Blog
Books
Search Hadith

ہواخارج ہونے سے وضو کرنا

1110 Hadiths Found
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بے وضو ہو جانے والا جب تک وضو نہیں کرے گا، اس وقت تک اس کی نماز قبول نہیں ہو گی۔ یہ سن کر حضرموت کے ایک باشندے نے ان سے سوال کیا: اے ابوہریرہ! حَدَث سے کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا: پھسکی چھوڑنا یا گوز مارنا۔

Haidth Number: 761

۔ (۷۶۲)۔عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: أَتَتْ سَلْمٰی مَوْلَاۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ امْرَأۃُ أَبِیْ رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تَسْتَأْذِنُہُ عَلٰی أَبِیْ رَافِعٍ قَدْ ضَرَبَہَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِأَبِیْ رَافِعٍ: ((مَالَک وَلَہَا یَا أَبَا رَافِعٍ؟)) قَالَ: تُؤْذِیْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بِمَ آذَیْتِیْہِ یَا سَلْمٰی؟)) قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! مَا آذَیْتُہُ بِشَیْئٍ وَلَکِنَّہُ أَحْدَثَ وَہُوَ یُصَلِّیْ، فَقُلْتُ لَہُ: یَا أَبَا رَافِعٍ! اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ أَمَرَ الْمُسْلِمِیْنَ اِذَا خَرَجَ مِنْ أَحَدِہِمُ الرِّیَحُ أَن یَتَوَضَّأَ، فَقَامَ فَضَرَبَنِیْ، فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَضْحَکُ وَیَقُوْلُ: ((یَا أَبَا رَافِعٍ! اِنَّہَا لَمْ تَأْمُرْکَ اِلَّا بِخَیْرٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۶۸۷۰)

زوجۂ رسول سیدہ عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ کی لونڈی یا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے غلام سیدنا ابو رافعؓکی بیوی سیدہ سلمی اپنے خاوند کی شکایت کرنے کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئیں، اس نے اس کو مارا تھا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سیدنا ابو رافعؓ سے فرمایا: ابو رافع! تیرا اور اس کا کیا معاملہ ہے؟ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ مجھے تکلیف دیتی ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: سلمی! تو نے اس کو کون سی تکلیف دی ہے ؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کو کوئی تکلیف نہیں دی، یہ بات ضرور ہوئی کہ نماز کے اندر اس کا وضو ٹوٹ گیا، اس لیے میں نے اس سے کہا: اے ابو رافع! بیشک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مسلمانوں کو یہ حکم دیا ہے کہ جب کسی کی ہوا خارج ہو جائے تو وہ وضو کیا کرے، لیکن یہ کہنا تھا کہ انھوں نے اٹھ کر مجھے مارنا شروع کر دیا، رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ یہ سن کر مسکرانے لگ گئے اور یہ فرمانے لگے: ابو رافع! اس نے تو تجھے خیر کا ہی حکم دیا تھا۔

Haidth Number: 762
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس طرح سو گئے کہ آواز کے ساتھ سانس لینے لگے، پھر جب اٹھے تو نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔

Haidth Number: 773
سیدہ عائشہؓ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی اسی طرح کی ایک حدیث روایت کی ہے۔

Haidth Number: 774

۔ (۷۷۵)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ، بِتُّ عِنْدَ خَالَتِیْ مَیْمُونَۃَ فَقَامَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ اللَّیْلِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ وُضُوئً ا خَفِیْفًا فَقَامَ فَصَنَعَ ابْنُ عَبَّاسٍ کَمَا صَنَعَ ثُمَّ جَائَ فَقَامَ فَصَلّٰی فَحَوَّلَہُ فَجَعَلَہُ عَنْ یَمِیْنِہِ ثُمَّ صَلّٰی مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتّٰی نَفَخَ، فَأَتَاہُ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ: أَخْبَرَنِیْ کُرَیْبٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؓ قَالَ: لَمَّا صَلّٰی رَکْعَتَیِ الْفَجْرِ اضْطَجَعَ حَتّٰی نَفَخَ، فَکُنَّا نَقُولُ لِعَمْرٍو: اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((تَنَامُ عَیْنَایَ وَلَا یَنَامُ قَلْبِیْ۔)) (مسند أحمد: ۱۹۱۲)

سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے اپنی خالہ سیدہ میمونہؓ کے گھر رات گزاری، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ رات کو بیدار ہوئے، ہلکا سا وضو کیا اور نماز شروع کر دی، سیدنا ابن عباسؓ نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی طرح عمل کیا اور پھر آ کر (آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی بائیں جانب) کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ان کو پھیر کر دائیں جانب کھڑا کر دیا، پھر وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ نماز پڑھتے رہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فارغ ہو کر لیٹ گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے، پھر مؤذن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آیا (اور نمازِ فجر کی اطلاع دی)، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نماز کے لیے چلے گئے اور وضو نہیں کیا۔ دوسری روایت میں ہے: سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فجر کی دو سنتیں پڑھ لیں تو لیٹ گئے اور خرّاٹے لینے لگے، پس ہم عمرو سے کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا تھا: میرے آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔

Haidth Number: 775
سیدنا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ اس طرح سو جاتے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی خرّاٹوں کی آواز آنے لگتی، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے۔ عکرمہ نے کہا: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی تو حفاظت کی گئی تھی۔

Haidth Number: 776
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے حائضہ بیوی سے جماع کیا یا اپنی بیوی کو پشت سے استعمال کیا یا جو نجومی کے پاس گیا اور اس کی تصدیق کی، وہ اس دین سے بری ہو جائے گا، جو اللہ تعالیٰ نے جنابِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر نازل کیا۔

Haidth Number: 934
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے ایسی پانچ چیزیں دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں، مجھے تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، جبکہ مجھ سے پہلے ہر نبی کو خاص طور پر اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہے، میرے لیے غنیمتیں حلال قرار دی گئیں، جبکہ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہیں تھیں، ایک ماہ کی مسافت سے رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے، میرے لیے زمین کو پاک کرنے والا اور مسجد بنا دیا گیا ہے، پس جس آدمی کو نماز جہاں بھی پا لیتی ہے، وہ وہیں نماز پڑھ لے۔

Haidth Number: 988
سیدنا ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: ساری زمین میرے لیے اور میری امت کے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنا دی گئی ہے، پس میری امت کے جس فرد کو نماز جہاں بھی پا لے، تو اس کے پاس اس کی مسجد اور پاک کرنے والی چیز موجود ہو گی۔

Haidth Number: 989
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے جوامع الکلم عطا کیے گئے ہیں اور زمین کو میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے۔

Haidth Number: 990
سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: مجھے وہ چیزیں عطا کی گئی ہیں، جو کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے، مجھے زمین کی چابیاںعطا کی گئی ہیں، میرا نام احمد رکھا گیا ہے، مٹی کو میرے لیے پاک کرنے والا بنا دیا گیا ہے اور میری امت کو سب سے بہترین امت بنایا گیا ہے۔

Haidth Number: 991
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: میرے لیے زمین کو مسجد اور پاک کرنے والا بنا دیا گیا ہے، نماز جہاں بھی مجھے پا لے، میں تیمم کر کے نماز پڑھ لوں گا، جبکہ مجھ سے پہلے والے لوگوں پر یہ عمل دشوار گزرتا تھا، وہ صرف اپنے گرجا گھروں اور کلیساؤں میں نماز پڑھتے تھے۔

Haidth Number: 992
سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے نکلتے تھے اور پیشاب کر کے تیمم کر لیتے تھے، جب میں کہتا کہ پانی آپ کے قریب ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ فرماتے: میں نہیں جانتا، شاید میں وہاں تک نہ پہنچ سکوں۔

Haidth Number: 993
سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازیں، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک اپنے درمیان والے گناہوںکا کفارہ بنتے ہیں، جب تک بڑے گناہوں سے اجتناب کیا جائے۔

