Blog
Books
Search Hadith

باب:

63 Hadiths Found

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى،‏‏‏‏ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قال شُعْبَةُ:‏‏‏‏ كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ وَسَمِعْتُهُ مِنْهُ يُحَدِّثُ وَلَكِنِّي حَفِظْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏قال ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ حِفْظِي مِنَ الْكِتَابِ:‏‏‏‏ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مُصَافَّ الْعَدُوِّ بِعُسْفَانَ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ،‏‏‏‏ قَالَ الْمُشْرِكُونَ:‏‏‏‏ إِنَّ لَهُمْ صَلَاةً بَعْدَ هَذِهِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ فَصَفَّهُمْ صَفَّيْنِ خَلْفَهُ فَرَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا،‏‏‏‏ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ سَجَدَ بِالصَّفِّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ السُّجُودِ سَجَدَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ بِرُكُوعِهِمْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الْمُقَدَّمُ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْمُؤَخَّرُ،‏‏‏‏ فَقَامَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي مَقَامِ صَاحِبِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ رَكَعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيعًا،‏‏‏‏ فَلَمَّا رَفَعُوا رُءُوسَهُمْ مِنَ الرُّكُوعِ سَجَدَ الصَّفُّ الَّذِي يَلِيهِ وَقَامَ الْآخَرُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغُوا مِنْ سُجُودِهِمْ سَجَدَ الْآخَرُونَ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ .

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عسفان میں دشمن کے مقابلہ میں صف آرا تھے، مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ظہر کی نماز پڑھائی، تو مشرک آپ سے میں کہنے لگے کہ ان کی اس نماز کے بعد جو نماز ہے وہ انہیں اپنے اموال و اولاد سے بھی زیادہ محبوب ہے،  ( چنانچہ جب عصر کا وقت ہوا )  تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، تو آپ نے اپنے پیچھے ان کی دو صفیں بنائیں، پھر آپ نے ان سبھوں کے ساتھ رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے اپنے سروں کو رکوع سے اٹھا لیا تو  ( آپ کے ساتھ )  اس صف نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب ان لوگوں نے اپنے سروں کو سجدے سے اٹھا لیا تو پچھلی صف نے بھی سجدہ کیا اپنے اس رکوع کے ساتھ جسے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا، پھر پہلی صف پیچھے چلی گئی، اور پچھلی صف آگے بڑھ آئی، ان میں سے ہر ایک اپنے ساتھی کی جگہ پر کھڑا ہو گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ مل کر رکوع کیا، پھر جب لوگوں نے رکوع سے اپنے سر اٹھا لیے تو وہ صف جو آپ سے قریب تھی سجدہ میں گئی، اور دوسرے لوگ کھڑے رہے، پھر جب یہ لوگ سجدے سے فارغ ہو گئے، تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبھوں کے ساتھ سلام پھیرا۔

Shu'bah narrated from Mansur who said: I heard Mujahid narrating from Abu Ayyash Az-Zuraqi - Shu'bah said: He had written it for me, and I read it before him, and I heard him narrating it; rather, I even memorized it. Ibn Bashshar said: I memorized it from the book - The Prophet (ﷺ) was drawing up ranks facing the enemy in 'Usfan when the idolaters were led by Khalid bin Al-Walid. The Prophet (ﷺ) led them in praying Zuhr. The idolaters said: 'They have a prayer after this that is dearer to them than their wealth and sons.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) led them in praying 'Asr. He divided them into two rows, behind him. He led them all in bowing, then when they raised their heads he led the row that was closest to him in prostrating, while the others remained standing. When they raised their heads from prostration, the second row prostrated, as they had already bowed with the Messenger of Allah (ﷺ). Then the front row moved forward, so each of them took the place of his companion. Then the Messenger of Allah (ﷺ) led them all in bowing, then when they raised their heads from bowing, the row that was closest to him prostrated while the others remained standing, then when they had finished prostrating, the others prostrated, then the Prophet (ﷺ) said the taslim for all of them together.

Haidth Number: 1550

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُسْفَانَ،‏‏‏‏ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ وَعَلَى الْمُشْرِكِينَ يَوْمَئِذٍ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ،‏‏‏‏ فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ:‏‏‏‏ لَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غِرَّةً وَلَقَدْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ غَفْلَةً فَنَزَلَتْ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي صَلَاةَ الْخَوْفِ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، ‏‏‏‏‏‏ فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَفَرَّقَنَا فِرْقَتَيْنِ،‏‏‏‏ فِرْقَةً تُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِرْقَةً يَحْرُسُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَكَبَّرَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُمْ ثُمَّ رَكَعَ فَرَكَعَ هَؤُلَاءِ وَأُولَئِكَ جَمِيعًا،‏‏‏‏ ثُمَّ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَتَأَخَّرَ هَؤُلَاءِ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا،‏‏‏‏ ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ بِهِمْ جَمِيعًا الثَّانِيَةَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ وَبِالَّذِينَ يَحْرُسُونَهُ،‏‏‏‏ ثُمَّ سَجَدَ بِالَّذِينَ يَلُونَهُ ثُمَّ تَأَخَّرُوا فَقَامُوا فِي مَصَافِّ أَصْحَابِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقَدَّمَ الْآخَرُونَ فَسَجَدُوا ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ فَكَانَتْ لِكُلِّهِمْ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ مَعَ إِمَامِهِمْ ،‏‏‏‏ وَصَلَّى مَرَّةً بِأَرْضِ بَنِي سُلَيْمٍ.

ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام عسفان میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی، اس وقت مشرکین کی کمان خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کر رہے تھے، مشرکوں نے  ( آپ سے میں )  کہا: ہم نے انہیں دھوکہ دینے اور انہیں غفلت میں  ( دبوچنے کا ) موقع پا لیا ہے، تو ظہر اور عصر کے درمیان خوف کی نماز نازل ہوئی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز عصر پڑھائی تو ہم دو گروہوں میں بٹ گئے، ایک گروہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگا، اور ایک گروہ ان کی حفاظت کرتا رہا، آپ نے جو آپ کے ساتھ کھڑے تھے، اور جو آپ کی حفاظت میں لگے تھے سبھوں کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو ان لوگوں نے اور ان لوگوں نے سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر جو آپ کے قریب تھے ان لوگوں نے سجدہ کیا، اور سجدہ کر کے وہ پیچھے ہٹ گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے، پھر انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر جو آپ کے قریب تھے اور جو آپ کی حفاظت کر رہے تھے سبھوں کے ساتھ مل کر آپ نے دوسرا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنے پاس والوں کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ لوگ پیچھے ہٹ گئے، اور اپنے ساتھیوں کی صف میں کھڑے ہو گئے اور پیچھے والے آگے بڑھ آئے اور انہوں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے ان پر سلام پھیرا، تو ان میں سے ہر ایک کی امام کے ساتھ دو دو رکعت ہو گئی، اور ایک بار آپ نے بنی سلیم کی سر زمین میں  ( بھی )  خوف کی نماز پڑھی۔

It was narrated that Abu 'Ayyash Al-Zuraqi said: We were with the Messenger of Allah (ﷺ) in 'Usfan and the Messenger of Allah (ﷺ) led us in praying Zuhr. The idolaters were led that day by Khalid bin Al-Walid, and the idolaters said: 'We have caught them unawares.' Then the fear prayer was revealed between Zuhr and 'Asr. The Messenger of Allah (ﷺ) led us in praying 'Asr and divided us into two groups, a group that prayed with the Prophet (ﷺ) and a group that guarded him. He said takbir with those who were closest to him and those who were guarding them, then he bowed and both groups bowed with him. Then those who were closest to him prostrated. Then they moved back and the others moved forward and prostrated. Then he stood and led them all in bowing, those who were closest to him and those who were guarding him. Then he led those who were closest to him in prostrating, then they moved back and took the place of their companions and the others came forward and prostrated. Then he said the taslim so each group had prayed two rak'ahs with their imam. And he offered the fear prayer once in the land of Banu Sulaym.

