عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ میں سرخ زین پوش پر سوار ہوتا ہوں نہ کسم میں رنگا ہوا کپڑا پہنتا ہوں اور نہ ہی میں ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشم لگا ہوا ہو ۔‘‘ اور فرمایا :’’ سن لو ! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں مہک ہو مگر رنگ نمایاں نہ ہو ۔ جبکہ خواتین کی خوشبو وہ ہے جس میں مہک نہ ہو اور رنگ ہو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوریحانہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے دس (خصلتوں) سے منع فرمایا ۔ آپ ﷺ نے دانت باریک کرنے ، سوئی کے ساتھ جسم گودنے ، (چہرے یا پلکوں وغیرہ سے) بال اکھاڑنے ، مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ ایک ہی چادر (اوڑھنی) میں ہم خواب ہونے سے ، یہ کہ آدمی عجمیوں کی طرح اپنے کپڑوں کے نیچے ریشم لگائے ، یا وہ اپنے کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشم لگائے ، لوٹ مار کرنے سے ، چیتے کی کھال (کی زین) پر سواری کرنے سے اور صاحبِ اقتدار شخص کے سوا انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے اور قس کا ریشم پہننے اور زین پوش سے منع فرمایا ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، ابن ماجہ ۔
اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : علی ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سرخ زین پوش سے منع فرمایا ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
ابورمثہ تیمی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ نے سبز جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا ، اور آپ کے چند بالوں پر بڑھاپا نمایاں تھا اور آپ کے سفید بال مہندی لگانے کی وجہ سے سرخ تھے ۔ ترمذی ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے : آپ ﷺ کی زلفیں کانوں کی لو تک تھیں اور ان پر مہندی کا اثر تھا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مریض تھے ، آپ اسامہ ؓ کا سہارا لیے باہر تشریف لائے ، آپ پر قطر کی (یمنی) چادر تھی جس کو آپ نے جسم پر لپیٹا ہوا تھا ، پھر آپ نے انہیں نماز پڑھائی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ پر دو یمنی موٹے کپڑے تھے ، جب آپ (دیر تک) بیٹھتے تو آپ کو پسینہ آ جاتا اور وہ کپڑے آپ پر ثقیل ہو جاتے ، فلاں یہودی کا ملک شام سے کپڑا آیا تو میں نے عرض کیا : اگر آپ اس کے پاس کسی آدمی کو بھیج کر خوشحالی کے وعدے تک اس سے دو کپڑے خرید لیں (تو بہتر ہے) ، آپ ﷺ نے اس کی طرف آدمی بھیجا تو اس نے کہا : مجھے پتہ ہے کہ تم کیا چاہتے ہو ، تم تو میرا مال ہتھیانا چاہتے ہو ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جھوٹا ہے ، حالانکہ اسے پتہ ہے کہ میں ان سب سے زیادہ متقی اور ان سب سے زیادہ بر وقت ادائیگی کرنے والا ہوں ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا ، مجھ پر گلابی کُسم کا رنگا ہوا کپڑا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کیا ہے ؟‘‘ میں نے آپ کی ناگواری کو جان لیا اور میں نے جا کر اس (کپڑے) کو جلا دیا ، بعد ازاں نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اپنے کپڑے کا کیا کیا ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، میں نے اسے جلا دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے اسے اپنے اہل خانہ میں سے کسی کو کیوں نہ پہنا دیا ؟ کیونکہ اسے عورتوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ہلال بن عامر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو خچر پر سوار ہو کر منی میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا اس وقت آپ پر سرخ چادر تھی جبکہ علی ؓ ، آپ کے آگے تھے اور وہ آپ کی بات آگے لوگوں تک پہنچا رہے تھے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، نبی ﷺ کے لیے کالی چادر تیار کی گئی تو آپ نے اسے پہن لیا ، جب آپ کو اس میں پسینہ آیا اور آپ نے اون کی بُو محسوس کی تو آپ نے اسے اتار دیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ایک چادر میں گوٹ مار کر بیٹھے ہوئے تھے ، اور اس کے پھندنے آپ ﷺ کے قدموں پر تھے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
دحیہ بن خلیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کی خدمت میں قبط (مصر) کے بنے ہوئے سفید باریک کپڑے پیش کیے گئے تو آپ نے ان میں سے ایک کپڑا مجھے عنایت کیا اور فرمایا :’’ اس کے دو ٹکڑے کر لینا ، ان میں سے ایک سے قمیص بنا لینا اور دوسرا اپنی اہلیہ کو دے دینا جس کی وہ اوڑھنی بنا لے ۔‘‘ جب وہ واپس مڑے تو فرمایا :’’ اپنی اہلیہ کو کہنا کہ اس کے نیچے ایک اور کپڑا لگا لے تا کہ اس کے جسم کا پتہ نہ چلے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ان کے پاس تشریف لائے تو وہ اوڑھنی اوڑھ رہی تھی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک پھیر دو ، دو کی ضرورت نہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا اس حال میں کہ میرا تہبند لٹک رہا تھا ، آپ ﷺ نے (دیکھ کر) فرمایا :’’ عبداللہ ! اپنا تہبند اونچا کرو ۔‘‘ میں نے اونچا کر لیا ۔ پھر فرمایا :’’ مزید اونچا کرو ۔‘‘ میں نے مزید اونچا کر لیا ، میں اس کے بعد اس کا بہت خیال رکھتا رہا ، لوگوں میں سے کسی نے پوچھا : (تہبند) کہاں تک ؟ انہوں نے فرمایا : نصف پنڈلیوں تک ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص تکبر کے طور پر اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روزِ قیامت اللہ اس کی طرف (نظرِ رحمت سے) نہیں دیکھے گا ۔‘‘ (یہ سن کر) ابوبکر ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے خیال رکھنے کے باوجود میرا تہبند لٹک جاتا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ آپ ان میں سے نہیں جو تکبر کے طور پر ایسا کرتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عکرمہ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابن عباس ؓ کو دیکھا کہ وہ تہبند باندھتے تو اگلی جانب سے تہبند کا کنارہ اپنے پاؤں کی پشت پر رکھتے اور پچھلی جانب سے اسے اٹھا کر رکھتے تھے ، میں نے کہا : آپ اس طرح کیوں تہبند باندھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح تہبند باندھتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
عبادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پگڑیاں باندھا کرو ، کیونکہ وہ فرشتوں کی علامت ہیں ، اور ان کا شملہ اپنی پشت کے پیچھے چھوڑا کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ اسماء بنت ابی بکر ؓ باریک کپڑے پہنے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں تو آپ ﷺ نے ان سے رخ موڑ لیا اور فرمایا :’’ اسماء ! جب عورت بالغ ہو جائے تو اس کے جسم کا کوئی حصہ سوائے اس ، اس کے دیکھنا درست نہیں ۔‘‘ آپ ﷺ نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابومطر ؒ بیان کرتے ہیں کہ علی ؓ نے تین درہم میں ایک کپڑا خریدا ، جب انہوں نے اسے پہنا تو یوں کہا : ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس عطا کیا جس کے ذریعے میں لوگوں میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں ، اور اس کے ذریعے اپنا ستر ڈھانپتا ہوں ، پھر انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ احمد ۔
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا کی : ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں ، پھر انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص نیا کپڑا پہن کر یہ دعا پڑھتا ہے :’’ ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے لباس پہنایا ، جس کے ذریعے میں اپنا ستر ڈھانپتا ہوں اور اس کے ذریعے میں اپنی زندگی میں خوبصورتی حاصل کرتا ہوں ۔‘‘ پھر وہ شخص اس کپڑے کا قصد کرے جو اس نے پرانا کر دیا اور وہ اسے صدقہ کر دے تو وہ شخص دنیا اور آخرت میں اللہ کی حفظ و امان اور اس کی پناہ میں ہوتا ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ترمذی و ابن ماجہ ۔
علقمہ بن ابی علقمہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : حفصہ بنت عبد الرحمن ، عائشہ کے پاس آئیں تو ان پر باریک چادر تھی ، عائشہ ؓ نے اسے پھاڑ دیا ، اور انہیں موٹی چادر پہنا دی ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
عبد الواحد بن ایمن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں عائشہ ؓ کے پاس گیا تو انہوں نے پانچ درہم کی قطری قمیص زیب تن کر رکھی تھی ، انہوں نے فرمایا : میری لونڈی کی طرف نظر اٹھاؤ اور اسے دیکھو ، کیونکہ وہ گھر میں بھی ایسا کپڑا پہننا پسند نہیں کرتی ، جبکہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں بھی میرے پاس اسی طرح کی ایک قمیص تھی ، مدینہ میں جس بھی عورت کا (شادی کے موقع پر) بناؤ سنگار کیا جاتا تو وہ اسے مستعار لینے کے لیے میری طرف پیغام بھیجتی تھی ۔ رواہ البخاری ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ایک روز ریشمی قبا پہنی جو کہ آپ کو ہدیہ کی گئی تھی ، پھر آپ نے جلدی سے اتارا اور اسے عمر ؓ کے پاس بھیج دیا ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! آپ نے اسے اتارنے میں بہت جلدی کی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ؑ نے مجھے اس سے روک دیا ۔‘‘ عمر ؓ روتے ہوئے آئے اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ایک چیز کو آپ نے ناپسند فرمایا اور وہ چیز مجھے دے دی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں اس لیے نہیں دی کہ تم اسے پہن لو ، بلکہ میں نے تو وہ تمہیں اس لیے دی کہ تم اسے بیچ دو ۔‘‘ انہوں نے وہ دو ہزار درہم میں بیچ دی ۔ رواہ مسلم ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے صرف اس کپڑے سے منع فرمایا ہے جو خالص ریشمی ہو ، رہا ریشمی کنارہ یا وہ کپڑا جس کا تانا ریشمی ہو تو اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابورجاء بیان کرتے ہیں ، عمران بن حصین ؓ ہمارے پاس تشریف لائے ، ان پر چادر تھی جس کا کنارہ خز (ریشم اور اُون سے بنا ہوا) تھا اور انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ جس شخص کو کوئی نعمت سے نوازے تو اللہ پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمت اس کے بندے پر ظاہر ہو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد ۔
ابن عباس ؓ نے فرمایا : اسراف اور بڑائی سے اجتناب کرتے ہوئے جو چاہو سو کھاؤ اور جو چاہو سو پہنو ۔ امام بخاری ؒ نے اسے ترجمۃ الباب میں روایت کیا ہے ۔ رواہ البخاری ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کھاؤ پیو ، صدقہ کرو اور پہنو ، لیکن اسراف اور بڑائی سے اجتناب کرو ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و النسائی و ابن ماجہ ۔
ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بہترین لباس جس میں تمہیں اپنی قبروں اور اپنی مساجد میں اللہ سے ملاقات کرنی چاہیے وہ سفید لباس ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ ابن ماجہ ۔