Blog
Books
Search Hadith

{وَاِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا…} کی تفسیر

9 Hadiths Found

۔ (۸۷۶۲)۔ حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ: سَمِعْتُ أَ بِییُحَدِّثُ: أَ نَّ أَ نَسًا قَالَ: قِیلَ لِلنَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : لَوْ أَ تَیْتَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَکِبَ حِمَارًا، وَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ یَمْشُونَ، وَہِیَ أَ رْضٌ سَبِخَۃٌ، فَلَمَّا انْطَلَقَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: إِلَیْکَ عَنِّی، فَوَاللّٰہِ! لَقَدْ آذَانِی رِیحُ حِمَارِکَِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَ نْصَارِ: وَاللّٰہِ! لَحِمَارُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَطْیَبُ رِیحًا مِنْکَ، قَالَ: فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللّٰہِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِہِ، قَالَ: فَغَضِبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَ صْحَابُہُ، قَالَ: وَکَانَ بَیْنَہُمْ ضَرْبٌ بِالْجَرِیدِ وَبِالْأَ یْدِی وَالنِّعَالِ، فَبَلَغَنَا أَ نَّہَا نَزَلَتْ فِیہِمْ: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوْا فَأَ صْلِحُوْا بَیْنَہُمَا} [الحجرات: ۹]۔ (مسند احمد: ۱۲۶۳۴)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ کسی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا کہ آپ خود عبداللہ بن ابی کے پاس چلے جائیں، (تو شاید اس میں بہتری ہو)، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک گدھے پر سوار ہو کر اس کے پاس پہنچ گئے، مسلمان بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، زمین شور والی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چلنے سے گرد اٹھی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس شخص تک پہنچے تو اس نے کہا: ذرا دور رہو، اللہ کی قسم! مجھے آپ کے گدھے کی بو سے تکلیف ہوئی ہے۔ ایک انصاری آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبو والا ہے، اُدھر عبداللہ کے حمایتی لوگوں میں سے ایک آدمی جوش میںآ گیا، اِدھر سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حمایت میں پر جوش ہو گئے، دونوں کے حمایتی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے، درخت کی ٹہنیوں، مکوں اور جوتوں کا استعمال ہوا،ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی تھی: {وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِینَ اقْتَتَلُوْا فَأَ صْلِحُوْا بَیْنَہُمَا}… اگر ایمانداروں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دیا کرو۔

Haidth Number: 8762
سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ رقیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا انتقال ہوا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے آج رات اپنی بیوی سے ہم بستری کی ہو وہ قبر میں داخل نہ ہو۔ پس سیّدنا عثمان بن عفان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ قبر میں داخل نہ ہوئے۔

Haidth Number: 11380
سیّدناابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی سیدہ ام کلثوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو قبر میں رکھا گیا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت پڑھی {مِنْہَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً أُخْرٰی} … ہم نے تمہیں اسی مٹی سے پیدا کیا اور اسی میں تم کو لوٹائیں گے اور پھر اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے۔ (سورۂ طہ، ۵۵) سیّدنا ابوامامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں یہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ دعا پڑھی تھییا نہیں: بِاسْمِ اللّٰہِ، وَفِی سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ۔ (اللہ کے نام کے ساتھ،اللہ کی راہ میں اور اللہ کے رسول کے طریقے کے مطابق دفن کرتے ہیں)۔ جب لحد کی چنائی کر دی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کی طرف گارا پھینکا اور فرمایا: اس سے اینٹوں کے شگافوں کو پر کر دو۔ پھر فرمایا: یہ کوئی ضروری چیز نہیں ہے، بس زندہ لوگوں کا نفس ذرا مطمئن ہو جاتا ہے۔

