خالد بن ولید ؓ بیان کرتے ہیں ، میرے اور عمار بن یاسر ؓ کے درمیان کسی معاملہ میں مکالمہ ہو گیا تو میں نے ان سے سخت لہجے میں بات کی تو عمار ؓ رسول اللہ ﷺ سے میری شکایت لگانے چلے گئے ، خالد ؓ آئے تو عمار ؓ نبی ﷺ سے خالد ؓ کی شکایت کر رہے تھے ، راوی بیان کرتے ہیں ، خالد ؓ ان سے سخت لہجے میں بات کرنے لگے اور اس سختی میں اضافہ ہوتا چلا گیا جبکہ نبی ﷺ خاموش ہیں کوئی بات نہیں کر رہے ، (اس پر) عمار ؓ رو پڑے اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ انہیں دیکھ نہیں رہے ؟ نبی ﷺ نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا :’’ جس نے عمار سے عداوت رکھی اللہ اس سے عداوت رکھے گا اور جو شخص عمار سے بغض رکھے گا تو اللہ اس سے بغض رکھے گا ۔‘‘ خالد ؓ بیان کرتے ہیں میں وہاں سے نکلا تو عمار ؓ کی رضا مندی کے سوا مجھے کوئی چیز زیادہ محبوب نہیں تھی ۔ میں نے انہیں راضی کرنے کی کوشش کی حتیٰ کہ وہ راضی ہو گئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
ابوعبیدہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ خالد اللہ عزوجل کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں ، اور اپنے قبیلے کے اچھے نوجوان ہیں ۔‘‘ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ احمد ۔
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تبارک و تعالیٰ نے چار اشخاص سے محبت کرنے کا مجھے حکم فرمایا ہے ، اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ بھی ان سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ہمیں ان کے نام بتا دیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ علی ان میں سے ہیں ۔‘‘ آپ ﷺ نے تین بار ان کا نام لیا ،’’ (باقی) ابوذر ، مقداد اور سلمان ہیں ، اس نے مجھے ان سے محبت کرنے کا حکم فرمایا ہے اور اس نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ ان سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
قیس بن ابی حازم ؓ سے روایت ہے کہ بلال ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا : اگر تو آپ نے مجھے اپنی ذات کے لیے خریدا ہے تو پھر آپ مجھے روک رکھیں ، اور اگر آپ نے مجھے اللہ کی خاطر خریدا ہے تو پھر مجھے چھوڑ دیں اور اللہ کے راستے میں عمل کرنے دیں ۔ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، مجھے شدید بھوک لگی ہوئی ہے ، چنانچہ آپ نے اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس پیغام بھیجا تو انہوں نے عرض کیا : اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! میرے پاس تو صرف پانی ہے پھر آپ نے دوسری محترمہ کے پاس پیغام بھیجا تو اس نے بھی اسی طرح کہا ، اور تمام ازواج مطہرات نے یہی جواب دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو اس کی مہمان نوازی کرے گا اللہ اس پر رحم فرمائے گا ۔‘‘ انصار میں سے ابوطلحہ نامی ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول میں ، وہ اسے اپنے گھر لے گئے اور اپنی اہلیہ سے فرمایا : کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے ؟ اس نے کہا : صرف میرے بچوں کے لیے کھانا ہے ، انہوں نے فرمایا : کسی چیز کے ذریعے انہیں دلاسا دے کر سلا دو ۔ جب ہمارا مہمان داخل ہو تو اسے ظاہر کرنا کہ ہم کھا رہے ہیں ، جب وہ کھانے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھائے تو چراغ درست کرنے کے بہانے اسے بجھا دینا ، چنانچہ انہوں نے ایسے ہی کیا ، وہ بیٹھ گئے ، مہمان نے کھانا کھا لیا اور ان دونوں (میاں بیوی) نے بھوکے رہ کر رات بسر کی ، جب صبح کے وقت وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے فلاں مرد اور فلاں عورت (کے ایثار) پر تعجب فرمایا ، یا اللہ ان دونوں پر ہنس پڑا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے : آپ نے ابوطلحہ کا نام نہیں لیا ، اور اس روایت کے آخر میں ہے : اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :’’ وہ اپنی جانوں پر دوسرے کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خود بھی ضرورت ہوتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک جگہ پڑاؤ ڈالا تو لوگ ادھر ادھر پھرنے لگے ، رسول اللہ ﷺ فرماتے :’’ ابوہریرہ ! یہ کون ہے ؟‘‘ میں عرض کرتا : فلاں ہے ، آپ ﷺ فرماتے :’’ یہ اللہ کا بندہ اچھا ہے ۔‘‘ آپ ﷺ پوچھتے :’’ یہ کون ہے ؟‘‘ میں عرض کرتا : فلاں ہے ، آپ ﷺ فرماتے :’’ یہ اللہ کا بندہ برا ہے ۔‘‘ حتیٰ کہ خالد بن ولید گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کون ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا : خالد بن ولید ؓ ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کا بندہ خالد بن ولید اچھا ہے ، وہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں ، انصار نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں ، ہم نے بھی آپ کی اتباع کی ہے ، آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ ہمارے متبعین کو ہم میں شریک فرما دے ، آپ ﷺ نے اس کی دعا فرمائی ۔ رواہ البخاری ۔
قتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم قبائل عرب میں سے کوئی ایسا قبیلہ نہیں جانتے جس کے شہداء کی تعداد انصار سے زیادہ ہو ، روز قیامت سب سے زیادہ معزز قبیلہ انصار کا قبیلہ ہو گا ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، انس ؓ نے فرمایا : غزوۂ احد میں ان کے ستر آدمی شہید ہوئے ، بئرمعونہ کے واقعہ میں ستر شہید ہوئے ، اور ابوبکر ؓ کے عہد میں یمامہ کی لڑائی میں ستر شہید ہوئے ۔ رواہ البخاری ۔
قیس بن ابی حازم ؓ بیان کرتے ہیں ، غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کا وظیفہ پانچ پانچ ہزار تھا ، اور عمر ؓ نے فرمایا : میں ان کو ان کے بعد والوں پر فضیلت دوں گا ۔ رواہ البخاری ۔