Blog
Books
Search Hadith

{اُدْعُوْھُمْ لِآبَائِہِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ} کی تفسیر

8 Hadiths Found
۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ہم زید بن حارثہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو زید بن محمد پکارا کرتے تھے، یہاں تک کہ قرآن مجید کا یہ حصہ نازل ہوا: {اُدْعُوْھُمْ لِآبَائِہِمْ ھُوَاَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ} … تم ان کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ تعالی کے ہاں زیادہانصاف کی بات ہے۔

Haidth Number: 8706
سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ پر یہ چیز پیش کی کہ وہ مکہ مکرمہ کی وادیٔ بطحاء کو میرے لیے سونا بنا دے، لیکن میں نے کہا: نہیں، اے میرے ربّ! میں ایک دن سیر ہوں گا اور ایک دن بھوکا رہوں گا، جب میں بھوکا ہوں گا تو تیرے سامنے لاچاری و بے بسی کا اظہار کروں گا اور تجھے یاد کروں گا، اور جب سیر ہوں گا تو سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ربّ نے مجھ پر یہ چیز پیش کی کہ وہ مکہ مکرمہ کی وادیٔ بطحاء کو میرے لیے سونا بنا دے، لیکن میں نے کہا: نہیں، اے میرے ربّ! میں ایک دن سیر ہوں گا اور ایک دن بھوکا رہوں گا، جب میں بھوکا ہوں گا تو تیرے سامنے لاچاری و بے بسی کا اظہار کروں گا اور تجھے یاد کروں گا، اور جب سیر ہوں گا تو

Haidth Number: 11215

۔ (۱۱۲۱۶)۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ رَبَاحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو ابْنَ الْعَاصِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، یَقُوْلُ: لَقَدْ اَصْبَحْتُمْ وَاَمْسَیْتُمْ تَرْغَبُوْنَ فِیْمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَزْھَدُ فِیْہِ، اَصْبَحْتُمْ تَرْغَبُوْنَ فِی الدُّنْیَا، وَکاَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَزْھَدُ فِیْھَا، وَاللّٰہِ! مَا اَتَتْْ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَیْلَۃٌ مِنْ دَھْرِہِ اِلاَّ کَانَ الَّذِیْ عَلَیْہِ اَکْثَرَ مِمَّا لَہُ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ بَعْضُ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : قَدْ رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَسْلِفُ۔ وَقاَلَ: غَیْرُیَحْيٰ: وَاللّٰہِ! مَا مَرَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثَلَاثَۃٌ مِنَ الدَّھْرِ اِلاَّ وَالَّذِیْ عَلَیْہِ اَکْثْرُ مِنَ الَّذِیْ لَہُ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۷۰)

سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تم تو صبح و شام ایسی چیزوں کی رغبت کرنے لگ گئے، جن سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بے رغبتی کرتے تھے، تم دنیا میں راغب ہونے لگ گئے ہو، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو اس سے دور رہنے والے تھے، اللہ کی قسم! ہر آنے والی رات کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جو قرض دینا ہوتا تھا، اس کی مقدار اس سے زیادہ ہوتی تھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لینا ہوتا تھا، بعض صحابہ نے کہا: تحقیق ہم نے بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ قرض لیتے تھے، یحیی کے علاوہ دوسرے راویوں نے کہا: اللہ کی قسم! تین دن نہیں گزرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جو قرض دینا ہوتا تھا، اس کی مقدار اس سے زیادہ ہوتی تھی، جو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لینا ہوتاتھا۔

Haidth Number: 11216
۔(دوسری سند) سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے مصر میں خطاب کرتے ہوئے کہا: کس چیز نے تمہارے طرزِ حیات کو تمہارے نبی کی سیرت سے دور کر دیا ہے! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تو دنیا سے سب سے زیادہ بے رغبتی کرنے والے تھے، لیکن تم اس میں سب سے زیادہ رغبت کرنے والے ہو۔

