ہے ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! وہ تو اب جنت کی نہروں میں غوطہ زنی کر رہا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔

Haidth Number: 3627
خزیمہ بن ثابت ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے کوئی گناہ کیا اور اس گناہ کی حد قائم کر دی گئی تو وہ (حد) اس کا کفارہ بن جاتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔

Haidth Number: 3628
علی ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے موجب حد کسی گناہ کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو اللہ اس سے زیادہ عادل ہے کہ وہ اپنے بندے کو آخرت میں دوبارہ سزا دے ، اور جو شخص کسی موجب حد گناہ کا ارتکاب کرے اور اللہ اس کی پردہ پوشی فرمائے اور اس سے درگزر فرمائے تو اللہ اس سے زیادہ کریم ہے کہ وہ کسی چیز پر مؤاخذہ فرمائے جس سے اس نے درگزر فرمایا ہو ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 3629