Haidth Number: 1009
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز پچھلی نماز تک کفارہ ہے، جمعہ پچھلے جمعہ تک کفارہ ہے اور ماہِ رمضان پچھلے مہینے تک کفارہ ہے، مگر تین گناہوں سے۔ ہم نے پہچان لیا کہ کوئی نئی صورتِ حال واقع ہوئی ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، معاہدے کو توڑنا اور سنت کو ترک کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: معاہدے کو توڑنا یہ ہے کہ تو کسی آدمی سے عہد و پیمان کرے، لیکن پھر تو تلوار کے ساتھ اس کے ساتھ لڑنا شروع کر دے، اور سنت کو ترک کرنے سے مراد جماعت سے خارج ہونا ہے۔

Haidth Number: 1010

۔ (۱۰۱۱)۔ عَنْ أَبِیْ عُثْمَانَ قَالَ: کُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّؓ تَحْتَ شَجَرَۃٍ وَأَخَذَ مِنْہَا غُصْنًا یَابِسًا فَہَزَّہُ حَتّٰی تَحَاتَّ وَرَقُہُ، ثُمَّ قَالَ: یَا أَبَا عُثْمَانَ! أَلَا تَسْأَلُنِیْ لِمَ أَفْعَلُ ہٰذَا؟ قُلْتُ: وَلِمَ تَفْعَلُہُ؟ قَالَ: ہٰکَذَا فَعَلَ بِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَنَا مَعَہُ تَحْتَ شَجَرَۃٍ فَأَخَذَ مِنْہَا غُصْنًا یَابِسًا فَہَزَّہُ حَتّٰی تَحَاتَّ وَرَقُہُ، فَقَالَ: یَا سَلْمَانُ! أَلَا تَسْأَلُنِیْ لِمَ أَفْعَلُ ہٰذَا؟ قُلْتُ: وَلِمَ تَفْعَلُہُ؟ قَالَ: ((اِنَّ الْمُسْلِمَ اِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ صَلَّی الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ تَحَاتَتْ خَطَایَاہُ کَمَا یَتَحَاتُّ ھٰذَا الْوَرَقُ، وَقَالَ:{وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ، اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ، ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذَّاکِرِیْنَ}۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۰۸)

ابو عثمان کہتے ہیں: میں سیدنا سلمان فارسی ؓ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا، انھوں نے اس کی خشک ٹہنی کو پکڑا اور اس کو ہلایا، یہاں تک کہ اس کے پتے گر گئے، پھر کہا: اے ابو عثمان! کیا تم مجھ سے یہ سوال نہیں کرتے کہ میںنے ایسے کیوں کیاہے؟ میں نے کہا: جی آپ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ انھوں نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ہمارے ساتھ ایسے کیا تھا، جبکہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے خشک شاخ کو پکڑ کر ہلایا، یہاں تک کہ اس کے پتے گرگئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے فرمایا: سلمان! کیا تم مجھ سے سوال نہیں کرو گے کہ میں نے ایسے کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا: جی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک مسلمان جب وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر پانچ نمازیں ادا کرتا ہے تو اس کے گناہ اس طرح گر جاتے ہیں، جیسے یہ پتے گر جاتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے۔ (سورۂ ہود: ۱۱۴)

Haidth Number: 1011
سیدنا ابوذرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سردیوں کے موسم میں نکلے، جبکہ پتے گر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے ایک درخت کی دو شاخیں پکڑیں اور ان سے پتے جھڑنا شروع ہو گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے ابو ذر!)) میں نے کہا: جی اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک مسلمان بندہ جب نماز ادا کرتا ہے، جبکہ اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کا چہرہ ہو تو اس سے اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں، جیسے اس درخت سے یہ پتے گر رہے ہیں۔