Haidth Number: 11216
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے احد پہاڑ کی طرف دیکھ کر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کی جان ہے، مجھے یہ بات پسند نہیں کہ احد پہاڑ کو آل محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے سونا بنا دیا جائے اور میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہوں اور جس دن مروں تو میں دو دینار چھوٹ کر مروں،الایہ کہ ادائے قرض کے لیے دو دینار چھوڑ جائوں تو الگ بات ہے۔ پس جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دینار، درہم، غلام یا لونڈی وغیرہ چھوڑ کر نہ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف ایک زرہ چھوڑ کر دینا سے رخصت ہوئے، وہ بھی تیس صاع جو کے عوض ایکیہودی کے پاس گروی رکھی ہوئی تھی۔ایک روایت میں ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ جو اہل خانہ کی خوراک کے لیے حاصل کیے تھے۔

Haidth Number: 11217
مالک بن عبداللہ زیادی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو ذر عفاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تشریف لائے اور سیدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں گھر داخل ہونے کی اجازت طلب کی، انھوں نے انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی، ان کے ہاتھ میں ایک لاٹھی تھی، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے کعب! عبدالرحمن کافی مال چھوڑ کر انتقال کر گئے ہیں۔ اس بارے میں آپ کا کیاخیال ہے؟ انہوں نے کہا: اگر وہ اس مال سے اللہ کے حقوق ادا کرتے تھے پھر تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ یہ سن کر سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی لاٹھی اٹھا کر سیدنا کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ماری اور کہا: میں نے سنا کہ اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میںتویہ بھی پسند نہیں کرتا کہ یہ احد کا پہاڑ سونے کا ہو اور میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ کروں اور میرا وہ صدقہ اللہ کے ہاں مقبول ہو اور میں اپنے لیے اس میں سے صرف چھ اوقیہ سونا باقی چھوڑ جائوں۔ اے عثمان! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کے رسول سے یہ حدیث سنی ہے ؟ (یہ بات سیدناابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے تین مرتبہ دہرائی)، بالآخر سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جی ہاں، میں نے بھییہ حدیث سنی ہے۔

Haidth Number: 11218

۔ (۱۱۲۱۹)۔ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ جُبَیْرٍ عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعُرْوَۃُ بْنُ الزُّبَیْرِیَوْمًا عَلٰی عَائِشَۃَ فَقَالَتْ: لَوْ رَأَیْتُمَا نَبِیَّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ فِی مَرَضٍ مَرِضَہُ، قَالَتْ: وَکَانَ لَہُ عِنْدِی سِتَّۃُ دَنَانِیرَ، قَالَ مُوسٰی: أَوْ سَبْعَۃٌ، قَالَتْ: فَأَمَرَنِی نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أُفَرِّقَہَا، قَالَتْ: فَشَغَلَنِی وَجَعُ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی عَافَاہُ اللّٰہُ قَالَتْ، ثُمَّ سَأَلَنِی عَنْہَا، فَقَالَ: ((مَا فَعَلَتِ السِّتَّۃُ؟)) قَالَ: أَوْ السَّبْعَۃُ، قُلْتُ: لَا وَاللّٰہِ! لَقَدْ کَانَ شَغَلَنِی وَجَعُکَ، قَالَتْ: فَدَعَا بِہَا ثُمَّ صَفَّہَا فِی کَفِّہِ، فَقَالَ: ((مَا ظَنُّ نَبِیِّ اللّٰہِ لَوْ لَقِیَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَہٰذِہِ عِنْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۲۴۰)

ابو امامہ بن سہل سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے کہا کہ میں اور عروہ بن زبیر ایک دن سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئے، انہوں نے کہا: کاش کہ تم اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مرض الموت کے دوران دیکھتے، میرے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چھ (یا سات) دینار تھے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں تقسیم کردوں، آپ کی بیماری نے مجھے مشغول رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو افاقہ دیا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے ان کی بابت پوچھا اور فرمایا: ان چھ دینار وں کا کیا بنا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم، میں آپ کی بیماری میں مصروف رہی اور تقسیم نہ کر سکی۔ آپ نے وہ دینار منگوا کر اپنی ہتھیلی پر رکھ کر فرمایا: اللہ کے بنی کا کیا حال ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں جا ملے کہ یہ دولت اس کی ملکیت ہو۔

Haidth Number: 11219
سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے،، وہ کہتے ہیں: میرے علم کے مطابق اللہ کے نبی ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تھیلے میں زیادہ سے زیادہ آٹھ سو درہم لائے گئے۔

Haidth Number: 11220