Blog
Books
Search Hadith

{وَاِنْ مِنْکُمْ اِلَّا وَارِدُھَا} کی تفسیر

8 Hadiths Found
۔ سیدہ ام مبشر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جن لوگوں نے حدیبیہ کے مقام پردرخت کے نیچے میری بیعت کی تھی، ان شاء اللہ ان میں سے کوئی بھی دوزخ میں داخل نہ ہو گا۔ سیدنا حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو ڈانٹا تو انھوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُہَا}… اوربے شک تم میں سے ہر ایک دوزخ میں وارد ہونے والا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواباً فرمایا: اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایاہے: {ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِینَ اتَّقَوْا وَنَذَرُ الظَّالِمِینَ فِیہَا جِثِیًّا}… پھر ہم ان لوگوں کو جو پرہیز گار ہوئے، دوزخ سے نجات دیں گے اور ظالموں کو ہم اس میں گھٹنوں کے بل چھوڑ دیں گے۔

Haidth Number: 8674

۔ (۸۶۷۵)۔ عَنْ کَثِیرِ بْنِ زِیَادٍ البُرْسَانِیِّ، عَنْ أَ بِی سُمَیَّۃَ، قَالَ: اخْتَلَفْنَا ہَاہُنَا فِی الْوُرُودِ، فَقَالَ بَعْضُنَا: لَا یَدْخُلُہَا مُؤْمِنٌ، وَقَالَ بَعْضُنَا: یَدْخُلُونَہَا جَمِیعًا، ثُمَّ یُنَجِّی اللّٰہُ الَّذِینَ اتَّقَوْا، فَلَقِیتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ فَقُلْتُ لَہُ: إِنَّا اخْتَلَفْنَا فِی ذٰلِکَ الْوُرُودِ، فَقَالَ بَعْضُنَا: لَا یَدْخُلُہَا مُؤْمِنٌ، وَقَالَ بَعْضُنَا: یَدْخُلُونَہَا جَمِیعًا، فَأَ ہْوٰی بِإِصْبَعَیْہِ إِلٰی أُذُنَیْہِ وَقَالَ: صُمَّتَا إِنْ لَمْ أَ کُنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((الْوُرُودُ الدُّخُولُ لَا یَبْقَی بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ إِلَّا دَخَلَہَا، فَتَکُونُ عَلَی الْمُؤْمِنِ بَرْدًا وَسَلَامًا کَمَا کَانَتْ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ حَتّٰی إِنَّ لِلنَّارِ أَ وْ قَالَ لِجَہَنَّمَ ضَجِیجًا مِنْ بَرْدِہِمْ، ثُمَّ یُنَجِّی اللّٰہُ الَّذِینَ اتَّقَوْا وَیَذَرُ الظَّالِمِینَ فِیہَا جِثِیًّا۔)) (مسند احمد: ۱۴۵۷۴)

۔ ابو سمیہ کہتے ہیں:ہم نے دوزخ میں وارد ونے کے بارے میں اختلاف کیا، بعض نے کہا: اس میں مومن داخل نہ ہو گا، لیکن بعض نے کہا: سب داخل ہوں گے، پھر اللہ تعالیٰ تقویٰ والوں کو نجات دیں گے۔ میں سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ملا اور میں نے کہا: ہم نے دوزخ میں وارد ہونے کے بارے میں اختلاف کیا ہے، بعض کہتے ہیں کہ مومن اس میں داخل نہیں ہوں گے، لیکن بعض نے کہا کہ سب داخل ہوں گے، انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں کو لگائیں اور کہا: یہ بہرے ہو جائیں، اگر میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہو: وارد ہونے سے مراد داخل ہونا ہے، ہر نیکو کار اور اور بدکار اس جہنم میں داخل ہو گا، لیکن وہ آگ ایمان والوں کے لیے اسی طرح ٹھنڈک اور سلامتی والی ہوگی، جیسے ابراہیم علیہ السلام پر تھی،یہاں تک کہ ٹھنڈک کی وجہ سے ان کی دوزخ میں آواز آئے گی، پھر یہ ہو گا کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل چھوڑیں گے۔

Haidth Number: 8675
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ اللہ تعالی کے اس فرمان { وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُہَا} کی تفسیر کرتے ہوئے کہتے ہیں: تمام لوگ اس میں داخل ہوں گے، پھر اپنے اعمال کے بل بوتے پر باہر آئیں گے، عبد الرحمن بن مہدی نے امام شعبہ سے کہا: اسرائیل تو اس کو مرفوع بیان کرتے ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، یہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ہے، یا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کلام کے ہم معنی ہے۔