Haidth Number: 1551
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو خوف کی نماز دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر آپ نے دوسرے لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار رکعت پڑھی  ( اور لوگوں نے دو دو رکعت ) ۔

It was narrated from Abu Bakrah that: The Messenger of Allah (ﷺ) led the people in offering the fear prayer, two rak'ahs. Then he said the taslim and led others in offering the fear prayer, then he said the taslim. So the Prophet (ﷺ) had prayed four rak'ahs.

Haidth Number: 1552
Haidth Number: 1553
امام قبلہ رو کھڑا ہو گا، اور اس کے لشکر میں سے ایک گروہ اس کے ساتھ کھڑا ہو گا، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہے گا، ان کے چہرے دشمن کی طرف ہوں گے، پھر امام ان کے ساتھ ایک رکعت پڑھے گا، اور ایک رکوع اور دو سجدے وہ خود سے اپنی جگہوں پر کریں گے، اور ان لوگوں کی جگہ میں چلے جائیں گے، پھر وہ لوگ آئیں گے، تو امام ان کے ساتھ  ( بھی )  ایک رکوع اور دو سجدے کرے گا، تو  ( اس طرح )  اس کی دو رکعتیں ہوں گی، اور ان لوگوں کی ایک ہو گی، تو پھر یہ لوگ ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کریں گے۔

It was narrated that Sahl bin Abi Hathmah said concerning the fear prayer: The imam should stand up facing the Qiblah and some of them should stand with him while the others stand facing the enemy. Then he should pray one rak'ah with them and they should pray another rak'ah by themselves, and prostrate twice where they are. Then they should go to where the others are and the others should come and he should lead them in bowing once and prostrating twice, so it will be two rak'ahs for him and one for them. Then they should bow once and prostrate twice (by themselves, to make up the other rak'ah).

Haidth Number: 1554
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک گروہ نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ایک گروہ کے چہرے دشمن کے مقابل رہے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، پھر وہ لوگ اٹھ کر دوسرے لوگوں کی جگہ میں جا کھڑے ہوئے، اور دوسرے ان کی جگہ آ گئے تو آپ نے انہیں  ( بھی )  دو رکعت پڑھائی، پھر آپ نے سلام پھیر دیا۔

Jabir bin 'Abdullah narrated that : The Messenger of Allah (ﷺ) led his companions in offering the fear prayer. One group prayed with him while the other was facing the enemy. He led them in praying two rak'ahs, then they went and took the place of the others, and the others came and he led them in praying two rak'ahs, then he said the taslim.

Haidth Number: 1555
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ کے پیچھے تھے انہیں نماز خوف دو رکعت پڑھائی، اور جو اس کے بعد آئے انہیں بھی دو رکعت پڑھائی، تو  ( اس طرح )  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت ہوئی، اور لوگوں کی دو دو رکعت ہوئی۔

It was narrated from Abu Bakrah that: The Prophet (ﷺ) offered the fear prayer with those who were behind him, praying two rak'ahs (with them) and two rak'ahs with those who came after them, so the Prophet (ﷺ) prayed four rak'ahs and the others each prayed two rak'ahs.

Haidth Number: 1556

أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ حِينَ خَرَجَ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى:‏‏‏‏ لِمَنْ تُرَاهُ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ لَنَا لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا شَيْئًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَأَبَيْنَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ نَقْبَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الَّذِي عَرَضَ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يُعِينَ نَاكِحَهُمْ،‏‏‏‏ وَيَقْضِيَ عَنْ غَارِمِهِمْ،‏‏‏‏ وَيُعْطِيَ فَقِيرَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَبَى أَنْ يَزِيدَهُمْ عَلَى ذَلِكَ.

نجدہ حروری جب عبداللہ بن زبیر کے عہد میں شورش و ہنگامہ کے ایام میں ( حج کے لیے ) نکلا ۲؎ تو اس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص کو بھیجا کہ وہ ان سے معلوم کرے کہ ( مال غنیمت میں سے ) ذی القربی کا حصہ ( اب ) کس کو ملنا چاہیئے ۳؎، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قربت کے سبب وہ ہمارا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہیں قرابت والوں میں تقسیم کیا تھا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ہمارے حق سے کچھ کم حصہ دیا تھا تو ہم نے اسے قبول نہیں کیا، اور جو بات انہوں نے جواز میں پیش کی وہ یہ تھی کہ وہ اس کے ذریعہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کا ) نکاح کرانے والوں کی مدد کریں گے، اور ان کے قرض داروں کا قرض ادا کیا جائے گا اور ان کے فقراء و مساکین کو دیا جائے گا، اور اس سے زائد دینے سے انکار کر دیا۔

It was narrated from Yazid bin Hurmuz that: when Najdah Al-Haruriyyah rebelled during the Fitnah of Ibn Zubayr, he sent word to Ibn 'Abbas asking him about the share of the relatives (of the Messenger of Allah) -to whom did he think it should be given? He replied: It is for us, because of our blood ties to the Messenger of Allah allocated it to them, but 'Umar offered us something we thought was less than what was our due, and we refused to accept it. What he offered to them who wanted to get married, and to help the debtors pay off their debts, and he gave to their indigent. But he refused to give them more than that.

Haidth Number: 4138

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى:‏‏‏‏ لِمَنْ هُوَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ:‏‏‏‏ وَأَنَا كَتَبْتُ كِتَابَ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى نَجْدَةَ كَتَبْتُ إِلَيْهِ:‏‏‏‏ كَتَبْتَ تَسْأَلُنِي عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى:‏‏‏‏ لِمَنْ هُوَ ؟ وَهُوَ لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ،‏‏‏‏ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ دَعَانَا إِلَى أَنْ يُنْكِحَ مِنْهُ أَيِّمَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُحْذِيَ مِنْهُ عَائِلَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَيَقْضِيَ مِنْهُ عَنْ غَارِمِنَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَيْنَا إِلَّا أَنْ يُسَلِّمَهُ لَنَا،‏‏‏‏ وَأَبَى ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَتَرَكْنَاهُ عَلَيْهِ .

نجدہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ سوال لکھا کہ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ) رشتہ داروں کا حصہ ( آپ کے بعد ) کس کا ہے؟ نجدہ کے پاس ابن عباس رضی اللہ عنہما کا جواب میں نے ہی لکھ کر بھیجا، میں نے لکھا کہ تم نے یہ سوال مجھے لکھ کر بھیجا ہے کہ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ) رشتہ داروں کا حصہ کس کا ہے؟ وہ ہم اہل بیت کا ہے۔ البتہ عمر رضی اللہ عنہ نے ہم سے کہا کہ وہ اس مال سے ہماری بیواؤں کا نکاح کرائیں گے، اس کو ہمارے فقراء و مساکین پر خرچ کریں گے اور ہمارے قرض داروں کا قرض ادا کریں گے، لیکن ہم اصرار کرتے رہے کہ وہ ہم ہی کو دیا جائے، تو انہوں نے اس سے انکار کیا، لہٰذا ہم نے اسے انہیں پر چھوڑ دیا۔

It was narrated that Yazid bin Hurmuz said: Najdah wrote to Ibn 'Abbas and asked him about the share of the relatives (of the Messenger of Allah), to whom should it be given? Yazid bin Hurmuz said: I wrote down the letter of Ibn 'Abbas to Najdah in which he said; You have written asking me about the share of the relatives (of the Messenger of Allah), to whom should it be given? It is for us, the members of the household (Ahl Al-Bait). 'Umar used to offer to help the single among us (to get married), and to give some to our poor and to pay off the debts of our debtors. We insisted that he should given it to us, but he refused, and we left it at that.

Haidth Number: 4139

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق وَهُوَ الْفَزَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ،‏‏‏‏ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ كِتَابًا فِيهِ:‏‏‏‏ وَقَسْمُ أَبِيكَ لَكَ الْخُمُسُ كُلُّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا سَهْمُ أَبِيكَ كَسَهْمِ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ حَقُّ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَقُّ الرَّسُولِ، ‏‏‏‏‏‏وَذِي الْقُرْبَى،‏‏‏‏ وَالْيَتَامَى،‏‏‏‏ وَالْمَسَاكِينِ،‏‏‏‏ وَابْنِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا أَكْثَرَ خُصَمَاءَ أَبِيكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَيْفَ يَنْجُو مَنْ كَثُرَتْ خُصَمَاؤُهُ،‏‏‏‏ وَإِظْهَارُكَ الْمَعَازِفَ وَالْمِزْمَارَ بِدْعَةٌ فِي الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبْعَثَ إِلَيْكَ مَنْ يَجُزُّ جُمَّتَكَ جُمَّةَ السُّوءِ .

عمر بن عبدالعزیز نے عمر بن ولید کو ایک خط لکھا: تمہارے باپ نے تقسیم کر کے پورا خمس ( پانچواں حصہ ) تمہیں دے دیا، حالانکہ تمہارے باپ کا حصہ ایک عام مسلمان کے حصے کی طرح ہے، اس میں اللہ کا حق ہے اور رسول، ذی القربی، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے۔ تو قیامت کے دن تمہارے باپ سے جھگڑنے والے اور دعوے دار کس قدر زیادہ ہوں گے، اور جس شخص پر دعوے دار اتنی کثرت سے ہوں گے وہ کیسے نجات پائے گا؟ اور جو تم نے باجے اور بانسری کو رواج دیا ہے تو یہ سب اسلام میں بدعت ہیں، میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں تمہارے پاس ایسے شخص کو بھیجوں جو تمہارے بڑے بڑے اور برے لٹکتے بالوں کو کاٹ ڈالے ۱؎۔

It was narrated that Al-Awza'i said: Umar bin 'Abdul-'Aziz wrote a letter to 'Umar bin Al-Walid in which he said: 'The share that your father gave to you was the entire Khumus,[1] but the share that your father is entitled to is the same as that of any man among the Muslims, on which is due the rights of Allah and His Messenger, and of relatives, orphans, the poor and wayfarers. How many will dispute with your father on the Day of Resurrection! How can he be saved who has so many disputants? And your openly allowing musical instruments and wind instruments is an innovation in Islam. I was thinking of sending someone to you who would cut off your evil long hair. '

Haidth Number: 4140

أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ جَاءَ هُوَ،‏‏‏‏ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يُكَلِّمَانِهِ فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَيْنٍ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ،‏‏‏‏ وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا،‏‏‏‏ وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِهِمْ. فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا أَرَى هَاشِمًا،‏‏‏‏ وَالْمُطَّلِبَ شَيْئًا وَاحِدًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَقْسِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ شَيْئًا كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبَنِي الْمُطَّلِبِ.

وہ اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غزوہ حنین کے اس خمس ۱؎ کے سلسلے میں آپ سے گفتگو کرنے آئے جسے آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب بن عبد مناف کے درمیان تقسیم کر دیا تھا، انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائی بنی مطلب بن عبد مناف میں مال فیٔ بانٹ دیا اور ہمیں کچھ نہ دیا، حالانکہ ہمارا رشتہ انہی لوگوں کے رشتہ کی طرح ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”میں تو ہاشم اور مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں“، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خمس میں سے بنی عبد شمس کو کچھ نہ دیا اور نہ ہی بنی نوفل کو جیسا کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا ۲؎۔

Sa'eed bin Al-Musayyab narrated that Jubair bin Mut'im told him: He and 'Uthman bin 'Affan came to the Messenger of Allah to speak to him about what he had distributed of the Khumus of Hunain to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib bin 'Abd Manaf. They said: 'O Messenger of Allah, you distributed it to our brothers; Banu Al-Muttalib bin 'Abd Manaf, and you did not give us anything, and our relationship to you in the same as theirs. 'The Messenger of Allah said to them: 'I see that Hashim and Al-Muttalib are the same. Jubair bin Mut'im said: The Messenger of Allah did not allocate anything to Banu 'Abd Shams or Banu Nawfal from that Khumus, as he allocated to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib.

Haidth Number: 4141

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمَ ذِي الْقُرْبَى بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ،‏‏‏‏ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ،‏‏‏‏ أَتَيْتُهُ أَنَا وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏هَؤُلَاءِ بَنُو هَاشِمٍ لَا نُنْكِرُ فَضْلَهُمْ لِمَكَانِكَ الَّذِي جَعَلَكَ اللَّهُ بِهِ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَعْطَيْتَهُمْ،‏‏‏‏ وَمَنَعْتَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا نَحْنُ وَهُمْ مِنْكَ بِمَنْزِلَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهُمْ لَمْ يُفَارِقُونِي فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ،‏‏‏‏ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ.

