Blog
Books
Search Hadith

غزوۂ احزاب میں مجاہدین کی شجاعت اور اظہارِ قوت کا بیان بلکہ موت کے لیے تیار ہو کر ان کا لڑنا

48 Hadiths Found
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ خندق کے دن ہمیں نماز سے روک دیا گیا،یہاں تک کہ مغرب کے بعد کا وقت ہو گیا، دوسری روایت میں ہے:یہاں تک کہ رات کا بھی کچھ حصہ بیت گیا،یہ اس وقت کی بات ہے جب قتال کے متعلق مفصل احکامات نازل نہیں ہوئے تھے، جب لڑائی میں اللہ کی طرف سے ہماری مدد کی گئی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَکَفیٰ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ الْقِتَالَ وَکَانَ اللّٰہُ قَوِیًّا عَزِیْزًا۔} … لڑائی میںمومنین کے لیے اللہ کافی رہا اور اللہ بہت ہی قوت والا سب پر غالب ہے۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کے لیے اقامت کہی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح نماز پڑھائی، جس طرح اس کے اصل وقت میں پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے عصر کے لیے اقامت کہی تو آپ نے اسی طرح نماز پڑھائی جیسے وقت پر پڑھاتے تھے۔ پھر انھوں نے مغرب کے لیے اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھائی جس طرح اس کے وقت میں پڑھاتے تھے۔

Haidth Number: 10767
سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوۂ احزاب کے دن مسجد کی طرف آئے، اپنی چادر رکھ دی اور کھڑے ہو کر کفار پر بددعا کے لیے ہاتھ پھیلادئیے اور نماز ادا نہ کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دوبارہ آئے اور ان پر بددعا کی اور نماز پڑھائی۔

Haidth Number: 10768
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کفار کی جماعتو ں پر بددعا کی اور فرمایا: کتاب کو نازل کرنے والے، جلد حساب کرنے والے، لشکروں اور جماعتوں کو شکست دینے والے! تو انہیں شکست دے دے اور ان کے پاؤں اکھاڑ دے۔

