اور امام نسائی نے ابراہیم اشہلی عن ابیہ کی سند سے روایت کیا ہے ، اور ان کی روایت ’’ ہماری عورتوں کو معاف فرما ‘‘ تک ختم ہو جاتی ہے ، اور ابوداؤد کی روایت میں ہے :’’ اسے ایمان پر زندہ رکھ اور اسلام پر فوت کر ۔‘‘ اور اس کے آخر میں ہے :’’ اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کرنا ۔‘‘ حسن ۔
واثلہ بن اسقع ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے کسی مسلمان شخص کی نماز جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :’’ اے اللہ ! فلاں تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے ، اسے فتنہ قبر اور عذاب جہنم سے بچا ، تو اہل وفا اور اہل حق ہے ، اے اللہ ! اس کی مغفرت فرما ، اس پر رحم فرما ، بے شک تو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
نافع ابو غالب ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے انس بن مالک ؓ کے ساتھ ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھی تو وہ اس کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے ، پھر ایک قریشی خاتون کا جنازہ آیا تو انہوں نے کہا : اے ابوحمزہ ! اس کی نماز جنازہ پڑھو ، پس وہ اس کی چارپائی کے وسط میں کھڑے ہوئے ، تو علاء بن زیاد نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح دیکھا ہے کہ آپ عورت کا جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ (چارپائی کے وسط میں) کھڑے ہوئے تھے اور ایک آدمی کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت اس جگہ کھڑے ہوئے تھے جہاں آپ کھڑے ہوئے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ۔ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ ابوداؤد کی ایک روایت میں اسی طرح ہے ، اس میں کچھ اضافہ ہے ، کہ آپ (عورت کی نماز جنازہ پڑھاتے وقت) عورت کے سرین کے پاس کھڑے ہوئے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد ۔
عبدالرحمن بن ابی لیلی بیان کرتے ہیں ، سہیل بن حنیف ؓ اور قیس بن سعد ؓ قادسیہ میں تشریف فرما تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو وہ دونوں کھڑے ہو گئے ، انہیں بتایا گیا کہ یہ ذمی شخص کا جنازہ ہے ، ان دونوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے آپ کو بتایا گیا کہ یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا وہ جان نہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ کسی جنازے میں شریک ہوتے تو آپ میت کو لحد میں اتارنے تک نہیں بیٹھتے تھے ، ایک یہودی عالم آپ کے پاس آیا تو اس نے آپ سے کہا ، محمد (ﷺ) ! بے شک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے ، اور فرمایا :’’ ان کی مخالفت کرو ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، بشیر بن رافع راوی قوی نہیں ۔ ضعیف ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے جنازہ دیکھ کر ہمیں کھڑا ہونے کا حکم فرمایا ، اس کے بعد پھر آپ بیٹھ گئے تو آپ نے ہمیں بیٹھ جانے کا حکم فرمایا ۔ حسن ، رواہ احمد ۔
محمد بن سرین بیان کرتے ہیں ، حسن بن علی ؓ اور ابن عباس ؓ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو حسن ؓ کھڑے ہو گئے لیکن ابن عباس ؓ کھڑے نہ ہوئے تو حسن ؓ نے فرمایا : کیا رسول اللہ ﷺ یہودی کے جنازے کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : ہاں ، (لیکن) پھر آپ بیٹھے رہتے تھے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حسن بن علی ؓ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے حتیٰ کہ جنازہ گزر گیا ، تو حسن ؓ نے فرمایا : ایک یہودی کا جنازہ گزرا جبکہ رسول اللہ ﷺ اس کے راستے پر بیٹھے ہوئے تھے ، آپ نے اس بات کو ناپسند فرمایا کہ کسی یہودی شخص کا جنازہ آپ کے سر مبارک سے بلند ہو جائے لہذا آپ کھڑے ہو گئے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔
ابوموسی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تمہارے پاس سے کسی یہودی یا کسی نصرانی یا کسی مسلمان کا جنازہ گزرے تو تم اس کے لیے کھڑے ہو جاؤ ، تم اس کے لیے نہیں کھڑے ہو رہے بلکہ تم تو ان فرشتوں کے لیے کھڑے ہوئے ہو جو اس (جنازے) کے ساتھ ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے ، آپ کو بتایا گیا کہ یہ تو کسی یہودی کا جنازہ ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں تو صرف فرشتوں کی خاطر کھڑا ہوا ہوں ۔‘‘ ضعیف ۔
مالک بن ہبیرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور مسلمانوں کی تین صفیں اس کی نماز جنازہ پڑھ دیں تو اس کے لیے (جنت) واجب ہو جاتی ہے ۔‘‘ جب مالک ؓ دیکھتے کہ جنازہ پڑھنے والے کم ہیں تو آپ اس حدیث کی بنیاد پر انہیں تین صفوں میں تقسیم فرما دیتے تھے ۔ ابوداؤد ۔ ترمذی کی روایت میں ہے کہ جب مالک بن ہبیرہ ؓ کوئی نماز جنازہ پڑھتے اور جنازہ پڑھنے والے کم ہوتے تو وہ انہیں تین حصوں میں تقسیم فرما دیتے ، پھر بیان کرتے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص پر تین صفیں نماز جنازہ پڑھیں تو اس پر (جنت) واجب ہو گئی ۔‘‘ اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ نماز جنازہ کے بارے میں نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! تو اس کا رب ہے ، تو نے اسے پیدا فرمایا ، تو نے اسے اسلام کی راہ دکھائی ، تو نے اس کی روح قبض کر لی اور تو اس کے ظاہر و باطن سے واقف ہے ، ہم سفارشی بن کر آئے ہیں ، اس کی مغفرت فرما ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
سعید بن مسیّب ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے ابوہریرہ ؓ کے پیچھے ایک ایسے بچے کی نماز جنازہ پڑھی جس نے کبھی کوئی گناہ کیا ہی نہیں ، وہ دعا کر رہے تھے :’’ اے اللہ ! اسے عذاب قبر سے بچا لے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔
امام بخاری ؒ نے معلق روایت بیان کرتے ہوئے فرمایا : حسن بصری ؒ بچے کی نماز جنازہ میں سورۂ فاتحہ پڑھتے اور یہ دعا کرتے : اے اللہ ! اسے ہمارے لیے پیش رو ، میر منزل ، ذخیرہ اور ثواب بنا ۔‘‘ ضعیف ۔
جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک پیدا ہونے والا بچہ چیخے نہیں تب تک اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی نہ وہ وارث بنے گا اور نہ ہی اس کی میراث تقسیم ہو گی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، لیکن انہوں نے یہ ذکرنہیں کیا کہ ’’ اس کی میراث تقسیم نہیں ہو گی ۔‘‘ ضعیف ۔