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی القربی کا حصہ بنی ہاشم اور بنی مطلب میں تقسیم کیا تو میں اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آئے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ بنی ہاشم ہیں، آپ کے مقام کی وجہ سے ان کی فضیلت کا انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس مرتبے کے ساتھ آپ کو ان میں سے بنایا ہے، لیکن بنی مطلب کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے انہیں دیا اور ہمیں نہیں دیا۔ حالانکہ آپ کے لیے ہم اور وہ ایک ہی درجے کے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہوں نے مجھے نہ زمانہ جاہلیت میں چھوڑا اور نہ اسلام میں، بنو ہاشم اور بنو مطلب تو ایک ہی چیز ہیں“، اور آپ نے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے کے اندر ڈالیں۔

It was narrated that Jubair bin Mut'im said: When the Messenger of Allah distributed the share for his relatives to Banu Hashim and BanuA-Muttalib, I came to himwith 'Uthman bin 'Affan and we said: 'O Messenger of Allah, no one denies the virtue of Banu Hashim because of the relationship between you and them. But how come you have given (a share) to Banu Al-Muttalib and not to us? They and we share the same degree of relationship to you. 'The Messenger of Allah said: They did not abandon me during the Jahiliyyah or in Islam. Banu Hashim and Banu Al-Muttalib are the same thing, and he interlaced his fingers.

Haidth Number: 4142

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق وَهُوَ الْفَزَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَكْحُولٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ بَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ،‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِي مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ قَدْرُ هَذِهِ إِلَّا الْخُمُسُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ اسْمُ أَبِي سَلَّامٍ:‏‏‏‏ مَمْطُورٌ،‏‏‏‏ وَهُوَ حَبَشِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَاسْمُ أَبِي أُمَامَةَ:‏‏‏‏ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.

غزوہ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی دم کا بال ( ہاتھ میں ) لے کر فرمایا: ”لوگو! جو اللہ تمہیں مال فیٔ کے طور پر دیتا ہے اس میں سے میرے لیے خمس ( پانچواں حصہ ) کے سوا اس کی مقدار کے برابر بھی حلال نہیں ہے، اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹایا جاتا ہے“۔

It was narrated that 'Ubadah bin Al-Samit said: On the day of Hunain the Messenger of Allah took a hair from the side of a camel and said: 'O you people, it is not permissible for me to take even the equivalent of this from the Fay' that Allah has bestowed upon you, except the Khumus, and the Khumus will come back to you. (Sahih) Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: Abu Sallam's name is Mamtur and he is Ethiopian, and Abu Umamah's name is Sudai bin 'Ajlan.

Haidth Number: 4143
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس آئے اور اس کی کوہان سے اپنی دو انگلیوں کے درمیان ایک بال لیا پھر فرمایا: ”خمس ( پانچویں حصے ) کے علاوہ مال فیٔ میں سے میرا کچھ بھی حق نہیں اس بال کے برابر بھی نہیں اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے“۔

It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that: the Messenger of Allah went to a camel, and took a hair from its hump between his fingers and said: I am not entitled to take anything from the Fay, not even this, except the Khumus, and the Khumus will come back to you.

Haidth Number: 4144
بنی نضیر کا مال غنیمت مال فی میں سے تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو عطا کیا یعنی مسلمانوں نے اس پر نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ جنگ کی۔ آپ اسی میں سے سال بھر کا خرچ اپنے اوپر کرتے، جو بچ جاتا اسے گھوڑوں اور ہتھیار میں جہاد کی تیاری کے لیے صرف کرتے۔

It was narrated that 'Umar said: The wealth of Banu An-Nadir was among the Fay' that Allah bestowed upon His Messenger, in cases where the Muslims did not go out on and expedition with horses and camels. From it he kept for himself food for one year, and what was left he spent on cavalry and weapons equipment for the cause of Allah.

Haidth Number: 4145
فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی بھیجا وہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں سے اپنا حصہ اور خیبر کے خمس ( پانچویں حصے ) میں سے اپنا حصہ مانگ رہی تھیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ہمارا ( یعنی انبیاء کا ) کوئی وارث نہیں ہوتا“۔

It was narrated from 'Aishah that: Fatimah sent word to Abu Bakr asking for her inheritance from the Prophet, from his charity and what was left of the Khumus of Khaibar. Abu Bakar said: The Messenger of Allah said: 'We are not inherited from. '

Haidth Number: 4146
آیت کریمہ: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول ولذي القربى» ”جان لو کہ تمہیں جو مال غنیمت ملا ہے اس کا خمس اللہ کے لیے اور رسول اور ذی القربی کے لیے ہے“۔ ( الأنفال: ۴۱ ) کے سلسلے میں کہتے ہیں: اللہ کا خمس اور رسول کا خمس ایک ہی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے لوگوں کو سواریاں دیتے، نقد دیتے، جہاں چاہتے خرچ کرتے اور جو چاہتے اس سے کرتے۔

It was narrated that 'Ata' said concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: And know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, (1/5th) of it is assigned to Allah, and to the Messenger, and to the near relatives (of the Messenger (Muhammad) The Khumus (one-fifth) of Allah and of His Messenger is the same. The Messenger of Allah used to provide mounts (for jihad) with it, and give some (to the poor), and distribute it however he wanted, and do with it whatever he wanted.

Haidth Number: 4147
میں نے حسن بن محمد سے آیت کریمہ: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه‏» کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ تو اللہ سے کلام کی ابتداء ہے جیسے کہا جاتا ہے ”دنیا اور آخرت اللہ کے لیے ہے“، انہوں نے کہا: ان دونوں حصوں ”یعنی رسول اور ذی القربی کے حصہ“ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کے بعد لوگوں میں اختلاف ہوا، تو کہنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ رسول کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کا ہو گا، ایک جماعت نے کہا کہ ذی القربی کا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کا ہو گا، دوسروں نے کہا: ذی القربی کا حصہ خلیفہ کے رشتہ داروں کا ہو گا۔ بالآخر ان کی رائیں اس پر متفق ہو گئیں کہ ان لوگوں نے ان دونوں حصوں کو گھوڑوں اور جہاد کی تیاری کے لیے طے کر دیا، یہ دونوں حصے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے زمانہ میں اسی کام کے لیے رہے۔

It was narrated that Qais bin Muslim said: Iasked Al-Hasan bin Muhammad about the saying of Allah, the Might and Sublime: 'and know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Allah. He said: 'This is the key to the Speech of Allah. This world and the Hereafter belling to Allah. He said: 'They differed concerning these two shares after the death of the Messenger of Allah, the share of the Messenger and the share of the near relatives (of the Messenger of Allah). Some said that the share of the near relatives was for the relatives of the Messenger, and some said that the share of the near relatives was for the relatives of the Khalifah. Then they agreed that these two shares should be spent on horses and equipment in the cause of Allah, and they were allocated for this purpose during the Khalifah of Abu Bakr and' Umar. '

Haidth Number: 4148
میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول» کے بارے میں پوچھا، میں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا: انہوں نے کہا: خمس کا خمس ۱؎۔

It was narrated that Musa bin Abi 'Aishah said: I asked Yahya bin Al-Jazzar about this Verse: and know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Allah, and to the Messenger . He said: I said: 'How much of the Khumus did he Prophet take?' He said: 'One-fifth of the Khumus. '