Haidth Number: 10769

۔ (۱۱۶۸۹)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَشَرَۃَ رَہْطٍ عَیْنًا وَأَمَّرَ عَلَیْہِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتِ بْنِ أَبِی الْأَقْلَحِ جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَانْطَلَقُوا حَتّٰی إِذَا کَانُوا بِالْہَدَّۃِ بَیْنَ عُسْفَانَ وَمَکَّۃَ، ذُکِرُوْا لِحَیٍّ مِنْ ہُذَیْلٍ یُقَالُ لَہُمْ: بَنُو لِحْیَانَ، فَنَفَرُوْا لَہُمْ بِقَرِیبٍ مِنْ مِائَۃِ رَجُلٍ رَامٍ فَاقْتَصُّوا آثَارَہُمْ حَتّٰی وَجَدُوْا مَأْکَلَہُمُ التَّمْرَ فِی مَنْزِلٍ نَزَلُوہُ قَالُوْا: نَوٰی تَمْرِ یَثْرِبَ، فَاتَّبَعُوْا آثَارَہُمْ فَلَمَّا أُخْبِرَ بِہِمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُہُ لَجَئُوا إِلٰی فَدْفَدٍ، فَأَحَاطَ بِہِمُ الْقَوْمُ فَقَالُوا لَہُمْ: انْزِلُوْا وَأَعْطُونَا بِأَیْدِیکُمْ وَلَکُمُ الْعَہْدُ وَالْمِیثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْکُمْ أَحَدًا، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِیرُ الْقَوْمِ: أَمَّا أَنَا وَاللّٰہِ لَا أَنْزِلُ فِی ذِمَّۃِ کَافِرٍ، اللَّہُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِیَّکَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَمَوْہُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوْا عَاصِمًا فِی سَبْعَۃٍ وَنَزَلَ إِلَیْہِمْ ثَلَاثَۃُ نَفَرٍ عَلَی الْعَہْدِ وَالْمِیثَاقِ، مِنْہُمْ خُبَیْبٌ الْأَنْصَارِیُّ وَزَیْدُ بْنُ الدَّثِنَۃِ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا تَمَکَّنُوْا مِنْہُمْ أَطْلَقُوْا أَوْتَارَ قِسِیِّہِمْ فَرَبَطُوہُمْ بِہَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: ہٰذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللّٰہِ لَا أَصْحَبُکُمْ إِنَّ لِی بِہٰؤُلَائِ لَأُسْوَۃً یُرِیدُ الْقَتْلَ فَجَرَّرُوْہُ وَعَالَجُوہُ، فَأَبٰی أَنْ یَصْحَبَہُمْ، فَقَتَلُوْہُ فَانْطَلَقُوْا بِخُبَیْبٍ وَزَیْدِ بْنِ الدَّثِنَۃِ حَتّٰی بَاعُوہُمَا بِمَکَّۃَ بَعْدَ وَقْعَۃِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ خُبَیْبًا، وَکَانَ خُبَیْبٌ ہُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ یَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَیْبٌ عِنْدَہُمْ أَسِیرًا حَتّٰی أَجْمَعُوْا قَتْلَہُ، فَاسْتَعَارَ مِنْ بَعْضِ بَنَاتِ الْحَارِثِ مُوسٰی یَسْتَحِدُّ بِہَا لِلْقَتْلِ فَأَعَارَتْہُ إِیَّاہَا، فَدَرَجَ بُنَیٌّ لَہَا قَالَتْ: وَأَنَا غَافِلَۃٌ حَتّٰی أَتَاہُ فَوَجَدْتُہُ یُجْلِسُہُ عَلٰی فَخِذِہِ وَالْمُوسٰی بِیَدِہِ، قَالَتْ: فَفَزِعْتُ فَزْعَۃً عَرَفَہَا خُبَیْبٌ، قَالَ: أَتَخْشَیْنَ أَنِّی أَقْتُلُہُ؟ مَا کُنْتُ لِأَفْعَلَ، فَقَالَتْ: وَاللّٰہِ مَا رَأَیْتُ أَسِیرًا قَطُّ خَیْرًا مِنْ خُبَیْبٍ، قَالَتْ: وَاللّٰہِ لَقَدْ وَجَدْتُہُ یَوْمًا یَأْکُلُ قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ فِی یَدِہِ، وَإِنَّہُ لَمُوثَقٌ فِی الْحَدِیدِ وَمَا بِمَکَّۃَ مِنْ ثَمَرَۃٍ، وَکَانَتْ: تَقُولُ إِنَّہُ لَرِزْقٌ رَزَقَہُ اللّٰہُ خُبَیْبًا، فَلَمَّا خَرَجُوْا بِہِ مِنَ الْحَرَمِ لِیَقْتُلُوْہُ فِی الْحِلِّ، قَالَ لَہُمْ خُبَیْبٌ: دَعُوْنِی أَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ، فَتَرَکُوہُ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللّٰہِ لَوْلَا أَنْ تَحْسِبُوْا أَنَّ مَا بِی جَزَعًا مِنَ الْقَتْلِ لَزِدْتُ، اللّٰہُمَّ أَحْصِہِمْ عَدَدًا، وَاقْتُلْہُمْ بَدَدًا، وَلَا تُبْقِ مِنْہُمْ أَحَدًا، فَلَسْتُ أُبَالِی حِینَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا، عَلٰی أَیِّ جَنْبٍ کَانَ لِلّٰہِ مَصْرَعِی، وَذٰلِکَ فِی ذَاتِ الْإِلٰہِ وَإِنْ یَشَأْ یُبَارِکْ عَلٰی أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ، ثُمَّ قَامَ إِلَیْہِ أَبُو سِرْوَعَۃَ عُقْبَۃُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَتَلَہُ، وَکَانَ خُبَیْبٌ ہُوَ سَنَّ لِکُلِّ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا، الصَّلَاۃَ وَاسْتَجَابَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ یَوْمَ أُصِیبَ، فَأَخْبَرَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَصْحَابَہُ یَوْمَ أُصِیبُوْا خَبَرَہُمْ، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ قُرَیْشٍ إِلٰی عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ حِینَ حُدِّثُوْا أَنَّہُ قُتِلَ لِیُؤْتٰی بِشَیْئٍ مِنْہُ یُعْرَفُ وَکَانَ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ عُظَمَائِہِمْ یَوْمَ بَدْرٍ، فَبَعَثَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی عَاصِمٍ مِثْلَ الظُّلَّۃِ مِنَ الدَّبْرِ فَحَمَتْہُ مِنْ رُسُلِہِمْ فَلَمْ یَقْدِرُوْا عَلٰی أَنْ یَقْطَعُوْا مِنْہُ شَیْئًا۔ (مسند احمد: ۷۹۱۵)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس آدمیوں کی ایک جماعت کو اہل مکہ کی جاسوسی کے لیے روانہ فرمایااور ان پر عاصم بن عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے نانا سیدنا عاصم بن ثابت بن اقلح انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو امیر مقرر کیا،یہ لوگ روانہ ہوئے، جب یہ عسفان اور مکہ مکرمہ کے درمیان ہَدَّہ کے مقام پر پہنچے تو بنو ہذیل کے ایک قبیلے بنو لحیان کو ان کی خبرہو گئی۔ وہ تقریباً ایک سو تیر اندازوں کا جتھہ بن کر ان کی طرف نکل پڑے، ان کے قدموں کے نشانات پر چلتے چلتے ایک مقام پر جا پہنچے، جہاں ان لوگوں نے قیام کیا تھا،ان کے کھانے کے آثار دیکھ کر انھوں نے کہا کہ یہ تو یثرب کی کھجوروں کی گٹھلیاں ہیں، وہ ان کے آثار و علامات کے پیچھے چلتے رہے۔ جب عاصم اور ان کے ساتھیوں کو ان کفار کے بارے میں پتہ چلا تو وہ ایک بلند پہاڑی پر چڑھ گئے۔ تو کفار نے ان کا محاصرہ کر لیا۔ اور ان سے کہا کہ تم نیچے اتر آئو اور اپنے ہاتھ ہمارے ہاتھوں میں دے دو۔ ہم تمہارے ساتھ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم تم میں سے کسی کو بھی قتل نہیں کریں گے، امیر لشکر سیدنا عاصم بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو کسی کافر کی پناہ میں نہیں جاتا۔ یا اللہ! ہمارے ان حالات سے اپنے نبی کو مطلع کر دینا، کفار نے مسلمانوں پر تیر برسائے اور سیدنا عاصم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سمیت سات مسلمانوں کو شہید کر دیا اور باقی تین آدمی سیدنا خبیب انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا زید بن دثنہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ایک تیسرا شخص ان کے عہدو میثاق کے جھانسے میں آگئے، جب کفار نے ان پر اچھی طرح قابو پالیا تو انہوںنے اپنی کمانوں کی رسیاں کھول کر ان کے ساتھ ان تینوں کو باندھ لیا، ان تین میں سے تیسرا آدمی بولا کہ یہ تمہاری پہلی بدعہدی ہے۔ اللہ کی قسم!میں تمہارے ساتھ بالکل نہیں جائوں گا اور اس نے ان مقتولینیعنی شہداء ساتھیوں کی طرف اشارہ کرکے کہاکہ میرے لیےیہ لوگ بہترین نمونہ ہیں۔ کفار نے اسے گھسیٹا اور پورا زور لگایا مگر اس نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا۔ آخر کار کافروںنے اسے بھی قتل کر دیا او ر انہوںنے سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اور سیدنا زید بن دثنہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو ساتھ لے جا کر مکہ میں فروخت کر دیا،یہ سارا واقعہ بدر کے بعد پیش آیا تھا، حارث بن نوفل بن عبد مناف کی اولاد نے سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو خرید لیا، کیونکہ سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حارث بن عامر بن نوفل کو بدر والے دن قتل کیا تھا، سو وہ قیدی کی حیثیت سے ان کے ہاں رہے تاآنکہ انہوںنے ان کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔ خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے حارث کی ایک بیٹی سے استرا طلب کیا تاکہ قتل ہونے سے پہلے غیر ضروری بال صاف کر لیں، اس نے ان کو استرا لا دیا، اس کا ایک چھوٹا سا بیٹا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف آگیا، ماں کو پتہ نہ چل سکا تھا، جب ماں اسے تلاش کرتے کرتے ادھر آئی تو دیکھا کہ خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بچے کو اپنی ران پر بٹھایا ہوا ہے اور استرا ان کے ہاتھ میں ہے۔ اس عورت سے مروی ہے کہ میں یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوگئی، خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میری پریشانی کو بھانپ گئے اور کہنے لگے: کیا تمہیں ڈر ہے کہ میں اسے قتل کر دوں گا، میں ہر گز ایسا نہیں کر سکتا۔ وہ کہتی ہے کہ میں نے کبھی بھی خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بہتر قیدی کوئی نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم! میں نے ایک دن اسے دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں انگور کا گچھا تھا اور وہ اسے کھا رہے تھے، حالانکہ وہ تو زنجیروں میںبندھے ہوئے تھے اور ان دنوں مکہ میں کوئی پھل بھی دستیاب نہیں تھا، وہ کہا کرتی تھی کہ وہ رزق تھا جو اللہ تعالیٰ نے خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو عطا کیا تھا۔ وہ لوگ جب خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کرنے کے لیے حرم سے باہر لے چلے تو سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: مجھے دو رکعت نماز ادا کر لینے دو۔ انہوںنے اسے اجازت دے دی۔ چنانچہ انہوںنے دو رکعت نماز ادا کی۔ پھر کہا: اللہ کی قسم اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے قتل کا خوف لاحق ہے تو میں مزید نماز بھی ادا کرتا۔ یا اللہ! ان کی تعداد کو شمار میں رکھ۔ ان سب کو الگ الگ ہلاک کر اور ان میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑ، پھر انھوں نے کہا: میں بحالت اسلام قتل ہو رہا ہوں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں اللہ کی راہ میں کس پہلو پر گر رہا ہوں، میرے ساتھ یہ سلوک اللہ کی راہ میںیعنی اللہ پر ایمان لانے کے نتیجہ میں ہو رہا ہے، اگر اللہ چاہے تو میرے جسم کے بکھرے ہوئے اعضاء میں بھی برکتیں ڈال دے۔اس کے بعد ابو سروعہ عقبہ بن حارث اٹھ کر ان کی طرف گیا اور انہیں شہید کر دیا ۔ سیدنا خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ہر مسلمان کے لیےیہ طریقہ جاری کر دیا کہ جب اسے ظلماً قتل کیا جا رہا ہو تو وہ قتل ہونے سے پہلے نماز ادا کرے اور اللہ تعالیٰ نے عاصم بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قتل والے دن کی دعا قبول کیا ور اسی واقعہ کے روز اللہ نے اپنے رسول اور ان کے صحابہ کو ان کے واقعہ کی اطلاع کر دی۔ جب قریش کو سیدنا عاصم بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے قتل کی خبر ہوئی تو انہوںنے مزیدیقین کے لیے لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ ان کے جسم کے کچھ حصے کاٹ لائیں۔ سیدنا عاصم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بدر کے دن رؤسائے قریش میں سے ایک بڑے سردار کو قتل کیا تھا، وہ لوگ آئے تو اللہ تعالیٰ نے بھڑوں کی فوج ادھر بھیج دی۔ وہ عاصم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے جسم پر بادل کی مانند چھا گئی اور ان قریشی نمائندوں سے ان کے جسم کو بچایا اور وہ ان کے جسم کے کسی بھی حصہ کو نہ کاٹ سکے۔

