Blog
Books
Search Hadith

انصار کے فضائل و مناقب

1110 Hadiths Found
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا، پھر گزشتہ حدیث کی مانند روایت بیان کی، البتہ اس میں ہے:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم میرے بعد بڑی ترجیح و تفریق ملاحظہ کرو گے، لیکن تم ایسی صورت حال میں صبر سے کام لینا،یہاں تک کہ تم اللہ اور اس کے رسول سے جا ملو، میں حوض کوثر پر تمہارا پیش رو ہوں گا۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: لیکن ہم نے صبر نہیں کیا۔

Haidth Number: 11546
سیدنا براء بن عازب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انصار کے بارے میں فرمایا: اہل ایمان ان سے محبت رکھتے ہیں اور منافق ان سے بغض رکھتے ہیں، جو کوئی ان سے محبت کرے گا، اللہ اس سے محبت کرے گا اور جو کوئی ان سے بغض رکھے گا،اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا۔ حدیث کے راوی شعبہ نے اپنے شیخ سے کہا: کیا آپ نے خود یہ حدیث سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سنی ہے؟ انہوںنے کہا:جی سیدنا براء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہی مجھے بیان کی ہے۔

Haidth Number: 11547
رباح بن عبد الرحمن سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میری دادی نے مجھے اپنے باپ (سیدنا سعید بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) سے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس آدمی کا وضو نہیں اس کی کوئی نماز نہیں اور جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کیا، (یعنی بسم اللہ نہیں پڑھی) اس کا کوئیوضو نہیں اور جو شخص میں (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) پر ایمان نہیں لایا، وہ اللہ تعالیٰ پرایمان نہیں لا سکے گا اور جس بندے نے انصار سے محبت نہ کی، وہ مجھ پر ایمان نہیں لا سکے گا۔

Haidth Number: 11548
عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری،یہ کعب ان تین میں سے ایک ہیں جن کی توبہ قبول ہوئی تھی، سے مروی ہے کہ اس کو کسی صحابی نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے سر پر کپڑا باندھے باہر تشریف لائے اور اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا: اما بعد! اے مہاجرین کی جماعت! تمہاری تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور انصار آج اپنی پہلی سی تعداد میںنہیں ہیں،یہ انصار میرے خاص اور راز دان لوگ ہیں، جن کی طرف آکر میں نے پناہ لی، پس تم ان کے معزز شخص کا اکرام کرتے رہنا اور ان میں سے کوتاہی کرنے والے سے درگزر کرنا۔

Haidth Number: 11549
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب مشرکین نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر چڑھ آئے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سات انصاریوں اور دو قریشیوں کے ہمراہ تھے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان مشرکین کو ہم سے کون ہٹائے گا، وہ اس عمل کے نتیجہ میں جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ جواباً ایک انصاری آگے بڑھا اور وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا دفاع کرتے ہوئے دشمن سے لڑتا رہا، یہاں تک کہ وہ شہید ہوگیا۔ جب مشرکین آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اوپر پھر چڑھ آئے تو آپ نے پھر فرمایا: کون ہے جو ان مشرکین کو ہم سے ہٹائے اور دور رکھے، اس عمل کے نتیجہ میں وہ جنت میں میرا ساتھی ہوگا۔ یہاں تک کہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے دو قریشی ساتھیوں سے فرمایا: ہم نے اپنے ان بھائیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔

Haidth Number: 11550
سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاص و عام انصار کی زیارت و ملاقات کے لیے کثرت سے تشریف لے جایا کرتے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی خاص آدمی کی زیارت کے لیے تشریف لے جاتے تو اس کے گھر تشریف لے جاتے او ر جب عام لوگوں سے ملاقات کرنا ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف رکھتے۔

Haidth Number: 11551
سیدنا ابو عقبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، جو کہ ایک فارسی غلام تھے، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں غزوۂ احد میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ تھا، میں نے ایک مشرک پر زبردست قسم کا وار کرتے ہوئے کہا: لے مزہ چکھ، میں ایک فارسی لڑکا ہوں۔ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے یوں کیوں نہ کہا کہ لے مزہ چکھ، میں ایک انصاری لڑکا ہوں۔