Haidth Number: 4149
عامر شعبی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور آپ کے صفی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ ایک مسلمان شخص کے حصے کی طرح ہوتا تھا۔ رہا «صفی» ۱؎ کے حصے کا معاملہ تو آپ کو اختیار ہوتا کہ غلام، لونڈی اور گھوڑے وغیرہ میں سے جسے چاہیں لے لیں۔

It was narrated that Mutarrif said: Ash-Shabi was asked about the share of the Prophet and what he chose for himself. He said: 'The share of the Prophet was like the share of any Muslim man, and what he chose for himself was something precious; he chose whatever he wanted to. '

Haidth Number: 4150

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ الشِّخِّيرِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَا أَنَا مَعَ مُطَرِّفٍ بِالْمِرْبَدِ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مَعَهُ قِطْعَةُ أَدَمٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبَ لِي هَذِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَهَلْ أَحَدٌ مِنْكُمْ يَقْرَأُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَنَا أَقْرَأُ،‏‏‏‏ فَإِذَا فِيهَا:‏‏‏‏ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُمْ إِنْ شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَفَارَقُوا الْمُشْرِكِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَقَرُّوا بِالْخُمُسِ فِي غَنَائِمِهِمْ،‏‏‏‏ وَسَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفِيِّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ .

میں مطرف کے ساتھ کھلیان میں تھا کہ اچانک ایک آدمی چمڑے کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور بولا: میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ لکھا ہے، تو کیا تم میں سے کوئی اسے پڑھ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا: میں پڑھوں گا، تو دیکھا کہ اس تحریر میں یہ تھا: ”اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے: اگر یہ لوگ «لا إله إلا اللہ وأن محمدا رسول اللہ» ”اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں“ کی گواہی دیں اور کفار و مشرکین کا ساتھ چھوڑ دیں اور اپنے مال غنیمت میں سے خمس، نبی کے حصے اور ان کے «صفی» کا اقرار کریں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں رہیں گے“۔

It was narrated that Yazid bin Ash-Shikhkhir said: While I was with Mutarrif in Al-Mirbad, a man came in carrying a piece of leather and said: 'This was written to me by the Messenger of Allah. Is there anyone among you who can read?' I said: 'I can read.' And it was (a letter) from Muhammad the Prophet to Banu Zuhair bin Uqaish, who had testified to Lailah illallah, and that Muhammad is the Messenger of Allah, and had left the idolaters, and had agreed to give the Khumus from their spoils of the Prophet, and wheatever he chose for himself, so they became safe and secure by the covenant of Allah and His Messenger.

Haidth Number: 4151

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا مَحْبُوبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَرِيكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خُصَيْفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْخُمُسُ الَّذِي لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَقَرَابَتِهِ لَا يَأْكُلُونَ مِنَ الصَّدَقَةِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُمُسُ الْخُمُسِ،‏‏‏‏ وَلِذِي قَرَابَتِهِ خُمُسُ الْخُمُسِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِلْيَتَامَى مِثْلُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلِلْمَسَاكِينِ مِثْلُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلِابْنِ السَّبِيلِ مِثْلُ ذَلِكَ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ جَلَّ ثَنَاؤُهُ:‏‏‏‏ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الأنفال آية 41،‏‏‏‏ وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ لِلَّهِ سورة الأنفال آية 41 ابْتِدَاءُ كَلَامٍ لِأَنَّ الْأَشْيَاءَ كُلَّهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَعَلَّهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا اسْتَفْتَحَ الْكَلَامَ فِي الْفَيْءِ،‏‏‏‏ وَالْخُمُسِ بِذِكْرِ نَفْسِهِ لِأَنَّهَا أَشْرَفُ الْكَسْبِ وَلَمْ يَنْسِبِ الصَّدَقَةَ إِلَى نَفْسِهِ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ لِأَنَّهَا أَوْسَاخُ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قِيلَ يُؤْخَذُ مِنَ الْغَنِيمَةِ شَيْءٌ،‏‏‏‏ فَيُجْعَلُ فِي الْكَعْبَةِ،‏‏‏‏ وَهُوَ السَّهْمُ الَّذِي لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ وَسَهْمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْإِمَامِ،‏‏‏‏ يَشْتَرِي الْكُرَاعَ مِنْهُ وَالسِّلَاحَ وَيُعْطِي مِنْهُ مَنْ رَأَى مِمَّنْ رَأَى فِيهِ غَنَاءً وَمَنْفَعَةً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ وَمِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ،‏‏‏‏ وَالْعِلْمِ،‏‏‏‏ وَالْفِقْهِ،‏‏‏‏ وَالْقُرْآنِ،‏‏‏‏ وَسَهْمٌ لِذِي الْقُرْبَى وَهُمْ بَنُو هَاشِمٍ،‏‏‏‏ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ بَيْنَهُمُ الْغَنِيُّ مِنْهُمْ وَالْفَقِيرُ،‏‏‏‏ وَقَدْ قِيلَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لِلْفَقِيرِ مِنْهُمْ دُونَ الْغَنِيِّ،‏‏‏‏ كَالْيَتَامَى،‏‏‏‏ وَابْنِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ أَشْبَهُ الْقَوْلَيْنِ بِالصَّوَابِ عِنْدِي،‏‏‏‏ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ،‏‏‏‏ وَالصَّغِيرُ وَالْكَبِيرُ وَالذَّكَرُ وَالْأُنْثَى سَوَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَعَلَ ذَلِكَ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَقَسَّمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَنَّهُ فَضَّلَ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا خِلَافَ نَعْلَمُهُ بَيْنَ الْعُلَمَاءِ فِي رَجُلٍ لَوْ أَوْصَى بِثُلُثِهِ لِبَنِي فُلَانٍ أَنَّهُ بَيْنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَّ الذَّكَرَ وَالْأُنْثَى فِيهِ سَوَاءٌ إِذَا كَانُوا يُحْصَوْنَ فَهَكَذَا كُلُّ شَيْءٍ صُيِّرَ لِبَنِي فُلَانٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ بَيْنَهُمْ بِالسَّوِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يُبَيِّنَ ذَلِكَ الْآمِرُ بِهِ،‏‏‏‏ وَاللَّهُ وَلِيُّ التَّوْفِيقِ،‏‏‏‏ وَسَهْمٌ لِلْيَتَامَى مِنَ الْمُسْلِمِينَ،‏‏‏‏ وَسَهْمٌ لِلْمَسَاكِينِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَسَهْمٌ لِابْنِ السَّبِيلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُعْطَى أَحَدٌ مِنْهُمْ سَهْمُ مِسْكِينٍ،‏‏‏‏ وَسَهْمُ ابْنِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ،‏‏‏‏ وَالْأَرْبَعَةُ أَخْمَاسٍ يَقْسِمُهَا الْإِمَامُ بَيْنَ مَنْ حَضَرَ الْقِتَالَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْبَالِغِينَ .

۔ ( قرآن میں ) جو خمس اللہ اور رسول کے لیے آیا ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے رشتہ داروں کے لیے تھا، وہ لوگ صدقہ و زکاۃ کے مال سے نہیں کھاتے تھے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خمس کا خمس تھا اور رشتہ داروں کے خمس کا خمس اور اتنا ہی یتیموں کے لیے، اتنا ہی فقراء و مساکین کے لیے اور اتنا ہی مسافروں کے لیے۔ ابوعبدالرحمٰن ( امام نسائی ) کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں مال غنیمت سے ملے تو: اللہ کے لیے، رسول کے لیے، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے اس کا خمس ہے، اللہ کے اس فرمان «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل» میں اللہ کا قول «لِلَّهِ» ”یعنی اللہ کے لیے ہے“ ابتدائے کلام کے طور پر ہے کیونکہ تمام چیزیں اللہ ہی کی ہیں اور مال فیٔ اور خمس کے سلسلے میں بات کی ابتداء بھی اس ”اپنے ذکر“ سے شاید اس لیے کی ہے کہ وہ سب سے اعلیٰ درجے کی کمائی ( روزی ) ہے، اور صدقے کی اپنی طرف نسبت نہیں کی، اس لیے کہ وہ لوگوں کا میل ( کچیل ) ہے۔ واللہ اعلم۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ غنیمت کا کچھ مال لے کر کعبے میں لگایا جائے گا اور یہی اللہ تعالیٰ کا حصہ ہے اور نبی کا حصہ امام کے لیے ہو گا جو اس سے گھوڑے اور ہتھیار خریدے گا، اور اسی میں سے وہ ایسے لوگوں کو دے گا جن کو وہ مسلمانوں کے لیے مفید سمجھے گا جیسے اہل حدیث، اہل علم، اہل فقہ، اور اہل قرآن کے لیے، اور ذی القربی کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب کا ہے، ان میں غنی ( مالدار ) اور فقیر سب برابر ہیں، ایک قول کے مطابق ان میں بھی غنی کے بجائے صرف فقیر کے لیے ہے جیسے یتیم، مسافر وغیرہ، دونوں اقوال میں مجھے یہی زیادہ صواب سے قریب معلوم ہوتا ہے، واللہ اعلم۔ اسی طرح چھوٹا، بڑا، مرد، عورت سب برابر ہوں گے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ان سب کے لیے رکھا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے انہی سب میں تقسیم کیا ہے، اور حدیث میں کہیں ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دی ہو، ہمیں اس سلسلے میں علماء کے درمیان کسی اختلاف کا بھی علم نہیں ہے کہ ایک شخص اگر کسی کی اولاد کے لیے ایک تہائی کی وصیت کرے تو وہ ان سب میں تقسیم ہو گا اور مرد و عورت اس سلسلے میں سب برابر ہوں گے جب وہ شمار کئے جائیں گے، اسی طرح سے ہر وہ چیز جو کسی کی اولاد کے لیے دی گئی ہو تو وہ ان میں برابر ہو گی، سوائے اس کے کہ اس چیز کا حکم کرنے والا اس کی وضاحت کر دے۔ «واللہ ولی التوفیق» ۔ اور ایک حصہ مسلم یتیموں کے لیے اور ایک حصہ مسلم مساکین کے لیے اور ایک حصہ مسلم مسافروں کے لیے ہے۔ ان میں سے کسی کو مسکین کا حصہ اور مسافر کا حصہ نہیں دیا جائے گا، اور اس سے کہا جائے گا کہ ان ( دو ) میں سے جو چاہے لے لے اور بقیہ چار خمس کو امام ان بالغ مسلمانوں میں تقسیم کرے گا جو جنگ میں شریک ہوئے۔

It was narrated that Mujahid said: The Khumus that is for Allah and His Messenger was for the Prophet and His relatives; they did not take anything from the Sadaqah. The Prophet was allocated one-fifth of the Khumus; his relatives were allocated one-fifth of the Khumus; the same was allocated to orphans, the poor and they wayfarers. (Da 'if) Abu Abdur-Rahman (An-Nasi) said: Allah, the Majestic is he and Praised, said: And know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Allah, and to the Messenger, and to the near relatives ( of the Messenger (Muhammad)), (and also) the orphans, Al-Masakin (the Poor) and the wayfarer. His, the Mighty and Sublime, saying to Allah starts the speech since everything is of Allah, the Mighty and Sublime, saying to Allah starts the speech since everything is of Allah, the Mighty and Sublime. And perhaps He only oened His speech about the Fay and the Khumus, mentioning Himself, because that is the noblest of earnings. And He did not attribute Sadaqah to Himself, the Mighty and Sublime, because that is the dirt of people. And Allah knows best. It was said that something should be taken form the spoils of war and placed inside the Kabah, and this is the share that is for Allah, the Mighty and Sublime. The share of the Messenger is to be given to the imam to buy horses and weapons, and to give to whomever he thinks will benefit the people of Islam, and to the people of Hadith, Knowledge, Fiqh and the Quran. The share that is for near relatives should be given to Banu Hashim and Banu Al-Muttablib, rich and poor alike, or it was said that it should be given to the poor among them and not to the rich, such as orphans and wayfarers. This is the view that is more appropriate in my view, and Allah knows best. And the young and the old, male and female, are equal in that, because Allah, the mighty and sublime, has allocated it to them and the Messenger of Allah distributed it among them, and there is nothing in the Hadith to indicate that he preferred some of them over others. And there is no scholarly dispute, as far as we know, to suggest that if a man bequeaths one-third of his wealth to such a tribe, to be distributed out among them equally, that it should be done otherwise, unless the giver stipulated otherwise. And Allah is the source of strength. And (there is) a share for the orphans among the Muslims, and a share for the poor among the Muslims, and a share for the wayfarers among the Muslims. No one should be given both a share for the poor and a share for the wayfarer; it is to be said to him: Take whichever of them you want. And the other four-fifths are to be divided by the imam among those adult Muslims who were present in the battle. (Daif)