Haidth Number: 11689
سیدنا عمرو بن امیہ ضمری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس اکیلے کو قریش کی طرف جاسوس کی حیثیت سے روانہ کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں اس لکڑی کے پاس آیا، جس پر خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو لٹکایا گیا تھا۔ مجھے قریش کا بھی ڈر تھا کہ کہیں وہ مجھے دیکھ نہ لیں، میں اس لکڑی پر چڑھ گیا، میں نے خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی رسی کو کھولا، وہ زمین پر گرے۔ جب میں نے ان کی طرف دھیان کیا تو خبیب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا جسم مجھے دکھائی نہیں دیا،یوں لگتا ہے زمین ان کو نگل گئی، اب تک ان کے جسم کا کوئی اثر دکھائی نہیںدیا۔

Haidth Number: 11690
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کی ایک جماعت کسریٰ کے خزانوں کو ضرورضرور فتح کرے گی۔ ابو نعیم راوی نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا: وہ خزانے جو اس کے سفید محلات میں ہیں۔ سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں بھی ان خزانوں کو فتح کرنے والوں میں شامل تھا اور ایک ہزار درہم میرے حصہ میں آئے تھے۔

Haidth Number: 12220
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی ہماری اس مسجد میں بھلائی سیکھنے یا سکھانے کے لیے آئے، وہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اورجو آدمی اس مقصد کے علاوہ کسی دوسری غرض سے آئے گا تو وہ گویا ایسی چیز کو دیکھ رہا ہے جو اس کی نہیں۔ دوسری روایت کے الفاظ یہ ہیں: اور جو آدمی کسی دوسری غرض سے آئے گا، وہ اس آدمی کی طرح ہے، جو دوسرے کے سامان کی طرف دیکھ رہا ہو۔

Haidth Number: 12672
سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ادا کی ہوئی ایک نماز عام مساجد کی ہزار نمازوں سے افضل ہے، ما سوائے مسجد حرام کے۔

Haidth Number: 12673
سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں اد ا کی ہوئی ایک نمازعام مسجد میں ادا کی ہوئی ہزار نمازوں سے بہتر ہے، ما سوائے مسجد حرام کے، وہاں کی نماز اس نماز سے افضل ہے۔

Haidth Number: 12674
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری اس مسجد میں ادا کی گئی ایک نماز دیگر مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے، ما سوائے مسجد حرام کے۔

Haidth Number: 12675
ابراہیم بن عبداللہ سے مروی ہے کہ ایک عورت بیمار پڑگئی اور اس نے کہا: اگر اللہ نے مجھے شفا دی تو میں بیت المقدس میں جاکر نماز پڑھوںگی، وہ تندرست ہوگئی اور اس نے جانے کی تیار ی کی اور سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ہاں گئی، انہیں سلام کہا اور اپنے ارادہ سے ان کو مطلع کیا، سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: بیٹھو اور جو کچھ میں نے تیار کیا، وہ کھاؤ اور مسجد نبوی میں ہی نماز پڑھ لو، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس مسجد میں ادا کی گئی ایک نماز دیگر مساجد کی ہزار نمازوں سے افضل ہے، ما سوائے کعبہ کی مسجد کے۔

