Blog
Books
Search Hadith

مومنوں کی آزمائش اور ان کو جہنم سے بچانے کے لیے ان کے بدلے کافروں کو جہنم میں ڈالنے کا بیان

103 Hadiths Found
عون اور سعید بن ابی بردہ دونوں بیان کرتے ہیں کہ وہ دونوں موجود تھے اور سیدنا ابوبردہ عمربن عبدالعزیز کے سامنے اپنے والد کے حوالہ سے یہ حدیث بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے ایک یہودی یا عیسائی کو جہنم رسید کرے گا۔ عمربن عبدالعزیز نے ان سے تین بار اس اللہ کی قسم لی کہ جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے کہ واقعی اس کے باپ نے اس کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ حدیث بیان کی ہے؟ انھوں نے جواباً قسم اٹھائی۔ سعید راوی نے قسم اٹھوانے والی بات بیان نہیں کی تھی، لیکن انھوں نے عون کی اس بات کا انکار بھی نہیں کیا تھا۔

Haidth Number: 13178
سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدناابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کابیان ہے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہوگا تو ہر مومن کو ایک یہودی یا ایک عیسائی دے کر یہ کہا جائے گا کہ جہنم سے تمہاری نجات کے لیے یہ آدمی تمہارا فدیہ ہے۔ سیدنا ابو بردہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: عمربن عبدالعزیز نے مجھ سے اللہ کے نام کا حلف اٹھوایا کہ کیا واقعی میں نے سیدنا ابو موسیٰ کو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ حدیث روایت کرتے سنا ہے، میں نے کہا جی ہاں، یہ سن کر عمربن عبدالعزیز خوش ہو گئے۔

Haidth Number: 13179
سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ جتنی ہیں: (۱) وہ بادشاہ جو عادل ہو، صدقہ کرتا ہو اور اسے خاص توفیق سے نوازا گیا ہو،(۲) وہ آدمی جو مہربان اور ہر رشتہ دار اور ہر مسلمان کے حق میں نرم دل والا ہو اور(۳) وہ پاکدامن آدمی جو فقیر ہو، لیکن پھر بھی صدقہ کرتا ہو۔

Haidth Number: 13316
بنو صریم کی خاتون حسناء بنت معاویہ اپنے چچا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتی ہے، وہ کہتے ہیں:میںنے کہا: اے اللہ کے رسول! کون لوگ جنتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نبی جنتی ہے، شہید جنتی ہے، بچہ جنتی ہے اور زندہ در گور کی گئی لڑکی جنتی ہے۔

Haidth Number: 13317
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں وہ لوگ داخل ہوں گے، جن کے دل پرندوں کے دلوں جیسے نرم ہوںگے۔

Haidth Number: 13318
Haidth Number: 13319
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں جائیں گے تو ان کے جسموں پر بال نہیں ہوں گے، اور وہ بے ریش نوجوان ، سفید رنگ، گھنگریالے بالوں والے اور سر مگیں آنکھوں والے ہوں گے، ان کی عمریں تینتیس برس کی اور قد آدم علیہ السلام کے قد کے برابر سا ٹھ ہاتھ اور جسم کی چوڑائی سات ہاتھ ہوگی۔

Haidth Number: 13320
سیدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اہل ایمان کو اس حال میں اٹھایا جائے گا کہ وہ بے ریش ہوں گے، جسم پر بھی بال نہیں ہوں گے، آنکھیں سرمگیں ہوں گی اور عمریں تیس سال کی ہوں گی۔

Haidth Number: 13321
سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اہل جنت، جنت میں کھائیں گے اور پئیں گے، لیکن وہ پائخانہ کریں گے نہ پیشاب اور ان کے ناک سے فضلہ آئے گا نہ منہ سے تھوک، ان کا کھانا تو ایک ڈکار سے ہضم ہو جائے گا اور ان کا پسینہ کستوری کی خوشبو جیسا ہوگا۔

