Blog
Books
Search Hadith

سورۂ عنکبوت {وَتَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَ}کی تفسیر

13 Hadiths Found
۔ سیدہ ام ہانی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس آیت کے بارے میں پوچھا: {وَتَأْتُونَ فِی نَادِیکُمُ الْمُنْکَرَ}… (اے قوم لوط!) تم اپنی مجلسوں میں برائی کو آتے ہو۔ اس کی تفسیر کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ راہ گزرنے والوں کو پتھر مارتے تھے، ان سے ٹھٹھا مذاق کرتے تھے، یہ وہ برائی ہے، جس کا وہ اپنی مجلسوں میں ارتکاب کرتے تھے۔ روح راوی نے کہا: یہ صورت اللہ تعالی کے اس فرمان کا مصداق ہے: {وَتَأْتُونَ فِی نَادِیکُمُ الْمُنْکَرَ}

Haidth Number: 8698
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی، وہ کبوتری کے انڈے جیسی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ اس کا رنگ جسم کے رنگ کی مانند تھا۔

Haidth Number: 11151
سیدنا عبداللہ بن سر جس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے آپ کے ساتھ کھانا کھایا اور پانی پیا، پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے۔ عاصم کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ سے دریافت کیا کہ کیااللہ کے رسول نے بھی تمہارے لیے مغفرت کی دعا کی تھی؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے میرےلیے اور تم سب اہل ایمان کے لیے مغفرت کی دعا کی تھی،پھر اس آیت کی تلاوت کی: {وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَلِلْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ}… اور آپ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور جملہ اہل ایمان خواتین و حضرات کے لیے بھی مغفرت کی دعا کریں۔ (سورۂ محمد : ۱۹) پھر میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دائیںیا بائیں کندھے (یہ شک شعبہ کو ہے) کی نرم ہڈی کو دیکھا، ایسے لگ رہا تھا کہ بند مٹھی کی طرح وہاں گوشت جمع ہو اور اس پر مسّے ہوں۔ایک روایت میں ہے: میں نے آپ کے بائیں کندھے کی نرم ہڈی کے قریب بند مٹھی کی مانند گوشت دیکھا، وہ مہر نبوت تھی اس پرکالے تل تھے، جیسے وہ مسّے ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 11152
۔(دوسری سند) سیدنا عبداللہ بن سر جس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، انہوں نے اپنی ذات کو پیش کرتے ہوئے لوگوں سے کہا: آیا تم اس بزرگ کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کلام کیا اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ کھانا کھانے کا شرف حاصل کیا اور میں نے وہ علامت دیکھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھوں کے درمیان تھی، وہ آپ کی بائیں کندھے کی نرم ہڈی کے قریب بند مٹھی کی طرح تھی، ساتھ ہی انہوں نے مٹھی بند کرکے دکھلائی، اس پر تل تھے، جیسے چھوٹے چھوٹے سے ہوتے ہیں۔

Haidth Number: 11153
عتاب بِکری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم مدینہ منورہ میں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے، میں نے ان سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کاندھوں کے درمیان والی مہر نبوت کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کرکے بتلایا کہ وہ آپ کے کندھوں کے درمیان اس طرح ابھرے ہوئے گوشت کی مانند تھی۔ ! بعض کتب احادیث میں اس مقام پر عتاب کی جگہ غیاث راوی ہے تفصیل مسند محقق میں دیکھیں ص: ۱۹۸، جلد: ۱۸۔ (عبداللہ رفیق)

Haidth Number: 11154
سیدنا ابو زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: میرے قریب آجائو۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ہو گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنا ہاتھ قمیص کے نیچے داخل کرکے میری کمر پر پھیرو۔ پس جب میں نے اپنا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قمیص میں داخل کرکے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر پھیرا تو مہر نبوت میری دو انگلیوں کے درمیان آگئی۔ پھر جب ان سے مہر نبوت کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وہ آپ کے کندھوں کے درمیان کچھ بال تھے۔

Haidth Number: 11155
سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بنو مزینہ کے ایک وفد کے ہمراہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قمیص کے بٹن کھلے ہوئے تھے، جب ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کر چکے تو میں نے اپنا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کیقمیص کے اندر داخل کرکے مہر نبوت کو چھوا۔ عروہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ اور اس کے بیٹے ایاس کو سردی اور گرمی میں دیکھا کہ وہ اپنی قمیصوں کے بٹن ہمیشہ کھلے رکھتے اورکبھی بند نہ کیا کرتے تھے۔

Haidth Number: 11156
۔(دوسری سند) سیدنا قرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے اپنا ہاتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قمیص کے اندر داخل کرنے کی اجازت چاہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے لیے دعا فرما رہے تھے، جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے جسد اطہر کو چھو رہا تھا تو میرے اس عمل نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو میرے حق میں دعا کرنے سے نہ روکا، یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے حق میں مسلسل دعا فرماتے رہے، میں نے آپ کے کندھوں کی نرم ہڈی کے قریب ابھرے ہوئے پٹھے کی مانند ابھری ہوئی جگہ محسوس کی۔