Haidth Number: 12676
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک آدمی کو الوادع کرنے لگے تو اس سے پوچھا: اچھا یہ تو بتاؤ کہ تمہارا ارادہ کہاں کا ہے؟ اس نے کہا: بیت المقدس جانے کا ارادہ ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میری اس مسجد میں ادا کی گئی ایک نماز دیگر مساجد کی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے، ما سوائے مسجد حرام کے۔

Haidth Number: 12677
سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح باجماعت ادا کیں کہ کوئی نماز فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے جہنم سے آزادی، عذاب سے نجات اور نفاق سے بری ہونے کا پروانہ لکھ دیاجاتا ہے۔

Haidth Number: 12678

۔ (۱۳۰۲۳)۔ حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ اَبِیْ ثَنَا ہُشَیْمٌ اَنَا الْعَوَّامُ عَنْ جَبْلَۃَ بْنِ سُحَیْمٍ عَنْ مُؤَثِّرِ بْنِ عَفَازَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَقِیْتُ لَیْلَۃَ اُسْرِیَ بِیْ اِبْرَاہِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰی قَالَ: فَتَذَاکَرُوْا اَمْرَ السَّاعَۃِ فَرَدُّوْا اَمْرَھُمْ اِلٰی اِبْرَاہِیْمَ، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِیْ بِہَا فَرَدُّوْا الْاَمْرَ اِلٰی مُوْسٰی، فَقَالَ: لَا عِلْمَ لِیْ بِہَا، فَرَدُّوْا الْاَمْرَ اِلٰی عِیْسٰی، فَقَالَ: اَمَّا وَجَبَتُہَا فَلَایَعْلَمُہَا اَحَدٌ اِلَّا اللّٰہُ ذٰلِکَ وَفِیْمَا عَہِدَ اِلَیَّ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ اَنَّ الدَّجَّالَ خَارِجٌ قَالَ: وَمَعِیْ قَضِیْبَانِ، فَاِذَا رَآنِیْ ذَابَ کَمَا یَذُوْبُ الرَّصَّاصُ قَالَ: فَیُہْلِکُہُ اللّٰہُ حَتّٰی اَنَّ الْحَجَرَ وَالشَّجَرَ لَیَقُوْلُ: یَا مُسْلِمُ! اِنَّ تَحْتِیْ کَافِرًا، فَتَعَالَ فَاقْتُلْہُ، قَالَ: فَیُہْلِکُہُمُ اللّٰہُ ثُمَّ یَرْجِعُ النَّاسُ اِلٰی بِلَادِھِمْ وَاَوْطَانِہِمْ قَالَ: فَعِنْدَ ذٰلِکَ یَخْرُجُیَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ وَھُمْ مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَنْسِلُوْنَ، فَیَطَئُوْنَ بِلَادَھُمْ وَھُمْ لَا یَاْتُوْنَ عَلٰی شَیْئٍ اِلَّا اَھْلَکُوْہُ وَلَایَمُرُّوْنَ عَلٰی مَائٍ اِلَّا شَرِبُوْہُ ثُمَّ یَرْجِعُ النَّاسُ اِلَیَّ فَیَشْکُوْنَہُمْ، فَاَدْعُوْ اللّٰہَ عَلَیْہِمْ فَیُہْلِکُہُمُ اللّٰہُ وَیُمِیْتُہُمْ حَتّٰی تَجْوَی الْاَرْضُ مِنْ نَتْنِ رِیْحِہِمْ، قَالَ: فَیُنْزِلُ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ الْمَطَرَ فَتَجْرِفُ اَجْسَادَھُمْ حَتّٰییَقْذِفَہُمْ فِی الْبَحْرِ۔)) قَالَ اَبِیْ: ذَھَبَ عَلَیَّ ھٰہُنَا شَیْئٌ لَمْ اَفْہَمْہُ، کَاَدِیْمٍ وَقَالَ یَزِیْدُ: یَعْنِی ابْنَ ھٰرُوْنَ: ثُمَّ تَنْسِفُ الْجِبَالُ وَتُمَدُّ الْاَرْضُ مَدَّ الْاَدِیْمِ ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی حَدِیْثِ ہُشَیْمٍ قَالَ: فَفِیْمَا ((عَہِدَ اِلَیَّ رَبِّیْ عَزَّوَجَلَّ اِنَّ ذٰلِکَ اِذَا کَانَ کَذٰلِکَ فَاِنَّ السَّاعَۃَ کَالْحَامِلِ الْمُتِمِّ الَّتِیْ لاَ یَدْرِیْ اَھْلُہَا مَتٰی تَفْجَؤُھُمْ بِوِلَادِھَا لَیْلًا اَوْ نَہَارًا۔)) (مسند احمد: ۳۵۵۶)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسراء والی رات ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰR سے میری ملاقات ہوئی، جب انہوں نے قیامت کا ذکر کیا تو سب نے بات کو ابراہیم علیہ السلام کی طرف لوٹایا، لیکن انہوں نے فرمایا: مجھے تو اس کا کوئی علم نہیں ہے،پھر انھوں نے بات کو موسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب کر دیا، لیکن انہوں نے بھی فرمایا: مجھے اس کا علم نہیں ہے، اور انہوں نے اس معاملے کو عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ڈال دیا، انہوں نے کہا: جہاں تک قیامت کے واقع ہونے کی بات ہے، تو اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، البتہ میرے ربّ نے مجھے بتایا تھا کہ قیامت سے پہلے دجال کا ظہور ہوگا، (جب میں عیسی کا نزول ہو گا تو) میرے پاس دو لاٹھیاں (یا تلواریں) ہوں گی، وہ جب مجھے دیکھے گا تو اس طرح پگھل جائے گا، جیسے تانبا پگھلتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کر دے گا، یہاں تک ہر پتھر اور درخت بول کر کہے گے: اے مسلمان! میرے پیچھے یہ کافر چھپا ہوا ہے،آکر اسے قتل کر دو، اس طرح اللہ تعالیٰ انہیں نیست و نابود کر دے گا، اس کے بعد لوگ اپنے اپنے شہروں اور وطنوں کی طرف لوٹ جائیں گے، بعد ازاں یا جوج و ماجوج کا ظہور ہوگا اور وہ ہر بلندی کی طرف سے نکل آئیں گے اور آکر لوگوں کے شہروں پر چھا جائیں گے، وہ جس چیز پر بھی پہنچیں گے، اسے ختم کر دیں گے، وہ جس پانی کے پاس سے گزریں گے، اسے پی جائیں گے۔ پھر لوگ ان کی شکایت کرنے کے لیے میرے پاس آئیں گے، میں اللہ تعالیٰ سے ان پر بد دعا کروں گا، پس اللہ تعالیٰ ان کو ختم کر دے گا اور ان کے اجسام کی بو سے پوری روئے زمین بدبودار ہوجائے گی، پھر اللہ تعالیٰ بارش برسائے گا، جو ان کے اجسام کو بہا کر سمندر میں جا ڈال دے گی۔ امام احمد کہتے ہیں: یہاں حدیث کا بعض حصہ مجھے سمجھ نہ آ سکا، ابن ہارون نے یوں بیان کی: پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور زمین کو چمڑے کی طرح پھیلا دیا جائے گا، اس کے بعد وہ ہشیم کی روایت کی طرف لوٹ آئے او رکہا: (عیسیٰ علیہ السلام کہیں کے کہ) میرے رب نے مجھ سے جو کچھ کہا اس میں یہ بھی ہے کہ جب اس قسم کے حالات پیدا ہوجائیں گے تو قیامت کسی بھی وقت آسکتی ہے، بالکل اس طرح جیسے مدت پوری کر لینے والی حاملہ خاتون کی ہوتی ہے کہ اس کے گھر والوں کو کوئی علم نہیں ہوتا کہ دن یا رات کے کس وقت میں وہ اچانک بچہ پیدا کر دے گی۔