Haidth Number: 11552
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس عورت کو کوئی تکلیف نہیں جو انصاریوں کے گھروں میں اترے یا اپنے والدین کے گھر اترے۔

Haidth Number: 11553

۔ (۱۲۰۳۴)۔ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیْرٍ، قَالَ: کُنَّا قُعُوْدًا فِیْ الْمَسْجِدِ۔ وَکَانَ بَشِیْرٌ رَجُلاً یَکُفُّ حَدِیْثَہٗ۔ فَجَائَ أَبُوْ ثَعْلَبَۃَ الْخُشَنِیِّ، فَقَالَ: یَابَشِیْرُ بْنُ سَعْدٍ! أَتَحْفَظُ حَدِیْثَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ الْأَمْرِ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ: أَنَا أَحْفَظُ خُطْبَتَہٗ فَجَلَسَ أَبُوْ ثَعْلَبَۃَ، قَالَ حُذَیْفَۃُ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَکُوْنُ النُّبُوَّۃُ فِیْکُمْ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا اللّٰہُ إِذَا شَائَ أَنْ یَّرْفَعَھَاَ، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃٌ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃِ فِیْکُمْ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا عَاضًّا فَتَکُوْنُ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَّرْفَعَھَا ثُمَّ تَکُوْنُ مُلْکًا جَبْرِیًّا، فَتَکُوْنُ مَاشَائَ اللّٰہُ أَنْ تَکُوْنَ، ثُمَّ یَرْفَعُھَا إِذَا شَائَ اللّٰہُ أَنْ یَّرْفَعَھَا، ثُمَّ تَکُوْنُ خِلَافَۃٌ عَلٰی مِنْھَاجِ النُّبُوَّۃِ، ثُمَّ سَکَتَ۔)) (مسند احمد: ۱۸۵۹۶)

سیدنا نعمان بن بشیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔بشیر اپنی بات کو روک دیتے تھے۔ اتنے میں ابو ثعلبہ خشنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے اور کہا: بشیر بن سعد! کیا تجھے امراء کے بارے میں کوئی حدیثِ نبوی یاد ہے؟ سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: (اس معاملے میں) مجھے آپ کا خطبہ یاد ہے۔ ابو ثعلبہ بیٹھ گئے اور حذیفہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق کچھ عرصہ تک نبوت قائم رہے گی، پھر اللہ تعالیٰ جب چاہیں گے اسے اٹھا لیں گے۔ نبوت کے بعد اس کے منہج پر اللہ کی مرضی کے مطابق کچھ عرصہ تک خلافت ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے ختم کر دیں گے، پھر اللہ کے فیصلے کے مطابق کچھ عرصہ تک بادشاہت ہو گی، جس میں ظلم و زیادتی ہو گا، بالآخر وہ بھی ختم ہو جائے گی، پھر جبری بادشاہت ہو گی، وہ کچھ عرصہ کے بعد زوال پذیر ہو جائے گی، اس کے بعد منہجِ نبوت پر پھر خلافت ہو گی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے۔

Haidth Number: 12034
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم تقریباً چالیس آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک قبہ میں تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ اس بات پر راضی ہو کہ اہل جنت کا چوتھا حصہ تم لوگ ہو گے۔ ہم نے عرض کی: جی ہاں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ تمہاری تعداد اہل جنت کا تیسراحصہ ہو؟ ہم نے کہا:جی ہاں! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھی تعداد تمہاری ہوگی، اس لیے کہ جنت میں وہی لوگ جائیں گے جو مسلمان ہوں گے اور اہل شرک کے بالمقابل تمہاری تعداد یوں ہے، جیسے سیاہ بیل کی جلد پر سفید بال ہو یا سرخ بیل کی جلد پر سیاہ بال ہو۔

Haidth Number: 12487
سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت کیا عالم ہوگا، جب جنت میں ایک چوتھائی تم لوگ ہو گے، پوری جنت کا چوتھا حصہ صرف تمہارے لیے اور تین چوتھائی باقی ساری امتوں کے لیے۔ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا، جب جنت میں ایک تہائی تعداد تمہاری ہوگی؟ صحابہ نے کہا: تب تو پہلے سے بھی زیادہ ہوں گے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اہل جنت کی کل ایک سو بیس صفیں ہوں گی، ان میں سے اسی صفیں تمہاری ہوں گی۔

