عمر بن خطابرضی اللہ عنہ ابو بکررضی اللہ عنہ کے پاس آئے ۔وہ اپنی زبان کھینچ رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے خلیفۂ رسول آپ کیا کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: اس نے مجھے ہلاکت کی جگہوں میں لاپھینکا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں جو اللہ تعالیٰ سے زبان کی تیزی کی شکایت نہ کرتی ہو۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن نہیں جو خود پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا رہے۔( )
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بہت زیادہ لعنت کرنے والا ،طعنہ دینے والا، بدزبان اور بد کلام نہیں ہوتا۔
عبدالرحمن بن شبل سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کہے ، پیدل چلنے والا بیٹھےہوئے شخص کو سلام کہے، تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کہیں جس نے سلام کا جواب دیا اس کا اجر اس کے لئے ہے اورجس شخص نے جواب نہ دیا اس کے لئے کوئی اجر نہیں۔
ابو کریمہ شامی سے مرفوعا مروی ہے کہ :ایک رات مہمان نوازی کرنامہمان کا ہر مسلمان پرحق ہےتوجو شخص میربان کے صحن میں صبح بھی کرلے (یعنی رات گذارے) تووہ اس میزبان پر قرض ہے وہ مہمان اگر چاہےتو اس کا مطالبہ کرے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میرے لئے اتنا اور اتنا (خزانہ)بھی ہو تو مجھے پسند نہیں کہ میں کسی کی نقل اتاروں۔
انسرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ : جودو شخص اللہ کے لئے آپس میں محبت کرتے ہیں تو اللہ کو زیادہ محبوب وہ ہوتا ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی ٹیک لگا کر کھانا کھاتے نہیں دیکھا گیا، اور نہ ہی کبھی آپ کے پیچھے دو آدمی چلتے دیکھے گئے۔
انسرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کے نزدیک دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی شخص دیکھنے کے اعتبار سے زیادہ محبوب نہیں تھا۔ صحابہ جب آپ کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ اس بات کو نا پسند کرتے ہیں۔
شرحبیل بن مسلم خولانی سے مروی ہے کہ روح بن زنباع نے تمیم داری رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے آئے۔ تو انہیں اپنے گھوڑے کے لئے جوصاف کرتے دیکھا اور ان کے گرد ان کے گھر والے تھے ۔ روح نے ان سے کہا: کیا ان میں کوئی ایسا نہیں جو آپ کا کام کر دے؟ تمیم رضی اللہ عنہ نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے ، جو بھی مسلمان اپنے گھوڑے کے لئے جَو صاف کرے پھر انہیں کھانے کے لئے لٹکادے تو اس کے ہر دانے کے بدلے ایک نیکی لکھی جائے گی۔
براء بن عازبرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں تو الگ ہونے سے پہلے ان دونوں کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : محبت، رحمدلی اور شفقت کے اعتبار سے مؤمنوں کی مثال ان کی محبت رحمدلی اور شفقت میں ایک جسم کی مانند ہے، جب بھی کوئی عضو تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو سارا جسم درد اور بخار کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کوئی نعمت دی گئی اس نے اس کا ذکر کیا تو اس نے اس نعمت کا شکر ادا کیا اور اگر اس نے اسے چھپایا تو اس نے اس کا کی ناشکری کی۔
ابو مجلز نے کہا کہ معاویہرضی اللہ عنہ ایک گھر میں داخل ہوئے اس میں عبداللہ بن زبیر اور عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہم تھے، عبداللہ بن عامر کھڑے ہوگئے جب کہ عبداللہ بن زبیر بیٹھے رہے وہ دونوں سے زیادہ ماہر اور تجربہ کار تھے۔معاویہ نے کہا: ابن عامر بیٹھے رہو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے :جو شخص یہ بات پسند کرتا ہے کہ لوگ اس کے لئے مجسمے کی طرح کھڑے ہو جائیں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
ابو بردہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا تو میرے پاس عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما آئے اور کہا: کیا تم جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس کیوں آیا ہوں؟ میں نے کہا: نہیں، عبداللہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے : جو شخص یہ پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے والد سے اس کی قبر میں صلہ رحمی کرے تو وہ اپنے والد کے دوستوں سے اس کے مرنے کے بعد ملتا رہے۔ میرےوالد عمر رضی اللہ عنہ اور آپ کے والد کے درمیان مواخاۃ(بھائی چارہ) اور محبت تھی اس لئے میں نے پسند کیا کہ میں اس صلہ رحمی کو قائم رکھوں۔
ابو امامہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے بغض کیا، اللہ کے لئے دیا اور اللہ کے لئے روکا تو اس نے اپنا ایمان مکمل کر لیا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو کوئی چیز دی گئی اگر اس کے پاس بھی استطاعت ہو تو بدلہ دے دے اور اگر اس کے پاس استطاعت نہ ہو تو وہ اس کی تعریف کرے کیونکہ جس شخص نے تعریف کی اس نے شکریہ ادا کیا اورجس شخص نے چھپایا اس نے نا شکری کی اور جس شخص نے ایسی چیز کا اظہار کیا جو اسے نہیں دی گئی تو وہ جھوٹ کا لباس پہنےر والے کی طرح ہے۔
مستوردسےمروی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نےکسی مسلمان کےبدلےایک لقمہ(حرام)کھایا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے اتنا ہی کھلائے گا، اور جس شخص نے کسی مسلمان کے بدلےایک کپڑا پہنا اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں اتنا ہی کپڑاپہنائے گا ،ا ور جو شخص کسی مسلمان کے بدلے شہرت کی جگہ کھڑا ہوا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے بدنامی کے مقام پر کھڑا کردے گا۔
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ان دوخبیث درختوں (پیازاورلہسن)سے کھایا وہ ہر گز ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔اگر تم ان دونوں کوضرورہی کھانے والے ہو تو ان کی بو پکا کر ختم کر دو۔
ابی بن کعب سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا: اے آل فلاں!توابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے اشارہ کنایہ کئے بغیر کہا اس سے کہا: اپنے باپ کی شرم گاہ دانتوں سے کاٹو۔ اس نے ابی بن کعب سے کہا: اے ابو المنذر!آپ تو بدزبان نہیں تھے!، ابو المنذر نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،فرما رہے تھے: جو شخص جاہلیت کے تفاخر کا اظہار کرے تو اسے اس کے باپ کی شرم گاہ دانتوں سے کٹواؤ اوراشارہ وکنایۃ نہ استعمال کرو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کسی آدمی کا تذکرہ اس میں موجود خامیوں کے ساتھ کیاتو اس نے اس کی غیبت کی اور جس شخص نے اس کے علاوہ تذکرہ کیا تواس نے اس پر بہتان باندھا۔
ابو امامہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ جس شخص نے رحم کیا اگرچہ ایک چڑیا کو ذبح کرنے میں ہی کیوں نہ کیا ہو،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر رحم کرے گا
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فطرت ِاسلام میں سے ہے: جمعہ کے دن غسل کرنا، مسواک کرنا، مونچھیں کاٹنا، داڑھی کو معاف کرنا۔ کیونکہ مجوسی اپنی مونچھیں بڑھاتے ہیں اور داڑھی کاٹتے ہیں، اس لئے ان کی مخالفت کرو اپنی مونچھیں کاٹو اور اپنی داڑھی بڑھاؤ