رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سانپوں اور کتوں کو قتل کرو اور ذَا الطُّفْيَتَيْنِ (دو دھاری سانپ) وَالْأَبْتَرَ (چھوٹا دم کٹا سانپ)کو قتل کرو، کیونکہ یہ نظروں کو اچک لیتے ہیں اور اور حاملہ عورتوں کے حمل گرادیتے ہیں
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : رات ہونے کے بعد باہر نکلنا کم کر دو کیونکہ اللہ کے کچھ جانور ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اسی گھڑی میں زمین کے اندر پھیلا دیتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے علاوہ آپ کی تمام بیویوں کی کنیت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا:(اپنے بیٹے عبداللہ، یعنی عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما)کے نام پر کنیت رکھ لو، تم ام عبداللہ ہو، انہیں ام عبداللہ کہا جاتا رہا حتی کہ فوت ہو گئیں ۔لیکن ان کی کوئی اولاد پیدا نہ ہوئی۔
شقیق سے مروی ہے کہ عبداﷲ رضی اللہ عنہ نے صفا پر تلبیہ کہا پھر کہا: اے زبان اچھی بات کہو انعام حاصل کروگی، خاموش رہو شرمندہ ہونے سے سلامت رہوگی۔ لوگوں نے کہا: اے ابوعبدالرحمن یہ بات تم خود کہہ رہے ہو یا تم نے کسی سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرمارہے تھے۔ ابن آدم کی اکثر خطائیں اس کی زبان میں پوشیدہ ہیں۔
فضالہ بن عبیدرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: کیا میں تمہیں مومن کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں محفوظ رہیں (وہ مؤمن ہے)، اور مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں ، اور مجاہدوہ ہے جو اللہ کی اطاعت میں اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے اور مہاجر وہ ہے جو خطائیں اور گناہ چھوڑ دے
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں درجات کے لحاظ سے بہترین شخص کے بارےمیں نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا: کیوں نہیں۔ وہ آدمی جو اللہ کے راستے میں گھوڑے کا سر یا گھوڑا تھامے ہوئے ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس کے قریب ترین ہے؟ ہم نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ شخص جو کسی گھاٹی میں تنہا ہے ، نماز قائم کرتا ہے ، زکاۃ ادا کرتا ہے اور لوگوں سے علیحدہ رہتا ہے ۔ آپ نے فرمایا کیا میں تمہیں درجات کے لحاظ سے بدترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ شخص جس سے اللہ کے نام پر مانگا جاتا ہے لیکن وہ دیتا نہیں
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ: (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) کیا میں تمہیں جنتی لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ نبی جنت میں ہوگا، سچ بولنے والا جنت میں ہوگا، شہید جنت میں ہوگا، بچہ جنت میں ہوگا، وہ شخص جنت میں ہوگا جو شہر کے کسی کونے میں اپنے بھائی سے ملاقات صرف اللہ کے لئے کرتا ہے ۔ تمہاری بیویاں بھی جنت میں ہونگی جو اپنے شوہروں سے بہت زیادہ محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی اور بار بار شوہر کی طرف آنے والی ہوں گی۔ وہ بیوی جب ان کا شوہر ناراض ہو جائے تو آکر اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں رکھےاورکہےجب تک تم راضی نہیں ہوگے میں ایک لقمہ بھی نہیں چکھوں گی۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار کوئی شخص کسی بیوہ یا طلاق یافتہ عورت کے پاس تنہائی میں رات نہ گزارے ،یا تو وہ خاوند ہو یا پھر اس کا محرم ہو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ میں تجھ سے ایک عہد لیتا ہوں جس کے خلاف نہ کرنا، کیونکہ میں بشر ہوں، جس مومن کو میں نے تکلیف دی ہو،برا بھلا کہاہو،لعنت کی ہو، یا مارا ہو تو یہ اس کے لئے رحمت پاکیزگی اور قربت کا ذریعہ بناد ے، جس کے ذریعے تو قیامت کے دن اسے قریب کرے
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے(ہمارے گھر ملاقات کرنے کے لئے آئے) آپ نے ایک پراگندہ حال بکھرے بالوں والا آدمی دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا اسے کوئی ایسی چیز میسر نہیں جو اس کے بالوں کو بٹھادے؟ ایک آدمی کو دیکھا جس نے گندے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا: کیا اسے پانی میسر نہیں جس کے ذریعے یہ اپنے کپڑے دھو سکے؟
ابو برزہ اسلمی سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! مجھے کسی عمل کے بارے میں حکم دیجئے جو میں کر سکوں؟ آپ نے فرمایا: راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو کیونکہ یہ تمہارے لئے صدقہ ہوگا
عقبہ بن عامر جہنیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! نجات کن اعمال کے کرنے میں ہے؟ آپ نے فرمایا: اپنی زبان روک کر رکھو، اپنے آپ کو گھر تک محدود رکھو (بغیر ضرورت گھر سے مت نکلو)، اور اپنی خطاؤں پر رویا کرو
اسود بن اصرم محاربی سے مروی ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے نصیحت کیجئے ۔ آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھ پر قابو رکھو اور دوسری روایت میں ہے کہ اپنے ہاتھ کو نیکی کے علاوہ نہ کھولنا
براءرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے تو فرمایا: اگر تم راستے میں بیٹھنے پر بضد ہو تو (مسافروں کو) راستے کی رہنمائی کرو، سلام کا جواب دو اور مظلوم کی مدد کرو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ اس کا دل بہت سخت ہے۔ آپ نے اس سے کہا: اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہو جائے تو مسکین کو کھانا کھلاؤ، اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ : جرم کے لحاظ سے سب سےبڑا شخص وہ شاعر ہے جوپورے قبیلے کی ہجو کرتا ہے اور وہ شخص ہے جو اپنے باپ کا انکار کرتا ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گناہ(جھوٹ)کے لحاظ سے سب سے بڑا مجرم وہ آدمی ہے کہ کسی نے اس کی ہجو کی تو اس نے اس کے پورے قبیلے کی ہجو کردی۔ اور وہ آدمی جو اپنے باپ کا انکار کرکے اپنی ماں کو زانیہ قرار دے دے۔
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: یقیناً اللہ عزوجل چرب زبان سے بغض رکھتا ہے۔ وہ شخص جو اپنی زبان کو اس طرح گھماتا ہے جس طرح گائے (جگالی کرتے ہوئے) اپنی زبان گھماتی ہے
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیقہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نا فرمانی کو پسند نہیں کرتا گویا کہ آپ نے اس نام کو نا پسند کیا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ہم اپنے کسی شخص کے بارے میں پوچھ رہے ہیں جس کے ہاں کو ئی بچہ پیدا ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا: جو شخص پسند کرے کہ اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرے تو وہ کر لے لڑکے کی طرف سے برابر کی دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خواب اسی طرح واقع ہو جاتا ہے جس طرح اس کی تعبیر بیان کی جائے ۔ اس کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا رکھی ہے اور وہ منتظر ہے کہ کب اسے رکھے۔ اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص خواب دیکھے تو کسی خیر خواہ یا عالم کے علاوہ کسی کو نہ بیان کرے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ ایک آدمی کسی بستی میں اپنے بھائی سے ملاقات کرنے کے لئے چلا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے پر ایک فرشتہ بٹھا دیا، وہ اس کے پاس سے گزرا تو فرشتے نے پوچھا تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا: اس بستی میں میرا بھائی ہے اس سے ملنے جا رہا ہوں، فرشتے نے کہا: کیا تم نے اس پر کوئی احسان کیا تھا(جس کا بدلہ لینے جا رہے ہو)؟ اس نے کہا:نہیں بس میں اس سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہوں۔ فرشتے نے کہا:میں تمہاری طرف اللہ کا پیغامبر بن کر آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تجھ سے اسی طرح محبت کرتا ہے جس طرح تونے اللہ کے لئے اس سے محبت کی۔
جندبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ فلاں شخص کو نہیں بخشے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ کون ہوتا ہے جو میرے بارے میں بات کر تا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا؟ میں نے فلاں کو بخش دیا اور اس شخص کے عمل ضائع کر دیئے
بلال بن حارثرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: کبھی آدمی اللہ کی خوشنودی کی ایسی بات زبان سے نکال دیتاہے جس کے بارے میں اسے گمان تک نہیں ہوتا کہ بلنددرجے تک پہنچ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ اس کے لئے قیامت کے دن اپنی خوشنودی لکھ دیتے ہیں۔ اور کبھی آدمی اللہ کی ناراضگی کی ایسی بات زبان سے نکال دیتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان تک نہیں ہوتا کہ یہ انتہائی نچلے درجے کیہوگی۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے لئے اس بات کی وجہ سے ناراضگی لکھ دیتا ہے۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: السلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اس نے دنیا میں رکھ دیا ہے اس لئے آپس میں سلام کو عام کیا کرو
سیدنا عبداللہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : السلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے دنیا میں رکھ دیا ہے ۔ اس لئے آپس میں سلام کو عام کرو، کیونکہ جب آدمی کسی قوم پر سلام بھیجتا ہے اور وہ اس کا جواب دیتے ہیں تو اس کے لئے ان پر فضیلت ہوتی ہے کیونکہ اس نے انہیں یاد دہانی کروائی۔ اگر وہ اس کا جواب نہ دیں تو جو ان سے بہتر اور پاکیزہ ہے وہ اس کا جواب دیتا ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ کبھی ایسی بات کرتا ہےجسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس بات کی وجہ سے وہ مشرق و مغرب میں دوری سے بھی زیادہ جہنم کی گہرائی میں گرجاتا ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً ہر چیز کا سردار ہوتا ہےاور مجالس کا سرداروہ ہے جو جس کی طرف رخ کرکے شرکائے مجلس بیٹھے ہوں