Haidth Number: 12488
Haidth Number: 12489
Haidth Number: 12490
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یوں فرماتے ہوئے سنا: مجھے امید ہے کہ میری امت میں سے میری اتباع کرنے والے قیامت کے دن کل اہل جنت کا چوتھا حصہ ہوں گے۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:یہ سن کر ہم نے خوشی سے اللہ اکبر کہا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ میرے پیروکار اہل جنت کا ایک تہائی حصہ ہوں گے۔ یہ سن کر ہم نے خوشی سے پھر اللہ اکبر کہا،پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے امید ہے کہ میرے متبعین ا ہل جنت کی کل تعداد کا نصف ہوںگے۔

Haidth Number: 12491
سیدنا ابو درداء ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام سے فرمائے گا: تم اٹھو اور اپنی اولاد کے ہر ہزار افراد میں سے نو سو ننانوے آدمی جہنم کے لیے اور ایک جنت کے لیے الگ کردو۔ یہ سن کر تمام صحابہ کرام f رونے لگ گئے، اس کے بعدرسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: اپنے سر اوپر اٹھاؤ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میر ی جان ہے! دوسری امتوں کے مقابلے میں میری امت کی مثال ایسے ہے، جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال ہو۔ یہ سن کر صحابہ کا غم کچھ ہلکا ہوا۔

Haidth Number: 12492
سیدناابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے آدم علیہ السلام کو لا کر کہا جائے گا: یہ تمہارا باپ آدم علیہ السلام ہے، آدم علیہ السلام کہیں گے: اے میرے رب! میں حاضر ہوں، پھر ہمارا رب ان سے فرمائے گا: تم اپنی اولاد میں سے جہنم کا حصہ الگ کر دو، وہ کہیں گے:اے میرے رب! کتنا حصہ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ہر سو میںسے ننانوے۔ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ہر سو میں ننانوے نکل گئے تو جنت میں جانے کے لیے ہم میں سے کتنے باقی بچیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: باقی امتوں کے بالمقابل میری امت یوں ہوگی، جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال۔

Haidth Number: 12493
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : بنو اسرائیل (۷۱) گروہوں میں تقسم ہوئے تھے، ان میں سے (۷۰) گروہ ہلاک ہو گئے اور ایک گروہ کامیاب ہوا ، اور میری امت (۷۲) فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی، ان میں سے (۷۱) فرقے ہلاک ہوں گے اور صرف ایک گروہ نجات پائے گا، ایک روایت میں ہے: سارے کے سارے فرقے آگ میں جائیں گے، ماسوائے ایک فرقے کے۔ صحابہ کرام نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! وہ کونسا گروہ ہوگا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جماعت والا‘ جماعت والا۔

Haidth Number: 12789
Haidth Number: 12790

۔ (۱۲۷۹۱)۔ وَعَنْ اَبِیْ عَمَّارٍ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ لُحَیٍّی قَالَ :حَجَجْنَا مَعَ مُعَاوِیَۃَ بْنِ اَبِیْ سُفْیَانَ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّۃَ قَامَ حِیْنَ صَلّٰی صَلاَۃَ الظُّہْرِ فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ:(( اِنَّ اَہْلَ الْکِتَابِ اِفْتَرَقُوْا فِی دِیْنِہِمْ عَلٰی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّۃً وَاِنَّ ہٰذِہِ الْاُمَّۃَ سَتَفْتَرِقُ عَلٰی ثَلَاثٍ وَ سَبْعِیْنَ مِلَّۃً،یَعْنِیْ الْاَھْوَائَ، وَکُلُّہَا فِی النَّارِ اِلَّا وَاحِدَۃً وَھِیَ الْجَمَاعَۃُ‘ وَاِنَّہُ سَیَخْرُجُ فِی اُمَّتِیْ اَقْوَامٌیُجَارِیْ بِہِمْ تِلْکَ الْاَھْوَائُ کَمَا یُجَارِی الْکَلبُ بِصَاحِبِہِ لَا یَبْقٰی مِنْہُ عِرْقٌ وَلَا مَفْصِلٌ اِلَّا دَخَلَہُ۔)) وَاللّٰہِ!یَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَئِنْ لَمْ تَقُوْمُوْا بِمَا جَائَ بِہِ نَبِیُّکُمْ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِغَیْرُکُمْ مِنَ النَّاسِ اَحْرٰی اَنْ لَا یَقُوْمُ بِہِ۔ (مسند احمد:۱۷۰۶۱)

