Blog
Books
Search Hadith

سورۂ فصلت {وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَشْہَدَ عَلَیْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَا اَبْصَارُکُمْ…}کی تفسیر

8 Hadiths Found

۔ (۸۷۴۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ: کُنْتُ مُسْتَتِرًا بِسِتَارِ الْکَعْبَۃِ، فَجَائَ ثَلَاثَۃُ نَفَرٍ قُرَشِیٌّ وَخَتَنَاہُ ثَقَفِیَّانِ أَ وْ ثَقَفِیٌّ وَخَتَنَاہُ قُرَشِیَّانِ، کَثِیرٌ شَحْمُ بُطُونِہِمْ، قَلِیلٌ فِقْہُ قُلُوبِہِمْ، فَتَکَلَّمُوا بِکَلَامٍ لَمْ أَ سْمَعْہُ، فَقَالَ أَحَدُہُمْ: أَ تَرَوْنَ اللّٰہَ یَسْمَعُ کَلَامَنَا ہٰذَا؟ فَقَالَ الْآخَرُ: أُرَانَا إِذَا رَفَعْنَا أَ صْوَاتَنَا سَمِعَہُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْہَا لَمْ یَسْمَعْ، فَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ سَمِعَ مِنْہُ شَیْئًا سَمِعَہُ کُلَّہُ، قَالَ: فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَ نْ یَشْہَدَ عَلَیْکُمْ سَمْعُکُمْ وَلَا أَبْصَارُکُمْ وَلَا جُلُودُکُمْ} إِلٰی قَوْلِہِ {ذٰلِکُمْ ظَنُّکُمْ الَّذِی ظَنَنْتُمْ بِرَبِّکُمْ أَ رْدَاکُمْ فَأَ صْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِینَ} [فصلت: ۲۲۔۲۳] ۔ (مسند احمد: ۳۶۱۴)

۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ میں کعبہ کے پردے کی اوٹ میں چھپا ہواتھا کہ تین آدمی آئے، ایک قریشی تھا اور دو اس کے سالے تھے، جو بنو ثقیف سے تھے، یاایک ثقفی تھا اور دو اس کے قریشی سالے تھے، ان کے پیٹوں پر چربی تو بہت زیادہ چڑھی ہوئی تھی لیکن دلوں میں سمجھ کی کمی تھی، انہوں نے مختلف باتیں کیں، میں وہ ساری تو نہ سن سکا، بہرحال ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارییہ بات سن رہا ہے؟ دوسرے نے کہا: میرا خیال ہے کہ جب ہم آواز بلند کریں گے تو وہ ہماری آواز سنے گا اور جب ہم آوازیں بلند نہیں کریں گے تو وہ نہیں سنے گا، تیسرا بولا اور اس نے کہا: اگر وہ ہماری بات کا کچھ حصہ سنتا ہے تو پھر اس کامطلب یہ ہوا کہ وہ ساری باتیں سنتا ہے۔ جب میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ان باتوں کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: {وَمَا کُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ یَشْہَدَ عَلَیْکُمْ … … فَأَصْبَحْتُمْ مِنْ الْخَاسِرِینَ}

Haidth Number: 8743
سیدنا صفوان بن عسال مرادی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم ایک سفر میں تھے، اچانک ایک بدّو نے نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بلند آواز سے پکارا اور کہا: اے محمد! ہم نے اس سے کہا: او تو ہلاک ہو جائے، اپنی آواز کو پست رکھ، تجھے اس طرح آواز بلند کرنے سے منع کیا گیا ہے، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو اپنی آواز کو پست نہیں کروں گا، اتنے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میں حاضر ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے سوال کے انداز کے مطابق ہی جواب دیا، سفیان راوی نے کہا: جیسے اس نے بات کی تھی، اسی طرح کا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جواب دیا، پھر اس نے کہا: اس آدمی کے بارے میں آپ کا خیال ہے، جو کچھ لوگوں سے محبت تو کرتا ہے، لیکن وہ ان کو ملا نہیں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اسی آدمی کے ساتھ ہو گا، جس سے اس کو محبت ہو گی۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے گھر تشریف لے جاتے اور ان کے بستر پر سو جاتے تھے، جبکہ وہ اس میں نہیں ہوتی تھیں، ایک دن ایسے ہی ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گئے اور ان کے بستر پر سو گئے، کسی نے آ کر سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو خبر دی کہ یہ نبی ٔ کریم تمہارے گھر میں تمہارے بستر پر سوئے ہوئے ہیں، پس وہ آئیں اور دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسینہ آیا ہوا ہے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پسینہ بستر پر چمڑے کے ایک ٹکڑے پر نچڑ رہا ہے، انھوں نے اپنا بیوٹی باکس کھولا اور اس پسینے کو چوس کر اس کو اپنی شیشیوں میں نچوڑنے لگیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھبرا گئے اور پوچھا: او ام سلیم! کیا کر رہی ہو؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے بچوں کے لیے اس کی برکت کی امید رکھتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے درست کیا ہے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسینہ آیا تو میری ماں ایک شیشی لے کر آئیں اور اس میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پسینہ جمع کرنے لگیں، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیدار ہو گئے اور فرمایا: ام سلیم! یہ کیا کر رہی ہو؟ انھوں نے کہا: یہ آپ کو پسینہ ہے، ہم اس کو اپنی خوشبو میں مِکس کریں گے، جبکہ یہ پسینہ تو سب سے پاکیزہ اور اچھی خوشبو ہے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ارادہ کیا کہ حجام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا بال مونڈے تو سیدنا ابو طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سر مبارک کے ایک جانب کے بال پکڑے اور سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس لے آئے، وہ ان کو اپنی خوشبو میں ملایا کرتی تھیں۔

Haidth Number: 11322
۔(دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منی میں اپنا سر مبارک منڈوائے تو سر کی دائیں جانب کے بال لیے اور مجھے پکڑا کر فرمایا: انس! یہ بال ام سلیم کے پاس لے جاؤ۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خاص کر کے ام سلیم کو یہ بال بھیجے ہیں تو وہ سر کی دوسری جانب کے بالوں کی رغبت کرنے لگے، کچھ بال کسی نے لیے اور کچھ کسی نے۔ محمد بن سیرین کہتے ہیں: جب میں نے یہ حدیث عبیدہ سلمانی کو بیان کی تو انھوں نے کہا: اگر میرے پاس ان میں سے ایک بال بھی ہوتا تو وہ مجھے اس سارے سونے اور چاندی سے محبوب ہوتا، جو زمینکے اوپر والی سطح اور اس کے اندر پایا جاتا ہے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا، جبکہ حجام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بال مونڈ رہا تھا، صحابہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھیرے میں لے رکھا تھا، وہ چاہتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا جو بال بھی گرے، اس کو کوئی نہ کوئی آدمی پکڑ لے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا عبد اللہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ قربان گاہ میں نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ایک قریشی آدمی کے پاس موجود تھے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قربانیاں کر رہے تھے، لیکن نہ قربانی ان کو ملی اور نہ ان کے انصاری ساتھی کو، پھر جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک کپڑے میں اپنا سر منڈوایا تو وہ بال ان کو دیئے اور انھوں نے وہ بال مردوں میں تقسیم کر دیئے، پھر جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ناخن تراشے تو وہ ان کے ساتھی کو دیئے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ بال ہمارے پاس موجود ہیں، وہ مہندی اور وسمہ سے رنگے ہوئے تھے۔

Haidth Number: 11322