Haidth Number: 13322
۔ (دوسری سند) سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ پوچھا گیا کہ آیا جنتی لوگ کچھ کھایا کریں گے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، وہ کھائیں گے اورپئیں گے، لیکن نہ وہ پیشاب کریں گے، نہ پائخانہ کریں گے اور نہ ان کو بلغم آئے گی، ایک ڈکار سے ان کا کھانا ہضم ہوجائے گا، ان کا پسینہ کستوری کی طرح عمدہ اور خوش بو دار ہوگا اوراللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید کرنے لیے ان کے دل میں یوں خیال ڈال دیا جائے گا، جیسے تمہارے دل میں سانس لینے کا خیال ڈالا گیا ہے۔

Haidth Number: 13323

۔ (۱۳۳۲۴)۔ وَعَنْ زَیْدِ بْنِ اَرْقَمَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ اَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رَجُلٌ مِنَ الْیَہُوْدِ فَقَالَ: یَااَبَاالْقَاسِمِ! اَلَسْتَ تَزْعُمُ اَنَّ اَھْلَ الْجَنَّۃِیَاْکُلُوْنَ فِیْہَا وَیَشْرَبُوْنَ؟ وَقَالَ لِاَصْحَابِہٖ: اِنْاَقَرَّلِیْ بِہٰذِہٖخَصَمْتُہُ،قَالَ: فَقَالَرَسُوْلُاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلٰی وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِنَّ اَحَدَھُمْ لَیُعْطٰی قُوَّۃَ مِائَۃِ رَجُلٍ فِی الْمَطْعَمِ وَالْمَشْرَبِ وَالشَّہْوَۃِ وَالْجِمَاعِ۔)) قَالَ: فَقَالَ لَہُ الْیَہُوْدِیُّ: فَاِنَّ الَّذِیْیَاْکُلُ وَیَشْرَبُ تَکُوْنُ لَہُ الْحَاجَۃُ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((حَاجَۃُ اَحَدِھِمْ عِرْقٌ یَفِیْضُ مِنْ جُلُوْدِھِمْ مِثْلَ رِیْحِ الْمِسْکِ، فَاِذَا الْبَطْنُ قَدْ ضُمِّرَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۸۴)

سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں خدمت میں آیا اور اس نے پوچھا: اے ابوالقاسم! آپ یہ کہتے ہیں ناں کہ جنتی جنت میں کھائیں گے اور پئیں گے؟ وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ چکا تھا کہ اگر محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دو باتوں کا اقرار کر لیا تو میں ان پر غالب آ جاؤں گا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا: ہاں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ایک ایک جنتی کو کھانے پینے اور شہوت و جماع کے سلسلے میں سو سو آدمیوں کے برابر قوت دی جائے گی۔ یہ سن کر یہودی نے کہا: تو پھرجو آدمی کھاتا پیتا ہے، اسے بول و براز کی حاجت بھی پیش آتی ہے؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کی یہ حاجت اس طرح پوری ہو جائے گی کہ ان کے جسموں سے پسینہ خارج ہوگا، جس کی خوشبو کستوری جیسی ہوگی، اسی سے ان کے پیٹ ہلکے ہو جایا کریں گے۔

Haidth Number: 13324
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر یہ سوال کیا: اے اللہ کے رسول! اہل ِ جنت کے لباس کے بارے میں فرمائیے کہ وہ بُنا جائے گا یا وہ جنت کے پھلوں سے ہی بنا لیا جائے گا؟ اس بدّو کے سوال سے یوں محسوس ہوا کہ لوگوں کو حیرت ہوئی ہے؟ یہ دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں اس بات سے تعجب ہو رہا ہے کہ ایک بے علم،علم والے سے ایک سوال کر رہا ہے؟ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر کے لیے خاموش رہے اور پھر فرمایا: وہ سائل کہاں ہے، جو اہل ِ جنت کے لباس کے بارے میں دریافت کر رہا تھا؟ وہ بولا: جی میں ہوں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ـ اس لباس کو بُنا نہیں جائے گا، بلکہ وہ جنت کے پھلوں سے نکلے گا۔

