ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص حلال کمائی سے کھجور کے برابر صدقہ کرتا ہے ، جبکہ اللہ صرف حلال مال ہی قبول کرتا ہے ، تو اللہ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں قبول فرماتا ہے ، پھر اسے اس کے مالک کے لیے اس طرح بڑھاتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچے کی پرورش کرتا ہے ، حتیٰ کہ وہ پہاڑ کی مانند ہو جاتی ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا ، درگزر کرنے اور معاف کر دینے سے اللہ بندے کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے ، اور جو کوئی اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ اس کو رفعت عطا فرماتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی چیز کا جوڑا اللہ کی راہ میں خرچ کیا تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا ، اور جنت کے (آٹھ) دروازے ہیں ، جو شخص نمازی ہو گا اسے باب الصلوۃ سے دعوت دی جائے گی ، جو مجاہد ہو گا اسے باب الجہاد سے آواز دی جائے گی ، جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے باب الصدقہ سے بلایا جائے گا ، روزہ دار کو باب الریان سے آواز دی جائے گی ۔‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، ویسے ضروری تو نہیں کہ کسی کو ان سب دروازوں سے بلایا جائے ، پھر بھی کیا کسی کو ان تمام دروازوں سے دعوت دی جائے گی ؟ آپ نے فرمایا :’’ ہاں ، میں امید کرتا ہوں کہ آپ انہی میں سے ہوں گے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون روزے سے ہے ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون جنازے کے ساتھ شریک ہوا ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا ، میں نے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس نے مریض کی عیادت کی ؟‘‘ ابوبکر ؓ نے عرض کیا : میں نے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص میں یہ خصلتیں جمع ہو جائیں تو وہ جنت میں داخل ہو جائے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان خواتین ! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے کسی ہدیے کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا کھر ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے ۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا ، اگر وہ نہ پائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے ہاتھوں سے کمائی کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اگر وہ استطاعت نہ رکھے یا نہ کر پائے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ضرورت مند مجبور شخص کی مدد کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نیکی کا حکم کرے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اگر نہ کر سکے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ برائی سے رک جائے کیونکہ یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انسان کے ہر جوڑ پر ہر روز صدقہ کرنا واجب ہے ، دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا صدقہ ہے ، آدمی کی اس کی سواری کے بارے میں مدد کرنا ، وہ اسے سواری پر بٹھائے یا اس کا سامان اس پر رکھوائے ، یہ بھی صدقہ ہے ، اچھی بات کرنا صدقہ ہے ، نماز کی طرف ہر قدم اٹھانا صدقہ ہے ، اور راستے سے تکلیف دہ چیز دور کر دینا صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں جس شخص نے اللہ اکبر ، الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ ، سبحان اللہ اور استغفر اللہ کہا ، اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹے یا ہڈی کو دور کر دیا یا نیکی کا حکم یا برائی سے منع کیا اور یہ کام تین سو ساٹھ عدد کے برابر کیا تو وہ اس روز اس طرح چلتا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو جہنم سے بچا لیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر تسبیح صدقہ ہے ، ہر تکبیر صدقہ ہے ، ہر تمحید صدقہ ہے ، ہر تہلیل (لا الہ الا اللہ کہنا) صدقہ ہے ، امر بالمعروف صدقہ ہے ، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے اور تمہارا اپنی اہلیہ سے جماع کرنا صدقہ ہے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم میں سے کوئی اپنی شہوت پوری کرتا ہے تو اس پر اسے اجر ملے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے بتاؤ ، اگر وہ حرام طریقے سے شہوت پوری کرتا تو کیا اس پر گناہ ہوتا ؟ اسی طرح جب وہ حلال طریقے سے اسے پورا کرے گا تو اسے اجر ملے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دودھ دینے والی بہترین اونٹنی عاریۃً دینا اور دودھ دینے والی بہترین بکری ، جو صبح و شام برتن بھر دیتی ہو ، عاریۃً دینا بہترین صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کوئی مسلمان شجرکاری کرتا ہے یا کاشتکاری کرتا ہے ، پھر کوئی انسان یا پرندہ یا کوئی حیوان اس میں سے کھا لیتا ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک بدکار عورت کو بخش دیا گیا کہ وہ کنویں کے کنارے ایک کتے کے پاس سے گزری جو کہ اپنی زبان باہر نکالے ہانپ رہا تھا ، قریب تھا کہ شدت پیاس اسے ہلاک کر ڈالے ، اس نے اپنا جوتا اتارا اور اسے اپنے دوپٹے سے باندھ کر اس کے لیے پانی نکالا تو اسے اس وجہ سے بخش دیا گیا ۔