Haidth Number: 4152

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاء الْعَبَّاسُ،‏‏‏‏ وَعَلِيٌّ إِلَى عُمَرَ يَخْتَصِمَانِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْعَبَّاسُ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ افْصِلْ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لا أَفْصِلُ بَيْنَهُمَا،‏‏‏‏ قَدْ عَلِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَلِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ مِنْهَا قُوتَ أَهْلِهِ،‏‏‏‏ وَجَعَلَ سَائِرَهُ سَبِيلَهُ سَبِيلَ الْمَالِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ وُلِّيتُهَا بَعْدَ أَبِي بَكْرٍ فَصَنَعْتَ فِيهَا الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيَانِي فَسَأَلَانِي، ‏‏‏‏‏‏أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْهِمَا عَلَى أَنْ يَلِيَاهَا بِالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وُلِّيتُهَا بِهِ،‏‏‏‏ فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا،‏‏‏‏ وَأَخَذْتُ عَلَى ذَلِكَ عُهُودَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيَانِي يَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا اقْسِمْ لِي بِنَصِيبِي مِنَ ابْنِ أَخِي،‏‏‏‏ وَيَقُولُ:‏‏‏‏ هَذَا اقْسِمْ لِي بِنَصِيبِي مِنِ امْرَأَتِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شَاءَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْهِمَا عَلَى أَنْ يَلِيَاهَا بِالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وَلِيَهَا بِهِ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي وُلِّيتُهَا بِهِ دَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَبَيَا كُفِيَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الأنفال آية 41 هَذَا لِهَؤُلَاءِ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ سورة التوبة آية 60 هَذِهِ لِهَؤُلَاءِ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6. قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ هَذِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً،‏‏‏‏ قُرًى عَرَبِيَّةً فَدْكُ كَذَا وَكَذَا ! فَـ مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الحشر آية 7 وَ لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ سورة الحشر آية 8 وَ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ سورة الحشر آية 9 وَ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ سورة الحشر آية 10 فَاسْتَوْعَبَتْ هَذِهِ الْآيَةُ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا لَهُ فِي هَذَا الْمَالِ حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَظٌّ،‏‏‏‏ إِلَّا بَعْضَ مَنْ تَمْلِكُونَ مِنْ أَرِقَّائِكُمْ وَلَئِنْ عِشْتُ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَيَأْتِيَنَّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ حَقُّهُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ حَظُّهُ.

عباس اور علی رضی اللہ عنہما جھگڑتے ہوئے عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئیے، لوگوں نے کہا: ان دونوں کے درمیان فیصلہ فرما دیجئیے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان کے درمیان فیصلہ نہیں کر سکتا، انہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ہمارا ترکہ کسی کو نہیں ملتا، جو کچھ ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے“۔ راوی کہتے ہیں: زہری ۱؎ نے ( آگے روایت کرتے ہوئے اس طرح ) کہا: ( عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( جب ) اس مال کے ولی و نگراں رہے تو اس میں اپنے گھر والوں کے خرچ کے لیے لیتے اور باقی سارا اللہ کی راہ میں خرچ کرتے، پھر آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ متولی ہوئے اور ان کے بعد میں متولی ہوا، تو میں نے بھی اس میں وہی کیا جو ابوبکر رضی اللہ عنہ کرتے تھے، پھر یہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھ سے مطالبہ کیا کہ اسے میں ان کے حوالے کر دوں کہ وہ اس میں اس طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے اور جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کرتے تھے اور جیسے تم کرتے ہو، چنانچہ میں نے اسے ان دونوں کو دے دیا اور اس پر ان سے اقرار لے لیا، پھر اب یہ میرے پاس آئے ہیں، یہ کہتے ہیں: میرے بھتیجے کی طرف سے میرا حصہ مجھے دلائیے ۲؎ اور وہ کہتے ہیں: مجھے میرا حصہ بیوی کی طرف سے دلائیے ۳؎، اگر انہیں منظور ہو کہ میں وہ مال ان کے سپرد کر دوں اس شرط پر کہ یہ دونوں اس میں اسی طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور جیسے میں نے کیا تو میں ان کے حوالے کرتا ہوں، اور اگر انہیں ( یہ شرط ) منظور نہ ہو تو وہ گھر میں بیٹھیں ۴؎، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آیات پڑھیں: «واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن لله خمسه وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل» ”جان لو جو کچھ تمہیں غنیمت میں ملے تو اس کا خمس اللہ کے لیے ہے، رسول کے لیے، ذی القربی، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے“ ( الانفال: ۴۱ ) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے «إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل اللہ‏» ”صدقات فقراء، مساکین، زکاۃ کا کام کرنے والے لوگوں، مؤلفۃ القلوب، غلاموں، قرض داروں اور مسافروں کے لیے ہیں“ ( التوبہ: ۶۰ ) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے ” «وما أفاء اللہ على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» ”اور ان کی طرف سے جو اللہ اپنے رسول کو لوٹائے تو جس پر تم نے گھوڑے دوڑائے اور زین کسے“ ( الحشر: ۶ ) ۔ زہری کہتے ہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے اور وہ عربیہ کے چند گاؤں ہیں جیسے فدک وغیرہ۔ اور اسی طرح «ما أفاء اللہ على رسوله من أهل القرى فلله وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل، ‏ و، ‏ للفقراء المهاجرين الذين أخرجوا من ديارهم وأموالهم، والذين تبوءوا الدار والإيمان من قبلهم، والذين جاءوا من بعدهم» ”جو اللہ گاؤں والوں کی طرف سے اپنے رسول پر لوٹائے تو وہ اللہ کے لیے رسول کے لیے اور ذی القربی، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور ان فقراء مہاجرین لوگوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اپنے اموال سے نکال دیے گئے اور جنہوں نے الدار ( مدینہ ) کو اپنا جائے قیام بنایا اور ایمان لائے اس سے پہلے اور اس کے بعد“ ( الحشر: ۷-۱۰ ) ، اس آیت میں سبھی لوگ آ گئے ہیں، اور کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کا اس مال میں حق نہ ہو، یا یہ کہا: حصہ نہ ہو، سوائے چند لوگوں کے جنہیں تم اپنا غلام بناتے ہو اور اگر میں زندہ رہا تو ان شاءاللہ ہر ایک کو اس کا حق۔ یا کہا: اس کا نصیب مل کر رہے گا۔

It was narrated that Malik bin Aws bin Al-Hadathan said: Al-Abbas and Ali came to 'Umar with a dispute. Al-Abbas said: 'Pass judgment between him and I.' the people said: 'Pass judgment between them.' 'Umar said: 'I will not pass judgment between them. They know that the Messenger of Allah said: We are not inherited from, what we leave behind is charity. He said: And (in this narration of it) Az-Zuhri said: 'It (the Khumus) was under the control of the Messenger of Allah , and he took provision for himself and for his family from it, and disposed to the rest of it as he disposed of other wealth (belonging to the Muslims). Then Abu Bakr took control of it, then I took control of it after Abu Bakr, and I did with it what he sued to do. Then these two came to me and asked me to give it to them so that they could dispose of it as the Messenger of Allah disposed of it, and as Abu Bakr disposed of it, and as I disposed of it. So I gave it to them and I took promises from them that they would take proper care of it. Then they came to me and this one said. Give me my share from my brothers son: and this one said: Give me my share from my wife. If they want me to give it to them on the condition that they would dispose of it in the same manner as the Messenger of Allah did, and as Abu Bakr did, and as I did, I would give it to them, but if they refuse, then they do not have to worry about it.' Then he said: 'And know that whatever of spoils of war that you may gain, verily, one-fifth of it is assigned to Allah, and to the Messenger, and to the near relatives (of the Messenger (Muhammad), (and also) the orphans, Al-Masakin (the poor) and the wayfarer' (Al-Anfal 8:41) this if for them. 'As-Sadaqat (here it means Zakah) are only for the Fuqara (poor), and Al-Masakin (the poor) and those employed to collect (the funds); and to attract the hearts of those who have been inclined (toward Islam); and to free the captives; and for those in debt; and for Allah's cause (I.e. for Mujahidun - those fighting in a holy battle)' - this is for them. 'And what Allah gave as booty (Fay') to His Messenger (Muhammad) from them - for this you made no expeditin with either cavalry or camels.' Az-Zuhri said: This applies exclusively to the Messenger of Allah and refers to an 'Arab village called Fadak, and so on. What Allah gave as booty (Fay') to His Messenger (Muhammad) from the people of the townships - it is for Allah, His Messenger (Muhammad), the kindred (of Messenger Muhammad), the orphans, Al-Masakin (the poor), and the wayfarer (And there is also a share in this booty) for the poor emigrants, who were expelled from their homes and their property And (it is also for) those who, before them, had homes (in Al-Madinah) and had adopted the Faith And those who came after them. These is no one left among the Muslims but he has some rights to this wealth, except for some of the slaved whom you own. If I live, if Allah wills, I will give every Muslim his right. Or he said: His share.