Haidth Number: 13325

۔ (۱۳۳۲۶)۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَائَ اَعْرَابِیٌّ عُلْوِیٌّ جَرِیْئٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنَا عَنِ الْھِجْرَۃِ اِلَیْکَ اَیْنَمَا کُنْتَ اَوْ لِقَوْمٍ خَاصَّۃٍ اَمْ اِلٰی اَرْضٍ مَعْلُوْمَۃٍ اَمْ اِذَا مِتَّ اِنْقَطَعَتْ؟ قَالَ: فَسَکَتَ عَنْہُ یَسِیْرًا، ثُمَّ قَالَ: ((اَیْنَ السَّائِلُ۔)) قَالَ: ھَا ھُوَ ذَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَلْھِجْرَۃُ اَنْ تَہْْجُرَ الْفَوَاحِشَ مَاظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَتُقِیْمَ الصَّلاَۃَ وَتُوْتِیَ الزَّکَاۃَ ثُمَّ اَنْتَ مُہَاجِرٌ وَاِنْ مُتَّ بِالْحَضْرِ۔)) ثُمَّ قَالَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو، اِبْتِدَائً مِنْ نَفْسِہٖ: جَائَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَخْبِرْنَا عَنْ ثِیَابِ اَھْلِ الْجَنَّۃِ خَلْقًا تُخْلُقُ اَمْ نَسْجًا تُنْسَجُ، فَضِحَکَ بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مِمَّ تَضْحَکُوْنَ مِنْ جَاھِلٍ یَسْاَلُ عَالِمًا!)) ثُمَّ اَکَبَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ثُمَّ قَالَ: ((اَیْنَ السَّائِلُ؟)) قَالَ: ھُوَ اَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((لَا بَلْ تَشَقَّقُ عَنْہَا ثَمَرُ الْجَنَّۃِ۔)) ثَلَاثَ مَرَّاتٍ۔ (مسند احمد: ۷۰۹۵)

سیدنا عبد اللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک علوی اور جرأت مند بدّو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں اپنی طرف ہجرت کے متعلق بتلائیں کہ آیا ہجرت اُدھر ہی کی جاسکتی ہے، جہاں آپ تشریف فرما ہوں یا ہجرت کا کسی مخصوص قوم کے ساتھ ہی تعلق ہے کہ وہی قوم ہجرت کر سکتی ہے یا ہجرت کا تعلق کسی مخصوص زمین کے ساتھ ہے یا جب آپ وفات پا جائیں گے تو کیا ہجرت کا سلسلہ منقطع ہوجائے گا؟ یہ بات سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کچھ دیر خاموش رہے اور پھر فرمایا: وہ سائل کہاں ہے؟ وہ بولا: جی میں ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اصل ہجرت تو یہی ہے کہ تو ظاہری اور باطنی گناہ کو اور برائی کو ترک کر دے، اور نماز قائم کر اور زکوٰۃ ادا کر، بس پھر تو صحیح معنوں میں مہاجر ہوگا، خواہ تجھے تیرے اپنے شہر میں ہی موت آ جائے۔ بعد ازاں سیدنا عبداللہ بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی طرف سے شروع کرتے ہوئے کہا: ایک آدمی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں اہل ِ جنت کے لباس کے بارے میں آگاہ فرمائیں کہ اسے الگ سے پیدا کیا جائے گا یا اس کو بُنا جائے گا؟ اس کا سوال سن کر بعض لوگ ہنس پڑے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اس سے کیوں ہنس رہے ہوکہ ایک بے علم نے ایک علم والے سے ایک مسئلہ پوچھا ہے؟ اس کے بعد اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سر جھکا لیا اور پھر فرمایا: وہ سائل کہاں ہے؟ وہ بولا: جی یہ میں موجود ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: نہیں، بلکہ اس سے جنت کے پھل نکلتے ہیں۔

Haidth Number: 13326