ابو بكربن عیاش كہتے ہیں كہ ہم ابو حصین كے پاس ا ن كی عیادت كرنے آئے۔ ہمارے ساتھ عاصم بھی تھے۔ ابو حصین نے عاصم سے كہا: كیاآپ كو وہ حدیث یاد ہے جو ہمیں قاسم بن مخیمرہ نے بیان كی تھی؟ عاصم نے كہا: جی ہاں۔ انہوں نے ایك دن ہمیں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے بیان كیا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مسلمان بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے (عمل كے لئے فرشتہ سے )كہتا ہے:جب تك میں اسے تندرست نہ كردوں اس كے لئے صحتمندی کی حالت میں اس کے افضل عمل کے مطابق عمل لکھتے جاؤ
عائشہ rسے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مومن بیمار ہوتا ہے تواللہ تعالیٰ اسے(گناہوں سے) اس طرح صاف كردیتا ہےجس طرح بھٹی لوہے كا میل صاف كر دیتی ہے
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب كوئی شخص مریض كی عیادت كرنے آتا ہے تواسے یہ كہاْ چاہئے: اللهم اشْفِ عَبْدَكَ يَنْكَأُ لَكَ عَدُوًّا أَوْيَمْشِي لَكَ إِلَى الصَّلَاةِ،” اے اللہ اپنے بندے كو شفا دےتاکہ یہ تیرے راستے میں دشمن كے سامنے ڈٹ جائے، یا تیرے راستے میں نماز كے لئے چلے“، اور ایك روایت میں ہے: جنازے كی طرف۔( )
عبداللہ بن عمر wسے مروی ہے كہ عامر بن ربیعہ اور سہل بن حنیف غسل كے ارادے سے جارہے تھےاور جھاڑیوں کی اوٹ تلاش کررہےتھے،عامر نے (مسندمیں اسی طرح ہے اور المستدرك میں سھل ہے اور یہی درست ہے) اپنا اون كا جبہ اتار كر ایك طرف ركھا، میں نے ان كی طرف دیكھا تو انہیں میری نظرلگ گئی۔ وہ پانی میں غسل كرنے كے لئے داخل ہوئے تو میں نے پانی میں ایک دھماکہ (گونج)سنامیں ان كے پاس آیا اور انہیں تین مرتبہ آوازدی، انہوں نے مجھے جواب نہیں دیا۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور آپ كو اطلاع دی۔ آپ چلتے ہوئے آئے اور پانی میں داخل ہوگئے۔ گویا میں آپ كی پنڈلیوں كی سفیدی اب بھی دیكھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان كے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اللهمَّ أَذْهِبْ عَنْهُ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَوَصَبَهَا،” اے اللہ اس سے اس كی گرمی ، اس كی سردی اور اس کی بیماری ختم كر دے“۔تو وہ كھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص اپنے بھائی میں ، اس كے جسم میں اور اس كے مال میں كوئی ایسی چیز دیكھے جو اسے پسند ہو تو وہ اس كے لئے بركت كی دعا كرے۔ كیوں كہ نظر لگنا حق ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم كسی علاقے میں طاعون كے بارے میں سنو تو اس میں نہ جاؤ، اور جب كسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اور تم اس علاقے میں ہو تو (اس سے فرار ہوتے ہوئے)وہاں سے نہ نكلو، اور ایك روایت میں ہے، یہ تكلیف یا بیماری عذاب ہے جو تم سے پہلے كسی امت كو دیا گیا(یا بنی اسرائیل كے كسی گروہ كو دیا گیا) پھر اس كے بعد یہ بیماری زمین میں باقی رہی۔ كبھی چلی جاتی ہے، كبھی آجاتی ہے، جو شخص كسی علاقے میں اس كے پھیلنے كی خبر سنے وہ وہاں نہ جائے اور جو شخص كسی علاقے میں ہو اور یہ بیماری وہاں پھیل جائے تو وہاں سے فرار نہ ہو۔ یہ حدیث سیدنا اسامہ بن زید، سعد بن ابی وقاص اور عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
انسرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کسی شخص کا خون جوش مارے تو وہ سینگی لگوائے،کیونکہ جب خون جوش مار تا ہے تو انسان کو ہلاک کر دیتا ہے
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان كے گھر میں ایك بچی دیكھی جس کا چہرہ سرخی مائل سیاہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اس پر دم كرو كیوں كہ اسے نظر لگ گئی ہے۔
) محمد بن قیس كہتے ہیں كہ ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے سوال كیا گیا كہ كیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تین چیزوں گھر، گھوڑے اور عورت كے بارے میں نحوست كا سنا ہے؟ ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نے كہا: تب تو میں ایسی بات كہوں گا(جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں كہی) لیكن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا) فرما رہے تھے: سچا شگون نیك فال ہے اور نظر لگنا برحق (یعنی ممکن ہے)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك مریض كی عیادت كی تو فرمایا: كیا تم اس كے لئے طبیب كونہیں بلاؤگے؟ لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ ہمیں یہ حكم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے جو بیماری بھی نازل كی ہے اس كے ساتھ اس كی دوا بھی نازل كی ہے