Haidth Number: 13023

۔ (۱۳۰۲۴)۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِنَّ یَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ لَیَحْفِرَنَّ السَّدَّ کُلَّ یَوْمٍ حَتّٰی اِذَا کَادُوْایَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِیْ عَلَیْہِمْ: اِرْجِعُوْا فَسَتَحْفِرُوْنَہُ غَدًا، فَیَعُوْدُوْنَ اِلَیْہِ کَاَشَدِّ مَاکَانَ، حَتّٰی اِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُہُمْ وَاَرَادَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ اَنْ یَبْعَثَہُمْ اِلٰی النَّاسِ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: عَلٰی النَّاسِ) حَفَرُوْاحَتّٰی اِذَا کَادُوْا یَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ قَالَ الَّذِیْ عَلَیْہِمْ: اِرْجِعُوْا فَسَتَحْفِرُوْنَہُ غَدًا اِنْ شَائَ اللّٰہُ وَیَسْتَثْنِیْ فَیَعُوْدُوْنَ اِلَیْہِ وَھُوَ کَہَیْئَتِہِ حِیْنَ تَرَکُوْہُ، فَیَحْفِرُوْنَہُ وَیَخْرُجُوْنَ عَلٰی النَّاسِ فَیَنْشِفُوْنَ الْمِیَاہَ وَیَتَحَصَّنَ النَّاسُ مِنْہُمْ فِیْ حُصُوْنِہِمْ، فَیَرْمُوْنَ بِسِہَامِہِمْ اِلٰی السَّمَائِ فَتَرْجِعُ وَعَلَیْہَا کَہَیْئَۃِ الدَّمِّ، فَیَقُوْلُوْنَ: قَہَرْنَا اَھْلَ الْاَرْضِ وَعَلَوْنَا اَھْلَ السَّمَائِ، فَیَبْعَثُ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ نَغَفًا فِیْ اَقْفَائِہِمْ فَیَقْتُلُہُمْ بِہَا۔))فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ! اِنَّ دَوَابَّ الْاَرْضِ لَتَسْمَنُ (وَتَشْکَرُ) شَکَرًا مِنْ لُحُوْمِہِمْ وَدِمَائِہِمْ۔)) (مسند احمد: ۱۰۶۴۰)

