حکیم بن حزام سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر والوں سے ابتداء کرو، اورصدقہ خرچ پورا کرنے کے بعد ہے
عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر-یا ثعلبہ سے- وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر آزاد،غلام،چھوٹے اور بڑےکی طرف سے گندم میں سے ایک صاع دو آدمیوں کی طرف سے یا کھجور میں سے ایک صاع یا جَومیں سے ایک صاع ادا کرو
زید بن اسلم( اپنے والد سے) بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ: اہل شام میں ایک شخص بہت پسندیدہ تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: اہل شام میں تم کس بات کی وجہ سے محبوب ہو؟ اس نے کہا: میں ان کے ساتھ مل کر لڑائی کرتا ہوں اور ان سے انس رکھتا ہوں ۔عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دس ہزار(درہم/دینار) دیئے اور کہا، یہ لو اور اپنے معرکے میں ان سے مدد حاصل کرو۔ اس نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس سے کم مال دیا جو میں نے تمہیں دیا ہے، میں نے بھی آپ سے وہی بات کہی جو تم نے مجھ سے کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ تمہیں بغیر سوال کئے مال عطا کرے اور تم نے اس کا لالچ بھی نہ کیا ہوتو اسے قبول کر لو کیوں کہ یہ اللہ کا رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھیجا ہے۔
قبیصہ بن ذویب سے مروی ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ابن) سعدی کو ایک ہزار دینار دیئے تو اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: میں تم سے وہ بات کرنے لگا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہی تھی: جب اللہ تعالیٰ بغیر سوال کےتاور بغیر کسی لالچ کے تمہاری طرف رزق کھینچ کر لائےتو اسے لے لو کیوں کہ وہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں دیا ہے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب آدمی (نکاح کے ذریعے کسی) عورت کا مالک بن جائے تو اس کی اجازت کے بغیر اس بیوی کے لئے عطیہ کرناجائز نہیں
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: افضل صدقہ دودھ والا جانور (کسی کو ادھار دینا ہے) جوصبح بھی دودھ کا پیالہ دیتا ہے اور شام کو بھی دودھ کا پیالہ دیتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ:خبردار جوشخص کسی ایسے گھروالوں کو (جن کے لئےدودھ کا سہارا نہیں) (اپنے اونٹوں میں سے) کوئی اونٹنی عطیہ کرتا ہےجو صبح بھی دودھ کا بڑا پیالہ دیتی ہے اور شام کو بھی دودھ کا بڑا پیالہ دیتی ہے، تو اس کا اجر بہت بڑا ہے
اسود بن اصرم محاربیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھ کو قابو میں رکھو ،اور ایک روایت میں ہے: اپنے ہاتھ کو سوائے خیر کے کسی اور طرف نہ لے جاؤ
عمرو بن تغلب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال یا قیدی لائے گئے۔آپ نے انہیں تقسیم کر دیا، کچھ آدمیوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ جن لوگوں کو آپ نے نہیں دیا ہے وہ ناراض ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمدو ثنا کی پھر فرمایا: اما بعد! واللہ! میں کسی آدمی کو دیتا ہوں(اور کسی کونہیں دیتا)جس شخص کو میں نہیں دیتا،وہ مجھے اس شخص سے پیارا ہوتا ہے جس کومیں دیتا ہوں، لیکن جب میں کچھ لوگوں کے دلوں کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں تو انہیں دے دیتا ہوں، اور کچھ لوگوں کے دلوں میں غنا اور خیر دیکھتا ہوں تو انہیں اللہ کے عطا کردہ خیر کے سپرد کر دیتا ہوں۔ ان لوگوں میں سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ کلمات مجھے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر لگے