زھیر(بن معاویہ)اپنی بیوی سے بیان كرتے ہیں انہوں نے ملیكہ بنت عمر سے سنا اور عمر بن خطابرضی اللہ عنہ كے دورِ خلافت میں بكریاں لوٹانے كا بھی تذكرہ كیا، كہ انہوں (ملیکۃ بنت عمر) نے ان (زہیر بن معاویہ کی بیوی) کے لئے ایک بیماری میں گائے کا گھی تجویز کیا تھا۔ اور كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس كا دودھ شفا ہے اس كا گھی دوا ہے اور اس كا گوشت بیماری ہے
ابو رمثہ سے مروی ہے كہ میں اپنے والد كے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس گیا۔ میرے والد نے آپ سے عرض كیا: جوچیزآپ كی پشت میں ہے مجھے دكھایئے ، كیوں كہ میں طبیب ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہی طبیب ہے، تم تو ایك دوست آدمی ہو، اس بیماری كا طبیب وہ ہے جس نے یہ بیماری پیدا كی۔
عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا اللہ عزوجل نے جو بھی بیماری نازل كی اس كے ساتھ شفا بھی نازل كی سوائے بڑھاپے کے ۔ گائے كا دودھ لازم كرو كیوں كہ یہ ہر درخت سے چرتی ہے
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: اللہ تعالیٰ نےجو بیماری بھی نازل كی یا پیدا كی تو اس كے لئے دوا بھی نازل كی یا پیدا كی۔ كچھ لوگوں كو معلوم ہو گیا اور كچھ لوگ لا علم رہے سوائے سام(موت )كے۔لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ سام كیا ہے؟ آپ نے فرمایا: موت
بكیر سے مروی ہے كہ عاصم بن قتادہ نے انہیں بیان كیا، جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے مقنع(بن سنان رحمۃ اللہ علیہ ) كی عیادت كی تو كہا: جب تك تم سینگی نہ لگواؤ گے میں یہیں رہوں گا۔ كیوں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے كہ اس میں شفاء ہے
عقبہ بن عامر جہنی سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر كسی چیز میں شفا ہے تو سینگی لگانے میں ۔ شہد كے گھونٹ میں، یا كسی تكلیف سے داغنے میں ہے اور میں داغنے كو نا پسند كرتا ہوں ۔ اس سے دل چسپی نہیں ركھتا(اسے پسند نہیں کرتا)
جابر بن عبداللہ نے مقنع(بن سنان رحمۃ اللہ علیہ )كی عیادت كی پھر كہا: جب تك تم سینگی نہیں لگواؤ گے میں یہیں رہوں گا۔ كیوں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: اگر تمہاری كسی دوا میں خیر ہے تو وہ سینگی میں ہے یا شہد كے گھونٹ میں ہے یا پھر آگ كے داغ میں ہے اور مجھے داغ لگانا پسند نہیں
عبداللہ بن بریدہ كہتے ہیں كہ میں نے اپنے والد سے سنا كہہ رہے تھے: جب عمرو بن معاذ کی ٹانگ كاٹی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس پر اپنا لعاب دہن لگایا تو وہ صحیح ہوگئی۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ انہوں نے نافع سے کہا: میرا خون جوش ماررہا ہے، میرے لئے سینگی لگانے والا تلاش كرو اور كوشش كرنا كہ نرم ہاتھ والا ہو۔ كوئی بوڑھا یا بچہ نہ لے آنا۔ كیوں كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ فرما رہے تھے:نہار منہ سینگی لگوانا زیادہ فائدہ ہے۔ اس میں شفا اور بركت ہے، عقل اور حفظ كو زیادہ كرتی ہے، جمعرات كے دن اللہ كی بركت پر سینگی لگواؤ، بدھ كے دن سینگی لگوانے سے بچو۔ جمعہ ،ہفتہ اور اتوار كے دن سے بھی، جبكہ پیر اور منگل كو سینگی لگواؤ۔ كیوں كہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایوب علیہ السلام كو آزمائش سے عافیت دی تھی، اور بدھ كے دن انہیں آزمائش میں مبتلا كیا تھا۔ كوڑھ اور برص بدھ كے دن یا بدھ كی رات ہی ظاہرہوتے ہیں۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ: بہترین دن جس میں تم سینگی لگواتے ہو سترہ(17) ،انیس(19)، اور اكیس(21) تاریخ كے دن ہیں اور معراج كی رات میں فرشتوں کی جس جماعت كے پاس سے گزرا انہوں نے یہی كہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! سینگی لازم کرلو۔
ایك انصاری سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك زخمی شخص كی عیادت كی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس كے لئے بنی فلاں کے طبیب کو بلاؤ۔ لوگوں نے اسے بلایا ، وہ آگیا اور كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كیا دوا بھی كسی مرض كے كام آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ نے زمین میں جو بیماری بھی نازل كی ہے تو اس كے لئے شفا بھی بنائی ہے
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: عرق النساء كا علاج جنگلی بكری كی سرین ہے۔ اسے گلایا جائے (خوب پکایاجائے)،پھر تین حصوں میں تقسیم كیا جائے اور مریض تین دن تك نہار منہ ہر روز ایك حصہ پئے۔