Blog
Books
Search Hadith

ثنائیات کا بیان

1110 Hadiths Found
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے ہوئے کچھ لوگوں کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اور کہا: کیا میں تمہیںیہ نہ بتلاؤں کہ تمہارے بد ترین لوگوں میں سے بہترین لوگ کون سے ہیں؟ لوگ خاموش رہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہی جملہ دوہرایا، بالآخر ایک بندے نے کہا: کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہترین وہ ہے، جس کی خیر کی امید رکھی جاتی ہو اور تم میں بدترین وہ ہے، جس کی خیر کی امید نہ رکھی جاتی ہو اور جس کے شرّ سے امن بھی نہ ہو۔

Haidth Number: 9561
۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بردبار کوئی نہیں ہوتا، مگر لغزشوں والا اور دانا کوئی نہیں ہوتا، مگر تجربے والا۔

Haidth Number: 9562
۔ سیدنا سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حسب مال ہے اور کرم تقوی ہے۔

Haidth Number: 9563
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر بنو اسرائیل نہ ہوتے تو گوشت کو خزانہ نہ کیا جاتا اور اگر سیدہ حوائ ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نہ ہوتیں تو کوئی بیوی اپنے خاوند سے خیانت نہ کرتی۔

Haidth Number: 9564
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چوری کرنے والا جب چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں ہوتا، زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تووہ مؤمن نہیں ہوتا، شراب پینے والا جب شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں ہوتا، خیانت کرنے والا جب خیانت کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں ہوتا اور لوٹ مارکرنے والا جب لوٹ مار کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں ہوتا۔ عطاء راوی کے الفاظ یہ ہیں: جو لوگوں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے، وہ مؤمن نہیں ہوتا۔ جب بہز راوی سے اس حدیث کا مفہوم پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: ایمان ایسے شخص سے چھین لیا جاتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کر لیتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔

Haidth Number: 9674
۔ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کبیرہ گناہوں کا ذکر کیایا ان کے بارے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، جان کو قتل کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟ پھر فرمایا: وہ جھوٹی بات ہے۔ یا فرمایا: وہ جھوٹی گواہی ہے۔ امام شعبہ کہتے ہیں: زیادہ گمان یہی ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جھوٹی گواہی کا ذکر کیا۔

Haidth Number: 9675
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے بڑے کبیرہ گناہوں کے بارے میں نہ بتلاؤں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین دفعہ یہ بات ارشاد فرمائی، اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا۔ راوی کہتا ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کبیرہ گناہوں کا ذکر کیا گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر بیٹھ گئے اور یہ فرمانے لگ گئے: اور جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی، جھوٹی گواہی،یا فرمایا: جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اتنی بار یہ جملہ دوہرایا کہ ہم نے کہا: کاش اب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو جائیں۔

Haidth Number: 9676
۔ سیدنا عبد اللہ بن انیس جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی قسم سب سے بڑے گناہوں میں سے ہیں، جس آدمی نے اللہ تعالیٰ کے نام پر جھوٹی قسم اٹھائی اور مچھر کے پر کے برابر اس میں (جھوٹ) داخل کیا، مگر اللہ تعالیٰ اس برائی کو قیامت کے دن تک اس کے دل پر نکتہ بنا دے گا۔

Haidth Number: 9677
۔ سیدنا ابو ایوب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی اس حال میں آئے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا، نماز قائم کی، زکوۃ ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے اور کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرے تو اس کے لیے جنت ہو گی۔ پھر لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کبیرہ گناہوں کے بارے میں سوال کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، مسلمان جان کو قتل کرنا اور لڑائی والے دن فرار اختیار کرنا۔

Haidth Number: 9678
۔ سیدنا عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ تعالیٰ کا شریک بنائے، جبکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر یہ کہ تو اپنے بچے کو اس وجہ سے قتل کرے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔ اس نے کہا: پھر کون سا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی اہلیہ سے زنا کرے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان باتوں کی تصدیق اپنی کتاب میں ان الفاظ میں نازل فرما دی: اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئییہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔ (سورۂ فرقان: ۶۸)

