انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ پینے کے دوران تین سانس لیا کرتے تھے ۔ بخاری ، مسلم ۔ اور امام مسلم ؒ نے ایک روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے : آپ ﷺ فرماتے تھے :’’ یہ (تین سانس لینا) زیادہ پیاس بجھاتا ہے ، صحت افزا ہے اور زیادہ باعث ہضم ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مشکیزوں کے منہ موڑ کر ان سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے ۔ اور ایک روایت میں اضافہ نقل کیا ہے : مشکیزوں کا منہ موڑنا یہ ہے کہ اس کا دہانہ اُلٹا کر پھر ان سے پیا جائے ۔ متفق علیہ ۔
علی ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نمازِ ظہر ادا کی پھر لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وہ کوفہ کے چبوترے پر بیٹھ گئے حتی کہ نماز عصر کا وقت ہو گیا ، پھر پانی لایا گیا تو انہوں نے پانی پیا ، اپنا چہرا اور ہاتھ دھوئے ، اور راوی نے ذکر کیا ، آپ نے اپنا سر اور دونوں پاؤں دھوئے ، پھر کھڑے ہوئے اور بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا ، پھر فرمایا : لوگ کھڑے ہو کر پینا ناپسند کرتے ہیں ، جبکہ نبی ﷺ نے اسی طرح کیا جیسے میں نے کیا ۔ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک انصاری صحابی کے پاس تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ آپ کے ایک ساتھی بھی تھے ، آپ نے سلام کیا تو اس آدمی نے سلام کا جواب دیا جبکہ آدمی باغ کو پانی لگا رہا تھا ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تیرے پاس رات کا باسی پانی مشکیزے میں ہے تو ٹھیک ورنہ ہم تالاب سے منہ لگا کر پی لیتے ہیں ۔‘‘ اس آدمی نے عرض کیا ، میرے پاس رات کا باسی پانی ہے ، وہ سائبان کی طرف گیا ، پیالے میں پانی ڈالا پھر اس پر گھر میں پلی ہوئی بکری کا دودھ دھویا (اور اسے آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا) تو نبی ﷺ نے نوش فرمایا ، وہ آدمی دوبارہ لایا تو اس آدمی نے پیا ، جو کہ آپ کے ساتھ تھا ۔ رواہ البخاری ۔
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیلتا ہے ۔‘‘ بخاری مسلم ۔ متفق علیہ ۔
اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ بے شک جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا اور پیتا ہے ۔‘‘
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ باریک اور موٹا ریشمی کپڑا مت زیب تن کرو اور سونے چاندی کے برتن میں پیو اور نہ ان کی پلیٹوں میں کھاؤ ، کیونکہ وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے لیے گھر میں پلی ہوئی بکری کا دودھ دھویا گیا اور پھر اس کے ساتھ انس ؓ کے گھر کے کنویں کا پانی ملایا گیا ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وہ پیالہ پیش کیا گیا تو آپ نے اسے نوش فرمایا ، آپ کے بائیں طرف ابوبکر ؓ تھے اور آپ کے دائیں طرف ایک اعرابی تھا ، عمر ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ابوبکر کو دیں ، لیکن آپ نے اس اعرابی کو عطا فرمایا جو کہ آپ ﷺ کے دائیں طرف تھا ، پھر فرمایا :’’ دایاں تو دایاں ہی ہے ۔‘‘ ایک روایت میں ہے :’’ دائیں طرف والوں کو ، دائیں طرف والوں کو ، سنو ! دائیں طرف والوں کو مقدم رکھو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے نوش فرمایا ، آپ کے دائیں طرف ایک چھوٹا سا لڑکا تھا جبکہ عمر رسیدہ لوگ آپ کے بائیں طرف تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لڑکے ! کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں یہ پیالہ عمر رسیدہ اشخاص کو دے دوں ؟‘‘ اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میں آپ کی بچی ہوئی چیز اپنے علاوہ کسی کو دینا پسند نہیں کرتا ، آپ ﷺ نے وہ اسے ہی عطا فرمایا ۔ متفق علیہ ۔
ہم ابوقتادہ ؓ سے مروی حدیث ان شاء اللہ تعالیٰ باب المعجزات میں ذکر کریں گے ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے عہد میں چلتے پھرتے اور کھڑے ہو کر بھی کھا پی لیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، میں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر بھی اور بیٹھ کر بھی پی لیا کرتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اونٹ کی طرح ایک ہی گھونٹ میں نہ پیو بلکہ دو اور تین گھونٹوں میں پیو اور جب تم پیو تو اللہ کا نام لو اور جب تم برتن منہ سے ہٹاؤ تو الحمد للہ کہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مشروب میں پھونک مارنے سے منع فرمایا تو ایک آدمی نے عرض کیا ، برتن میں گرا ہوا تنکا دیکھوں تو پھر (کیا کروں) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے پھینک دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، میں ایک سانس سے سیراب نہیں ہوتا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے منہ سے پیالہ ہٹا ، پھر سانس لے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
کبشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو آپ نے لٹکے ہوئے مشکیزے سے کھڑے ہو کر پانی پیا ، میں نے اس (مشکیزے) کے منہ کی طرف توجہ رکھی اور میں نے اس (مشکیزے کے منہ) کو کاٹ لیا ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
امام زہری نے عروہ کی سند سے عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ کو ٹھنڈا شیریں مشروب زیادہ پسند تھا ۔ ترمذی اور انہوں نے کہا : صحیح وہ ہے جو زہری کی سند سے نبی ﷺ سے مرسل روایت کیا گیا ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ یوں دعا کرے :’’ اے اللہ ! اس میں برکت عطا فرما ، اور ہمیں اس سے بہتر کھلا ۔‘‘ اور جب دودھ پیئے تو یوں دعا کرے :’’ اے اللہ اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں اس سے زیادہ عطا فرما ۔‘‘ کیونکہ دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں جو کھانے سے کفایت کرے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ کے لیے سقیا سے آبِ شیریں لایا جاتا تھا ، مشہور ہے کہ وہ مدینہ سے دو روز کی مسافت پر ایک چشمہ ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں ، یا کسی ایسے برتن میں ، جس میں اس (سونے یا چاندی) میں سے کچھ ہو تو وہ شخص اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ ہی انڈیلتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