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یاجوج ماجوج روزانہ دیوار کو کھودتے ہیں، جب سورج غروب ہونے لگتا ہے تو ان کا امیر کہتا ہے: واپس چلو، کل تم اسے کھود لو گے، لیکن جب وہ دوسرے دن آتے ہیں، تو وہ دیوارپہلے سے بھی زیادہ سخت ہوچکی ہوتی ہے، (ہر روز یہی کچھ ہوتا ہے) حتی تک جب ان کا مقررہ وقت پورا ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ یہ ارادہ کر لے گا کہ وہ لوگوں کی طرف نکل آئیں، تو اسی طرح کھودنا شروع کریں گے، جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوگا تو اس بار ان کا امیر ان سے کہے گا: واپس چلو، اگر اللہ نے چاہا تو باقی کل کھود لیں گے، اس دفعہ وہ ان شاء اللہ کہے گا، دوسرے دن جب وہ وہاں آئیں گے تو اسے اسی حالت میں پائیں گے، جس میں چھوڑ کر گئے ہیں، چنانچہ وہ اسے کھود لیں گے اور لوگوں کی طرف نکل جائیں گے، وہ سارے پانیوں کو چوس جائیں گے اور لوگ ان سے ڈر کر اپنے اپنے قلعوں میں بند ہوجائیں گے،(زمین پر قبضہ جما لینے کے بعد) یاجوج ماجوج آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے، وہ تیر خون آلود ہو کر واپس آئیں گے، یہ دیکھ کروہ کہیں گے کہ ہم زمین والوں پر بھی اور آسمان والوں پر بھی غالب آگئے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ ان کی گدیوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا، جس کی وجہ سے وہ مر جائیں گے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! ان کے گوشت اور خون کھا کھا کر زمین کے جانور خوب موٹے تازے ہوجائیںگے۔

