Blog
Books
Search Hadith

{عَسٰی اَنْ یَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُوْدًا} کی تفسیر

13 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ تعالی کے اس فرمان {عَسٰی اَنْ یَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَحْمُوْدًا} … (قریب ہے کہ تیر ارب تجھے مقام محمود پر کھڑا کرے۔) کے بارے میں فرمایا: یہ وہ مقام ہے، جہاں میں اپنی امت کے لیے سفارش کروں گا۔

Haidth Number: 8656
سیدہ ام فضل بنت حارث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ، یہ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ام ولد اور سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی ہمشیرہ تھیں، سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرض الموت کے دنوں میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حالت دیکھ کر رونے لگی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک اُٹھا کر فرمایا: تم کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا: ہمیں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جدائی کا اندیشہ ہے، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد ہمیں کن لوگوں سے سابقہ پڑے گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے بعد تم لوگ انتہائی کمزور سمجھے جاؤ گے۔

Haidth Number: 11013
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی صاحب زادی سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بلوا کر ان سے راز داری میں کوئی بات کہی، وہ رونے لگ گئیں، پھر اس کے بعد دوبارہ اسی طرح آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ کہا تو وہ ہنس دیں۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: میں نے سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے دریافت کیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آپ سے راز داری سے کیا بات کی تھی کہ آپ رو دی تھیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رازداری سے کچھ فرمایا تو آپ ہنسنے لگ گئی تھیں؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے چپکے سے اپنی وفات کی اطلاع دی تھی، اس لیے میں رونے لگ گئی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چپکے سے مجھ سے فرمایا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہلِ خانہ میں سے میں سب سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جا کر ملو ں گی، تو میں یہ سن کر ہنسنے لگی۔

Haidth Number: 11014
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف وحی کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا تھا، تاآنکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہو گئی، جس دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات ہوئی اس روز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف سب سے زیادہ مرتبہ وحی نازل ہوئی۔

Haidth Number: 11015
سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے یہ خواب دیکھا کہ وہ سورۂ ص لکھ رہے ہیں، جب اس کی سجدہ والی آیت کے پاس پہنچے تو انہوں نے دوات،قلم اور اپنے پاس والی ہر چیز کودیکھا کہ وہ سجدے کی حالت میں ہو گئی، پھر جب انہوں نے یہ خواب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر بیان کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں سجدہ کرنا شروع کر دیا۔

Haidth Number: 11925

۔ (۱۱۹۲۶)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ سَرِیَّۃٍ ثَلَاثِیْنَ رَاکِبًا، قَالَ: فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ: فَسَأَلْنَاھُمْ أَنْ یُضَیِّفُوْنَا فَأَبَوْا، قَالَ: فَلُدِغَ سَیِّدُھُمْ، قَالَ: فَاَتَوْنَا فَقَالُوْا: فِیْکُمْ أَحَدٌ یَرْقِیْ مِنَ الْعَقْرَبِ؟ قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا وَلٰکِنْ لَا أَفْعَلُ حَتّٰی تُعْطُوْنَا شَیْئًا، قَالُوْا: فَإِنَّا نُعْطِیْکُمْ ثَلَاثِیْنَ شَاۃً، قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَیْہَا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سَبْعَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَبَرَأَ (وَفِیْ لَفْظٍ: قَالَ: فَجَعَلَ یَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ وَیَجْمَعُ بُزَاقَہُ وَیَتْفُلُ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأَتَوْھُمْ بِالشَّائِ، قَالَ: فَلَمَّا قَبَضْنَا الْغَنَمَ، قَالَ: عَرَضَ فِیْ أَنْفُسِنَا مِنْہَا، قَالَ: فَکَفَفْنَا حَتّٰی أَتَیْنَا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ أَصْحَابِیْ: لَمْ یَعْہَدْ إِلَیْنَا النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ھٰذَا بِشَیْئٍ لَا نَاْخُذُ مِنْہُ شَیْئًا حَتّٰی نَاْتِیَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَذَکَرْنَا ذَالِکَ لَہُ فقَالَ: ((أَمَا عَلِمْتَ اَنَّھَا رُقْیَۃٌ، اِقْسِمُوْھَا وَاضْرِبُوْا لِیْ مَعَکُمْ بِسَہْمٍ، (وَفِیْ لَفْظٍ: فَقَالَ: کُلْ وَأَطْعِمْنَا مَعَکَ وَمَا یُدْرِیْکَ اَنَّھَا رُقْیَۃٌ؟)) قَالَ: قُلْتُ: أُلْقِیَ فِیْ رَوْعِیْ۔ (مسند احمد: ۱۱۰۸۶)

سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم تیس سوار مجاہدین کو ایک سریّے میں بھیجا، ہم عرب کی ایک قوم کے پاس سے اترے اوران سے میزبانی کا اپنا حق طلب کیا، لیکن انہوں نے انکار کردیا، ہوا یوں کہ ان کے ایک سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ ہمارے پاس آئے اورکہنے لگے کہ کیا تم میں سے کوئی آدمی ڈسنے کا دم کر لیتا ہے، سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: ہاں میں کرلیتا ہوں، لیکن میںاس وقت تک دم نہیں کروں گا، جب تک تم ہمیں کچھ عطا نہیں کروگے، انہوں نے کہا: ہم تمہیں تیس بکریاں دیں گے، سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میںنے اس پر سورۂ فاتحہ پرھنی شروع کی اور سات مرتبہ پڑھی،اپنی تھوک جمع کرتا اور پھر اس پر تھوک دیتا، پس وہ تندرست ہوگیا اور انہوں نے تیس بکریاں دے دیں، جب ہم نے وہ بکریاں اپنے قبضے میں لے لیں، تو ہمیں شک ہو نے لگا (کہ پتہ نہیںیہ ہمارے لئے حلال بھی ہیںیا کہ نہیں)۔سو ہم ان پر کوئی کاروائی کرنے سے رک گئے، یہاں تک کہ ان کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت نہ کر لیں۔ جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور یہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تونے کیسے جانا کہ یہ دم ہے! ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی حصہ مقرر کرو۔ ایک روایت میں ہے: تو خود بھی کھا اور ہمیں بھی اپنے ساتھ کھلا، بھلا تجھے کیسے پتہ چلا تھا کہ یہ دم ہے؟ میں نے کہا: جی بس میرے دل میں یہ بات ڈال دی گئی تھی۔

Haidth Number: 11926

۔ (۱۱۹۲۷)۔ عَنْ ہِلَالِ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: نَزلَتُ عَلٰی اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ فَضَمَّنِی وَإِیَّاہُ الْمَجْلِسُ، قَالَ: فَحَدَّثَ اَنَّہُ اَصْبَحَ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ عَصَبَ عَلٰی بَطْنِہِ حَجَرًا مِنَ الْجُوْعِ، فَقَالَتْ لَہُ امْرَاَتُہُ اَوْ اُمُّہُ: اِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْاَلْہُ فَقَدْ اَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ وَاَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: حَتّٰی اَلْتَمِسَ شَیْئًا، قَالَ: فَالْتَمَسْتُ فَلَمْ اَجِدْ شَیْئًا، فَاَتَیْتُہُ وَہُوَ یَخْطُبُ فَاَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((مَنِ اسْتَعَفَّ یُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَغْنٰی یُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ سَاَلَنَا إِمَّا اَنْ نَبْذُلَ لَہُ وَإِمَّا اَنْ نُواسِیَہُ، وَمَنْ یَسْتَعِفُّ عَنَّا اَوْ یَسْتَغْنِیْ اَحَبُّ إِلَیْنَا مِمَّنْ یَسَاَلُنَا۔)) قَالَ: فَرَجَعْتُ فَمَا سَاَلْتُہُ شَیْئًا، فَمَا زَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَرْزُقُنَا حَتّٰی مَا اَعْلَمُ فِی الْاَنْصَارِ اَہْلِ بَیْتٍ اَکْثَرَ اَمْوَالاً مِنَّا۔ (مسند احمد: ۱۱۴۲۱)

ہلال بن حصین کہتے ہیں: میں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں جا کر ٹھہرا، ہم ایک مجلس میں جمع ہوئے، سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ انہوں نے اس حال میں صبح کی کہ بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھا ہوا تھا، ان کی اہلیہیا والدہ نے ان سے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگ کر لائو، جب فلاں آدمی نے جا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیا تھا، اسی طرح فلاں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر مانگا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھی عطا کیا تھا۔ میں (ابو سعید)نے جواباً کہا: میں پہلے (کسی اور ذریعہ سے) کوئی چیز حاصل کرنے کی کوشش کروں گا، پھر میں نے ایسے ہی کیا، مگر مجھے (کہیں سے) کچھ بھی نہ ملا۔ بالآخر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلا گیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت یہ بات ارشاد فرما رہے تھے: جو آدمی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جس نے غِنٰی اختیار کیا، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا اور جو آدمی ہم سے کوئی چیز مانگے گا تو ہم اسے کچھ نہ کچھ دے دیں گے، بہرحال جو شخص ہم سے مانگنے سے بچے گا اور غِنٰی اختیار کرے گا تو وہ ہمیں سوال کرنے والے آدمی کی بہ نسبت زیادہ محبوب ہو گا۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ حدیث سن کر میں واپس چلا آیا اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی سوال نہیں کیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس قدر رزق دیا کہ میں نہیں جانتا کہ انصار کے کسی گھر والے ہم سے زیادہ مال دار ہوں۔

