Blog
Books
Search Hadith

سورۂیس سورۂیس کی فضیلت کا بیان

9 Hadiths Found
۔ سیدنا معقل بن یسار سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سورۂ یس قرآن مجید کا دل ہے، جو آدمی بھی اللہ تعالیٰ کی رضا اور آخرت کے گھر کی خاطر اس کی تلاوت کرے گا، اس کو بخش دیا جائے گا اور اس سورت کو اپنے مردوں کے پاس پڑھا کرو۔

Haidth Number: 8730
۔ صفوان کہتے ہیں: بعض بزرگوں نے مجھے بیان کیا کہ وہ غضیف بن حارث ثمالی کے پاس موجود تھے، ان پر عالم نزع کی بڑی سختی تھی، پس انھوں نے کہا: کیا تم میں سے کوئی آدمی سورۂ یس پڑھ سکتا ہے؟ صالح بن شریح سکوتی نے سورۂ یس کی تلاوت کی، ابھی تک انھوں نے چالیس آیتیں پڑھی تھیں کہ وہ فوت ہوگئے۔ بزرگ کہتے تھے کہ جب میت پر اس سورت کی تلاوت کی جائے تو اس کی وجہ سے اس پر تخفیف کی جاتی ہے۔

Haidth Number: 8731
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں غروب ِ آفتاب کے وقت مسجد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! کیا تجھے معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟ میں نے کہا: جی اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ چلتا رہے گا،یہاں تک کہ اپنے ربّ کے سامنے سجدہ کر کے واپس آنے کی اجازت طلب کرے گا، پس اس کو اجازت دی جائے گی اور کہاجائے گا: تو جہاں سے آیا ہے، وہیں چلا جا، پس یہ اپنے مطلع کی طرف لوٹ جائے گا، وہی اس کے قرار پکڑنے کی جگہ ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: {وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا} … اور سورج اپنے ٹھہرنے کی جگہ کی طرف چلتا ہے۔

Haidth Number: 8732
۔ سیدنا ابو ذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالی کے اس فرمان کے بارے میں پوچھا: {وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَہَا} آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے ٹھہرنے کی جگہ عرش کے نیچے ہے۔

Haidth Number: 8733
سیدناسلمہ بن اکوع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ حدیبیہ کے مقام پر پہنچے، ہماری تعداد چودہ سو تھی، وہاں اس قدر معمولی پانی تھا کہ پچاس بکریوں کو بھی سیراب نہ کر سکتا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کنوئیں کے کنارے پر بیٹھ گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا فرمائییا اس میں اپنا لعاب ڈالا تو اس کنویں کا پانی جوش مارنے لگا، پس ہم نے پانی پیا اور پلایا۔

Haidth Number: 11317
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: ہم حدیبیہ کے مقام پر پہنچے اور وہاں ایک کنواں تھا، جس کا پانی ختم ہونے کے قریب تھا۔ ہماری تعداد چودہ سو تھی۔ کنوئیں سے پانی کا ایک ڈول نکالا گیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے کچھ پانی لے کر کلی کرکے وہ اس میں ڈال دیا اور دعا بھی فرمائی۔ پس پھر ہم پانی سے خوب سیراب ہوئے اور دوسروں کو بھی سیراب کیا۔

Haidth Number: 11318

۔ (۱۱۳۱۹)۔ عَنِ الْبَرَائِ، قَالَ: کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی مَسِیْرٍ فَأَتَیْنَا عَلٰی رَکِیِّ ذَمَّۃٍ،یَعْنِی قَلِیْلَۃَ الْمَائِ، قَالَ: فَنَزَلَ فِیْہَا سِتَّۃٌ أَنَا سَادِسُہُمْ مَاحَۃً، فَأُدْلِیَتْ إِلَیْنَا دَلْوٌ قَالَ: وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی شَفَۃِ الرَّکِیِّ، فَجَعَلْنَا فِیْہَا نِصْفَہَا أَوْ قِرَابَ ثُلُثَیْہَا فَرُفِعَتْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ الْبَرَائُ: فَکِدْتُّ بِإِنَائِیْ ھَلْ أَجِدُ شَیْئًا أَجْعَلُہُ فِی حَلْقِی فَمَا وَجَدْتُّ، فَرُفِعَتِ الدَّلْوُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَغَمَسَ یَدَہُ فِیْہَا فَقَالَ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ یَقُوْلَ، فَعِیْدَتْ إِلَیْنَا الدَّلْوُ بِمَا فِیْہَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَیْتُ أَحَدَنَا أُخْرِجَ بِثَوْبٍ خَشْیَۃَ الْغَرَقِ، قَالَ: ثُمَّ سَاحَتْ یَعْنِی جَرَتْ نَہْرًا۔ (مسند احمد: ۱۸۷۸۵)

سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک سفر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھے، ہم ایک ایسے کنوئیں تک پہنچے جس میں بہت تھوڑا پانی تھا، کنوئیں سے پانی نکالنے کے لیے پانچ آدمی اس میں اترے، میں چھٹا تھا، کنویں میں ہماری طرف ڈول ڈالا گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کنویں کے کنارے پر موجود تھے۔ ہم نے اس ڈول میں اس کے نصف تک یا دو تہائی تک پانی بھرا تو اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف اوپر کو کھینچ لیا گیا۔ سیدنا برائ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں نے کوشش کی کہ اپنے برتن میں کچھ پانی ڈال کر اپنے حلق کو تر کر لوں، مگر مجھے اس قدر تھوڑا سا پانی بھی نہ مل سکا۔ ڈول اوپر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف کھینچا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں ہاتھ ڈبو کر اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائی اور ڈول کو پانی سمیت کنویں کے اندر ہماری طرف واپس اتارا گیا۔ اس کی برکت سے کنویں میں اتنا پانی ہو گیا کہ ہمارے ڈوب جانے کے اندیشہ سے ہم میں سے ہر ایک کو کپڑے کے ساتھ باندھ کر باہر نکالا گیا، اس کے بعد وہ نہر کی طرح بہنے لگا۔

Haidth Number: 11319

۔ (۱۱۳۲۰)۔ عَنْ أَبِیْ قَتَادَۃَ أَنَّہُ کَانَ فِیْ سَفَرٍ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابِہِ وَکَانَ مَعَہُ مِیْضَأٌ وَفِیْہَا جَرْعَۃُ مَائٍ، قَالَ اَبُوْ قَتَادَۃَ: فَلَمَّا اشْتَدَّتِ الظَّہِیرَۃُ رَفَعَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہَلَکْنَا عَطَشًا تَقَطَّعَتِ الْأَعْنَاقُ، فَقَالَ: ((لَا ہُلْکَ عَلَیْکُمْ۔)) ثُمَّ قَالَ: ((یَا أَبَا قَتَادَۃَ ائْتِ بِالْمِیضَأَۃِ۔)) فَأَتَیْتُہُ بِہَا فَقَالَ: ((احْلِلْ لِی غُمَرِی۔)) یَعْنِی قَدَحَہُ فَحَلَلْتُہُ فَأَتَیْتُہُ بِہِ فَجَعَلَیَصُبُّ فِیہِ وَیَسْقِی النَّاسَ فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَیْہِ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَحْسِنُوا الْمَلَأَ فَکُلُّکُمْ سَیَصْدُرُ عَنْ رِیٍّ۔)) فَشَرِبَ الْقَوْمُ حَتّٰی لَمْ یَبْقَ غَیْرِی وَغَیْرُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَصَبَّ لِیََََ فَقَالَ: ((اِشْرَبْ یَا أَبَا قَتَادَۃَ!)) قَالَ قُلْتُ: اِشْرَبْ أَنْتَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَالَ إِنَّ سَاقِیَ الْقَوْمِ آخِرُہُمْ فَشَرِبْتُ وَشَرِب بَعْدِی وَبَقِیَ فِی الْمِیضَأَۃِ نَحْوٌ مِمَّا کَانَ فِیہَا وَہُمْ یَوْمَئِذٍ ثَلَاثُ مِائَۃٍ۔… الحدیث۔ (مسند احمد: ۲۲۵۴۶)

سیدنا ابو قتادہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابۂ کرام کے ساتھ تھا، ان کے پاس وضو کا ایک برتن تھا، جس میں محض ایک چلو کی مقدارپانی تھا، جب دھوپ خوب تیز ہوئییعنی گرمی بڑھی تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کے سامنے آئے۔ لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! پیاس کی شدت کی وجہ سے ہم مر رہے ہیں، ہماری تو گردنیں ٹوٹ رہی ہیں۔ آپ نے فرمایا: آج تم پر ہلاکت نہیں پڑے گی۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابو قتادہ! تم وضو والا برتن لے کر آؤ۔ میں نے وہ برتن آپ کی خدمت میں پیش کیا، آپ نے فرمایا: تم میرا چھوٹا پیالہ کھول لائو۔ میں اسے کھول کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا، آپ اس میں پانی ڈال کر لوگوں کو پلانے لگے، لوگ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ارد گرد جمع ہوگئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! پانی بھرنے کے لیے اچھا رویہ اپنائو، تم میں سے ہر ایک سیراب ہو کر لوٹے گا۔ سب لوگوں نے خوب پانی پیا، صرف اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور میں بچ گئے، آپ نے پیالے میں میرے لیے پانی ڈالا اور فرمایا: ابو قتادہ! لو پیو۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پہلے آپ پئیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔ تب میں نے پیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے بعد نوش فرمایا اور وضو کے برتن میں پانی جتنا تھا، وہ تقریباً اتنا ہی رہا۔ اس دن صحابہ کی تعداد تین سو تھی۔

Haidth Number: 11320
سیدناعائذ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ پانی تھوڑا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک پیالےیا کھلے برتن میں وضو کیا، ہم نے اس سے پانی لے لے کر مختصر وضو کیا، ہم میں وہ آدمی خوش قسمت تھا، جسے اس پانی میں سے کچھ مل گیا۔ ہمارا خیال ہے کہ پانی ہر آدمی کو مل گیا تھا۔ اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں چاشت کے وقت نماز پڑھائی۔

Haidth Number: 11321