Haidth Number: 1012

۔ (۱۰۱۳)۔عَنِ الْحَارِثِ مَوْلٰی عُثْمَانَ (بْنِ عَفَّانَ)ؓ قَالَ: جَلَسَ عُثْمَانُ یَوْمًا وَجَلَسْنَا مَعَہُ فجَائَہُ الْمُؤَذِّنُ فَدَعَا بِمَائٍ فِیْ اِنَائٍ أَظُنُّہُ سَیَکُوْنُ فِیْہِ مُدٌّ فتَوَضَّأَ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَتَوَضَّأُ وُضُوْئِیْ ہٰذَا، ثُمَّ قَالَ: ((وَمَنْ تَوَضَّأَ وُضُوْئِیْ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی صَلَاۃَ الظُّہْرِ غُفِرَ لَہُ مَا کَانَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الصُّبْحِ، ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاِۃ الظُّہِْر، ثُمَّ صَلَّی الْمَغْرِبَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ، ثُمَّ صَلَّی الْعِشَائَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صلاۃ الْمَغْرِبَ ثُمَّ لَعَلَّہُ أَنْ یَبِیْتَ یَتَمَرَّغُ لَیْلَتَہُ ثُمَّ اِنْ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّی الصُّبْحَ غُفِرَ لَہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ صَلَاۃِ الْعِشَائِ، وَہُنَّ الْحَسَنَاتُ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ۔)) قَالُوْا: ہٰذِہِ الْحَسَنَاتُ فَمَا الْبَاقِیَاتُ یَا عُثْمَانُ؟ قَالَ: ہُنَّ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔ (مسند أحمد: ۵۱۳)

مولائے عثمان حارث کہتے ہیں: ایک دن سیدنا عثمان ؓبیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی اُن کے ارد گرد بیٹھ گئے، جب مؤذن آیا تو انھوں نے ایک برتن میں پانی منگوایا، میرا خیال ہے کہ وہ ایک مُدّ پانی ہو گا، پس انھوں نے وضو کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور فرمایا: جس نے میری وضو کی طرح وضو کیا اور پھر کھڑا ہوا اور نمازِ ظہر ادا کی، اس کے وہ گناہ بخش دیئے جائیں گے جو اِس ظہر اور فجر کے درمیان ہوں گے، پھر جب وہ عصر کی نماز پڑھے گا تو عصر اور ظہر کے درمیان والے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے، جب وہ مغرب پڑھے گا تو اِس نماز اور عصر کی نماز کے درمیان والے گنا بخش دیئے جائیں گے، جب وہ عشا پڑھے گا تو عشا اور مغرب کے درمیان والے گناہ بخش دیئے جائیں گے، پھر ممکن ہے کہ وہ رات گزارے اور الٹ پلٹ ہوتا رہے، پھر جب اٹھے گا اور وضو کر کے نمازِ فجر ادا کرے گا تو اِس نماز اور عشا کی نماز کے درمیان کے گناہ بخش دیئے جائیں، یہ نیکیاں ہیں، جو برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ لوگوں نے کہا: یہ تو نیکیاں ہیں، باقی رہنے والی چیزیں کون سی ہیں، اے عثمان!؟ انھوں نے کیا: وہ یہ اذکار ہیں: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، سُبْحَانَ اللّٰہِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، اَللّٰہُ أَکْبَرُ،لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔

Haidth Number: 1013

۔ (۱۰۱۴)۔ عَنْ حُمْرَانَ قَالَ: کَانَ عُثْمَانُؓ یَغْتَسِلُ کُلَّ یَوْمٍ مَرَّۃً مِنْ مُنْذُ أَسْلَمَ فَوَضَعْتُ وَضُوْئً ا لَہُ ذَاتَ یَوْمٍ لِلصَّلٰوۃِ، فَلَمَّا تَوَضَّأَ قَالَ: اِنِّیْ أَرَدتُّ أَنْ أُحَدِّثَکُمْ بِحَدِیْثٍ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: بَدَا لِیْ أَنْ لَا أُحَدِّثُکُمُوْہُ، فَقَالَ الْحَکْمُ بْنُ الْعَاصِ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِنْ کَانَ خَیْرًا فَنَأْخُذُ بِہِ أَوْ شَرًّا فَنَتَّقِیْہِ، قَالَ: فَقَالَ: فَاِنِّیْ مُحَدِّثُکُمْ بِہِ، تَوَضَّأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ھٰذَا الْوُضُوْئَ ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ تَوَضَّأَ ھٰذَا الْوُضُوْئَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَأَتَمَّ رُکُوْعَہَا وَسُجُوْدَہَا کَفَرَّت عَنْہُ مَا بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْصَلوۃِ الْأُخْرٰی مَالَمْ یُصِبْ مَقْتَلَۃً۔)) یَعْنِیْ کَبِیْرِۃً۔ (مسند أحمد: ۴۸۴)

