Blog
Books
Search Hadith

سورۂ دخان {فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَاْتِی السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍ…} کی تفسیر

12 Hadiths Found

۔ (۸۷۴۸)۔ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: بَیْنَا رَجُلٌ یُحَدِّثُ فِی الْمَسْجِدِ الْأَ عْظَمِ، قَالَ: إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ نَزَلَ دُخَانٌ مِنْ السَّمَائِ، فَأَخَذَ بِأَ سْمَاعِ الْمُنَافِقِینَ وَأَ بْصَارِہِمْ، وَأَخَذَ الْمُؤْمِنِینَ مِنْہُ کَہَیْئَۃِ الزُّکَامِ، قَالَ مَسْرُوقٌ: فَدَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لَہُ، وَکَانَ مُتَّکِئًا فَاسْتَوٰی جَالِسًا، فَأَنْشَأَ یُحَدِّثُ فَقَالَ: یَا أَ یُّہَا النَّاسُ مَنْ سُئِلَ مِنْکُمْ عَنْ عِلْمٍ ہُوَ عِنْدَہُ فَلْیَقُلْ بِہِ، فَإِنْ لَمْیَکُنْ عِنْدَہُ فَلْیَقُلْ: اللّٰہُ أَ عْلَمُ، فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَ نْ تَقُولَ لِمَا لَا تَعْلَمُ: اللّٰہُ أَعْلَمُ، إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لِنَبِیِّہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : {قُلْ مَا أَسْأَ لُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَ نَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِینَ} إِنَّ قُرَیْشًا لَمَّا غَلَبُوا النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَاسْتَعْصَوْا عَلَیْہِقَالَ: ((اللّٰہُمَّ أَ عِنِّی بِسَبْعٍ کَسَبْعِ یُوسُفَ۔)) قَالَ: فَأَ خَذَتْہُمْ سَنَۃٌ أَکَلُوْا فِیہَا الْعِظَامَ وَالْمَیْتَۃَ مِنْ الْجَہْدِ حَتّٰی جَعَلَ أَحَدُہُمْ یَرٰی بَیْنَہُ وَبَیْنَ السَّمَائِ کَہَیْئَۃِ الدُّخَانِ مِنْ الْجُوعِ فَقَالُوْا: {رَبَّنَا اکْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ} قَالَ: فَقِیلَ لَہُ: إِنَّا إِنْ کَشَفْنَا عَنْہُمْ عَادُوْا، فَدَعَا رَبَّہُ فَکَشَفَ عَنْہُمْ فَعَادُوْا فَانْتَقَمَ اللّٰہُ مِنْہُمْ یَوْمَ بَدْرٍ فَذٰلِکَ قَوْلُہُ تَعَالَی: {فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأْتِی السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِینٍ} إِلٰی قَوْلِہِ: {یَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَۃَ الْکُبْرٰی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ} [الدخان: ۱۰۔۱۶] قَالَ ابْنُ نُمَیْرٍ فِی حَدِیثِہِ: فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَلَوْ کَانَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَا کَشَفَ عَنْہُمْ۔ (مسند احمد: ۴۱۰۴)

۔ مسروق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ایک آدمی کوفہ کی مسجد اعظم میں بیان کر رہاتھا کہ قیامت کے دن آسمان سے دھواں نازل ہوگا، جو منافقوں کے کانوں اور آنکھوں کو پکڑے گا، اور ایمانداروں پر اس کایہ اثر ہو گا کہ ان کو زکام محسوس ہو گا۔ یہ سن کر میں سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان سے اس بات کا ذکر کیا، وہ ٹیک لگا کر بیٹھے تھے، لیکنیہ بات سنتے ہی سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور کہا: اے لوگو! جب تم سے علمی سوال کیا جائے تو اگر اس کا علم ہو تو اس کا جواب دو اور اگر علم نہ ہو تو کہہ دیا کرو کہ اللہ اعلم (اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہے)، بے شک یہ بھی علم ہی ہے کہ جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں اللہ اعلم کہا جائے۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا: {قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ أَ جْرٍ وَمَا أَ نَا مِنْ الْمُتَکَلِّفِینَ}… کہہ دوکہ میں تم سے اس پر اجرت طلب نہیں کرتا اور میں تکلف کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ جب قریشی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر غالب آ گئے اور آپ پر سر کش ہوگئے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر ان الفاظ کے ساتھ بد دعا کی: اے میرے اللہ! یوسف علیہ السلام والا سات سالہ قحط ان پر مسلط کر کے ان کے خلاف میری مدد فرما۔ پس وہ قحط سالی میں اس قدر مبتلا ہو گئے کہ انہوں نے ہڈیاں اور مردار کھانا شروع کر دیئے،وہ اس قدر تکلیف اور مشقت میں پڑ گئے کہ بھوک کی وجہ سے ان کو اپنے اور آسمان کے ما بین دھویں کی طرح کی چیز نظر آتی تھی۔ بالآخر انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! یہ عذاب ہم سے کھول دے، ہم ایمان لانے والے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا گیا: اگر ان سے عذاب کھل گیا تو یہ پھر پہلی حالت میں لوٹ آئیں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے رب سے دعا کی اور اس نے ان سے عذاب دور کر دیا، لیکن جب وہ پھر اسی نافرمانی کی حالت میں لوٹ آئے تو اللہ تعالیٰ نے بدر کے دن ان کی گرفت کی،یہی صورتیں اللہ تعالی کے اس فرمان کی مصداق ہیں: {فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَأْتِی السَّمَائُ بِدُخَانٍ مُبِینٍ… … یَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَۃَ الْکُبْرٰی إِنَّا مُنْتَقِمُونَ}۔ ابن نمیر کی حدیث میں سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر اس سے قیامت کے دن کا دھواں ہوتا تو پھر ان سے دور نہ کیا جاتا۔