Haidth Number: 11157
سیدنا ابو رمثہ تیمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے والد کے ہمراہ روانہ ہو کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پہنچا، میں نے آپ کے سر پر مہندی کے رنگ کا اثر محسوس کیا، میں نے آپ کے کندھے کے قریب سیب کی مانند ابھری ہوئی جگہ دیکھی، میرے والد نے عرض کیا: میں ایک طبیب ہوں، کیا میں جراحی کرکے اسے الگ نہ کردوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا طبیب وہ اللہ ہے، جس نے اس کو پیدا کیا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے والد سے فرمایا: کیایہ تمہارا فرزند ہے؟ میرے والد نے عرض کیا:جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! وہ تیرے حق میں جرم نہیں کرے گا اور تو اس کے حق میں جرم نہیں کرے گا، (یعنی دونوں اپنے اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہوں گے)۔

Haidth Number: 11158

۔ (۱۱۱۵۹)۔ وَعَنْہُ اَیْضًا قَالَ: اِنْطَلَقْتُ مَعَ اَبِیْ نَحْوَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا رَأَیْتُہُ قَالَ اَبِیْ: ھَلْ تَدْرِیْ مَنْ ھٰذَا؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: ھٰذَا مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَاقْشَعْرَرْتُ حِیْنَ قَالَ ذٰلِکَ، وَکُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شَیْئًا لَا یُشْبِہُ النَّاسَ فَاِذَا بَشَرٌ ذُوْ وَفْرَۃٍ وَبِہَا رَدْعٌ مِنْ حِنَّائٍ وَعَلَیْہِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِ اَبِیْ، ثُمَّ جَلَسْنَا فَتَحَدَّثَنَا سَاعَۃً، ثُمَّ انَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ لِأَبِیْ: ((اِبْنُکَ ھٰذَا؟))قَالَ: اِیْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ! قَالَ: ((حَقًّا۔)) قَالَ: لَأَشْھَدُ بِہِ، فَتَبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ضَاحِکًا فِیْ تَثْبِیْتِ شَبَہِیْ بِأَبِیْ وَمِنْ حَلْفِ اَبِیْ عَلَیَّ، ثُمَّ قَالَ: ((اَمَا إِنَّہُ لَا یَجْنِیْ عَلَیْکَ وَلَا تَجْنِیْ عَلَیْہِ۔)) وَقَرَأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرٰی} [الاسرائ: ۱۵] الحدیث۔ (مسند احمد: ۷۱۱۶)

سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اپنے ابو جان کے ساتھ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوا، جب میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو میرے ابا جان نے کہا: ابو رمثہ ! تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو جانتا ہے؟ میں نے کہا: جی نہیں، انھوں نے کہا: یہ محمد رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، پس میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے، میرا خیال تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ذات گرامی کی عام انسانوں سے الگ تھلگ حیثیت ہوگی، مگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک انسان تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال کانوں تک آ رہے تھے، بالوں پر مہندی کے نشان تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سبز رنگ کی دو چادریں پہن رکھی تھیں، میرے ابونے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سلام کہا اور ہم بیٹھ گئے، آپ نے کچھ دیر تک ہم سے باتیںکیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ تمہارا بیٹا ہے؟ میرے ابا جان نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: واقعی؟ انھوں نے کہا: کعبہ کے رب کی قسم! یہی بات درست ہے کہ یہ میرا بیٹا ہے، میں اس پر گواہی دیتا ہوں۔ یہ ساری باتیں سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھل کر مسکرا پڑے، کیونکہ میری اپنے باپ کے ساتھ مشابہت بالکل واضح تھی، لیکن اس کے باوجود وہ قسم اٹھا رہے تھے، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خبردار! یہ تیرے حق میں جرم نہیں کرے گا اور تو اس کے حق میں جرم نہیں کرے گا۔ ساتھ ہی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرٰی} … کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔

Haidth Number: 11159
سیدنا ابو رمثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ میں اپنے والد کے ہمراہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میرے والد نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر ابھری ہوئی جگہ دیکھی تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں طبیب ہوں، کیا میں اس کا علاج کردوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم تو ایک ساتھی ہو، حقیقی طبیب اللہ ہی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ یہ کون ہے؟ میرے والد نے بتایا کہ یہ میرا بیٹا ہے اور کہا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ واقعییہ میرا بیٹا ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے کسی بھی جرم کا اس پر یا اس کے کسی جرم کا وبال تم پر نہیں۔

Haidth Number: 11160
Haidth Number: 11161
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب تم لوگ طلب علم کے لیے اونٹوں پر سفر کرکے ان کو تھکا دو گے اور لوگ اہل مدینہ کے عالم سے بڑھ کر کوئی بڑا عالم نہیں پائیں گے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے عمری مراد ہیں، لیکن جمہور کا خیال ہے کہ اس سے امام مالک بن انسl مراد ہیں، پس انھوں نے امام مالک کو ترجیح دی۔

Haidth Number: 12013