حمران کہتے ہیں: سیدنا عثمان ؓقبولیت ِ اسلام کے بعد ہر روز غسل کرتے تھے، ایک دن میں نے ان کے لیے نماز کے لیے وضو کا پانی رکھا، پس جب انھوں نے وضو کیا تو کہا: میں نے تم کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا تھا، لیکن پھر مجھے خیال آیا کہ میں وہ تم کو بیان نہیں کروں گا۔ حکم بن عاص نے کہا: اے امیر المؤمنین! اگر وہ بھلائی پر مشتمل ہو گی تو ہم اس پر عمل کریں گے اور اگر اس میں کسی شرّ کا تعین کیا گیا تو ہم اس سے بچیں گے، یہ سن کر سیدنا عثمان ؓ نے کہا: ٹھیک ہے، میں تم لوگوں کو بیان کر دیتا ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس وضو کی طرف وضو کیا اور پھر فرمایا: جس نے اس وضو کے مطابق وضو کیا اور اچھا وضو کیا، پھر نماز کے لیے کھڑا ہوا اور رکوع و سجود کو مکمل کیا، تو یہ نماز اپنے اور سابقہ نماز کے درمیان والے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی، جب تک تباہ کرنے والے (یعنی کبیرہ) گناہ سے بچا جائے گا۔

Haidth Number: 1014
سیدنا عثمان بن عفانؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق وضو مکمل کیا تو فرضی نمازیں اپنے مابین ہونے والے گناہوں کا کفارہ بننے والی ہیں۔

Haidth Number: 1015
سیدنا عثمان بن عفان ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے گھر کے صحن میں جاری نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، کیا اس کی میل کچیل باقی رہے گی؟ انھوںنے کہا: جی کچھ بھی باقی نہیں رہے گی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز بھی گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتی ہے، جیسے پانی میل کو ختم کر دیتا ہے۔

Haidth Number: 1016
سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر کسی کے دروازے کے پاس نہر ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار غسل کرتا ہو، کیا اس کی میل باقی رہے گی؟ لوگوں نے کہا: اس کی میل میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہے گی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی بھی یہی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

Haidth Number: 1017

۔ (۱۰۱۸)۔عَنْ عَامِرِبْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِیْ وَقَّاصٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا وَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُوْنَ: کَانَ رَجُلَانِ أَخَوَانِ مِنْ عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَکَانَ أَحَدُہُمَا أَفْضَلَ مِنَ الْآخَرِ، فَتُوُفِّیَ الَّذِیْ ہُوَ أَفْضَلُہُمَا ثُمَّ عُمِّرَ الْآخَرُ بَعْدَہُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً ثُمَّ تُوُفِّیَ فَذُکِرَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَضْلُ الْأَوَّلِ عَلَی الْآخَرِ، فَقَالَ: ((أَلَمْ یَکُنْ یُصَلِّیْ؟)) فَقَالُوْا: بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! فَکَانَ لَا بَأْسَ بِہِ، فَقَالَ: ((مَا یُدْرِیْکُمْ مَاذَا بَلَغَتْ بِہِ صَلَاتُہُ۔)) ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذٰلِکَ: ((اِنَّمَا مَثَلُ الصَّلَاۃِ کَمَثَلِ نَہْرٍ جَارٍ غَمْرٍ عَذْبٍ بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَقْتَحِمُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ فَمَا تُرَوْنَ یُبْقِیْ مِنْ دَرَنِہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۳۴)

