جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتن ڈھانپ دیا کرو، مشکیزوں کے منہ بند کر دیا کرو، کیونکہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وباء نازل ہوتی ہے ، جو برتن کھلا ہوتا ہے یا جو مشکیزہ کھلا ہوتا ہے اس میں یہ وباء داخل ہوجاتی ہے
وحشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کھانا کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: شاید تم الگ الگ کھانا کھاتے ہو، اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھایا کرو۔ اللہ تعالیٰ کا نام لو اس میں تمہارے لئے برکت کر دی جائے گی۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہےکہ:ابن آدم میں تین سو ساٹھ جوڑ یا ہڈیاں ہوتی ہیں، ہر دن ہر جوڑ پر صدقہ لازم ہے۔ ہر اچھی بات صدقہ ہے آدمی اپنے بھائی کی مدد کرے تو صدقہ ہے پانی کا جو گھونٹ تم پلاتے ہو صدقہ ہے ،راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا صدقہ ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں ملاتے پھر ان میں پھونک مارتے اور ان ہتھیلیوں میں (سورۃ اخلاص، سورۃ فلق، سورۃ الناس) پڑھتے، پھر جہاں تک ہو سکتا اپنے جسم پر پھیرتے اپنے سر، چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے اس کی ابتداء کرتے۔ آپ یہ کام تین مرتبہ کرتے۔( )
ابو موسیٰرضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی صحابی کو کسی کام سے بھیجتے تو فرماتے خوشخبری دینا نفرت نہ دلانا اور آسانی کرنا تنگی نہ کرنا۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات کرتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے حتی کہ بات سمجھ میں آجاتی اور جب کسی قوم کے پاس آتے اور انہیں سلام کہتے تو تین مرتبہ سلام کہتے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعا مروی ہے کہ جب آپ کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو کچھ کلمات کہتے: عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کلمات کے بارے میں پوچھا؟ آپ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اچھی بات کرے تو قیامت تک ان پر مہر ہوگی، اور اگر کوئی دوسری بات کرے تو یہ اس کا کفارہ ہوگا: (سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ الیک)، اے اللہ! تو پاک ہے ، اپنی تعریف کے ساتھ، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ،میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتی ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے نکلتے تو کہتے: بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ ،اللہ کے نام کے ساتھ اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ، اے اللہ ! ہم تیری پناہ میں آتے ہیں کہ کہیں ہم پھسل نہ جائیں(اور ایک روایت میں ہے کہ کہیں میں پھسل نہ جاؤں باہم پھسلائے جائیں، یا ہم گمراہ ہوں یا ہم گمراہ کردئے جائیں۔ یا ہم ظلم کریں یا ہم پر ظلم کیا جائے یا ہم جہالت کریں یا ہم پر جہالت کی جائے
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جب آپ کسی شخص سے مصافحہ کرتے تو اس کا ہاتھ نہ چھوڑتے جب تک وہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا۔
عبداللہ بن جعفر طیاررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینکتے تو الْحَمْدُلِلهِ کہتے ،آپ کو يَرْحَمُـكَ اللهُ کہا جاتا تو آپ کہتے يَهْدِيـكُمُ اللهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ، اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کرے
ابو مدینہ دارمی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ جب ملتے تو اس وقت تک جدا نہ ہوتے جب تک یہ آیت نہ پڑھ لیتے العصر﴿۱﴾ ﴿۲﴾ زمانے کی قسم یقینا انسان خسارے میں ہے۔ پھر ان میں سے کوئی دوسرے سے سلام کہتا۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ایک آدمی آیا اور آپ کے گھر میں جھانکا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکش سے ایک تیر لیا اور اس کی آنکھ کی طرف سیدھا کر دیا حتی کہ وہ واپس پلٹ گیا ۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : اہل جاہلیت کے لئے ہر سال میں دو دن تھے جس میں وہ کھیلا کرتے تھے ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو فرمایا: تمہارے لئے دو دن تھے جن میں تم کھیلا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں ان سے بہتر دنوں سے بدل دیا ہے، وہ دن عیدا لفطر اور عید الاضحٰی کے ہیں۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کچھ یہودی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے اور کہتے : السام علیک(آپ پر ہلاکت ہو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: وعلیکم( اور تم پر بھی)، عائشہ رضی اللہ عنہا انہیں سمجھ گئیں اور انہیں برا بھلا کہا(اور ایک روایت میں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ تم پر ہلاکت اور مذمت ہو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ رک جاؤ، (بد زبان مت بنو) کیونکہ اللہ تعالیٰ بدزبانی کو پسند نہیں کرتا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ لوگ اس طرح کہہ رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے انہیں جواب نہیں دیا؟ تب اللہ تعالیٰ یہ آیت نازل کی وَ اِذَا جَآئُوْکَ حَیَّوْکَ بِمَا لَمْ یُحَیِّکَ بِہِ اﷲُ۔ جب یہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو ایسا سلام کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو نہیں کہا۔
عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو نا پسند کرتے تھے کہ کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلے لیکن دائیں بائیں چلنے کو ناپسند نہیں کرتے تھے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی آدم کا ہر شخص سردار ہے آدمی اپنے گھر والوں کا سردار ہے اور عورت اپنے گھر کی سردار ہے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اکھٹے کھاؤ الگ الگ نہ ہو جاؤ کیونکہ ایک شخص کا کھانا دو کے لئے کافی ہوجاتا ہے، اور دو آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لئے کافی ہو جاتا ہے
زید بن ارقمرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سلام کہتے تو ہم کہتے علیک السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ (آپ پر سلامتی، اللہ کی رحمت، اس کی برکتیں اور اس کی مغفرت ہو)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کا پیٹ بدبو دار پیپ سے بھر جائے حتی کہ وہ اسے دیکھ لے تو یہ اس بات سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرے۔
ابو مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کے دوسرےمسلمان پر چار حقوق ہیں جب وہ چھینکے تو اسے جواب دے جب اسے دعوت دے تو اس کی دعوت قبول کرے جب وہ مرجائے تو اس کے جنازے میں حاضر ہو، اور جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے۔
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب میرے ر ب نے مجھے معراج کروائی تو میں ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے ناخن تانبے کے تھے جن سے وہ اپنے چہرے اور سینے نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبریل ! یہ کون لوگ ہیں؟ جبریل علیہ السلام نے فرمایا: یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے(یعنی غیبت کرتے تھے) اور ان کی عزتیں خراب کرتے تھے۔