عبداللہ بن بریدہ اپنے والد سے مرفوعا بیان کرتے ہیں کہ منافق کو”میرا سردار“مت کہو، کیونکہ اگر وہ تمہارا سردار ہوگا تو تم نے اپنے رب عزوجل کو ناراض کر دیا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی کی چادر ہوانے اڑادی تو اس نے ہوا کو لعنت دی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو لعنت نہ دو کیونکہ یہ مامور ہے ، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز کو لعنت دی جس کی وہ اہل نہیں تو لعنت اسی کی طرف لوٹ آئے گی
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی کی چادر ہوانے اڑادی تو اس نے ہوا کو لعنت دی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو لعنت نہ دو کیونکہ یہ مامور ہے ، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز کو لعنت دی جس کی وہ اہل نہیں تو لعنت اسی کی طرف لوٹ آئے گی۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا اے اللہ کے رسول فلاں عورت رات کو قیام کرتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے کام بھی کرتی ہے اور صدقہ بھی کرتی ہے ، لیکن اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں کوئی خیر نہیں وہ دوزخی ہے ۔ اس نے کہا: اور فلاں عورت صرف فرض نمازیں پڑھتی ہےاور(پنیر)کےٹکڑے صدقہ کرتی ہے لیکن اپنی زبان سے کسی بھی شخص کو تکلیف نہیں پہنچاتی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جنتی ہے
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے کیونکہ یہ دونوں جب تک اپنے حرام کام پر رہیں گےحق سے بھٹکے رہیں گے ان میں جو شخص رجوع کرنے میں سبقت کرتا ہے اس کا سبقت کرنا اس کے لئے کفارہ ہے اگر وہ سلام کہے اور دوسرا شخص اس کو جواب نہ دے تو فرشتے اسے جواب دیتے ہیں جبکہ دوسرے شخص کو شیطان جواب دیتا ہےاگر وہ اسی قطع تعلقی پر فوت ہوجائیں تو کبھی بھی جنت میں جمع نہ ہوں گے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نےاگایاہے بلکہ یہ کہوکہ میں نےکاشت کیاہے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نے اللہ عزوجل کا یہ فرمان نہیں سنا: ﴿(الواقعة۶۳،۶۴﴾ ۔ ترجمہ:”اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہواسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم ہی اگانے والے ہیں؟“
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ کوئی شخص ہر گز یہ نہ کہے کہ میرا (غلام)، کیونکہ تم سب اللہ کے بندے ہو، لیکن یہ کہہ سکتے ہو میرا جوان(میراخادم) اور غلام یہ نہ کہے کہ میرا رب(مالک) بلکہ وہ کہے ، میرا سردار
عبداللہ بن سلام نے کہا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لئےبھاگتے ہوئے آئے کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے ہیں(تین مرتبہ)میں بھی دیکھنے کے لئے آیا۔ جب ان کا چہرہ واضح ہوا تو میں نے کہا یہ کسی جھوٹےشخص کا چہرہ نہیں ہو سکتا۔پہلی بات جو میں نے آپ سے سنی آپ فرما رہےتھے ،اے لوگو!سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رشتے داریاں ملاؤ، رات کو نماز پڑھو جب لوگ سو رہے ہوں، تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوے سے واپس آرہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب سفر سے سے واپس آؤ تو) رات کے وقت بیویوں کے پاس نہ آؤ اور نہ بے خبری میں بغیر بتائے آؤ
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے اندر آنے کی اجازت مانگی میں آپ کے پاس تھی۔ آپ نے فرمایا: یہ اپنے خاندان کا برا آدمی ہے۔ پھر اسے اجازت دے دی اور نرمی سے باتیں کرنے لگے ۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! آپ نے اس کے بارے میں یہ باتیں کہیں، پھر اس سے نرمی سے باتیں کرنے لگ گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اےعائشہ ! لوگوں میں بد ترین وہ شخص ہے جسے لوگ اس کی بد کلامی کی وجہ سے چھوڑ دیں
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ : اے عائشہ ! بد کلامی سے بچو، بد کلامی سے بچو، کیونکہ اگر بدکلامی کسی آدمی کی صورت میں ہوتی تو انتہائی بری صورت میں ہوتی
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا: عقبہ بن عامر! جو تم سے قطع تعلقی کرے اس سے صلہ رحمی کرو، جو تجھے محروم کرے اسے دیا کرو، جو تجھ پر ظلم کرے اسے معاف کیا کرو۔ عقبہ نے کہا: میں دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھےکہا: عقبہ بن عامر! اپنی زبان کو قابو میں رکھو،اور اپنی خطا پر رویا کرو،اور تمہارے لئے تمہارا گھر ہی کافی ہو۔پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کہا :عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں ایسی سورتیں نہ سکھاؤں جن کی مثل تورات و انجیل اور زبور میں بھی نازل نہیں ہوئیں؟ اور نہ فرقان میں ان جیسی سورتیں ہیں؟ ہر رات انہیں پڑھا کرو الاخلاص ، الفلق ، الناس ۔عقبہ نے کہا: ہر رات میں انہیں پڑھا کرتا تھا۔ اور میرے لئے مناسب ہے کہ میں انہیں نہ چھوڑوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان کا حکم دیا ہے ۔ فروہ بن مجاہد جب یہ حدیث بیان کرتے تو کہتے : خبردار کتنے ہی ایسے آدمی ہیں جو اپنی زبان کے مالک نہیں، یا وہ اپنی خطاپر نہیں روتے اور نہ ان کا گھر ان کے لئے کافی ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی جس کی دو آنکھیں ہوں گی اور دو کان ہوں گےاور بولتی ہوئی زبان ہو گی وہ کہے گی مجھے تین آدمیوں پر مقررکیا گیا ہے: ہر ظالم سر کش شخص پر، اس شخص پرجو اللہ کے علاوہ کسی اور الٰہ کو پکارا کرتا تھا اور تصویریں بنانے والے پر
زید بن اسلمرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کہے، اور جب کسی قوم میں سے کوئی شخص سلام کہتا ہے تو وہ ان سب کی طرف سے کافی ہو جاتا ہے
عبدالرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : سوار پیدل چلنے والے کو سلام کہے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کہے، تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کہیں، جس شخص نے سلام کا جواب دیا اس کے لئے اجر ہے اور جس شخص نے سلام کا جواب نہیں دیا اس کے لئے کوئی اجر نہیں
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ سوار شخص پیدل چلنے والے کو سلام کہے ،اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کہیں
جابررضی اللہ عنہ سے موقوفا مروی ہے کہ: سوار شخص پیدل چلنے والے کو سلام کہے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کہے، اور دو پیدل چلنے والوں میں جو سلام میں پہل کرے وہ افضل ہے۔
فضالہ بن عبیدرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ گھڑ سوا رپیدل چلنے والے کو سلام کہے اور پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کہے اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کہیں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف دیکھ کر مسکراتا ہے۔ ان میں سے ایک شخص دوسرے کو قتل کر دیتا ہے دونوں جنت میں جائیں گے۔ پہلا مقتول اللہ کے راستے میں قتال کرتا ہے اور شہید ہوجاتا ہے ، پھر اللہ تعالٰی قاتل کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہ مسلمان ہو جاتا ہے ۔ پھر یہ اللہ کے راستے میں قتال کرتا ہوا شہید ہو جاتا ہے