ابو عامر عبداللہ بن لحی کہتے ہیں: ہم نے سیدنا معاویہ بن ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی معیت میں حج کیا، جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو نماز ظہر کے بعد انہوں نے کھڑے ہو کر کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ: اہل کتاب دین کے بارے میں (۷۲) گروہوں میں تقسیم ہوگئے تھے اور یہ امت (خواہشات کی وجہ سے) (۷۳) فرقوں میں بٹ جائے گی، لیکن ایک گروہ کے علاوہ سب گروہ جہنم میں جائیں گے اور عنقریب میری امت میں بہت سے ایسے لوگ بھی ظاہر ہوں گے کہ ان میں خواہشات یوں سرایت کریں گی، جیسے باولے کتے (کے کٹنے کا زہر) آدمی میں اس طرح گھس جاتا ہے کہ اس کی کوئی رگ اور جوڑ باقی نہیں رہتا مگر اس میں سرایت کر جاتا ہے۔ اے عرب قوم! اللہ کی قسم! تمہارا نبی جس دین کو لے کر آیا ہے، اگر تم ہی اس پر کاربند نہ رہے تو ظاہر ہے کہ کوئی دوسرا اس پر قائم نہیں رہے گا۔

Haidth Number: 12791
ابو عمار سے مروی ہے کہ سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ایک ہمسائے نے کہا: جب میں ایک سفر سے واپس آیا تو سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مجھے سلام کرنے کے لیے میرے پاس تشریف لائے، میں ان کو لوگوں کے افتراق اور ان کے ایجاد کردہ نئے نئے امور کے بارے میں بتلانے لگا، یہ سن کر سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ رونے لگ گئے اور پھر کہا کہ میںنے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: لوگ دین میں جوق در جوق داخل ہوئے اور قریب ہے کہ وہ فوج در فوج دین سے نکلنا شروع کر دیں گے۔

Haidth Number: 12792
ایک صحابی رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ جب میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچا تواس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یوں ارشاد فرما رہے تھے : لوگو! تم جماعت کے ساتھ مل کر رہنا اور تفرقہ بازی سے بچ کر رہنا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی۔

Haidth Number: 12793
سیدنا عرفجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ،نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ فتنے اور ہنگامے ہوں گے، جب مسلمان متحد ہوں تو جو شخص ان کے درمیان تفرقہ ڈالنے کا ارادہ کرے تو اسے تلوار سے قتل کر ڈالو، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

