Blog
Books
Search Hadith

سورۂ نجم {وَھُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰی… اِلٰی قَوْلِہٖ…لَقَدْرَاٰی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی} کی تفسیر

8 Hadiths Found

۔ (۸۷۶۵)۔ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَ نَّہُ قَالَ: إِنَّ مُحَمَّداً لَمْ یَرَ جِبْرِیلَ فِی صُورَتِہِ إِلَّا مَرَّتَیْنِ، أَ مَّا مَرَّۃٌ فَإِنَّہُ سَأَ لَہُ أَ نْ یُرِیَہُ نَفْسَہُ فِی صُورَتِہِ، فَأَ رَاہُ صُورَتَہُ، فَسَدَّ الْأُفُقَ، وَأَ مَّا الْأُخْرٰی فَإِنَّہُ صَعِدَ مَعَہُ حِینَ صَعِدَ بِہِ، وَقَوْلُہُ: {وَہُوَ بِالْأُفُقِ الْأَ عْلٰی ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ أَ وْ أَ دْنٰی فَأَوْحٰی إِلٰی عَبْدِہِ مَا أَ وْحٰی} [النجم: ۷۔۱۰] قَالَ: فَلَمَّا أَ حَسَّ جِبْرِیلُ رَبَّہُ عَادَ فِی صُورَتِہِ وَسَجَدَ، فَقَوْلُہُ: {وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرٰی عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی عِنْدَہَا جَنَّۃُ الْمَأْوٰی إِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشٰی مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی لَقَدْ رَأٰی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی} [النجم: ۱۳۔۱۸] قَالَ: خَلْقَ جِبْرِیلَ عَلَیْہِ السَّلَام۔ (مسند احمد: ۳۸۶۴)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ محمد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں دو مرتبہ دیکھا ہے، ایک مرتبہ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود جبریل سے مطالبہ کیا تو انھوں نے اپنی اصلی صورت دکھائی، جس سے افق بھر گیا اور دوسری بار جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (اسراء و معراج کے موقع پر)ان کے ساتھ چڑھے، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {وَہُوَ بِالْأُفُقِ الْأَ عْلٰی ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ أَ وْ أَدْنٰی فَأَ وْحٰی إِلٰی عَبْدِہِ مَا أَ وْحٰی} … جبکہ وہ بالائی افق پر تھا۔ پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہوگیا۔ یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔ تب اس نے اللہ کے بندے کی طرف وحی پہنچائی جو وحی بھی اسے پہنچانی تھی۔ جب جبریل علیہ السلام نے اپنے ربّ کو محسوس کیا تو انھوں نے اپنی اصلی صورت اختیار کر لی اور سجدے میں گر پڑے، اسی کے بارے میں ارشادِ باری تعالی ہے:{وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرٰی عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَہٰی عِنْدَہَا جَنَّۃُ الْمَأْوٰی إِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشَی مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی لَقَدْ رَأٰ ی مِنْ آیَاتِ رَبِّہِ الْکُبْرٰی}… جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ اور ایک مرتبہ پھر اس نے سدرۃا المنتہیٰ کے پاس اس کو اترتے دیکھا۔ جہاں پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔ اس وقت سدرہ (بیری کے درخت) پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا۔نگاہ نہ چوندھیائی نہ حد سے متجاوز ہوئی۔ اور اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ انھوں نے کہا: اس سے مراد جبریل کا وجود ہے۔

Haidth Number: 8765
۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے جبریل علیہ السلام کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے عاصم سے پروں کے بارے میں پوچھا، لیکن انھوں نے بتانے سے انکار کر دیا، پھر ان کے بعض شاگردوں نے مجھے بتایا کہ ایک پر مشرق سے مغرب تک تھا۔

Haidth Number: 8766
۔ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالی کے اس قول {مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَارَاٰی} … نظر نے جو کچھ دیکھا، دل نے اس میں جھوٹ نہ ملا یا۔ کے بارے میںکہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جبریل کو خوش نما پوشاک میں دیکھا، انھوں نے آسمان اور زمین کے درمیانی خلا کو بھر رکھا تھا۔

Haidth Number: 8767
۔ مسروق کہتے ہیں: میں سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس تھا، میں نے کہا :اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: {وَلَقَدْ رَآہُ بِالْأُفُقِ الْمُبِینِ} … تحقیق آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو واضح افق پر دیکھا۔ نیز فرمایا: {وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرٰی عِنْدَ سِدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی۔} … جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ اور ایک مرتبہ پھر اس نے سدرۃا المنتہیٰ کے پاس اس کو اترتے دیکھا۔ سیدہ نے جواباً کہا: اس امت میں سب سے پہلے میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ان دو آیات کے بارے میں سوال کیا تھا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا: وہ تو جبریل علیہ السلام ہیں۔ جس صورت پر جبریل علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو اس صورت پر صرف دو بار دیکھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو آسمان سے زمین کی طرف اترتے ہوئے دیکھا، ان کے بڑے وجود نے آسمان اور زمین کے درمیانی خلا کو بھر رکھا تھا۔

Haidth Number: 8768
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے، انھوں نے اس آیت {مَا کَذَبَ الْفُؤَادُ مَارَاٰی} … نظر نے جو کچھ دیکھا، دل نے اس میں جھوٹ نہ ملا یا۔ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ربّ کو اپنے دل سے دو بار دیکھا۔

Haidth Number: 8769
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے شوال کے مہینے میں نکاح کیا اور مجھے شوال ہی کے مہینہ میں آپ کے ہاںروانہ کیا گیا۔ تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی کونسی بیوی آپ کی نظروں میں مجھ سے زیادہ وقعت والی تھی؟ چنانچہ سیدہ عائشہ صدیقہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اپنے خاندان کی عورتوں کیشادیاں ماہ شوال میں کرنا زیادہ پسند کیا کرتی تھیں۔

Haidth Number: 11407
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جب ان سے شادی کی تو اس وقت ان کی عمر نو سال تھی اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انتقال ہوا تو اس وقت سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عمر اٹھارہ برس تھی۔

Haidth Number: 11408
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ام المؤمنین سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی وفات کے بعد مدینہ منورہ کی طرف روانگی سے دویاتین سال قبل نکاح کیا، جبکہ میری عمر سات سال تھی۔ جب ہم مدینہ منورہ آئے تو چند خواتین میرے پاس آئیں، جبکہ میں جھولا جھول رہی تھی اور میرے بال کندھوں تک تھے، وہ عورتیں مجھے لے گئیں اور انہوں نے مجھے تیار کیا اور بنا سنوار دیا اور پھر مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گئیں اور میری رخصتی کر دی۔ اس وقت میری عمر نو برس تھی۔

Haidth Number: 11409