Haidth Number: 9679
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا یا جان کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم۔ امام شعبہ کو شک ہوا ہے۔

Haidth Number: 9680
۔ سیدنا سلمہ بن قیس اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: خبر دار! صرف چار چیزیں ہیں: یہ کہ تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرو، اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ جان کو قتل نہ کرو مگر حق کے ساتھ، زنا نہ کرو اور چوری نہ کرو۔ پھر سیدنا سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں ہی ان کا سب سے بڑا حریص ہوں، کیونکہ میں نے خود ان کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے۔

Haidth Number: 9681
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:ظلم کرنے سے بچو! اس لیے کہ ظلم قیامت والے دن (کئی) ظلمتوں کا باعث بنے گا، بدگوئی سے بچو، بیشک اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا اور مال کی شدید محبت سے بچو! اس لیے کہ اس چیز نے تم سے پہلے والے لوگوں کو ہلاک کیا، اس نے ان کو قطع رحمی کا حکم دیا، پس انھوں نے قطع رحمی کی، اِس نے ان کو بخل پر آمادہ کیا، پس انھوں نے بخل کیا اور اس نے ان کو برائیوں کا حکم دیا، پس انھوں نے برائیاں کیں۔ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ دوسرے مسلمان تیری زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔

Haidth Number: 9682
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو خاموش رہا، وہ نجات پا گیا۔

Haidth Number: 9871
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنی مہمان کی قدر کرے، جس کا اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان ہو، پس اس کو چاہیے کہ وہ اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ خیر و بھلائی والی بات کرے یا پھر خاموش رہے۔

Haidth Number: 9872
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر درج بالا حدیث کی طرح کی حدیث بیان کی، البتہ اس میں لِیَصْمُتْ کے الفاظ ہیں۔

Haidth Number: 9873
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں ایک آدمی کا تذکرہ کیا اور ایک شخص نے اس کے بارے میں کہا: اے اللہ کے رسول! کوئی شخص نہیں ہے، جو فلاں فلاں عمل میں اللہ کے رسول کے بعد افضل ہو، مگر وہی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، تو نے تو اپنے ساتھ کی گردن کاٹ دی ہے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کئی بار یہ بات ارشاد فرمائی اور پھر فرمایا: اگر کسی نے لامحالہ طور پر کسی کی تعریف کرنی ہی ہو تو وہ یوں کہے: میرا گمان ہے کہ وہ آدمی ایسے ایسے ہے اور میں اللہ تعالیٰ پر کسی کا تزکیہ نہیں کر سکتا، دراصل اس کا محاسب اللہ تعالیٰ ہے، بہرحال میں اس کو ایسے ایسے گمان کرتا ہوں۔

Haidth Number: 10034
۔ (دوسری سند) ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس اپنے ایک ساتھی کی تعریف کی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو ہلاک ہو جائے، تو نے تو اس کی گردن کاٹ کے رکھ دی ہے، اگر تو نے لامحالہ طور پر تعریف کرنی ہی ہے تو اس طرح کہہ: میرا گمان ہے کہ وہ شخص ایسے ایسے ہے اور اس کا محاسب اللہ تعالیٰ ہے اور میں اللہ تعالیٰ پر کسی کا تزکیہ نہیں کر سکتا۔

Haidth Number: 10035
۔ عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں: ایک آدمی نے سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کی تعریف کی اور انھوں نے اس کے چہرے پر مٹی پھینکی اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جب تم تعریف کرنے والوں کو پاؤ تو ان کے چہروں پر مٹی ڈالا کرو۔

Haidth Number: 10036
۔ سیدنا محجن بن ادرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ مسجد کے دروازے پر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، جب انھوں نے اچانک ایک آدمی کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: تیرا کیا خیال ہے کہ یہ آدمی سچا ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ فلاں آدمی ہے، مدینہ میں سب سے اچھا اور سب سے زیادہ نماز پڑھنے والا شخص ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے یہ بات اس کو سنا کر نہیں کرنی، وگرنہ اس کو ہلاک کر دو گے۔ دو تین بار یہ بات کی اور پھر فرمایا: بیشک تم ایسی امت ہو، جس کے ساتھ آسانی کا ارادہ کیا گیا ہے۔