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س موجود تھا۔ آپ کے پاس دو آدمی آئے، ایک تنگدستی کا شکوہ کر رہا تھااور دوسرا ڈاکہ زنی کی شکایت کر رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈاکہ زنی کا معاملہ اس طرح ہے کہ تھوڑی مدت گزرے گی اور کیفیت یہ ہوگی کہ مکہ کی طرف کوئی قافلہ بغیر کسی محافظ کےسفر کرے گااورتنگدستی کی صورتحال یہ ہوگی کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کوئی شخص اپنا صدقہ(زکاة وغیرہ)اٹھائے گھوم رہا ہوگا اور اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو اس صدقے کو قبول کرلے۔ پھر آدمی اللہ کے سامنے کھڑا ہوگا اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوگا نہ کوئی ترجمان ہوگا جو اس کے لئے ترجمانی کرے۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائےگا:کیا میں نے تمہیں مال نہیں دیا تھا؟ وہ کہے گا:کیوں نہیں؟پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا:کیا میں نے تمہاری طرف رسول نہیں بھیجا تھا؟ وہ کہے گا کیوں نہیں وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ نظر آئے گی، پھر اپنے بائیں طرف دیکھے گا تو بھی آگ نظر آئے گی، اس لئے اسےچاہیئےکہ وہ آگ سےبچےاگرچہ ایک کھجورکےٹکڑےکےذریعےہی کیوں نہ بچے۔اگریہ بھی میسرنہ اچھی بات کےذریعےہی۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! اگر تم ضرورت سے زائد(اللہ کی راہ میں) دے دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ اور اگر تم اسے روک لو تو یہ تمہارے لئے برا ہے، اور اللہ تعالیٰ کفاف (برابر برابر روزی) پر ملامت نہیں کرتا۔ اور اپنے اہل و عیال سے ابتداء کرو، اللہ تعالیٰ کفایت کی (برابر سرابر) روزی پر ملامت نہیں کرتا۔ اور اوپر والا(دینے والا) ہاتھ نیچے والے (لینے والے)ہاتھ سے بہتر ہے۔
ابن اذنان کہتے ہیں کہ میں نے علقمہ کو دو ہزار درہم ادھار دیئے جب مقررہ مدت پوری ہوگئی تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے قرض واپس کرو، اس نے کہا: مجھے اگلے سال تک مہلت دو ،(مدت پوری ہونے پر) اگلے سال آیا، پھر اس کے بعد آیا ،اس نے کہا: تم مجھے تکلیف دینے پر مصر ہو اور تم نے مجھے روک رکھا ہے۔میں نے کہا: ہاں، وہ تمہارا ہی عمل ہے۔ اس نے کہا میرا عمل کیسے ہے؟ اس نے کہا: یہ کیسے؟، میں نے کہا: آپ نے ہی تومجھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض ،صدقے کے نصف(اجر)کے برابرہے۔ انہوں نے کہا:جی ہاں، اسی طرح ہے، اس نے کہا: لو اب (اپنا قرضہ)لے لو
خبابرضی اللہ عنہ سے مروی ہے، راوی کہتا ہے: اس نے سات داغ لگوائے، ہم ان کے پاس عیادت کرنے آئے، انہوں نے کہا:اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سنا ہوتا،آپ فرما رہے تھے:‘‘موت کی خواہش نہ کرو’’ تو میں موت کی خواہش کرتا، وہ اپنے باغ کی دیوار درست کر رہے تھے کہنے لگےکہ میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنافرمارہےتھے،آدمی کواس کےسارےخرچ میں اجردیاجاتاہےسوائےاس مٹی(میں خرچ کرنے)کے (ایک رایت میں ہے تعمیرات کرنے کے)۔
عقبہ بن عامر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ، صدقہ کرنے والوں سے قبر کی گرمی کو ختم کرتا ہے، اور مومن قیامت کے دن اپنے صدقے کا سایہ حاصل کرے گا۔
ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو زکاة لینے کے لئے بھیجا، اس نے ابو رافع رضی اللہ عنہ سے کہا: میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حاصل کر سکو۔ انہوں نےکہا: جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں نہیں جاؤں گا۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:زکات(صدقہ)ہمارےلئےجائزنہیں اورلوگوں کے غلامانہیں میں سے ہوتےہیں۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: اس شخص کی مثال جو دے کر واپس لیتا ہے اس کتے کی طرح ہے جس نے سیر ہو کر کھایا، جب پیٹ بھر گیا تو قے کر دی، پھر اپنی قے کی طرف پلٹ کر اسے کھانے لگا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی مدد بقدرِمشقت آتی ہے اور اللہ کی طرف سے صبر آزمائش کے مطابق آتا ہے ۔( ) یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔
ثوبان رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : میری امت میں ایسے لوگ ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی شخص تمہارے پاس آکر ایک دینار کا مطالبہ کرے تو کوئی اسے ایک دینار نہ دےاگر ایک درہم کا سوال کرے تو اسے ایک درہم نہ دے، اگر ایک پیسے کا سوال کرے تو ایک پیسہ نہ دے لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت دے دے۔پرانے بوسیدہ کپڑوں والا ،جس کی پرواہ بھی نہیں کی جاتی اگر وہ اللہ پر قسم کھائے تو اللہ تعالیٰ اس کی قسم پوری کردے
عیسیٰ بن حضرمی بن کلثوم بن علقمہ بن ناجیہ الخزاعی اپنے دادا کلثوم سے وہ اپنے والدسے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے(مریسیع)کے سال جب وہ مسلمان ہوئے تو ان سے کہا کہ: تمہارے اسلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم اپنے اموال کی زکاة اداکرو۔
حکیم بن حزام سے مروی ہے کہتے ہیں کہ دور جاہلیت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بہت زیادہ محبوب تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کونبوت ملی اور آپ مدینے کی طرف (ہجرت کر) آئے تو حکیم بن حزام تجارت کے موسم میں بازار آئے ابھی وہ کافر تھے۔ انہوں نے ذی یزن کا ایک جبہ دیکھا جو فروخت کے لئے پیش کیا گیا تھا، اسے پچاس دینار کے بدلے خرید لیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ دے سکیں۔ اس جبے کو لے کر مدینے آگئے اور آپ کو بطور تحفہ دینا چاہا تو آپ نے انکار کر دیا۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم مشرکین سے کوئی چیز قبول نہیں کرتے لیکن اگر تم چاہو تو ہم قیمت کے بدلے اسے لے سکتے ہیں۔ جب انہوں نے تحفہ لینے سے انکار کیا تو میں نے انہیں (قیمتاً) دے دیا۔( )
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ خرچ کرو اور عرش والے کی طرف سے تنگدستی سے مت ڈرو۔ ( )یہ حدیث سیدنا ابو ہریرہ، بلال بن رباح، عبداللہ بن مسعود اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سےمرفوعا مروی ہے کہ: ہر انسان کی تین سو ساٹھ جوڑوں پر تخلیق کی گئی ہے۔ جس شخص نے اللہ اکبر کہا، الحمدللہ کہا، لا الہ الااللہ کہا، سبحان اللہ کہا، استغفراللہ کہا، راستے سے پتھر ہٹایا، یا کانٹا یا ہڈی (ہٹا دی) نیکی کا حکم دیا، برائی سے منع کیا، اس طرح آپ نے تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کی تو شام اس حال میں کرے گا کہ اس نے اپنے آپ کو آگ سے آزاد کروالیاہوگا
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں قریش کو تالیف قلب کے لئے دیتا ہوں کیوں کہ وہ جاہلیت سے نئے نئے اسلام میں داخل ہوئے ہیں
عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہ دیا۔ انہوں نے ناراضگی کا اظہار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کچھ لوگوں کو دیتا ہوں اس لئے کہ میں ان کی پریشانی اور گھبراہٹ دیکھتا ہوں اور کچھ لوگوں کواس غنیٰ اور خیرکےسپردکردیتا ہوں جواللہ تعالیٰ نےانہیں دیاہوتاہے۔(ان لوگوں میں سےعمروبن تغلب رضی اللہ عنہ بھی ہیں)عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمے کے بدلے سرخ اونٹ ہوں۔
عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب بن مالک سلمی سے مروی ہے کہ عامر بن مالک بن جعفر جسے نیزوں کا کھلاڑی کہا جاتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے اس کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی، اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ پیش کرنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کسی مشرک کا تحفہ قبول نہیں کرتا