Haidth Number: 4153
Haidth Number: 4227
Haidth Number: 4228
ہم عرفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: ”لوگو! ہر گھر والے پر ہر سال قربانی اور عتیرہ ہے“ ۱؎۔ معاذ کہتے ہیں: ابن عون رجب میں عتیرہ کرتے تھے، ایسا میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

Mikhnaf bin Sulaim said: While we were standing with the Messenger of Allah at 'Arafat, he said: 'O people, it is upon each family to offer a sacrifice (Udhiyah) and an 'Atirah each year. (One of the narrators) Muadh said: Ibn 'Awn used to offer slaughter the 'Atirah, and I saw that with my own eyes during Rajab. (Daif)

Haidth Number: 4229

أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ الْفَرَعَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ فَتُكْفِئَ إِنَاءَكَ،‏‏‏‏ وَتُولِهُ نَاقَتَكَ . قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَالْعَتِيرَةُ. قَالَ:‏‏‏‏ الْعَتِيرَةُ حَقٌّ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ:‏‏‏‏ هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ أَحَدُهُمْ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَبِشْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَشَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏وَآخَرُ.

لوگوں ( صحابہ ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”حق ہے، البتہ اگر تم اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور تم اسے اللہ کی راہ میں دو، یا اسے کسی مسکین، بیوہ کو دے دو تو یہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ( بچہ کی شکل میں ) ذبح کرو اور ( اس کے کاٹے جانے کی وجہ سے ) اس کا گوشت چمڑے سے لگ جائے“۔ ( یعنی دبلی ہو جائے گی ) پھر تم اپنا برتن اوندھا کر کے رکھو گے ( کہ وہ دودھ دینے کے لائق ہی نہ ہو گی ) اور تمہاری اونٹنی تکلیف میں رہے گی“۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عتیرہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”عتیرہ بھی حق ہے“ ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوعلی حنفی چار بھائی ہیں: ابوبکر، بشر، شریک اور ایک اور ہیں۔

Amr bin Shu'aib bin Muhammad bin 'Abdullah bin 'Amr (narrated) that his father and Zaid bin Aslam said: O Messenger of Allah! (What about) the Fara'? He said: It is a duty, but if you leave it (the animal) until it becomes half-grown and you load upon it (in Jihad) in the cause of Allah or give it to a widow, that is better than if you slaughter it (when it is just born) and its flesh is difficult to separate from its skin, then you turn your vessel upside down (because you will no longer be able to get milk from the mother) and you cause your she-camel to grieve (at the loss of its young). They said: O Messenger of Allah, (what about) the 'Atirah? He said: The 'Atirah is a duty. (Hasan) Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: Abu 'Ali Al-Hanafi (one of the narrators); they are four brothers: One of them is Abu Bakr, and Bishr, and Sharik, and the other.

Haidth Number: 4230

أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ كُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ،‏‏‏‏ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ،‏‏‏‏ فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي،‏‏‏‏ اسْتَغْفِرْ لِي ؟، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ، ‏‏‏‏‏‏أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏اسْتَغْفِرْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بِيَدِهِ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ الْعَتَائِرُ وَالْفَرَائِعُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ شَاءَ عَتَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَعْتِرْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ شَاءَ فَرَّعَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ شَاءَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَا وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلَّا وَاحِدَةً.

میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، آپ اپنی اونٹنی عضباء، پر سوار تھے۔ میں آپ کی ایک جانب گیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے، آپ نے فرمایا: ”اللہ تم لوگوں کی مغفرت فرمائے“۔ پھر میں آپ کی دوسری جانب گیا، مجھے امید تھی کہ آپ خاص طور پر میرے لیے دعا کریں گے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ آپ نے اپنے ہاتھوں ( کو اٹھا کر ) فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف کرے“۔ پھر لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! عتیرہ اور فرع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جو چاہے عتیرہ ذبح کرے اور جو چاہے نہ کرے اور جو چاہے فرع کرے اور جو چاہے نہ کرے، بکریوں میں صرف قربانی ہے“، اور آپ نے اپنی سب انگلیاں بند کر لیں سوائے ایک کے ( یعنی: سالانہ صرف ایک قربانی ہے ) ۔

It was narrated that Yahya bin Zurarah bin Karim bin Al-Harith bin 'Amr Al-Bahili said: I heard my father say, that he heard his grandfather Al-Harith bin 'Amr, that he met the Messenger of Allah during the Farewell Pilgrimage, when he was atop his slit-eared camel. (He said): 'I said: O Messenger of Allah, May my father and mother be ransomed for you; pray for forgiveness for me. He said: May Allah forgive you (plural). Then I came to him from the other side, hoping that he would supplicate just for me alone, and not them. I said: O Messenger of Allah, pray for forgiveness for me. He said: May Allah forgive you (plural). Then a man among the people said: O Messenger of Allah, (what about) the 'Atirah and Fara'? He said: Whoever wishes to offer and 'Atirah may do so, and whoever does not wish to, may not. Whoever wishes to offer a Fara' may do so, and whoever does not wish to, may not. And with regard to sheep, a sacrifice should be offered. And he clasped between his fingers except for one. '

Haidth Number: 4231

أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَفَّانُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو. ح وَأَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ زُرَارَةَ السَّهْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ ،‏‏‏‏ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَدَرْتُ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَاقَ الْحَدِيثَ.

میں حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میرے لیے مغفرت کی دعا کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی عضباء پر سوار تھے، پھر میں مڑا اور دوسری جانب گیا۔ اور پھر آگے پوری حدیث بیان کی۔

Yahya bin Zurarah As-Sahmi said: My father narrated to me from his grandfather, Al-Harith bin 'Amr that he met the Messenger of Allah during the Farewell Pilgrimage and said: 'May my father and mother be sacrificed for you! O Messenger of Allah; pray for forgiveness for me.' He said: 'May Allah forgive you (plural).' He was atop his slit-eared camel and I came around to the other side ' and he quoted the Hadith.

Haidth Number: 4232
Haidth Number: 4366