Haidth Number: 12794

۔ (۱۲۷۹۵)۔ وَعَنْ بِلَالٍ الْعَبَسِیِّ قَالَ اَنْبَاْنَا عِمْرَانُ بْنُ حِصْنٍ الضَّبَّیُّ اَنَّہُ اَتَی الْبَصَرَۃَ وَبِہَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ اَمِیْرٌ فَاِذَا ھُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِیْ ظِلِّ الْقَصْرِ یَقُوْلُ: صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ،صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ،لَا یَزِیْدُ عَلَی ذٰلِکَ، فَدَنَوْتُ مِنْہُ شَیْئًا فَقُلْتُ لَہٗ: لَقَدْاَکْثَرْتَمَنْقَوْلِکَ صَدَقَاللّٰہُوَرَسُوْلُہٗ فَقَالَ: اَمَاوَاللّٰہِ! لَئِنْشِئْتَلَاََخْبَرْتُکَ،فَقُلْتُ: اَجَلْ،فَقَالَ: اِجْلِسْاِذًا،فَقَالَ: اِنِّیْ اَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَبِالْمَدِیْنَۃِ فِیْ زِمَانِ کَذَا وَکَذَا وَقَدْکَانَ شَیْخَانِ لِلْحَیِّ قَدْ اِنْطَلَقَ اِبْنٌ لَھُمَا فَلَحِقَ بِہٖفَقَالَا: اِنَّکَقَادِمُالْمَدِیْنَۃِ وَاِنْ اِبْنًا لَنَا قَدْ لَحِقَ بِہٰذَا الرَّجُلِ فَأْتِہٖفَاَطْلُبْہٗمِنْہُ فَاِنْ اَبٰی اِلَّا الْاِفْتِدَائَ فَافْتَدِہْ، فَاَتَیْتُ اَلْمَدِیْنَۃَ فَدَخَلْتُ عَلٰی نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقُلْتُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہ اِنَّ شَیْخَیْنِ لِلْحَیِّ اَمَرَانِیْ اَنْ اَطْلُبَ اِبْنَا لَھُمَا عِنْدَکَ فَقَالَ:(( تَعْرِفُہٗ؟)) فَقُلْتُ: اَعْرِفُنَسَبَہٗفَدَعَاالْغُلَامَفَجَائَ فَقَالَ:((ھُوَذَا، فَائْتِ بِہٖاَبَوَیْہٖ۔)) فَقُلْتُ: اَلْفِدَائُ یَانَبِیَّ اللّٰہِ! قَالَ: ((اِنَّہُ لَا یُصْلِحُ لَنَا آلَ مُحَمَّّدٍ اَنْ نَّاْکُلَ ثَمَنَ اَحَدٍ مِنْ وُلْدِ اِسْمَاعِیْلَ۔)) ثُمَّ ضَرَبَ عَلٰی کَتِفِیْ ثُمَّ قَالَ:(( لَا اَخْشٰیْ عَلٰی قُرَیْشٍ اِلَّا اَنْفُسَہَا۔)) قُلْتُ: وَمَالَھُمْ یَانَبِیَّ اللّٰہِ!؟ قَالَ:(( اِنْ طَالَ بِکَ الْعُمُرُ رَاَیْتَہُمْ ھٰہُنَا حَتّٰی تَرَی النَّاسَ بَیْنَہَا کَالْغَنَمِ بَیْنَ حَوْضَیْنِ اِلٰی ہٰذَا وَمَرَّۃً اِلٰی ہٰذَا۔)) فَاَنَا اَرٰی نَاسًا یَسْتَاذِنُوْنَ عَلَی ابْنِ عَبْاسٍ رَاَیْتُہُمُ الْعَامَ یَسْتَاذِنُوْنَ عَلٰی مُعَاوِیَۃَ فَذََکَرْتُ مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد:۱۵۹۹۹ )

بلال عبسی سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں: ہمیں عمران بن حصن ضبی نے بیان کیا کہ وہ بصرہ گئے، ان دنوں سیدنا عبداللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ وہاں کے امیر تھے، انہوں نے محل کے سائے میں ایک آدمی کو کھڑے دیکھا جو بار بار یہ کلمہ دوہرا رہا تھا: اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا،میں اس کے قریب ہوا اور اس سے کہا: آپ بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا، اس کی وجہ کیا ہے؟اس نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم چاہو تو میں اس کی وجہ بیان کر دیتا ہوں، میں نے کہا: جی بالکل، اس نے کہا: تو پھر بیٹھ جاؤ، فلاں وقت کی بات ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مدینہ منورہ میں تشریف فرما تھے، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جانا چاہا، ایک قبیلہ کے دو بزرگ تھے، ان کا بیٹا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ جا ملا تھا، انہوں نے مجھ سے کہا کہ تم مدینہ منورہ جارہے ہو، ہمارا ایک بیٹا اس شخص کے ساتھ جا ملا ہے، تم ان سے ہمارے بیٹے کو طلب کرنا اور اگر وہ فدیے کا مطالبہ کریں تو تم ادا کر دینا۔ میں مدینہ منورہ پہنچا اور نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کہا: اللہ کے نبی! فلاں قبیلہ کے دو بزرگوں نے مجھ سے کہا ہے کہ ان کا جو بیٹا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ہے‘ میں اسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے طلب کروں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم اسے پہنچاتے ہو؟ میں نے کہا: جی، اس کا نسب جانتا ہوں،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس لڑکے کو بلوایا اور فرمایا: یہ وہ لڑکا ہے، تم اسے اس کے والدین کے پاس لے جاؤ۔ میںنے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! اس کا فدیہ کتنا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے یہ جائز نہیں کہ ہم اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کسی کی قیمت لے کر کھائیں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے کندھے پر ہاتھ مار کر فرمایا: : مجھے قریشیوں سے متعلقہ کوئی اندیشہ نہیں ہے، ما سوائے اس کے کہ یہ آپس میں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی ! انہیں کیا ہوجائے گا کہ ایسا کرنے لگیں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں طویل زندگی ملی تو دیکھنا کہ لوگ ان قریشیوں کے گروہوں کے درمیان ان بکریوں کی طرح آئیں جائیں گے جو دو حوضوں کے درمیان ہوں، کبھی اس حوض پر آجاتی ہوں اور کبھی دوسرے حوض پر ۔ پھر میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ہاں حاضری کے لیے اجازت لے رہے ہیں، اور اس سال دیکھا کہ وہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے کے پاس جانے کے لیے اجازت طلب کر رہے تھے، یہ منظر دیکھ کر مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ارشاد یاد آگیا ۔