Haidth Number: 13024
Haidth Number: 13025

۔ (۱۳۰۲۶)۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((یُفْتَحُیَاْجُوْجُ وَمَاْجُوْجُ، یَخْرُجُوْنَ عَلٰی النَّاسِ کَمَا قَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ {مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ} فَیُغَشُّوْنَ الْاَرْضَ وَیَنْحَازُ الْمُسْلِمُوْنَ عَنْہُمْ اِلٰی مَدَائِنِہِمْ وَحُصُوْنِہِمْ وَیَضُمُّوْنَ اِلَیْہِمْ مَوَاشِیَہُمْ وَیَشْرَبُوْنَ مِیَاہَ الْاَرْضِ، حَتّٰی اِنَّ بَعْضَہُمْ لَیَمُرُّ بِالنَّہْرِ فَیَشْرَبُوْا مَا فِیْہِ حَتّٰییَتْرُکُوْہُیَبَسًا، حَتّٰی اِنَّ مَنْ بَعْدَھُمْ لَیَمُرُّ بِذٰلِکَ النَّہْرِ، فَیَقُوْلُ: قَدْ کَانَ ہٰہُنَا مَائٌ مَرَّۃً حَتّٰی اِذَا لَمْ یَبْقَ مِنَ النَّاسِ اِلَّا اَحَدٌ فِیْ حِصْنٍ اَوْ مَدِیْنَۃٍ، قَالَ قَائِلُہُمْ: ھٰؤُلَائِ اَھْلُ الْاَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْھُمْ، بَقِیَ اَھْلُ السَّمَائِ قَالَ: ثُمَّ یَہُزُّ اَحَدُھُمْ حَرْبَتَہُ ثُمَّ یَرْمِیْ بِہَا اِلٰی السَّمَائِ، فَتَرْجِعُ مُخْتَضِبَۃً دَمًا لِلْبَلَائِ وَالْفِتْنَۃِ، فَبَیْنَاھُمْ عَلٰی ذٰلِکَ اِذْ بَعَثَ اللّٰہُ دُوْدًا فِیْ اَعْنَاقِہِمْ کَنَغَفِ الْجَرَادِ الَّذِیْیَخْرُجُ فِیْ اَعْنَاقِہِمْ، فَیُصْبِحُوْنَ مَوْتٰی لَایُسْمَعُ لَھُمْ حِسٌّ، فَیَقُوْلُ الْمُسْلِمُوْنَ: اَلَارَجُلٌ یَشْرِیْ نَفْسَہُ فَیَنْظُرُ مَا فَعَلَ ہٰذَا الْعَدُوُّ، قَالَ: فَیَتَجَرَّدُ رَجُلٌ مِنْہُمْ لِذٰلِکَ مُحْتَسِبًا لِنَفْسِہِ قَدْ اَظَنَّہَا عَلٰی اَنَّہُ مَقْتُوْلٌ فَیَنْزِلُ فَیَجِدُھُمْ مَوْتٰی، بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ، فَیُنَادِیْ: یَامَعْشَرَ الْمُسْلِمین! اَلَا اَبْشِرُوْا، فَاِنَّ اللّٰہَ قَدْ کَفَاکُمْ عَدُوَّکُمْ فَیَخْرُجُوْنَ مِنْ مَدَائِنِہِمْ وَحُصُوْنِہِمْ وَیَسْرَحُوْنَ مَوَاشِیَہُمْ فَمَا یَکُوْنُ لَھَا رَعًی اِلَّا لُحُوْمُہُمْ فَتَشْکَرُ عَنْہُ کَاَحْسَنِ مَا تَشْکرُ عَنْ شَیْئٍ مِنَ النَّبَاتِ اَصَابَتْہُ قَطُّ۔)) (مسند احمد: ۱۱۷۵۴)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بالآخر یاجوج ماجوج کے لیے دیوار کھول دی جائے گی اور وہ لوگوں کی طرف نکل آئیں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {مِنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ} (سورۂ انبیائ: ۹۶) (وہ ہر بلندی سے تیزی سے دوڑتے آئیں گے)، وہ زمین پر چھا جائیں گے، مسلمان ان کے شر اور فتنوں سے بچنے کے لیے اپنے شہروں اور قلعوں میں بند ہوجائیں گے اور اپنے مویشیوں کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں گے، یاجوج ماجوج زمین سے اس قدر پانی پئیں گے کہ جب ان میں سے بعض افراد پانی کی نہرکے پاس سے گزریں گے، تو اس طرح پانی پی جائیں گے کہ نہر خشک ہو جائے گی، ان کے بعد گزرنے والے اس نہر کے بارے میں یہ کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی ہوتا تھا،جب ہر آدمی اپنے قلعے یا شہر میں بند ہو جائے گا (اور زمین پر ان کا مکمل قبضہ ہو جائے گا تو) وہ یاجوج ماجوج میں سے ایک فرد کہے گا: ہم اہل زمین سے تو فارغ ہوگئے ہیں، البتہ آسمان والے باقی ہیں، پھر ان میں سے ایک اپنے نیزے کو حرکت دے کر آسمان کی طرف پھینکے گا تو وہ نیزہ ان کے امتحان و آزمائش کے لیے خون آلود ہو کر واپس گرے گا۔ ( یہ دیکھ کر وہ کہیں گے کہ ہم آسمان والوں پر بھی غالب آ گئے ہیں)۔ وہ اسی قسم کی کیفیات میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا کردے گا، جیسے ٹڈی دل کا لاروا ان کی گردنوں میں ہوتا ہے، اس وجہ سے وہ سارے اس طرح مر جائیں گے کہ ان کی حرکت تک بھی سنائی نہیں دے گی، مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے کہ کیا کوئی ایسا فرد ہے جو اپنے آپ کو قربان کرے اور یہ خبر لائے کہ یاجوج ماجوج کا کیا بنا ہے، ایک مسلمان دشمن کے حالات کو دیکھنے کے لیے اس خیال سے جائے گا کہ وہ وہاں قتل ہوجائے گا، لیکن جب وہ ان کے درمیان پہنچے گا تو دیکھے گا کہ وہ تو سب ایک دوسرے کے اوپر گرے مرے پڑے ہیں، وہ مسلمانوں کو آواز دے گا: مسلمانوں کی جماعت! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے دشمن کا صفایا کر دیا ہے، پھر مسلمان اپنے شہروں ور قلعوں سے باہر نکل آئیں گے اور اپنے مویشیوں کو چرنے کے لیے چھوڑ دیں گے، ان مویشیوں کی خوراک یاجوج ماجوج کا گوشت ہوگا، وہ اس سے پہلے کبھی گھاس کھا کھا کر اس قدر سیر نہیں ہوئے ہوں گے، جس قدر ان کا گوشت کھا کر سیر ہوں گے۔

Haidth Number: 13026
سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یاجوج و ماجوج کے ظہور کے بعد بھی بیت اللہ کا حج اور عمرہ کیا جائے گا۔

Haidth Number: 13027