عامر بن سعد بن ابی وقاص سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا سعد ؓاور صحابۂ کرام میں کچھ مزید لوگوں سے بھی سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے زمانے میں دو آدمی بھائی تھے اور ان میں سے ایک دوسرے سے افضل تھا اور وہ فوت ہو گیا، جو زیادہ فضیلت والا تھا، اس کے بعد دوسرا بھائی مزید چالیس دنوں تک زندہ رہا اور پھر فوت ہو گیا، لیکن جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے لیے پہلے فوت ہونے والی کی دوسرے پر فضیلت کو ذکر کیا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: کیا دوسرے نے (چالیس روز) نمازیں نہیں پڑھیں؟ صحابہ نے کہا: جی کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! اس پر کوئی اعتراض نہیں (یعنی وہ بھی آدمی اچھا ہی تھا)، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کیا علم کہ اس کی ان نمازوں نے اس کو کہاں تک پہنچا دیا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: نماز کی مثال اس جاری نہر کی سی ہے، جو ڈوبنے کے بقدر گہری ہو، میٹھے پانی کی ہو اور تم میں سے کسی کے دروازے کے پاس ہو اور وہ روزانہ اس میں پانچ دفعہ گھستا ہو (یعنی اس میں داخل ہو کر نہاتا ہو)، تمہارا کیا خیال ہے کہ وہ اس کی کوئی میل کچیل باقی چھوڑے گی؟

Haidth Number: 1018
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: پانچ نمازوں کی مثال اس نہر کی سی ہے، جو چل رہی ہو، ڈوبنے کے بقدر گہری ہو اور تم میں سے کسی کے دروازے پر ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ بار نہاتا ہو۔

Haidth Number: 1019
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک بنایا، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں ڈال دے گا۔ پھر سیدنا ابن مسعود ؓ نے کہا: دوسری بات میں خود کہہ رہا ہوں، میں نے یہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سے نہیں سنی ہے: جو آدمی اس حال میں مرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں بناتا تو وہ اِس کو جنت میں داخل کرے گا اور یقینا یہ نمازیں اپنے درمیان والے گناہوں کا کفارہ بنتی ہیں، جب تک تباہ کرنے والے (یعنی کبیرہ) گناہ سے بچا جائے گا۔

Haidth Number: 1020
سیدنا ابو امامہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس مسلمان کے پاس فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے، پس وہ کھڑا ہوتا ہے، وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر وہ نماز پڑھتا ہے اور اچھی نماز پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس نماز کی وجہ سے اِس نماز اور اس سے پہلے والی نماز کے درمیان والے اس کے گناہ معاف کر دیتاہے، پھر اگلی فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے، پس وہ نماز ادا کرتا ہے اور اچھی طرح نماز ادا کرتا ہے، اِس سے اُس کے اِس نماز اور اِس سے پہلے والی نماز کے درمیان کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، بعد ازاں اگلی فرضی نماز کا وقت ہو جاتا ہے اور وہ نماز پڑھتا ہے اور اچھی نماز پڑھتا ہے، اِس سے اُس کے اِس نماز سے اِس سے پہلی والی نماز کے درمیان والے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

Haidth Number: 1021
سیدنا ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: بیشک ہر نماز اپنے سے پہلے والے گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔

Haidth Number: 1022
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس وقت نمازِ ظہر ادا کی، جب سورج ڈھل گیا تھا۔

Haidth Number: 1111
سیدنا انس ؓہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ سردیوں کے دنوں میں نمازِ ظہر ادا کرتے تھے، لیکن ہمیں یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ دن کا جو حصہ گزر چکا ہے، وہ زیادہ ہے یا جو حصہ باقی ہے۔

Haidth Number: 1112
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ظہر کی نماز اس وقت ادا کرتے جو سورج ڈھل جاتا تھا، ایک روایت میں ہے: سیدنا بلال ؓ اس وقت اذان دیتے تھے، جب سورج ڈھل جاتا تھا۔

Haidth Number: 1113