Haidth Number: 8748
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فاغیہ بہت پسند تھا اور کھانوں میں سے سب سے زیادہ پسندیدہ کھانا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کدو کا سالن تھا۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک پیالہ نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب کیا گیا، اس میں کدو بھی تھے، جبکہ یہ چیز آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند بھی بڑی تھی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی انگلی یا انگلیوں کی مدد سے کدو تلاش کرنے لگے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس بن مالک سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے گئے اور میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ گیا، پس کھانے میں شوربا لایا گیا، اس میں کدو تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس سے کدو کھانے لگے، دراصل کدو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پسند تھے، جب میں نے اس چیز کا مشاہدہ کیا تو میں کدو ڈال کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دینے لگا اور میں خود نہیں کھا رہا تھا (تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیر ہو کر کھا لیں)۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پس میں اس وجہ سے ہمیشہ کدو پسند کرتا رہا، سلیمان تیمی کہتے ہیں: کدو کے موسم میں ہم جب بھی سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آتے تھے تو ان کے کھانے میں کدو پاتے تھے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کدو پسند تھے، پس میں وہ کدو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھتا تھا۔

Haidth Number: 11322
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدہ ام سلیم نے مجھے ایک ٹوکرا دے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طر ف بھیجا، اس میں تازہ کھجوریں تھیں، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھر پر نہیں پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قریب ہی اپنے ایک غلام کی طرف گئے ہوئے تھے، دراصل اس نے کھانا تیار کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دعوت دی تھی، میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانا تناول فرما رہے تھے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بھے کھانے کے لیے بلایا، اس آدمی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے گوشت اور کدو کا ثرید بنایا تھا، میں کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تو کدو بہت پسند تھے، پس میں کدو جمع کر کے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب کرنے لگا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانے سے فارغ ہو کر گھر تشریف لے آئے تو میں نے وہ ٹوکرا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھجوریں کھانا اور ان کو تقسیم کرنا شروع کر دیا،یہاں تک کہ وہ ختم ہو گئیں۔

Haidth Number: 11322
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں کدو دیکھے، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ کیا ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کدو ہیں، ہم زیادہ تر اس کو اپنے کھانے میں استعمال کرتے ہیں۔

Haidth Number: 11322
Haidth Number: 11322
سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بکری بھونی گئی اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پیش کی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ پس میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دستی پکڑا دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ سو میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تھما دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر فرمایا: ابو رافع! مجھے دستی پکڑاؤ۔ ‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بکری کی دو ہی دستیاں ہوتی ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تو خاموش رہتا تو جب تک میں مطالبہ کرتا رہتا، تو مجھے دستیاں پکڑاتا جاتا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ دستی بڑی پسند تھی۔

Haidth Number: 11322
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دستی پسند تھی۔

Haidth Number: 11322
سیدہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے گھر میں ایک بکری ذبح کی اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ ہمیں بھی اپنی بکری میں سے کچھ کھلا دو، انھوں نے قاصد کو جواباً کہا: اللہ کی قسم! صرف گردن بچی پڑی ہے اور مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے شرم آتی ہے کہ میں وہ گردن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجوں، پس قاصد لوٹ آیا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو صورتحال سے آگاہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو لوٹ جا اور ان سے کہو کہ وہ یہی گردن ہی بھیج دیں، کیونکہیہ بکری کا ابتدائی حصہ ہے، لذت اور پکنے میں سب سے بہتر ہے اور پیشاب اور مینگنیوں وغیرہ سے بھی دور ہے۔

Haidth Number: 11322
سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے نبی ٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے سنگریزوں کا ایک برتن بنایا ہوا تھا، میں وہ برتن آپ کے پاس لایا اور اسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے رکھ دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس میں جھانکا اور فرمایا: میرا خیال ہے کہ اس میں گوشت ہے۔ میں نے اس چیز کا ذکر گھر والوں سے کیا (اور ہم سمجھ گئے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گوشت کھانے کی خواہش ہے) پس انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے بکری ذبح کی۔

Haidth Number: 11322