Haidth Number: 10037
۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سنا کہ آدمی دوسرے آدمی کی تعریف کر رہا تھا اور مبالغہ سے کام لے رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو نے اس شخص کی کمر کو ہلاک کر دیا ہے، یا کاٹ دیا ہے۔

Haidth Number: 10038
۔ مجاہد کہتے ہیں: سیدنا سعید بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عراق سے ایک وفد سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف بھیجا، جب وہ لوگ آئے تو وہ سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی تعریف کرنے لگے، لیکن سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کے چہروں پر مٹی پھینکی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی پھینکیں۔ امام سفیان نے اپنی روایت میں کہا: سیدنا مقداد نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی پھینکو۔ پھر زبیر راوی نے کہا: سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی۔

Haidth Number: 10039
۔ ابو معمر کہتے ہیں: ایک آدمی کھڑا ہوا اور وہ ایک امیر کی تعریف کرنے لگا، اُدھر سے سیدنا مقداد ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس کے چہرے پر مٹی پھینکنا شروع کر دی اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی پھینکیں۔

Haidth Number: 10040
۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی ہر گز اس طرح نہ کہے کہ اس نے سارے رمضان کا قیام کیا ہے یا سارے رمضان کے روزے رکھے ہیں۔ راوی کہتا ہے:یہ بات مجھے سمجھ نہ آ سکی کہ کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مراد یہ تھی کہ بندہ اپنا تزکیہ نہ کرے، یا کوئی اور ارادہ تھا، اس لیے ضروری ہے کہ کچھ نہ کچھ غفلت اختیار کی جائے، یا سویا جائے۔

Haidth Number: 10041
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جس نے اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کی، اس کی توبہ قبول کی جائے گی، جس نے اپنی موت سے ایک ماہ پہلے توبہ کی، اس کی توبہ بھی قبول کی جائے گی،یہاں تک کہ انھوں نے ایک دن، ایک گھڑی، بلکہ ایک فُوَاق کا بھی ذکر کیا۔ ایک آدمی نے کہا: اس کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے کہ اگربندہ مشرک ہو اور پھر اس وقت میں مسلمان ہو جائے؟ انھوں نے کہا: میں تم لوگوں کو اتنا ہی بیان کروں گا، جتنا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا ہے۔

Haidth Number: 10166
۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ قبول کرتا ہے، جب تک اس کا دم گلے میں اٹک نہیں جاتا۔

Haidth Number: 10167
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب کی طرف سے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کر لی، اس کی توبہ قبول ہو جائے گی۔

Haidth Number: 10168
۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے مغرب سے سورج طلوع ہونے سے قبل توبہ کر لی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا۔

Haidth Number: 10169

۔ (۱۰۱۷۰)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الْبَیْلَمَانِیِّ، قَالَ: اجْتمَعَ اَرْبَعَۃٌ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ اَحَدُھُمْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِیَوْمٍ۔)) فَقَالَ الثَّانِیُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِنِصْفِ یَوْمٍ۔)) فَقَالَ الثَّالِثُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ : ((اِنَّ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰییَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ قَبْلَ اَنْ یَمُوْتَ بِضَحْوَۃٍ)، قَالَ الرَّابِعُ: اَنْتَ سَمِعْتَ ھٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاَنَا سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ :((اِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ مَالَمْ یُغَرْغِرْ بِنَفْسِہِ۔)) (مسند احمد: ۱۵۵۸۱)

۔ عبد الرحمن بن بیلمانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: چار صحابہ کرام جمع ہوئے، ان میں سے ایک نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے ایک دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ دوسرے نے کہا: تو نے یہ بات واقعی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے نصف دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ تیسرے نے کہا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے، اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی موت سے نصف دن پہلے تک اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ چوتھے نے کہا: کیا تو نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، اس نے کہا: میں نے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتے ہیں، جب تک اس کا دم گلے میں اٹک نہیں جاتا۔

Haidth Number: 10170
Haidth Number: 10171