Blog
Books
Search Hadith

{اَلَمْ تَرَکَیْفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصْلُہَا ثَابِتٌ…} کی تفسیر

5 Hadiths Found
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت {کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ}کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: یہ وہ درخت ہے، جس کے پتے نہیں جھڑتے، اور میرا خیال تھا کہ یہ کھجور کا درخت ہے۔

Haidth Number: 8644

۔ (۱۰۹۷۳)۔ عَنْ جَرِیرٍ قَالَ: بَعَثَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِلَی الْیَمَنِ، فَلَقِیتُ بِہَا رَجُلَیْنِ ذَا کَلَاعٍ وَذَا عَمْرٍو، قَالَ: وَأَخْبَرْتُہُمَا شَیْئًا مِنْ خَبَرِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ثُمَّ أَقْبَلْنَا فَإِذَا قَدْ رُفِعَ لَنَا رَکْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِینَۃِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاہُمْ مَا الْخَبَرُ؟ قَالَ: فَقَالُوا: قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَالنَّاسُ صَالِحُونَ، قَالَ: فَقَالَ لِی، أَخْبِرْ صَاحِبَکَ، قَالَ: فَرَجَعَا ثُمَّ لَقِیتُ ذَا عَمْرٍو فَقَالَ لِی،یَا جَرِیرُ إِنَّکُمْ لَنْ تَزَالُوا بِخَیْرٍ مَا إِذَا ہَلَکَ أَمِیرٌ ثُمَّ تَأَمَّرْتُمْ فِی آخَرَ، فَإِذَا کَانَتْ بِالسَّیْفِ غَضِبْتُمْ غَضَبَ الْمُلُوکِ وَرَضِیتُمْ رِضَا الْمُلُوکِ۔ (مسند احمد: ۱۹۴۳۷)

سیدنا جریر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف روانہ فرمایا، وہاں میری ذوکلاع اور ذوعمرو نامی دو آدمیوں سے ملاقات ہوئی، میں نے انہیں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے متعلق کچھ باتوں سے آگاہ کیا، پھر ہم آئے تو ہمیں مدینہ کی طرف سے کچھ سوار آتے دکھائی دئیے،ہم نے ان سے دریافت کیا: کیا بات ہے؟ تو انہوں نے بتلایا: اللہ کے رسول کا انتقال ہو گیا ہے اور سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ خلیفہ منتخب ہو ئے ہیں اور لوگ مطمئن ہیں،یعنی حالات پرسکون اور تسلی بخش ہیں۔ ذوکلاع اور ذوعمرو نے مجھ سے کہا: آپ اپنے خلیفہ کو اطلاع دے دیں۔ ( کہ ہم آئے تھے) اس کے بعد وہ دوبارہ میرے پاس آئے، میری ذوعمرو سے ملاقات ہوئی تو اس نے مجھ سے کہا: جریر! تم ایک وقت تک بھلائی پر رہو گے، تاآنکہ پہلا امیر فوت ہو جائے اور تم دوسرے شخص کو امیر منتخب کرو گے، جب تلوار نکل آئی تو تم عام بادشاہوں کی طرح ہو جاؤ گے، جیسےوہ بات بات پر ناراض ہو جاتے ہیں، تم بھی ان کی طرح کرنے لگو گے اور جیسے وہ معمولی باتوں پر خوش ہو جاتے ہیں، تم بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہونے لگو گے۔

Haidth Number: 10973
سیدنا معن بن یزید سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں، میرے والد اور میرے دادا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک معاملہ لے گیا تو آپ نے میرے حق میں فیصلہ کیا اور میرے لیے نکاح کا پیغام بھیج کر آپ نے میرا نکاح کر دیا۔

Haidth Number: 11896

۔ (۱۲۴۳۸)۔ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَتٰی أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ، فَقَالَ: یَا أَبَا سَعِیدٍ! أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ بَایَعْتَ أَمِیرَیْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلٰی أَمِیرٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، بَایَعْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ فَجَائَ اَھْلُ الشَّامِ فَسَاقُوْنِیْ إِلَی جَیْشِ بْنِ دَلَحَۃَ فَبَایَعْتُہُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِیَّاہَا کُنْتُ أَخَافُ إِیَّاہَا کُنْتُ أَخَافُ وَمَدَّ بِہَا حَمَّادٌ صَوْتَہُ، قَالَ أَبُو سَعِیدٍ: یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ! أَوَلَمْ تَسْمَعْ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا یَنَامَ نَوْمًا، وَلَا یُصْبِحَ صَبَاحًا، وَلَا یُمْسِیَ مَسَائً إِلَّا وَعَلَیْہِ أَمِیرٌ۔))؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلٰکِنِّی أَکْرَہُ أَنْ أُبَایِعَ أَمِیرَیْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلٰی أَمِیرٍ وَاحِدٍ۔ (مسند احمد: ۱۱۲۶۷)

بشر بن حرب سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گئے اور ان سے کہا: مجھے اطلاع پہنچی ہے کہ کہ لوگوں کے ایک امیر کی امارت پر متفق ہونے سے پہلے ہی آپ نے دو امیروں کی بیعت کر لی ہے؟ انہوںنے کہا: جی ہاں، میں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر چکا تھا کہ شامی آگئے اوروہ مجھے ابن دلحہ کے لشکر کی طرف لے گئے، میں نے اس کی بیعت بھی کرلی، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: مجھے اس بات کا اندیشہ تھا، میں اسی سے ڈرتا تھا، ان الفاظ کو ادا کرتے ہوئے حماد بن سلمہ نے اپنی آواز کو لمبا کر کے کھینچا،ابو سعید نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! کیا آپ نے نہیں سنا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے اگر کوئی آدمی اس بات کی استطاعت رکھتا ہو کہ کسی امیر کی امارت کے نہ ہوتے ہوئے نہ صبح کرے اور نہ شام کرے تو اسے ضرورکسی کی امارت میں چلے جانا چاہیے۔ ؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، مگر میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ لوگوں کے کسی ایک امیر کی امارت پر متفق ہونے سے پہلے میں دوامیروں کی بیعت کروں۔

Haidth Number: 12438
ابو عمران سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے جندب سے کہا: میں ان لوگوں یعنی سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی بیعت کر چکا ہوں،اب یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں ان کے ہمراہ شام کی طرف جاؤں، انہوں نے کہا: مت جانا، میں نے کہا: وہ مجھے اپنے ساتھ لے جانے پر مصر ہیں، انہوںنے کہا: تم مال دے کر جان چھڑا لو، میں نے کہا: ان کا ایک ہی اصرا ر ہے کہ میں ان کے ساتھ مل کر قتال میں حصہ لوں، جندب نے کہا: مجھے فلاں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کاارشاد ہے: قیامت کے دن ایک مقتول اپنے قاتل کو ساتھ لے کر آئے گا اور کہے گا: اے میرے رب! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھ کیوں قتل کیا تھا؟شعبہ کے الفا ظ ہیں: وہ کہے گا کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ وہ کہے گا: میں نے فلاں کی حکومت بچانے کے لیے اسے قتل کیا تھا۔ تو جندب نے کہا: پس تم بچ ہی جاؤ۔

Haidth Number: 12439