Haidth Number: 12795
سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے تین دعائیں کیں، اس نے دو دعائیں قبول کر لیں اور ایک قبول نہیں کی، میں نے یہ دعا کی کہ وہ میری امت کو عام قحط میں مبتلا نہ کرے، اس نے یہ دعا قبول کر لی، پھر میں نے دوسری دعا یہ کی کہ میری امت کے دشمن اس پر غالب نہ آئیں، اس نے یہ دعا بھی قبول کر لی اور میں نے تیسری دعا یہ کہ وہ ان کو مختلف گروہوں میں بٹ جانے سے بچائے، لیکن اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول نہیں کی۔

Haidth Number: 12796
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے ،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ارشاد فرمایا: تم آج صحیح دین پر قائم ہو اور میں تمہاری کثرت کے سبب دوسری امتوں پر فخر کروں گا، لہذا میرے بعد تم دین سے واپس نہ پلٹ جانا۔

Haidth Number: 12797
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو آدمی کپڑے کی خرید و فروخت کر رہے ہوں گے، ان کے سامنے کپڑا پڑا ہوگا، لیکن نہ وہ اسے لپیٹ سکیں گے اور نہ بیع پوری ہو گی کہ قیامت برپا ہو جائے گی، ایک ایک آدمی اونٹنی کا دودھ دوہ چکا ہوگا، مگر ابھی تک اسے پی نہیں سکے گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی، اسی طرح ایک آدمی اپنے منہ کی طرف لقمہ اٹھائے گا، لیکن ابھی تک کھائے گا نہیں کہ قیامت برپا ہو جائے گی اور ایک آدمی اپنے حوض کو پلستر کر رہاہو گا، مگر اس سے پانی پینے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔

Haidth Number: 13065
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا: لوگ مدینہ کو خیر آباد کہہ دیں گے، حالانکہ وہ ان کے لیے سب سے بہتر ہو گا، (درندے اور پرندے جیسے) روزی کے متلاشی جانور اس کو اپنی آماجگاہ بنا لیں گے، سب سے آخر میں مزینہ قبیلے کے دو چرواہے اپنی بکریوں کو ڈانٹتے للکارتے مدینہ کی طرف آئیں گے، (جب پہنچیں گے تو) اسے اجاڑ اور ویران پائیں گا، جب وہ ثنیۂ وداع تک پہنچیں گے تو چہروں کے بل ان کو اکٹھا کیا جائے گا یا چہروں کے بل وہ گر پڑیں گے۔

Haidth Number: 13066
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس زمین کو اپنی مٹھی میں بند کر لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں، زمین والے بادشاہ کہاں ہیں؟