‘‘ عرض کیا گیا ، کیا حیوانوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے بھی ہمارے لیے اجر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر جان دار چیز کے ساتھ اچھا سلوک کرنے میں اجر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتےہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کیا گیا ، اس نے اسے باندھ رکھا تھا ، حتیٰ کہ وہ بھوک کی وجہ سے مر گئی ، اس نے خود اسے کھلایا نہ اسے چھوڑا کہ وہ حشرات الارض کھا لیتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک آدمی ایک درخت کی شاخ کے پاس سے گزرا جو کہ راہ گزر پر تھی ، اس نے کہا : میں اسے مسلمانوں کی راہ سے ہٹا دیتا ہوں تاکہ یہ انہیں تکلیف نہ پہنچائے ، اسے (اس بنا پر) جنت میں داخل کر دیا گیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے ایک آدمی کو ، ایک درخت کی وجہ سے ، جنت میں ادھر ادھر پھرتے دیکھا کہ اس نے راہ گزر سے اسے کاٹ دیا تھا جو کہ لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث تھا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! مجھے کوئی نفع مند چیز بتائیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمانوں کی گزر گاہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دے ۔‘‘ عنقریب ہم عدی بن حاتم سے مروی حدیث :’’ دوزخ سے بچاؤ اختیار کرو ۔‘‘ کو ان شاء اللہ تعالیٰ باب علامات نبوۃ میں ذکر کریں گے ۔ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن سلام ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو میں بھی (آپ کی زیارت کے لیے) آیا ، جب میں نے غور کے ساتھ آپ کا چہرہ مبارک دیکھا تو میں نے پہچان لیا کہ آپ کا چہرہ کسی جھوٹے شخص کا چہرہ نہیں ، آپ ﷺ نے سب سے پہلے فرمایا :’’ لوگو ! اسلام عام کرو ، کھانا کھلاؤ ، صلہ رحمی کرو اور رات کے وقت ، جبکہ لوگ سو رہے ہوں ، نماز پڑھو ، (اس طرح) تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ رحمن کی عبادت کرو ، کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو ، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر معروف صدقہ ہے ، تمہارا اپنے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا اور تمہارا اپنی بالٹی سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دینا بھی نیکی میں سے ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی ۔
ابوذر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارا اپنے بھائی کو دیکھ کر تبسم فرمانا ، نیکی کا حکم کرنا ، برائی سے روکنا ، راہ بھولے شخص کی راہنمائی کرنا ، نابینا شخص کی مدد کرنا ، پتھر ، کانٹے اور ہڈی کو راستے سے ہٹا دینا اور اپنے ڈول سے کسی بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا بھی صدقہ ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
سعد بن عبادہ ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ام سعد ؓ وفات پا چکی ہیں ، (ان کے لیے) کون سا صدقہ کرنا افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانی ۔‘‘ انہوں نے ایک کنواں کھدوایا اور فرمایا : یہ ام سعد کے لیے ہے ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو مسلمان کسی ننگ بدن مسلمان کو لباس پہنائے تو اللہ اسے جنت کا سبز لباس پہنائے گا اور جو مسلمان کسی بھوکے مسلمان کو کھانا کھلائے تو اللہ اسے جنت کے میوے کھلاے گا اور جو مسلمان کسی پیاسے مسلمان کو پانی پلائے تو اللہ اسے کستوری سے سیل بند خالص شراب پلائے گا ۔‘‘ ضعیف ۔
فاطمہ بنت قیس ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مال میں زکوۃ کے علاوہ بھی حق ہے ۔‘‘ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ نیکی یہی نہیں کہ تم اپنے چہرے مشرق و مغرب کی طرف کر لو ۔‘‘ ضعیف ۔
بہیسہ اپنے والد سے روایت کرتی ہیں ، انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانی ۔‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا : اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نمک ۔‘‘ انہوں نے پھر عرض کیا ، اللہ کے نبی ! وہ کون سی چیز ہے جس سے روکنا جائز نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کہ تم بھلائی کے کام کرو ، وہ تمہارے لیے بہتر ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص بنجر زمین کاشت کرتا ہے تو اس کے لیے اس (کاشت کرنے) میں اجر ہے ، اور ہر طالب رزق اس میں سے جو کھا جائے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الدارمی ۔
براء ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص دودھ والا جانور عاریۃً دے دے یا کوئی قرض دے دے یا کسی کو راستہ بتا دے تو اس کے لیے غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