Haidth Number: 11927
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا تاکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی چیز مانگ کر لے آؤں، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ کر وہاں بیٹھ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: جس شخص نے غنی ہونا چاہا، اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا، جس نے (لوگوں کے سامنے دست ِ سوال پھیلانے) سے پاکدامنی اختیار کی، اللہ تعالیٰ اسے پاکدامن بنا دے گا، جس نے اللہ تعالیٰ سے کفایت چاہی، اللہ تعالیٰ اسے کفایت کرے گا اور اگر ایک اوقیہ کی قیمت کا مالک سوال کرے گا تو وہ اصرار کے ساتھ سوال کرے گا (جو اس کا حق نہیں ہے)۔ یہ سن کر سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے سوچا کہ میرییاقوتہ اونٹنی ایک اوقیہ سے بہتر ہے، اس لیے میں لوٹ گیا اور سوال نہیں کیا۔

Haidth Number: 11928

۔ (۱۱۹۲۹)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: حَدَّثَنِی أَبِی أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ مَرَّ بِہِ فَقَالَ لَہُ: أَیْنَ تُرِیدُ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمٰنِ؟ قَالَ: أَرَدْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیَّ فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: یَا أَبَا سَعِیدٍ! إِنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَنْہٰی عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِیِّ، وَعَنْ أَشْیَاء مِنَ الْأَشْرِبَۃِ، وَعَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ، وَقَدْ بَلَغَنِی أَنَّکَ مُحَدِّثٌ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی ذٰلِکَ؟ قَالَ أَبُو سَعِیدٍ: سَمِعَتْ أُذُنَایَ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَقُولُ: ((إِنِّی نَہَیْتُکُمْ عَنْ أَکْلِ لُحُومِ الْأَضَاحِیِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَکُلُوْا وَادَّخِرُوْا فَقَدْ جَائَ اللّٰہُ بِالسَّعَۃِ، وَنَہَیْتُکُمْ عَنْ أَشْیَائَ مِنَ الْأَشْرِبَۃِ أَوِ الْأَنْبِذَۃِ فَاشْرَبُوْا وَکُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ وَنَہَیْتُکُمْ عَنْ زِیَارَۃِ الْقُبُورِ فَإِنْ زُرْتُمُوہَا فَلَا تَقُولُوْا ہُجْرًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۶۵۰)

محمد بن عمرو بن ثابت سے مروی ہے کہ میرے والد نے مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے پاس سے گزرے اور ان سے کہا:ابو عبدالرحمن! آپ کدھر جا رہے ہیں؟ انہوںنے کہا: میں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں جانا چاہتا ہوں، میں ان کے ساتھ چل پڑا۔ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: ابو سعید! میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا ہے کہ آپ قربانی کے گوشت سے،بعض مخصوص مشروبات سے اور زیارت قبور سے منع فرما رہے تھے اور مجھے اطلاع ملی ہے کہ آپ اس بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ بیان کرتے ہیں۔سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے تمہیں تین دنوں کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے منع کیا تھا، اب تم جب تک چاہو کھا سکتے اور ذخیرہ کر سکتے ہو، اب اللہ نے خوش حالی کر دی ہے اور میں نے تمہیں بعض برتنوں کے مشروبات (یعنی نبیذ) سے منع کیا تھا۔ اب تم ان برتنوں میں بھی تیار کرکے پی سکتے ہو، (بس اتنا یاد رکھو کہ) ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور میں نے تمہیں قبرستان جانے سے منع کیا تھا، اب اگر تم قبرستان جائو تو خلاف شرع باتیں نہ کیا کرو۔

