جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب سورج غروب ہو جائے یا جب تم شام کرو تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو ، کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں ، لیکن جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو ان (بچوں) کو چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو اور اللہ کا نام لو ، کیونکہ شیطان بند دروازہ نہیں کھولتا ، اپنے مشکیزے بند رکھو ، ان پر اللہ کا نام لو ، اپنے برتن ڈھانپ کر رکھو ان پر اللہ کا نام لو ، خواہ کوئی معمولی چیز ہی ان پر رکھو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
اور بخاری کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ برتن ڈھانپو ، مشکیزوں کو باندھو ، دروازے بند رکھو اور شام کے وقت اپنے بچوں کو اکٹھا کر لو کیونکہ (اس وقت) جن پھیل جاتے ہیں ، اور اچک لیتے ہیں اور سوتے وقت چراغ گل کر دیا کرو کیونکہ بسا اوقات چوہیا چراغ کی بتی کھینچ کر لے جاتی ہے اور گھر والوں کو جلا ڈالتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
اور مسلم کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ برتن ڈھانپو ، مشکیزوں کے منہ باندھو ، دروازے بند رکھو ، چراغ گل کر دو ، کیونکہ شیطان مشکیزے کا منہ نہیں کھولتا اور نہ بند دروازے کھولتا ہے اور نہ ہی کسی برتن سے ڈھکنا اٹھاتا ہے ، اور اگر تم میں سے کوئی لکڑی کے سوا کوئی چیز نہ پائے تو وہ اسے ہی عرض کے بل اس پر رکھ دے اور اللہ کا نام لے ، وہ ایسے ضرور کرے ، کیونکہ چوہیا گھر کو اہل خانہ سمیت جلا دیتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اور مسلم ہی کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ جب سورج غروب ہو جائے تو رات کی ابتدائی تاریکی غائب ہو جانے تک اپنے مویشی اور اپنے بچے نہ چھوڑو ، کیونکہ اس وقت شیطان چھوڑے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
اور مسلم ہی کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ برتن ڈھانپو ، مشکیزوں کے منہ باندھو ، کیونکہ سال میں ایک ایسی رات ہے جس میں وبا پھیلتی ہے ، اور وہ وبا جب ایسے برتن سے گزرتی ہے جس پر ڈھکنا نہ ہو یا کسی ایسے مشکیزے سے گزرتی ہے جس کا منہ بند نہ ہو تو وہ اس میں داخل ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوحمید انصاری ؓ نقیع سے دودھ کا برتن لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اسے ڈھانپا کیوں نہیں ، خواہ تم عرض کے بل اس پر ایک لکڑی رکھ لیتے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، مدینہ میں رات کے وقت ایک گھر اہل خانہ سمیت جل گیا ، اس کے متعلق نبی ﷺ کو بتایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ آگ تمہاری دشمن ہے ، جب سونے لگو تو اسے بجھا دیا کرو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم رات کے وقت کتوں کے بھونکنے اور گدھوں کے ہینگنے کی آواز سنو تو ((اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ)) پڑھو ، کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے ، جب (رات کے وقت) لوگوں کی آمد و رفت ختم ہو جائے تو تم (گھروں سے) نکلنا کم کرو ، کیونکہ اللہ عزوجل رات کے وقت اپنی مخلوق میں سے جو چاہتا ہے پھیلا دیتا ہے ، اور دروازے بند رکھو اور ان پر اللہ کا نام لو ، کیونکہ جب دروازہ بند کر دیا جائے اور اس پر اللہ کا نام لیا جائے تو شیطان اسے نہیں کھولتا ، برتن ڈھانپو اور خالی برتن الٹا کر کے رکھو اور مشکیزوں کے منہ بند رکھو ۔‘‘ حسن ، رواہ فی شرح السنہ ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک چوہیا بتی کھینچتے ہوئے آئی اور اسے رسول اللہ ﷺ کے سامنے اس چٹائی پر رکھ دیا ، جس پر آپ تشریف فرما تھے ، اور اس نے درہم برابر چٹائی جلا دی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم سونے لگو تو اپنے چراغ گل کر دیا کرو کیونکہ شیطان اس طرح کی کسی چیز کی اس طرح کے فعل پر راہنمائی کرتا ہے تو وہ تمہیں جلا دیتا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوبُردہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عائشہ ؓ نے پیوند لگی ہوئی ایک چادر اور ایک موٹی تہبند ہمیں دکھائی اور فرمایا ، رسول اللہ ﷺ کی ان دو کپڑوں میں روح قبض کی گئی ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہم نصف النہار کی گرمی میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی نے ابوبکر ؓ سے فرمایا : یہ چادر کے کنارے سے سر ڈھانپ کر تشریف لانے والے رسول اللہ ﷺ ہیں ۔ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ ایک بستر آدمی کے لیے ، ایک اس کی اہلیہ کے لیے ، تیسرا مہمان کے لیے اور چوتھا (اگر ہو تو وہ) شیطان کے لیے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ روزِ قیامت اس شخص کی طرف (نظرِ رحمت سے) نہیں دیکھے گا جو تکبر کے طور پر اپنا ازار گھسیٹتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ روزِ قیامت اس شخص کی طرف (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا جو تکبر کے طور پر اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس اثنا میں کہ ایک آدمی تکبر کے طور پر اپنا تہبند گھسیٹتا تھا ، اس وجہ سے اسے زمین میں دھنسا دیا گیا ، اور وہ روزِ قیامت تک زمین میں دھنستا چلا جائے گا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ آدمی اپنے بائیں ہاتھ سے کھائے یا ایک جوتا پہن کر چلے اور یہ کہ وہ اپنے پورے جسم پر اس طرح چادر لپیٹ لے کہ ہاتھ بھی نہ نکل سکیں ، اور یہ کہ وہ ایک کپڑا اس طرح لپیٹ لے کہ شرم گاہ ننگی ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عمر ، انس ، ابن زبیر اور ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Haidth Number: 4316
عمر ، انس ، ابن زبیر اور ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Haidth Number: 4317
عمر ، انس ، ابن زبیر اور ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
Haidth Number: 4318
عمر ، انس ، ابن زبیر اور ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے وہ اسے آخرت میں نہیں پہنے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے سونے چاندی کے برتن میں کھانے پینے ، ریشم اور دیباج (ریشم کی ایک قسم) پہننے اور اس پر بیٹھنے سے ہمیں منع فرمایا ہے ۔ متفق علیہ ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو ریشمی جوڑے کا تحفہ پیش کیا گیا تو آپ نے اسے میری طرف بھیج دیا ، میں نے وہ پہن لیا ، لیکن (بعد میں) میں نے آپ کے چہرے پر ناراضی دیکھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے اسے تمہاری طرف اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو ، میں نے تو اسے تمہاری طرف اس لیے بھیجا تھا کہ تم اسے پھاڑ کر خواتین کی اوڑھنیاں بنا لو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ریشم پہننے سے منع فرمایا ، مگر دو انگلیوں کی مقدار کے برابر اجازت فرمائی ، رسول اللہ ﷺ نے اپنی درمیانی اور انگشت شہادت کو ملا کر انہیں بلند کر کے اس مقدار کی وضاحت فرمائی ۔ متفق علیہ ۔