Haidth Number: 13067
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت اور جہنم کا کچھ تکرار ہوا، جنت نے کہا: اے میرے ربّ! میرا بھی کیا حال ہے کہ میرے اندر صرف فقیر اور مفلس قسم کے لوگ آئیں گے، اور جہنم نے کہا: میرا بھی کیا حال ہے کہ میرے اندر صرف ظالم اور متکبر قسم کے لوگ داخل ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے آگ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے، میں جن بندوں کے بارے چاہوں گا، تجھے ان پر مسلط کر د وں گا، اور اس نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، میں جس کے بارے میں چاہوں گا، تیرے ذریعے اس پر مہربانی کروں گا، میں نے تم میں سے ہر ایک کو بھرنا ہے۔ رہا مسئلہ جنت کا تو اس کے لیے تو اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق بھی پیدا کرے گا، لیکن جہنم کا معاملہ یہ ہو گا کہ لوگوں کو تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا، لیکن جہنم ابھی تک یہ کہہ رہی ہو گی کہ کیا کوئی مزید افراد ہیں، بالآخر اللہ تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھے گا اور اس طرح وہ بھر جائے گی اور اس کا بعض حصہ بعض کی طرف سکڑ جائے گا۔ اور وہ کہہ اٹھے گی کہ بس بس، کافی ہیں، کافی ہیںـ۔

Haidth Number: 13191

۔ (۱۳۱۹۲)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِفْتَخَرَتِ الْجَنَّۃُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: یَارَبِّیَدْخُلُنِی الْجَبَابِرَۃُ وَالْمُتَکَبِّرُوْنَ وَالْمُلُوْکُ وَالْاَشْرَافُ، وَقَالَتِ الْجَنَّۃُ: اَیْ رَبِّ یَدْخُلُنِی الضُّعَفَائُ وَالْفُقَرَائُ وَالْمَسَاکِیْنُ، فَیَقُوْلُ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی لِلنَّارِ: اَنْتِ عَذَابِیْ اُصِیْبُ بِکَ مَنْ اَشَائُ، وَقَالَ لِلْجَنَّۃِ: اَنْتِ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ وَلِکُلٍّ مِنْکُمَا مِلْؤُھَا، فَیُلْقٰی فِی النَّارِ اَھْلُہَا فَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ قَالَ: وَیُلْقٰی فِیْہَا وَتَقُوْلُ ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، وَیُلْقٰی فِیْہَا فَتَقُوْلُ: ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ، حَتّٰییَاْتِیَہَا تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ فَیَضَعُ قَدَمَہُ عَلَیْہَا فَتُزْوٰی فَتَقُوْلُ: قَدِیْ قَدِیْ وَاَمَّا الْجَنَّۃُ، فَیَبْقٰی فِیْہَا اَھْلُہَا مَاشَائَ اللّٰہُ اَنْ یَّبْقٰی فَیُنْشِیئُ اللّٰہُ لَھَا خَلْقًا مَایَشَائُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۱۱۵)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت اور جہنم نے ایک دوسرے پر برتری کا اظہار کیا، جہنم نے کہا: اے میرے ربّ! ! میرے اندر ظالم ، جابر، متکبر ، حکمران اور سردار قسم کے لوگ داخل ہوں گے، اور جنت نے کہا: اے میرے ربّ ! میرے اندر کمزور ، فقیر اور مسکین قسم کے لو گ داخل ہوں گے، اللہ تعالیٰ نے جہنم سے کہا: تو میرا عذاب ہے، میں جن لوگوں کو عذاب سے دوچار کرنا چاہوں گا، تجھے ان پر مسلط کروں گا، اور اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے، جو ہر چیز سے وسیع ہے، اور تم دونوں کو بھر دیاجائے گا، اہل جہنم کو جہنم میں ڈالا جائے گا، لیکن جہنم مزید افراد کا مطالبہ کرے گی، پھر لوگوںکو اس میں ڈالا جائے گے، لیکن یہی کہے گی کیا مزید ہیں، پھر لوگوں کو اس میں ڈالا جائے گا، لیکن وہ کہے گی کہ کیا مزید ہیں (ابھی تک گنجائش باقی ہے)، یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اس میں اپنا قدم رکھے گا تو وہ سکڑ جائے گی اور اس کے کنارے ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی: بس بس۔ رہا مسئلہ جنت کا تو اس میں مزید افراد کی گنجائش بچ جائے گی، اس لیے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جتنی چاہے گا، نئی مخلوق پیدا کرے گا۔

Haidth Number: 13192