Haidth Number: 11929

۔ (۱۱۹۳۰)۔ عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ کُنْتُ فِی حَلْقَۃٍ مِنْ حِلَقِ الْأَنْصَارِ فَجَائَنَا أَبُو مُوسٰی کَأَنَّہُ مَذْعُورٌ فَقَالَ: إِنَّ عُمَرَ أَمَرَنِی أَنْ آتِیَہُ فَأَتَیْتُہُ فَاسْتَأْذَنْتُ ثَلَاثًا، فَلَمْ یُؤْذَنْ لِی فَرَجَعْتُ وَقَدْ قَالَ ذٰلِکَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنِ اسْتَأْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ یُؤْذَنْ لَہُ فَلْیَرْجِعْ۔)) فَقَالَ لَتَجِیئَنَّ بِبَیِّنَۃٍ عَلَی الَّذِی تَقُولُ وَإِلَّا أَوْجَعْتُکَ، قَالَ أَبُو سَعِیدٍ فَأَتَانَا أَبُو مُوسٰی مَذْعُورًا أَوْ قَالَ فَزِعًا فَقَالَ: أَسْتَشْہِدُکُمْ، فَقَالَ أُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ: لَا یَقُومُ مَعَکَ إِلَّا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، قَالَ أَبُو سَعِیدٍ وَکُنْتُ اَصْغَرَھُمْ فَقُمْتُ مَعَہٗ وَشَہِدْتُّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنِ اسْتَاْذَنَ ثَلَاثًا فَلَمْ یُؤْذَنْ لَہٗ فَلْیَرْجِعْ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۴۳)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں انصار کے ایک حلقہ میں بیٹھا ہواتھا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ہمارے پاس آئے اور وہ کچھ ڈرے ڈرے سے لگ رہے تھے انہوں نے کہا، دراصل سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مجھے اپنے پاس بلایا تھا، پس میں ان کے پاس آیا اور تین بار اجازت طلب کی، لیکن جب مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں واپس پلٹ گیا، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تین مرتبہ کسی سے اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے۔ جب میں نے یہ حدیث سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بتلائی تو انھوں نے کہا: اس بات کی دلیل لائو، وگرنہ میں تم کو سزا دوں گا، پس میں گواہی طلب کرنے کے لیے آیا ہوں، سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اس پر ہم میں جو سب سے چھوٹا ہے، وہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا، سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ہی سب سے چھوٹا تھا، پس میں کھڑا ہوا اور یہ گواہی دی کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے۔

Haidth Number: 11930

۔ (۱۱۹۳۱)۔ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِھَابٍ عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِی یَوْمِ عِیْدٍ وَلَمْ یَکُنْ یُخْرَجُ بِہِ، وَبَدَأَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ وَلَمْ یَکُنْ یُبْدَأُ بِہَا، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَامَرْوَانُ! خَالَفْتَ السُّنَّۃَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ یَوْمَ عِیْدٍ وَلَمْ یَکُ یُخْرَجُ بِہِ فِی یَوْمِ عِیْدٍ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَۃِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ وَلَمْ یَکُ یُبْدَأُ بِہَا۔ قَالَ: فَقَالَ أَبُو سَعِیْدٍ الْخُدْرِیُّ: مَنْ ھٰذَا؟ قَالُوا: فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ۔ قَالَ: فَقَالَ أَبُو سَعِیْدٍ: أَمَّا ھٰذَا فَقَدْ قضٰی مَا عَلَیْہِ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ رَأٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا، فَاِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ یُغَیِّرَہُ بِیَدِہِ فَلْیَفْعَلْ، وَقَالَ مَرَّۃً فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِیَدِہِ فَبِلِسَانِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ بِلِسَانِہِ فَبِقَلْبِہِ وَذٰلِکَ أَضْعَفُ الْاِیْمَانِ۔)) (مسند احمد: ۱۱۰۸۹)

سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ مروان نے عید والے دن (عید گاہ میں) منبر رکھوایا، جبکہ یہ اس سے پہلے نہیںنکالا جاتا تھا اور نماز سے پہلے خطبے سے ابتدا کی، جبکہ اس سے نہیں، بلکہ نماز سے ابتدا کی جاتی تھی۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے، تونے آج عید کے دن منبر نکالا ہے، جبکہ اسے نہیں نکالا جاتا تھا اور تو نے نماز سے پہلے خطبہ سے ابتدا کی ہے، حالانکہ خطبہ سے تو ابتدا نہیں کی جاتی تھی۔ سیّدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ لوگوں نے کہا: فلان بن فلان ہے۔ پھر انھوں نے کہا؛ اس شخص نے تو اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اور اسے ہاتھ سے روکنے کی طاقت ہو تو وہ اس کو روکے، اگر ہاتھ سے ایسا کرنے کی طاقت نہ رکھے تو زبان سے روکے، اگر زبان سے بھی قدرت نہ ہو تو دل سے (برا جانے) اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔

Haidth Number: 11931
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے، جبکہ وہ موقع پر موجود ہو یا حق بات کو جانتا ہو۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:اس حدیث نے مجھے آمادہ کیا اور میں سواری پر سوار ہو کر سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گیا اور ان کو بہت سی احادیث سنا کر واپس آگیا۔

Haidth Number: 11932
سیدناعمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بھائی کے ہاں ایک بچے کی ولادت ہوئی، انہوں نے اس کا نام ولید رکھا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس کا نام اپنے فرعونوں میں سے ایک فرعون کے نام پر رکھا ہے، اس امت میں ولید نامی ایک شخص ہوگا، وہ اس امت کے لیے اس سے بھی برا اور سخت ثابت ہوگا، جیسے بنی اسرائیل کے لیے فرعون تھا۔

Haidth Number: 12464