انس ؓ بیان کرتے ہیں ، بعض صحابہ ؓ نے (اعلان نماز کے لیے) آگ جلانے اور ناقوس بجانے کا ذکر کیا اور بعض صحابہ ؓ نے یہودونصاریٰ (سے مشابہت ) کا ذکر کیا ، تو بلال ؓ کو حکم دیا گیا کہ وہ کلمات اذان دو دو مرتبہ اور کلمات اقامت ایک ایک مرتبہ کہیں ۔ متفق علیہ ۔ اسماعیل بیان کرتے ہیں ، میں نے ایوب سے اس حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا : مگر ((قد قامت الصلٰوۃ)) کے الفاظ دو مرتبہ کہے ۔
ابومحذورہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے بنفس نفیس مجھے اذان سکھائی چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، پھر تم دوبارہ کہو : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، نماز کی طرف آؤ نماز کی طرف آؤ ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ ، فلاح و کامیابی کی طرف آؤ ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے دور میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور اقامت کے کلمات ’’ قد قامت الصلوۃ ، قد قامت الصلوۃ کے سوا ایک ایک مرتبہ تھے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
ابومحذورہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے انہیں اذان کے انیس کلمات اور اقامت کے سترہ کلمات سکھائے ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی و ابن ماجہ ۔
ابومحذورہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے اذان کا طریقہ سکھا دیں ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے اپنی پیشانی پر ہاتھ پھیر کر فرمایا :’’ کہو : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اپنی آواز بلند کرو ، پھر کہو : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، یہ کلمات کہتے ہوئے آواز پست رکھو ، پھر یہ کہتے ہوئے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، اپنی آواز بلند کرو ، نماز کی طرف آؤ ، نماز کی طرف آؤ ، کامیابی کی طرف آؤ ، کامیابی کی طرف آؤ ، اگر نماز فجر ہو تو کہو : نماز نیند سے بہتر ہے ، نماز نیند سے بہتر ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
بلال ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ نماز فجر (کی اذان ) کے علاوہ کسی نماز (کی اذان) میں ((الصلوٰۃ خیر من النوم)) نہ کہنا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : ابواسرائیل راوی محدثین کے نزدیک قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
جابر ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ سے فرمایا :’’ جب تم اذان کہو تو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان کے ساتھ کہو ، اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو ، اور اپنی اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ رکھو کہ کھانا کھانے والا شخص اپنے کھانے سے ، پینے والا شخص اپنے مشروب سے جبکہ قضائے حاجت کے لیے جانے والا شخص اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے ، اور جب تک مجھے دیکھ نہ لو نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : ہم اسے صرف عبدالمنعم کی حدیث سے پہچانتے ہیں ، اور اس کی اسناد مجہول ہے ۔ ضعیف ۔
زیاد بن حارث صُدائی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے اذان دینے کا حکم فرمایا تو میں نے اذان دی ، تو بلال ؓ نے اقامت کہنے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صُداء قبیلے کے شخص نے اذان دی ہے ، اور جو اذان دے وہی اقامت کہے ۔‘‘ ضعیف ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب مسلمان مدینہ تشریف لائے تو وہ اکٹھے جاتے اور نماز کے وقت کا اندازہ لگاتے جبکہ نماز کے لیے کوئی منادی نہیں کرتا تھا ، ایک روز انہوں نے اس بارے میں بات چیت کی ، تو ان میں سے کسی نے کہا : نصاریٰ جیسا ناقوس بنا لو اور کسی نے کہا کہ یہود کے سینگ جیسا کوئی سینگ بنا لو ، عمر ؓ نے فرمایا : تم کسی آدمی کو کیوں نہیں بھیج دیتے کہ وہ نماز کے لیے منادی کرے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بلال ! اٹھو اور نماز کے لیے آواز دو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن زید بن عبدربہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو نماز کے لیے جمع کرنے کے لیے ناقوس بجانے کا حکم فرمایا تو میں نے خواب میں ایک شخص کو ہاتھ میں ناقوس اٹھائے ہوئے دیکھا ، میں نے کہا : اللہ کے بندے ! کیا تم ناقوس بیچتے ہو ؟ اس نے کہا تم اسے کیا کرو گے ؟ میں نے کہا : ہم اس کے ذریعے نماز کے لیے بلائیں گے ، اس نے کہا : کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ، ضرور بتاؤ ، راوی بیان کرتے ہیں ، اس نے کہا : تم اللہ اکبر سے آخر اذان تک کہو ، اور اسی طرح اقامت ، پس جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں اپنا خواب سنایا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ان شاءاللہ یہ سچا خواب ہے ، آپ بلال کے ساتھ کھڑے ہوں اور آپ نے جو دیکھا ہے وہ بلال کو سکھا دو ، وہ ان کلمات کے ساتھ اذان دے ، کیونکہ اس کی آواز آپ سے زیادہ بلند ہے ۔‘‘ چنانچہ میں بلال کے ساتھ کھڑا ہو کر انہیں اذان کے کلمات سکھاتا رہا اور وہ ان کے ساتھ اذان دیتے رہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، عمر بن خطاب ؓ نے اپنے گھر میں اذان کی آواز سنی تو وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے تشریف لائے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ، جو کچھ انہیں دکھایا گیا ہے بالکل وہی کچھ میں نے دیکھا ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا شکر ہے ۔‘‘ حسن ۔
ابوداؤد ، دارمی ، ابن ماجہ ، البتہ انہوں نے اقامت کا ذکر نہیں کیا ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ، لیکن انہوں نے واقعہ ناقوس کی صراحت نہیں کی ۔
ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نماز فجر کے لیے نبی ﷺ کے ساتھ روانہ ہوا تو آپ جس آدمی کے پاس سے گزرتے تو اسے نماز کے لیے آواز دیتے یا اپنے پاؤں کے ساتھ اسے ہلا دیتے ۔ ضعیف ۔
مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں پتہ چلا کہ مؤذن عمر ؓ کو نماز فجر کی اطلاع کرنے آیا تو اس نے انہیں سویا ہوا دیکھ کر کہا :’’ نماز نیند سے بہتر ہے ۔‘‘ عمر ؓ نے اسے حکم فرمایا کہ ان کلمات کو صبح کی اذان میں شامل کر لو ۔ ضعیف ۔
عبدالرحمن بن سعد بن عمار بن سعد ؒ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنے والد سے اور اس نے سعد بن عمار کے دادا سعد بن عائذ جو کہ مؤذن رسول ﷺ تھے کے حوالے سے حدیث بیان کی رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ کو کانوں میں انگلیاں داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا :’’ اس سے تمہاری آواز زیادہ بلند ہو جائے گی ۔‘‘ ضعیف ۔