Haidth Number: 8676

۔ (۱۱۰۸۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: عَلَّمَنَا خُطْبَۃَ الْحَاجَۃِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَسْتَعِیْنُہُ وَنَسْتَغْفِرُہُ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا، مَنْ یَہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہُ، أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ، ثُمَّ یَقْرَأُ ثَلَاثَ آیَاتٍ: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْ اتَّقُوْا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ۔ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَنِسَائً، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَائَ لُوْنَ بِہِ وَالْأَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا۔ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قُوْلًا سَدِیْدًایُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} ثُمَّ تَذْکُرُ حَاجَتَکَ۔ (مسند احمد: ۳۷۲۰)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبۂ حاجت کی تعلیم دی، اور وہ خطبہ یہ تھا: تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں، ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں، ہم اس سے بخشش مانگتے ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں اپنی جانوں کے شرور سے، اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے دے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے اور وہ جسے گمراہ کردے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے،میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان تین آیات کی تلاوت کرتے تھے: {یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْ اتَّقُوْا اللّٰہَ حَقَّ تُقَاتِہِ وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ۔ یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَۃٍ وَخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَنِسَائً، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَائَ لُوْنَ بِہِ وَالْأَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا۔ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قُوْلًا سَدِیْدًایُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا} اے ایماندارو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں ہر گزر موت نہ آئے، مگر اسلام کی حالت میں۔ (سورۂ آل عمران:۱۰۲) اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں پیدا کیا ایک جان سے اور پیدا کیا اس سے اس کی بیوی کو اور پھیلا دیئے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں۔ تم ڈرو اس اللہ سے جس کے ساتھ تم آپس میں سوال کرتے ہو اور رشتہ داریوں کو توڑنے سے بچو، بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہیں۔ (سورۂ نسائ: ۱) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور کہو بات سیدھی وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ بڑی کامیابی کو پا لیتا ہے۔ (سورۂ احزاب: ۷۰) پھر تم اپنی حاجت و ضرورت کا ذکر کرو۔

Haidth Number: 11083
۔(دوسری سند) سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں دو قسم کے خطبات سکھائے، ایک خطبۂ حاجت اور دوسرا خطبۂ نماز،خطبۂ حاجت یہ ہیں: بیشک ساری تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں، … …۔ پھر مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت ذکر کی۔

Haidth Number: 11084
سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی سے کسی چیز کے بارے میں بات کی تو فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ، وَنَسْتَعِیْنُہ، مَنْ یَّہْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہُ، وَمَنْ یُضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَّنْ لَّا إِلٰہُ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ۔ پھر اپنی بات پیش کی۔

Haidth Number: 11085
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ بنو ہاشم کے کچھ لوگ سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئے، وہ ان دنوں ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زوجیت میں تھیں، وہ لوگ بیٹھے ہی تھے کہ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگئے، انہوںنے ان لوگوں کو اپنی اہلیہ کے ہاں دیکھا تو انہیںیہ بات ناگوار گزری۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس واقعہ کا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کیا اور کہا کہ میں نے کوئی قابل اعتراض بات تو نہیں دیکھی بلکہ میں نے تو اچھی بات ہی دیکھی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسماء کو ایسی باتوں سے محفوظ رکھا ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: آج کے بعد کوئی آدمی اکیلا کسی ایسی خاتون کے ہاں نہ جائے، جس کا خاوند گھر پر نہ ہو، الایہ کہ اس کے ساتھ ایک دو آدمی اس کے ساتھ ہوں۔

Haidth Number: 11976
سیدنا ابو موسیٰ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی سیدہ اسماء بنت عمیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے ملاقات ہو گئی تو انھوں نے کہا: تم بڑے اچھے لوگ ہو، بس یہ بات ہے کہ لوگ تم سے پہلے ہجرت کر آئے ہیں اور ہم تم سے افضل ہیں۔ سیدہ اسماء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہوتے تھے، تمہیں جس چیز کا علم نہ ہوتا، اللہ کے رسول تمہیں تعلیم دیتے اور تم میں سے جس کے پاس سواری نہ ہوتی، اللہ کے رسول اسے سواری عنایت کر دیتے اور ہم اپنے دین کو بچاتے ہوئے فرار ہوگئے تھے۔ بہرحال میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر آپ سے ضرور اس بات کا ذکر کروں گی، چنانچہ انہوںنے جا کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ساری بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ذکر کی، تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں دو ہجرتوں کا ثواب ملے گا، ایک حبشہ کی طرف اور ایک مدینہ کی طرف۔

Haidth Number: 11977