Haidth Number: 11381

۔ (۱۱۳۸۲)۔ عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((وُلِدَ لِی اللَّیْلَۃَ غُلَامٌ فَسَمَّیْتُہُ بِاسْمِ أَبِی إِبْرَاہِیمَ)) قَالَ ثُمَّ دَفَعَہُ إِلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ،یُقَالُ لَہُ: أَبُو سَیْفٍ بِالْمَدِینَۃِ، قَالَ: فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَأْتِیہِ وَانْطَلَقْتُ مَعَہُ فَانْتَہَیْتُ إِلٰی أَبِی سَیْفٍ، وَہُوَ یَنْفُخُ بِکِیرِہِ وَقَدِ امْتَلَأَ الْبَیْتُ دُخَانًا، قَالَ: فَأَسْرَعْتُ الْمَشْیَ بَیْنَیَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَقُلْتُ: یَا أَبَا سَیْفٍ! جَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَأَمْسَکَ، قَالَ: فَجَائَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَعَا بِالصَّبِیِّ فَضَمَّہُ إِلَیْہِ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ بَیْنَیَدَیْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَکِیدُ بِنَفْسِہِ، قَالَ: فَدَمَعَتْ عَیْنَا رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا یُرْضِی رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ، وَاللّٰہِ! إِنَّا بِکَ یَا إِبْرَاہِیمُ لَمَحْزُونُونَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۰۴۵)

سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے آج رات مجھے بیٹا عطا فرمایا ہے، میں نے اپنے باپ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے نام پر اس کا نام رکھا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو رضاعت کے لیے مدینہ کے ایک لوہار سیدنا ابو سیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اہلیہسیدہ ام سیف ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے حوالے کیا، ایک بار رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو دیکھنے کے لیے چل کر گئے، میں بھی آپ کے ساتھ گیا، جب میں وہاں پہنچا تو ابو سیف اپنی بھٹی میں پھونک مار رہا تھا اور کمرہ دھوئیں سے بھر چکا تھا۔ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آگے آگے جلدی چل کر گیا اور میں نے ان سے کہا: ابو سیف! اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے ہیں۔ تو وہ اپنے کام سے رک گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے۔ آپ نے بچے کو بلوا کر اسے سینے سے لگایا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے اس حال میں دیکھا کہ وہ اپنی جان اللہ کے سپرد کر رہا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھوں میںآنسو آگئے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آنکھ آنسو بہار رہی ہے، اور دل غمگین ہے، لیکن ہم زبان سے وہی بات کہیں گے، جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے اور اے ابراہیم ہم تیری جدائی پر بہت زیادہ غمگین ہیں۔

Haidth Number: 11382
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر اپنے اہل و عیال کے حق میں مہربان کسی کو نہیں پایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مدینہ منورہ کی بالائی بستیوں میں رضاعت کے لیے بھیجے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو دیکھنے کے لیے تشریف لے جاتے، ہم بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہوتے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے گھر میں داخل ہو جاتے، حالانکہ اس گھر میں دھواں اٹھ رہا ہوتا تھا، کیونکہ ان کا رضاعی والد لوہار تھا، پھر رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اٹھاتے، اسے بوسے دیتے اور پھر واپس تشریف لے آتے۔ عمرو راوی کہتے ہیں: جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا انتقال ہوا تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک ابراہیم میرا بیٹا ہے، چونکہ یہ دودھ پینے کی مدت کے اندر اندر فوت ہوا ہے، اس لیے اس کی جنت میں دو رضاعی مائیںہوں گی، جو اس کی رضاعت کو پورا کریں گی۔

Haidth Number: 11383
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ پسر رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا سولہ ماہ کی عمر میں انتقال ہوگیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے جنت البقیع میں دفن کرنے کا حکم دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے جنت میں ایک دایہ دودھ پلائے گی۔

Haidth Number: 11384
سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا اٹھارہ ماہ کی عمر میں انتقال ہوا تھا، آپ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھائی تھی۔

Haidth Number: 11385
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: اگر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ زندہ رہتے تو وہ سچے نبی ہوتے۔

Haidth Number: 11386
اسماعیل بن ابی خالد سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا ابن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد بھی کوئی نبی آنا ہوتا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیدنا ابراہیم علیہ السلام فوت نہ ہوتے۔

Haidth Number: 11387